Tag: Causes and treatment

  • کھانسی کے بعد بلغم کیوں آتا ہے؟ احتیاط وعلاج

    کھانسی کے بعد بلغم کیوں آتا ہے؟ احتیاط وعلاج

    اکثر افراد کو کھانسی کے بعد بہت زیادہ بلغم آنے کی شکایت درپیش ہوتی ہے جس سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن وہ اس کی وجوہات سے لاعلم ہوتے ہیں۔

    بلغم جسے انگلش میں mucus بھی کہا جاتا ہے کہ ہر انسان میں ہوتا ہے اور یہ جسم کے لیے ضروری بھی ہے جو کہ مختلف ٹکڑوں کے لیے رکاوٹ کے طور پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے انزائمے اور پروٹین اپنے اندر رکھتا ہے جو کہ ہوا میں موجود جراثیم سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    بلغم کس وجہ سے آتا ہے؟

    کھانسی کے بعد بلغم آنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے الرجی، ناک ، گلے یا پھیپھڑے میں خراش، تمباکو نوشی یا نظام ہاضمہ کے مختلف امراض وغیرہ۔

    یعنی اس کی زیادہ مقدار موسمی نزلہ زکام یا فلو، الرجی، ناک، گلے یا پھیپھڑوں میں خراش، نظام ہاضمہ کے مکتلف مسائل، تمبا کو نوشی، پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا یا کینسر وغیرہ کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

    بلغم کا آنا صحت کی مختلف صورتحال کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں بیان کیا جارہا ہے۔

    انفیکشنز

    اوپری سانس کی نالی کے انفیکشن جیسے فلو یا زکام یا شدید انفیکشن جیسے بیکٹیریل نمونیا زیادہ بلغم وجوہات میں سے ایک ہے۔

    الرجی

    گرد و غبار، فضائی آلودگی یا جرگ (pollens) سے الرجی اور سینے کی سوزش بھی بلغم کی پیداوار میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔

    پھیپھڑوں کی بیماری

    پھیپھڑوں کی دائمی بیماریاں جیسے دمہ، دائمی برونکائٹس، سسٹک فیبروسس، انٹرسٹیشل پلمونری ڈیزیز یا پھیپھڑوں کا کینسر بھی زیادہ بلغم کا سبب بن سکتا ہے۔

    صحت کے دیگر مسائل

    دیگر صحت کے مسائل میں دائمی ایسڈ ریفلوکس (GERD)، دل کی ناکامی یا دیگر ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔

    ٹھنڈی ہوا

    ٹھنڈی ہوا بھی گلے میں سوزش پیدا کر سکتی ہے اور زیادہ بلغم کو پیدا کرسکتی ہے۔

    چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    دوپہر کے کھانے اور ناشتے کے درمیان گاجروں کا جوس پئیں کہ اس سے بلغم سے نجات ملے گی۔ رات کو سونے سے کرین بیریز کا رس پئیں جس سے آپ کے پھیپھڑے میں موجود خطرناک بیکٹیریا ختم ہو جائیں گے۔ اسی طرح بلیو بیریز کا استعمال بھی بہت مفید ہے۔

  • بالوں سے خشکی کیوں نہیں جاتی؟ اصل وجہ سامنے آگئی

    بالوں سے خشکی کیوں نہیں جاتی؟ اصل وجہ سامنے آگئی

    گرمی کے موسم میں پسینے کے باعث سر میں خشکی یعنی ڈینڈرف ہوجانا عام سی بات ہے لیکن یہ صورتحال اس وقت تشویشناک ہوجاتی ہے جب یہ پریشانی مستقل طور پر ہوجائے۔

    سر میں مسلسل کھجلی ہونا، سفید پپڑی گرنا اور جلد کا خشک ہوجانا اس کی اہم علامات ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ صرف موسم یا گندگی ہی نہیں جسم میں زنک کی کمی بھی ڈینڈرف کی بڑی وجہ بن سکتی ہے۔

