Tag: Cause of disease

  • نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا پیش خیمہ ہے، تحقیق

    نیند کی کمی کس خطرناک بیماری کا پیش خیمہ ہے، تحقیق

    نیند کی کمی کے نتیجے میں امراض قلب، ہارٹ اٹیک، دل کی دھڑکن کی رفتار میں بے ترتیبی، ہائی بلڈ پریشر، فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ نیند میں کمی لوگوں میں مثبت احساس میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کا تعلق بے چینی اور ڈپریشن کے ساتھ بھی ہے۔

    یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے50 برس سے زائد عرصے میں کئے جانے والے154؍ مطالعات کا جائزہ لیا۔

    اس تحقیق کے نتائج جرنل سائیکولوجیکل بلٹ ان میں شائع ہوئے۔ نیند میں کمی پر کی جانے والی اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ نیند میں کمی (ایسی کیفیت جس میں لوگ معمول سے کم نیند لے پاتے ہیں) کا تعلق لوگوں میں مثبت احساسات میں واضح کمی سے دیکھا گیا۔

    ساتھ ہی نیند میں کمی کا تعلق بے چینی اور ڈپریشن کے بلند خطرات کے ساتھ بھی دیکھا گیا، اگرچہ یہ اثر بظاہر معمولی تھا۔

    جامعہ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جو بوور کے مطابق جب لوگ دوستوں سے ملنے یا پسندیدہ ٹی وی شو دیکھنے جیسی پُر لطف سرگرمیوں سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے افراد لوگوں میں گھل مل نہیں پاتے لہٰذا ان کے اکیلے پڑ جانے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    ڈاکٹر جو بوور نے بتایا کہ ہمارے اس نیند کی کمی کے شکار معاشرے میں لوگ اکثر رات دیر تک جاگتے ہیں لیکن یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ کم نیند ان کے مزاج پر اثر ڈال سکتی ہے۔

  • غذاؤں میں استعمال کیے جانے والے ’کیمیکل‘ کس قدر خطرناک ہیں؟

    غذاؤں میں استعمال کیے جانے والے ’کیمیکل‘ کس قدر خطرناک ہیں؟

    ہماری صحت کا دارومدار یقیناً اچھی اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر منحصر ہے، جس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ خصوصاً کسی غیر قدرتی چیز کی آمیزش انسانی جسم کیلئے امراض کا سبب بن جاتی ہے۔

    یہ بات عام طور تسلیم کی جاتی ہے کہ گزشتہ پانچ سے چھ دہائیوں کے درمیان بے شمار بیماریاں وجود میں آچکی ہیں اور اس کی بڑی وجہ روزمرہ کی زندگی میں کئی اقسام کے مصنوعی کیمیکل کا استعمال ہے۔

    یہ بات بھی ہمارے علم میں ہے کہ توانائی مہیا کرنے والی خِوراک کا 50 فیصد حصہ فیکٹریوں میں تیار شدہ غذاؤں پر مشتمل ہوتا ہے جن کو دیر تک محفوظ رکھنے کیلئے مختلف کیمیکلز شامل کیے جاتے ہیں۔

    ان غذاؤں میں اناج، تنور میں پکا ہوا سامان اور تیار شدہ کھانا شامل ہوتا ہے، اِن غذاؤں کی پیکنگ میں چینی، نمک اور چربی (فیٹ) پوشیدہ طور پر استعمال کی جاتی ہے اور گزشتہ50 سال سے ہماری روزمرہ زندگی میں کئی اقسام کے مصنوعی کیمیکل داخل ہو چکے ہیں۔

    تیار شدہ غذاؤں، مشروبات اور میک اپ مصنوعات میں ایسے ہزاروں کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں جو بظاہر اس وقت انسان کو نقصان نہیں پہچاتے لیکن ایسے کیمیکلز کے طویل المدتی اثرات ہوتے ہیں، جن سے طبی پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔

    اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے 78 نوجوانوں کو کیمیکلز کے اثرات کا جائزہ لینے کیلیے چُنا۔ جس کیلئے تمام رضا کاروں کے خون اور پاخانے کے ٹیسٹ کیے گئے اور ان کے خون میں مذکورہ کیمیکلز کی وجہ سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو نوٹ کیا۔

