Tag: case regarding

  • دلہن کا جوڑا بروقت نہ دینا بوتیک کو مہنگا پڑ گیا

    دلہن کا جوڑا بروقت نہ دینا بوتیک کو مہنگا پڑ گیا

    لاہور: عدالت نے دلہن کاجوڑا بروقت نہ دینے پر بوتیک انتظامیہ کو جوڑے کے ایک لاکھ25ہزار واپس کرنے اور 10ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا، عروج نے شادی کا جوڑے کاآرڈر کیا اور بوتیک والوں نے رقم لے لی لیکن جوڑا تیار نہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق دلہن کا جوڑا بروقت نہ دینا بوتیک کو مہنگا پڑگیا، لاہور کی عدالت نے بوتیک انتظامیہ کو جوڑے کے ایک لاکھ 25ہزار واپس کرنے اور بوتیک کو 10ہزار روپے جرمانہ اداکرنےکاحکم بھی دیا۔

    درخواست گزار نے کہا اکتوبر 2015میں عروسی جوڑا تیار کرنے کا آرڈردیا، ایک لاکھ25 ہزار ایڈوانس دیا، بوتیک کو دسمبر میں شادی کاجوڑادیناتھا، جوڑابروقت نہ دینےسے 5 لاکھ روپے کا کہیں اور سے خریدنا پڑا۔

    مزید پڑھیں : پسند کی شادی کرنے والا رکشہ ڈرائیور ہم شکل بہنوں کے چکر ميں عدالت پہنچ گيا

    خیال رہے چند روز قبل لاہور میں اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا تھا، جہاں پسند کی شادی کرنے والے لاہور کے رہائشی رکشہ ڈرائیور آصف ہم شکل بہنوں کے چکر ميں پھنس گيا تھا اور اپنی بیوی کی بازیابی کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

  • قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : انسانی حقوق سے متعلق کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کا حق دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک میں قانون، اس کی حکمرانی لازم ہے، قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، ان قوموں نے ترقی کی جنہوں کے قانون کی حکمرانی کوتسلیم کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگرکسی نے قبضہ کرلیا تو میں ان کو کیسےاجازت دے سکتا ہوں، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کاحق دیتا ہے، اسلام ہی چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتا ہے، اسلام کہتا ہے جو چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹ دو۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اوپر سے کہتے ہیں، عدالت اجازت دے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے لائٹ ہاؤس کے تاجروں کو کچھ دیر میں چیمبرمیں طلب کرلیا اور بے دخل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے ملازمین کی درخواست پر ایم ڈی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ایم ڈی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے۔

    اس سے قبل تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پر چھوڑ دیں؟   لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں  سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

  • ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد

    ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کردی اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی، اے سی ماڈل ٹاؤن نے قبرستانوں سے تجاوزات ختم کر کے کارکردگی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

    اے سی ماڈل ٹاون نے بتایا کہ ماڈل ٹاون قبرستان میں قبضہ مافیا کے قبضے سے گیارہ کینال اراضی واگزار کرائی گئی، عدالت نے تجاوزات ختم کرنے اور احکامات پر عمل درآمد کرنے پر اے سی ماڈل ٹاون کی تعریف کی اور قرار دیا کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے افسران اور عملے کو تعریفی اسناد دینے کی سفارش کی جائے گی۔

    عدالت نے ماڈل ٹاون قبرستان میں احاطے بنانے اور پختہ قبریں بنانے پر پابندی عائد کر دی اور دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدائت کردی۔

    مزید پڑھیں : ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ لوگ اپنے پیاروں کی قبریں ڈھونڈتے رہتے ہیں مگر انہیں قبضوں کے باعث قبریں نہیں ملتیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    عدالت نے قرار دیا تھا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے

  • ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز اور سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے واپڈا سےدیامیر بھاشا مہمندڈیمزکی تعمیرکا ٹائم فریم طلب کرلیا، عدالت نے ڈیمزکی رقم پرسپریم کورٹ اور ججز کوبھی قابل احتساب قرار دیتے ہوئے کہا ڈیم فنڈزکا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس ڈیم بننےکاعدالتی فیصلہ حتمی ہوچکاہے، فیصلے کیخلاف کوئی نظر ثانی درخواست نہیں آئی، ڈیم کی تعمیر کے جائزے کے لیے عملدرآمد بینچ تشکیل دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا واپڈابتائے ڈیم کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم کیاہو گا، عملدرآمدبینچ ٹائم فریم کے مطابق کام کی تکمیل یقینی بنائے گا، ڈیم فنڈز کا ایک روپیہ بھی کسی اور کام پر خرچ نہیں ہوگا، ڈیمز فنڈز کی رقم پر ججز،سپریم کورٹ بھی قابل احتساب ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ دے گا، روپے کی قدر کم ہو رہی ہے،عدالت نہیں چاہتی ڈیم فنڈزکی رقم کی قدر کم ہو، اٹارنی جنرل عملدرآمد بینچ کے فوکل پرسن ہوں گے، ڈیم کی تعمیر کے لیے ٹنل کی تعمیر ضروری ہے، این ایچ اے بابو سر کے علاقے میں ٹنل تعمیر کرے گا۔