    جی ہاں ! اس حوالے سے ایک سینئر ڈرمیٹالوجسٹ ڈاکٹر نیہا سود کا کہنا ہے کہ ڈینڈرف صرف کھوپڑی پر فنگل انفیکشن کا نتیجہ نہیں ہے، یہ ہمارے جسم میں غذائی اجزاء کی کمی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سر میں خشکی ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جیسے کہ جسم میں وٹامن بی (خاص طور پر بی2، بی6 اور بی12) اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی کمی جلد اور کھوپڑی کی صحت کو متاثر کرتی ہے۔

    یہ عناصر کھوپڑی کو ہائیڈریٹڈ اور صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں لیکن ان کی کمی کی وجہ سے سر کی جلد خشک اور پھٹی ہوئی ہو جاتی ہے جس سے خشکی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    ماہر صحت نے بتایا کہ زنک ایک ضروری معدنیات ہے جو ہماری جلد، بالوں اور ناخنوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ جسم میں خلیوں کی مرمت، سوزش کو کنٹرول کرنے اور کھوپڑی کے تیل کی پیداوار کو متوازن کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    جب جسم میں زنک کی مقدار کم ہو جاتی ہے تو سر کی جلد کمزور پڑنے لگتی ہے جس کی وجہ سے مردہ خلیے زیادہ مقدار میں گرنے لگتے ہیں اور مردہ جلد خشکی کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔

    ان کاکہنا ہے کہ اگر خشکی بار بار ہو رہی ہے توخوراک میں تبدیلی کرکے زنک کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔ کدو کے بیج، دودھ اور دودھ کی مصنوعات زنک حاصل کرنے کے اچھے ذرائع ہیں۔

    اس کے علاوہ خشکی کی تکلیف اور پریشانی سے نجات کے لیے چند سادہ مگر دلچسپ ٹوٹکے بہت مددگار ثابت ہوسکتے ہیں جن کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    اسپرین

    اسپرین ایسے اجزاء(سیلی کائی لیک ایسڈ) سے بھرپور دوا ہے،اسپرین کی 2 گولیوں کو پیس کر سفوف کی شکل دیں اور سر پر لگانے کے لیے جتنا شیمپو لیتے ہیں اس میں شامل کرلیں، اس مکسچر کو اپنے بالوں پر ایک سے دو منٹ تک لگا رہنے دیں اور پھر اچھی طرح دھولیں، اس کے بعد پھر سادہ شیمپو سے سر کو دھوئیں آپ اس کا اثر دیکھ حیران رہ جائیں گے۔

    کھانے کا سوڈا

    اپنے بالوں کو گیلا کریں اور پھر اس میں مٹھی بھر کر کھانے کا سوڈا زور سے رگڑیں، شیمپو کو چھوڑ کر بالوں کو دھولیں۔ یہ سوڈا خشکی کا باعث بننے والے عناصر کو متحرک ہونے سے روکتا ہے۔

    سیب کا سرکہ

    بالوں کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ سیب کے عراق کا سرکہ سر کی خشکی کا بہترین حل ہے۔ ایک چوتھائی کپ سرکے کو چوتھائی کپ پانی سے بھری اسپرے بوتل میں شامل کریں اور اپنے سر پر چھڑکاﺅں کریں۔ اپنے سر پر تولیہ لپیٹ لیں اور پندرہ منٹ سے ایک گھنٹے تک آرام سے بیٹھ جائیں جس کے بعد سر کو معمول کے مطابق دھولیں۔

    ناریل کا تیل

    ناریل کا تیل خشکی کا آزمودہ اور مؤثر علاج ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کی مہک بھی مزاج پر ناگوار بھی گزرتی ہے۔ نہانے سے پہلے تین سے پانچ چائے کے چمچ ناریل کے تیل سے سر کی مالش کریں اور ایک گھنٹے تک لگا رہنے دیں پھر شیمپو سے دھولیں۔

    لیموں

    خشکی سے نجات پانے کے لیے دو چائے کے چمچ لیموں کے عرق یا جوس کی مالش اپنے سر پر کریں اور پانی سے دھولیں۔ اس کے بعد ایک چائے کا چمچ لیموں کا جوس ایک کپ پانی میں ملائیں اور اپنے سر کو اس سے بھگولیں۔ اس طریقہ کار کو روزانہ اس وقت استعمال کریں جب تک خشکی کا خاتمہ نہ ہوجائے۔