    ماہرین نے چار سال بعد دوبارہ تمام رضاکاروں کے خون اور پاخانے کے ٹیسٹ کرکے ان کے خون میں مذکورہ کیمیکلز کی وجہ سے پیدا ہونے والی (Per- and polyfluoroalkyl substances) یا (PFASs) تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے پایا کہ زیادہ تر رضاکاروں کے خون میں تبدیلیاں پائی گئیں اور ان میں گردوں کی بیماریاں ہونے کے خطرات بھی نمایاں حد تک بڑھ گئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت امراض قلب دنیا میں سب سے زیادہ انسانوں کی جان لیتے ہیں، اس کے بعد فالج، امراض تنفس، پیدایشی بیماریوں اور دیگر امراض مثلاً کینسر، ذیابیطس ،موٹاپے وغیرہ کا نمبر آتا ہے۔ اب جدید طبی سائنس انکشاف کر رہی ہے کہ یہ سبھی بیماریاں جنم دینے میں مصنوعی کیمیکل بھی کچھ نہ کچھ کردار ادا کرتے ہیں۔

    وجہ یہ ہے کہ خاص طور پہ جب انسانی جسم میں مصنوعی کیمیکل بڑی تعداد میں جمع ہو جائیں تو وہ ہمارے اندورنی تمام نظام میں گڑبڑ پیدا کر دیتے ہیں۔ گویا جب انسان کے بدن میں مسلسل یہ مصنوعی کیمیکل داخل ہوتے رہیں تو وہ آخر کار کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

    جیسے انسان مسلسل سگریٹ پیتا رہے تو اس کے پھیپھڑے گل سڑ جاتے ہیں، اسی طرح کیمیکل انسانی جسم میں جمع ہوتے رہیں تو انسان کا کوئی نہ کوئی قدرتی نظام خراب ہو جاتا ہے، یہی خرابی پھر نیا مرض پیدا کر ڈالتی ہے۔

  • خبردار !! بھنویں بنوانا خطرناک بیماری کا سبب ہے؟

    خبردار !! بھنویں بنوانا خطرناک بیماری کا سبب ہے؟

    چہرے کی خوبصورتی میں مزید نکھار پیدا کرنے کیلئے بھنویں تراشنا بھی ضروری ہے اور بھنویں گھنی کرنے کیلئے خواتین مختلف گھریلو ٹوٹکے بھی استعمال کرتی ہیں۔

    بھنوین بنوانے میں بظاہر تو کوئی نقصان نظر نہیں آتا لیکن بعد ازاں جسم کے اندرونی اعضاء پر اس کے پڑنے والے اثرات انتہائی تشویشناک ہیں جنہیں ماہرین صحت نے بیان کیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھنویں بنوانے والی خواتین کو پھیپھڑوں کی ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    Eye

    آج کل کی خواتین اس بات سے بلکل بے پرواہ نظر آتی ہیں کہ جب وہ اپنی بھنویں بنواتی ہیں تو اس کا ان کی جسمانی صحت پر کیا اثر ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھنویں بنوانے والی 2 خواتین میں ’سیسٹیمیٹک سارکوائڈوسس‘ نامی بیماری کی تشخیص ہوئی ہ جو قوت مدافعت کی ایسی حالت ہے جس میں پھیپھڑے پھول جاتے ہیں اور سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے۔

    یہ پہلا موقع ہے کہ ڈاکٹروں نے آئی بروز بنوانے کے بعد خواتین کے اس حالت میں مبتلا ہونے کے کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔

    آئی بروز

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ دونوں خواتین نے اپنی آئی بروز مائیکرو بلیڈ کروائی تھیں جو کہ ایک نیم مستقل ٹیٹو بنانے کی تکنیک ہے، جس سے ابرو گھنی دکھائی دیتی ہیں۔

    اس عمل کے بعد خواتین کی آئی بروز میں نارنجی اور سرخ نشانات رونما ہونا شروع ہوئے، جس سے پریشان ہونے کے بعد انہوں نے متعلقہ ڈاکٹروں سے رجوع کیا۔

    معائنے کے بعد خواتین کی متاثرہ جلد کی بایوپسی سے معلوم ہوا کہ دونوں خواتین سارکوائیڈوسس میں مبتلا تھیں۔ ان کے سینے کے ایکسرے اور اسکینوں سے معلوم ہوا کہ یہ بیماری ان کے پھیپھڑوں اور لمف نوڈس میں بھی موجود تھی۔