    [bs-quote quote=”ڈیم فنڈز سے پینسل خریدنے کی اجازت بھی عملدرآمد بینچ ہی دے گا
    ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    اٹارنی جنرل نے بتایا ٹنل پر کام شروع ہوا لیکن مقامی عدالت نے اسٹے دے دیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیم کی تعمیر میں جوبھی رکاوٹ آئے عدالت کو آگاہ کریں، فنڈز لینے کا مقصد ڈیمز کے لیے مہم شروع کرنا تھا۔

    عدالت نے حکام سے استفسار کیا کہ ڈیم فنڈزکےلیے مزید کتنے پیسے درکارہیں آگاہ کیا جائے، پیسہ کیسے اور کہاں سے آئے گا یہ تفصیل بھی دی جائے، یا پیسہ بنانے کے لیے بانڈزجاری کرنے ہیں یا کمپنی بنانی ہے اور ٹنل کے لیے حکم امتناع کی تفصیلات دی جائیں۔

    جسٹس فیصل عرب نے واضح کیا فنڈنگ کا بڑا حصہ وفاقی حکومت نے دینا ہے، ڈیم کی تعمیر کا کام نہیں رکنا چاہیے، اچھا مارک اپ ملے تو پیسہ بینک میں جمع کروایا جاسکتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہدایات لیکر ٹائم فریم دیں، آگاہ کیاجائےہرسال پی ایس ڈی پی میں کتنی رقم مختص ہوگی، واپڈاکے مطابق 4 سے 6 ماہ میں ٹنل بن جائےگی،ٹنل بننے سے دیامر بھاشا ڈیم کا راستہ5 سے 6 گھنٹے کم ہوجائے گا۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے خدشہ ہے ٹنل کی تعمیرڈیم کے کام میں رکاوٹ نہ بنے، چیف جسٹس نے کہا سنا ہے جنوری میں مہمند ڈیم کی تعمیر شروع ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے دیامیر بھاشا مہمند ڈیمز کی تعمیر کے مراحل اور ٹائم فریم سے متعلق واپڈا سے تفصیل مانگ لی اور کیس کی سماعت 24دسمبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کا وفاق اورصوبائی حکومتوں کومنشیات فروشی پر ماہانہ رپورٹ جمع کرانے کاحکم

    سپریم کورٹ کا وفاق اورصوبائی حکومتوں کومنشیات فروشی پر ماہانہ رپورٹ جمع کرانے کاحکم

    اسلام آباد : تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کیس میں سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو منشیات فروشی پر ماہانہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا سوشل میڈیاپر بچیاں نشہ آور پاؤڈر سونگھتی نظرآتی ہیں، تعلیمی اداروں میں آسانی سے منشیات مل جاتی ہیں، بتایا جائے اس کو روکنا کس کاکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار  کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کوماہانہ رپورٹ جمع کرانے کاحکم دےدیا۔

    پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت نے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی جبکہ اعلی عدالت نے سندھ اور بلوچستان پولیس کے تعاون نہ کرنے پر دس روز میں جواب طلب کرلیا۔

    ڈی آئی جی آپریشن لاہور نے بتایا کہ لاہورمیں پچاس افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے گرفتار کیا گیا، منشیات نجی تقریبات اورپارٹیوں میں بھی استعمال ہورہی ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سوشل میڈیا پر بچیاں نشہ آور پاؤڈر سونگھتی نظر آتی ہیں، تعلیمی اداروں میں آسانی سے منشیات مل جاتی ہیں،اس کو روکنا کس کا کام ہے؟ ان پولیس والوں کا کیا ہوا جو منشیات سپلائی کرتے ہیں؟ محکمے کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ منشابم کا کیا بنا کیا اس سے اربوں کی جائیداد ریکور ہوئی؟ اس نے پولیس افسران کوگالیاں نکالی تھیں اس کا کیا بنا؟ نمائندہ پنجاب پولیس نے بتایا کہ  منشابم کیخلاف کیس چل رہاہےاس میں کافی پیشرفت ہوئی ، چیف جسٹس نے کہا کل اس کیس کولاہور میں سنیں گے۔