    نمک

    شیمپو سے پہلے عام نمک کو سر پر رگڑنا یا مالش خشکی کا خاتمہ کرنے میں زبردست کردار ادا کرسکتا ہے۔ نمک اپنے سر پر چھڑکیں اور پھر اسے بالوں میں پھیلالیں جس کے بعد کچھ دیر مالش کریں۔ کچھ دیر بعد سر کو شیمپو سے دھو کر حیرت انگیز اثر محسوس کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • 20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    20سال کے پاکستانی نوجوان امراض قلب کا شکار، وجہ کیا ہے؟

    چند دہائیوں قبل عام طور پر لوگوں کی بڑی تعداد یہ سمجھتی تھی کہ امراض قلب کے شکار صرف بزرگ افراد یا مرغن غذائیں کھانے والے امیر لوگ ہی ہوتے ہیں۔

    لیکن حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دورِ جدید میں جو لوگ تیزی سے امراض قلب کا شکار ہورہے ہیں ان میں بڑی تعداد نوجوانوں کی بھی ہے، جس کی مختلف وجوہات ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے اس کی وجوہات اور بچاؤ کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں دل کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہمارا بے ربط اور بے ہنگم طرز زندگی (لائف اسٹائل) ہے، کیونکہ اس میں سونے جاگنے سے لے کر کھانے پینے، تمباکو نوشی سے پرہیز اور ورزش سمیت کسی قسم کا خیال نہیں رکھا جارہا۔

    ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایا کہ موجودہ دور میں نوجوان نسل میں جسمانی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں، ایسا نہیں ہے کہ دل کے امراض اچانک کسی بے احتیاطی سے ہوجائیں یہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنی جڑیں پکڑتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ والدین جو بچوں کے لائف اسٹائل اور کھانے پینے پر نظر نہیں رکھتے وہ بھی اس بات کہ ذمہ دار ہیں کیونکہ بچوں کے اسکول لنچ باکس میں بازار کی تیار اشیاء پیک کرکے دے دی جاتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ طرز زندگی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ غیر صحت بخش طرز زندگی، خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کی بڑھتی ہوئی سطح نوجوان بالغوں میں دل کے مسائل میں اضافے کے لیے اہم عوامل ہیں جن کی روک تھام کیا جانا ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ چکنائی والی غذاؤں کا استعمال، ذیابیطس پر کنٹرول، کولیسٹرول میں اضافہ، ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ وزن یا موٹاپے سے بچاؤ کی ہرممکن کوشش کرنا ہوگی۔

  • اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    اپنے سر درد کو کیسے پہچانیں؟ وجوہات اور علاج

    دنیا میں آج تک کوئی ایسا شخص نہیں جس کے سر میں کبھی درد نہ ہوا ہو مسئلہ یہ نہیں کہ درد کا علاج کیا ہے اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو علم ہی نہیں کہ انہیں سر درد کس قسم اور کس نوعیت کا ہے ؟

    کچھ لوگ خوفزدہ ہوکر سوچتے ہیں کہ شاید ہمارے سر میں ٹیومر تو نہیں؟ جبکہ کچھ کا خیال ہوتا ہے کہ کہیں سر کی رگ ہی نہ ڈیمج ہوگئی ہو۔

    اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد انیس نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں سر کے درد کی تشخیص کے بارے میں بتایا کہ اسے کیسے پہچانا جائے کہ درد کس نوعیت کا ہے اور اس کی کیا وجوہات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر آپ کے سر کے اگلے حصے یعنی ماتھے میں درد ہے تو اس کا مطلب ہے کہ نزلہ زکام کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ اسٹریس کم کریں اور معمولی علاج سے تو یہ خود بخود کم ہوجائے گا۔

    اس کے علاوہ اگر سر کے اوپری حصے کھوپڑی میں درد ہے تو یہ پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہوتا ہے اس کیلیے اور آر ایس یا لیموں پانی پئیں اور کوئی پین کلر ٹیبلٹ لیں گے تو اس سے بھی افاقہ ہوجائے گا۔