    پنجاب پولیس کے نمائندے نے جواب دیا پکڑےگئےافرادتعلیمی اداروں کےاردگردمنشیات فروحت کرتےتھے، منشیات پنجاب کے باہر سے لاہور لائی جاتی ہیں، اس حوالے سے ملکی سطح پر ہمیں تعاون درکار ہے، منشیات فروشی میں کوئی پولیس اہلکار ملوث نہیں ہے،منشیات نجی تقریبات اورپارٹیوں میں بھی استعمال ہورہی ہیں۔

  • مارکٹائی کرکے ترقیاں لینے والے پولیس افسران کل عدالت میں پیش ہوں، چیف جسٹس

    مارکٹائی کرکے ترقیاں لینے والے پولیس افسران کل عدالت میں پیش ہوں، چیف جسٹس

    لاہور: پولیس افسران کی جانب سے اپنے دفتر میں عدالت لگا کر کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا مارکٹائی کرکے ترقیاں لینے والے پولیس افسران کل عدالت میں پیش ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پولیس افسران کی جانب سے اپنے دفتر میں عدالت لگا کر کاروبار کی تقسیم کے حوالے سے زبردستی معاہدہ کرانے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش نے عدالت کو آگاہ کیا کہ امین وینس نے مرحوم شہری کے اسی کروڑ مالیت کے کاروبار کو چالیس کروڑ میں فروخت کرنے کا زبردستی معاہدہ کرایا۔

    ابوبکر خدا بخش نے کہا امین وینس نے سی سی پی او آفس میں بیٹھ کر بھتہ خوری کی، قانون کے تحت عدالت لگانا پولیس کا کام نہیں اور سابق ایس ایس پی عمر ورک نے اس سارے عمل میں معاونت فراہم کی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ یہ وہی سی سی پی او ہے، جس کی زمینوں سے گزرنے والے نالے کا معاملہ بھی عدالت میں آیا تھا، سرکاری وکیل نے جواب دیا جی بدو نالے والے معاملے میں بھی سابق سی سی پی او سے متعلق عدالت نے حکم دیا تھا۔

    نیب کے وکیل نے بتایا کہ سابق سی سی پی او امین وینس کا معاملہ نیب میں بھی ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ تو سیدھا سادھا نیب کا معاملہ ہے، مارکٹائی کر کے ترقیاں لینے والے پولیس افسران کل عدالت میں پیش ہوں۔ مقدمہ بھی درج کرائیں گے اور معاملے کو منطقی انجام کی طرف بھی بڑھائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے سابق سی سی پی او امین وینس اور پولیس افسر عمر ورک کو ذاتی حیثیت سے اور آئی جی پنجاب کو بھی طلب کر لیا۔

  • بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ یہ بھی بتایاجائے دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،رات تک بیٹھے ہیں ،تمام ترتفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے کہ پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ پچھلی دو حکومتوں نے کیا کیا؟ تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اور سیکرٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ختم نہیں کر سکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے سمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا، کون کہتا ہے کہ ہم نے ایمنسٹی سکیم کو رد کر دیا ہے؟ ایمنسٹی سکیم کا معاملہ تو ہمارے سامنے آیا ہی نہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں بھی ایمنسٹی سکیم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، بتایا جائے کہ ہر پاکستانی بچے پر کتنا قرض ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پیدا ہونے سے پہلے پاکستانی بچے کو مقروض کر دے، بتایا جائے دس سالوں میں کتنے وزراء خزانہ نے قرضے لیے اور غیر ملکی دورے کیے؟

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ کو پاکستان سے باہر لے جانے کے لیے کوئی پابندی ہی نہیں لگائی گئی، پتہ ہونا چاہیئے کہ ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں، سوئزر لینڈ میں پڑے پاکستانیوں کے پڑے اربوں کھربوں بارے کیا کھوج لگایا گیا ، رات تک بیٹھے ہیں ،تمام تر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ملازمین کوادائیگی کے بعد مجھےتنخواہ دی جائے، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے، اس کے بعد میں چیک لوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاونٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 24،24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، ان کےگزربسراور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کےبعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔

    جس پر اے جی اور وزارت خزانہ حکام کی تنخواہ ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کرادی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے، جس پر اکاونٹنٹ جنرل پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بجٹ کی تاخیر یاکوئی اور وجہ ہو،تنخواہ وقت پر ادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں، مسئلہ صرف ڈیلی ویجز کا ہے جن کا سہ ماہی وار بجٹ آتا ہے۔


    مزید پڑھیں : جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس


    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