    ڈاکٹر محمد انیس کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اگر سر کے پچھلے حصے میں درد ہے یا گردن سے ہوتا ہوا آگے کی طرف آتا ہے تو یہ زیادہ تر گردن کی اکڑن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یا پھر آپ نے لمبی ڈرائیونگ کی ہے یا کوئی کام مستقل دیر تک کام کیا ہو جس سے تھکاوٹ ہوگئی ہو۔

    اس کیلیے گردن کا مساج کریں گے تو یہ کافی حد تک بہتر ہوجائے گا اور مناسب وقت تک آرام کرنا بھی ضروری ہے۔

    اور اگر آپ کے سر کے ایک سائیڈ پر درد ہورہا ہو اور ساتھ میں متلی یا بینائی کا دھندلا پن بھی ہوتا ہے تو یہ مائیگرین کی علامت ہے، اس کے وقتی طور پر علاج کیلیے کوئی اسٹرونگ پین کلر لیں تو یہ بہتر ہوسکتا ہے تاہم مائیگرین کا کوئی مستقل اور مصدقہ علاج ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی ذاتی اور عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی مشورے نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے، اور اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے ذاتی معالج سے ضرور رابطہ کریں۔

  • مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی کے مریض کو کروٹ سے لٹائیں اور پانی بالکل نہ پلائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    مرگی محض ایک مرض ہی نہیں بلکہ یہ مختلف کیفیات کی علامت ہے جن کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان کے نتیجے میں مرگی کے مریض کو دماغی خلل کے باعث بار بار اچانک دورے پڑتے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہتے ہیں کہ مختلف مریضوں میں مرگی کی وجوہات و علامات بھی مختلف ہو سکتی ہیں اور دماغی مرض یا نقص کی تقریباً سبھی صورتیں مرگی کی وجہ بن سکتی ہیں۔

    مرگی کیا ہے اور اس سے محفوظ رہنے کیلیے کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں نیورو سرجن پروفیسر ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے ناظرین کو مفید مشوروں  سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ مرگی کے مریض میں یہ کیفیت دماغ کی نشوونما میں خرابی، متعدی عمل، دماغی رسولی، سر میں چوٹ، فالج یا کسی ایسے عمل کے نتیجے میں پیدا ہوسکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    ان کا کہنا تھا کہ مرگی زیادہ فعال نیورانوں کے گروپ سے پیدا ہوتی ہے جو دماغ کے ارد گرد کے خلل پیدا کرتی ہے جس کے نتیجے میں دورے پڑتے ہیں۔

    احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟

    ڈاکٹر رضا خیرات رضوی نے بتایا کہ مریض کو مرگی کا دورہ پڑنے سے پہلے اس بات کا احساس کافی حد تک ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھانے لگتا ہے سر چکرانے لگتا ہے، اس لیے اس کو چاہیے کہ وہ اگر گاڑی چلا رہا ہے تو فوری طور پر روک لے اور اگر گھر میں ہے تو آگ یا شیشے کے قریب نہ کھڑا ہو بلکہ کسی محفوظ جگہ پر بیٹھ جائے۔

    مریض کے اہل خانہ کو چاہیے کہ اسے فوری طور پر کروٹ سے لٹائیں اور پانی وغیرہ بالکل نہ پلائیں، کیونکہ مریض اس وقت بے ہوشی کے عالم میں ہوتا ہے اور پانی اس کی سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ چمچے کی پچھلی سائیڈ سے اس کی زبان دبائی جائے تاکہ اسے سانس لینے میں آسانی ہو اور  اگر اس کا سانس رک رہا ہو تو ضرورت پڑنے پر منہ کے ذریعے جسم میں ہوا داخل کی جائے اور جتنا جلدی ہوسکے اسے ڈاکٹر کے پاس لے جایا جائے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی قسم کی ہدایات نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سردیوں میں جوڑوں کے درد پر کیسے قابو پایا جائے؟

    سردیوں میں جوڑوں کے درد پر کیسے قابو پایا جائے؟

    ہر سال سردیوں کے آتے ہیں ٹھنڈی ہواؤں کی وجہ سے خصوصاً بڑی عمر کے افراد میں جوڑوں کے درد کی شکایات عام ہوجاتی ہیں، اس کی وجہ کیا ہے اور اس مشکل پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے۔

    مذکورہ صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کرنا لازم ہیں اور ساتھ ہی درد سے نجات کیلئے دوا کا استعمال یا کسی تیل کی مالش بھی اہمیت کی حامل ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر ندیم آصف نے اس کیفیت کے پیدا ہونے کی وجوہات اور اس کے علاج سے متعلق ناظرین کو مفید مشورے دیے۔

    انہوں نے بتایا کہ جوڑوں کے درد کی اہم اور عام وجہ تو یہ ہے اس موسم میں خون کی رگیں سکڑ جاتی ہیں جس کے سبب خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، لیکن اس کی سب سے اہم وجہ جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سردی کی وجہ سے ہم بستر اور لحاف کو جلدی نہیں چھوڑتے جس کا براہ راست اثر پٹھوں اور جوڑوں پر پڑتا ہے کیونکہ ان کو حرکت نہیں دی جاتی۔ لہٰذا بستر پر لیٹے لیٹے بھی اپنے ہاتھ پیروں کی ورزش کریں تاکہ خون کی روانی بہتر ہو۔

    ڈاکٹر ندیم آصف کا کہنا تھا کہ سردی میں پیاس نہیں لگتی اور لوگ پانی کی کمی کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن کی علامات کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سردیوں میں پائے، یخنی یا گوند کتیرا کا حلوہ کھا لیا تو گھٹنے مضبوط ہوجائیں گے ایسا کچھ نہیں کیونکہ یہ سب کھانے سے وٹامنز اور پروٹین تو مل جاتے ہیں ان کا گھٹنوں کی طاقت سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف دماغی خلل ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کو سردیوں میں جوڑوں کے درد اور ہڈیوں میں تکلیف کا زیادہ سامنا ہوتا ہے، عام طور پر یہ درد ہاتھوں، پیروں کے جوڑوں میں ہوتا ہے، یہ خطرناک تو نہیں ہوتا مگر تکلیف دہ ضرور ہوتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے مناسب گرم ملبوسات اور باہر زیادہ دیر تک رہنے سے گریز کرنا چاہیے۔

  • منہ کی بدبو دور کیسے کی جائے؟ کارآمد نسخے

    منہ کی بدبو دور کیسے کی جائے؟ کارآمد نسخے

    منہ سے بدبو آنا ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لوگ آپ سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، بلکہ قریبی افراد بھی کراہیت کا اظہار کرتے ہیں۔

    منہ کی بدبو، جسے "ہیلٹوسیس” بھی کہا جاتا ہے، ایک عام مسئلہ ہے جو لوگوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر پریشان کر سکتا ہے، یہ نہ صرف جسمانی صحت کے مسائل کا اشارہ ہو سکتی ہے بلکہ معاشرتی سطح پر بھی مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔

    زیر نظر مضمون میں منہ کی بدبو سے نجات کے چند آسان طریقے بیان کیے جارہے ہیں جن پر عمل کرکے آپ س سے چھٹکارا پاسکتے ہیں۔

    منہ میں بدبو کی وجہ عارضی یا مستقل ہو سکتی ہے، مثلاًپیاز اور لہسن وغیرہ کے کھانے سے منہ سے وقتی طور پر بدبو آتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ خوارک خون میں ملتی ہے تو پھیپھڑوں سے سانس خارج ہونے کے بعد منہ سے بو آتی ہے۔

    منہ سے بُو کی وجہ

    منہ سے مستقل بو کی وجہ زبان کے اوپر بیکٹیریاز کا اکٹھا ہونا ہے، یہ بیکٹیریا اس وقت مزید پھلتے پھولتے ہیں جب ہمارا منہ خشک ہوتا ہے۔آپ کوچاہیے کہ دن میں دو بار جب برش کریں تو اپنے برش کو زبان کے اوپر بھی اچھی طرح رگڑیں تا کہ بیکٹیریا سے نجات پائی جا سکے۔

    زیادہ سے زیادہ پانی پینا

    اگر منہ خشک ہوجائے تو اس وجہ سے بھی منہ سے بو آتی ہے۔ آپ کو چاہیے کہ پانی کا وافر استعمال کریں تاکہ منہ خشک نہ ہو اور منہ سے بو بھی نہ آئے۔

    دن میں دو بار بُرش کریں

    کوشش کریں کہ اپنے دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھا جائے، ہر کھانے کے بعد دانت صاف کریں تاکہ منہ میں کھانے کے ذرات نہ رہیں اور بو سے نجات حاصل کی جاسکے۔

    تمباکو نوشی سے پرہیز

    جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں ان کے منہ سے ناگوار بو آتی رہتی ہے ۔اگر آپ تمباکو کسی بھی صورت میں استعمال کرتے ہیں تو فوراًاس سے نجات حاصل کرلیں۔

    پھلوں کا استعمال

    آپ کو چاہیے کہ چبانے والے پھل کھائیں کہ اس طرح نہ صرف منہ کی ورزش ہوگی بلکہ دانت بھی صاف رہیں گے۔گاجر، سیب،امرود، ناشپاتی وغیرہ کا استعمال کریں۔

    کافی اور چائے کا کم استعمال

    کافی اور چائے کے استعمال سے نہ صرف دانت خراب ہوتے ہیں بلکہ اس سے منہ سے بھی بو آتی ہے۔

    دہی کھائیں

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہی کھانے سے منہ میں موجود خطرناک بیکٹیریا ختم ہوجاتے ہیں لہٰذا آپ کو چاہیے کہ دہی کھائیں۔

  • کم عمر لڑکیوں کے چہرے پر جھریاں کیوں پڑتی ہیں؟ وجوہات اور علاج

    کم عمر لڑکیوں کے چہرے پر جھریاں کیوں پڑتی ہیں؟ وجوہات اور علاج

    عمر بڑھنے کے ساتھ چہرے کے خدوخال اور جلد میں تبدیلی قدرتی عمل ہے لیکن اگر کم عمری یا جوانی میں پڑنے لگیں تو یہ بات انتہائی قابل تشویش ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر جِلد ڈاکٹر بتول نے چہرے پر پڑنے والی جھریاں و جھائیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ جھائیوں کی دو بڑی وجوہات ہیں پہلی یہ کہ ہیمو گلوبن بڑھ رہا ہے یا پھر آئرن لیول کم ہورہا ہے، اور زیادہ تر یہ کیفیت آئرن کی کمی سے ہوتی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بتول نے بتایا کہ چہرے پر جھریاں پڑنے کی وجہ موبائل فون یا ٹی وی اسکرین کا زیادہ استعمال بھی ہے کیونکہ اسکرین دیکھتے ہوئے جتنا زور آنکھوں پر پڑتا ہے اس کے اثرات جھریوں کی شکل  میں سامنے آتے ہیں۔

    ڈاکٹر بتول نے بتایا کہ درمیانی عمر میں چہرے پر جھریاں نمودار ہونے لگتی ہیں اور عموماً ایسا چہرے کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو موبائل یا اسکرین دیکھنے ہوئے چہرے کے تاثرات کے دوران متحرک رہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس 15 سال کی عمر تک کی بچیاں بھی یہی شکایت لے کرآتی ہیں اور میں انہیں یہی کہتی ہوں کی اسکرین ٹائم کم سے کم کردو اور کوئی اچھی کریم یا سیرم استعمال کرو۔

    انہوں نے بتایا کہ لیپ ٹاپ یا ٹی وی استعمال کرتے ہوئے چشمہ لازمی پہنیں تاکہ آنکھوں پر زیادہ زور نہ پڑے۔

    اس کا علاج اور احتیاط بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے بچنے کیلیے وہ غذائیں کھائیں جو آپ کے جسم کی ضروریات کو پورا کرسکیں، اس کے علاوہ میوے بھی کھائیں اور زنک کا استعمال بھی اچھے طریقے سے کرنا چاہیے۔

  • کام کا دباؤ جسم اور دماغ کیلیے کتنا خطرناک ہے؟

    کام کا دباؤ جسم اور دماغ کیلیے کتنا خطرناک ہے؟

    موجودہ دور میں ذہنی دباؤ یا اسٹریس بہت عام ہوگیا ہے جس کی بڑی وجہ وہ کام ہے جو ہم اپنی ڈیوٹی کے طور پر کرتے ہیں۔

    دباؤ یا اسٹریس معمول کی ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جو کسی بھی فرد کو کسی بھی صورت حال کی وجہ سے لاحق ہو سکتی ہے اور اس کی وجہ سے انسان دماغی اور جسمانی ردعمل کا شکار ہو جاتا ہے۔

    جب کسی شخص پر کام کا دباؤ اس کی صلاحیت سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو وہ جسمانی اور ذہنی طور پر بیمار محسوس کرتا ہے۔ کام سے متعلق تناؤ کی علامات کو پہچان کر اور اس سے جلد نمٹنے سے اس کے منفی اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    کام کی جگہ پر ہلکا تناؤ انسان کو کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے لیکن اگر دباؤ اور مطالبات بہت زیادہ ہو جائیں اور طویل عرصے تک جاری رہیں تو یہ کام سے متعلق تناؤ کا باعث بنتا ہے۔

    آئیے چند ایسے طریقوں کے بارے میں جانتے ہیں جن کے ذریعے آپ کام کا دباؤ کم کر سکتے ہیں۔

    تناؤ کو کم کرنے کے لیے سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کی وجوہات کیا ہیں؟ کام کا تناؤ بعض وجوہات کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

    اس بات کی نشاندہی کرنا کہ آپ کے کام کا کون سا حصہ تناؤ کا باعث بنا رہا ہے، تناؤ کی سطح کو کم کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 2020-21 میں ہر 40 میں سے تقریباً ایک کارکن کام سے متعلق تناؤ سے متاثر پایا گیا۔ کام سے متعلق تناؤ کی وجوہات میں بہت زیادہ کام کا بوجھ، غیر حقیقی اہداف، غیر معقول کام کی ڈیڈ لائن، کام کرنے کے انداز پر کنٹرول نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

    اس صورتحال سے بچنے کے لیے کام کے اوقات کی حد اور ہدف کو حقیقت پسندانہ بنایا جائے۔ اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے وقتاً فوقتاً ٹریننگ لیتے رہیں، ساتھیوں سے کام میں مناسب تعاون حاصل کریں۔

    اپنے کام کو بہتر طریقے سے کرنے کے لیے تجربہ کار لوگوں سے مشورہ لیں، اپنے وقت کو بہتر انداز میں ترتیب دیں، کام کی جگہ پر اپنے کاموں کو ترجیح دیں۔ کچھ کام دوسروں کو سونپیں۔ اگر آپ اضافی کام یا ذمہ داری نہیں اٹھا سکتے تو نہ کہنا سیکھیں۔

    کام کے دوران ضرورت کے مطابق باقاعدگی سے وقفے لیں، باہر جائیں اور کچھ وقت کے لیے چہل قدمی کریں، باقاعدہ حدود میں کام کریں، چھٹی لیں۔ ساتھیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں۔

    شراب اور دیگر منشیات کا استعمال ہرگز نہ کریں، اس سے تناؤ مزید بڑھتا ہے، متوازن غذا لیں، اس سے جسم اور دماغ کو کام کرنے کے لیے مناسب توانائی ملتی ہے۔

  • پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد سے نجات : آسان اور سستا طریقہ علاج

    پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد سے نجات : آسان اور سستا طریقہ علاج

    موجودہ دور میں جب خالص غذاؤں کا ملنا مشکل اور لوگوں کا ورزش وغیرہ سے دور رہنا عام سی بات بن چکی ہے، ایسے میں پٹھوں میں کھنچاؤ اور جسم میں درد کی شکایات ہوتی ہی ہیں۔

    پٹھوں میں کھنچاؤ یا درد کا سامنا کسی بھی جوان یا بڑی عمر کے شخص کو ہوسکتاہے چاہے وہ کسی دفتر میں کرسی پر بیٹھ کر گھنٹوں کام کرتا ہو یا کسی کارخانے میں جسمانی محنت مزدوری کرتا ہو۔

    عام طور پر اس طرح کے درد کا شمار بیماریوں میں کیا جاتا ہے کیوں کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اس وقت دنیا میں تقریباً ایک ارب بہتر کروڑ لوگ پٹھوں کے درد کا شکار ہیں۔

    وجوہات اور علاج

    کچھ مندرجہ ذیل بنیادی وجوہات ہیں جو پٹھوں کے درد کا اہم سبب ہیں

    شدید گرمی میں محنت طلب کام جس میں زیادہ پسینہ آتا ہو جس کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے یہ چیز پٹھوں کے درد یا کھنچاؤ کا باعث بنتی ہے اور اگر آپ کم پانی پیتے ہیں تو آپ کو پانی کے استعمال کی مقدار بڑھانا ہو گی، کیوں کہ پانی کم مقدار میں پینے سے پٹھوں کے مختلف مسائل لاحق ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ وہ خواتین جنہیں مخصوص ایام کے دوران ہارمونز میں تبدیلی کی شکایت ہے وہ بھی پیٹ کے پٹھوں میں درد کا سبب بن سکتا ہے اور سات جسم میں درد کی وجہ بھی،

    اس کے علاوہ اگر پٹھوں میں خون کم مقدار میں پہنچ رہا ہو تو تھوڑا سا چلنے یا کام کرنے کے بعد درد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، بڑھاپے کی وجہ سے پٹھوں میں خون کم پہنچتا ہے یا آرام پسند زندگی کی وجہ سے بھی پٹھوں کو کم خون پہنچ سکتا ہے۔

    اس کا علاج کیا ہے؟

    ماہرین غذا کے مطابق کچھ گھریلو علاج ایسے ہیں جن کے ذریعے پٹھوں کے درد پر کنٹرول کیا جاسکتا ہے خصوصاً سردی کے موسم میں یہ علاج مفید ہوتے ہیں۔

    برطانوی ویب سائٹ ’دی ہیلتھ‘ کے مطابق ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی کی فراہمی ضروری ہوتی ہے کیونکہ پانی کی کمی براہ راست پٹھوں کی کمزوری کا سبب بنتی ہے اور وہ کمزور ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین گھریلو اشیا میں ان پھلوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں جس میں کیلا سرفہرست ہے، کیلے میں پوٹاشیم کی موجودگی کی وجہ سے وہ پٹھوں کو لچکدار بناتا ہے،

    سرسوں کا تیل ایک قدرتی بہترین تحفہ ہے، اس کے استعمال سے خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے پٹھوں کی کمزوری دور ہوتی ہے اور پٹھے فعال ہو جاتے ہیں۔

    سرسوں کے چار چمچ تیل میں10 لہسن پیس کر ڈال لیں اس کے بعد اسے آگ پر گرم کرلیں یہاں تک کہ اس کا رنگ بھورا ہوجائے، پھر اسے دن میں کئی بار اس جگہ پر لگائیں جہاں درد ہو رہا ہو۔

    کالی مرچ پٹھوں کے علاج کے لیے نہایت مفید ہے،اس سے سوزش اور جلن میں کمی ہوتی ہے۔
    کالی مرچ کاایک چمچ زیتون کے تیل کے دو چمچ کو آپس میں ملالیں،پھر جہاں درد ہو وہاں رات بھر مساج کریں،اسے دو یا تین دن تک جاری رکھیں،اسی طرح اس کے ساتھ ناریل کا تیل بھی شامل کرسکتے ہیں۔

    پٹھوں کی مضبوطی کے لیے اہم تجاویز

    ہلکی ورزشیں باقاعدگی سے کریں۔ روزانہ چہل قدمی کریں۔ اچھی طرح سونا۔ اپنے تناؤ کی سطح کو کنٹرول میں رکھیں۔ مراقبہ اور یوگا کی مشق کریں۔پٹھوں کو تیزی سے صحت یابی کے لیے جسمانی مساج بھی ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک کا ستعمال کریں۔ یاد رکھیں بنیادی طور پر کمزور پٹھوں کی بحالی کو تیز کرنے کے لیے صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال بہت ضروری ہے۔