Tag: CCPO lahore

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا

    لاہور : سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کو عدالت میں چیلنج کردیا، جس میں معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ‏دائر کر دی۔

    درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا ‏گیا ہے۔

    سی سی پی او لاہور نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز ‏میں عہدے کا چارج چھوڑنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور پانچ نومبر کو عہدے سے معطل کر دیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ وفاقی ‏حکومت تھانہ گرین ٹائون میں 2 وفاقی وزراء کیخلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کے ‏الزامات پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

    سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت رولز آف بزنس کے ‏تحت وزیر اعلی پنجاب کو سی سی پی او کے تقرر و تبادلوں کا اختیار حاصل ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ وفاق کے عہدے ‏سے معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کئے جائیں اور درخواست کے ‏حتمی فیصلے تک تبادلے اور معطلی کے نوٹیفکیشنز پر عملدرآمد روکا جائے۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    لاہور: سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے غلام محمود کو چارج چھوڑنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، جب کہ وفاقی حکومت نے ان کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے، انھوں نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹا سکتی ہے نہ ان کے تبادلے کی مجاز ہے، وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

    وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اگلے حکم تک غلام محمود ڈوگر خدمات انجام دیتے رہیں گے، اور اسٹیبلشمنٹ کو رپورٹ نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ وفاق نے غلام محمود ڈوگر کو سی سی پی او لاہور کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اور انھیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    لنک روڈزیادتی کیس ، خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی

    لاہور: لنک روڈزیادتی کیس میں خاتون سے متعلق بیان پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے معافی مانگتے ہوئے کہا میرے بیان کا کوئی غلط مطلب یا تاثر نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور سے سی سی پی اوعمر شیخ کی ملاقات ہوئی ، عمر شیخ نے ملاقات میں گورنرپنجاب کواپنے بیان پروضاحت پیش کردی.

    ملاقات میں سی سی پی او عمر شیخ نے گورنر پنجاب کو گجر پورہ کیس کے حوالے سے بریفنگ اور اپنے بیان کی وضاحت بھی پیش کرتے ہوئے کہا جلد اصل ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔

    لنک روڈزیادتی کیس میں خاتون سےمتعلق بیان پر سی سی پی او لاہور نے معافی مانگ لی اور کہا میرے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معافی مانگتاہوں، بیان پر متاثرہ خاتون ، بہنوں،بھائیوں اور سوسائٹی سمیت تمام طبقات سے معافی مانگتاہوں، میرے بیان کا کوئی غلط مطلب یا تاثر نہیں تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی اولاہور نے گور نر پنجاب کے مشورے پر معافی مانگی، گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ آپ کےبیان سےخاتون کےخاندان اور معاشرے کےطبقات میں غصہ پایاجاتاہے۔

    خیال رہے لنک روڈ زیادتی کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے متنازع بیان پر سی سی پی او عمر شیخ کو طلب کرلیا اور کہا سی سی پی او نے وہ جملہ بولا جس پر پوری کابینہ سے معافی مانگنی چاہیے۔

    چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ سی سی پی او نے جوبیان دیا اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ سی سی پی او کے بیان پرانکوائری ہورہی ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ پورے معاملے کی انکوائری ہو رہی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ معاملے پر سخت ایکشن ہونا چاہیے تھا تاکہ قوم کی بیٹیوں کو حوصلہ ہوتا۔

  • قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    لاہور : سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کے خواہاں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی رخصتی کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او لاہور کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں تھیں۔

    اس حوالے سے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیوں پر آئی جی کی رائے کو درگزر کرتے تھے، جبکہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کی خواہش رکھتے تھے۔

    واضح رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا، شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکے، صوبہ پنجاب میں موجودہ حکومت کے دو سال کے دوران اب تک پانچ آئی جیز کا تبادلہ کیا جاچکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر ایماندار اور اچھے آفیسر ہیں، سی سی پی او لاہور بھی دبنگ اور کام کرنے والے افسر ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ تھے۔

  • آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم نے منظوری دے دی

    آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم نے منظوری دے دی

    لاہور : آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی وزیر اعظم نے منظوری بھی دے دی ہے، تاہم ابھی اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لاہور کام جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو ان کے عہدسے سے ہٹا نے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔

     وزیر اعظم عمران خان نے آئی جی کی تبدیلی سے متعلق منظوری بی دے دی ہے، ان کی جگہسی سی پی او لاہور عمر شیخ  اپنا کام جاری رکھیں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے آئی جی پنجاب کی غیر موجودگی میں سی سی پی او لاہو ر اپبے فرائض انجام دیں گے تاہم ابھی اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ سی سی پی او کی تعیناتی کا معاملہ پر آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا عثمان بزدار نے تحفظات پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    پنجاب پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہان میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے باوجود تیسرے روز بھی دفتر نہیں آئے۔

    پنجاب اور لاہور پولیس کے کمانڈرز کی سرد جنگ سے ماتحت افسر تذبذب کا شکار ہیں۔ آئی جی پنجاب کا شکوہ ہے کہ کیپٹل سٹی کی پولیس کا نیا کمانڈر سربراہ پنجاب پولیس کی رضامندی سے تعینات نہیں کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب نے سینئر سیاسی قیادت سے اصرار کیا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ رہیں گے یا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے، عمر شیخ کی تعیناتی پر آئی جی پنجاب وزیراعظم سے بھی مل چکے ہیں۔

    پنجاب پولیس افسران کا سی پی او آفس میں اجلاس

    قبل ازیں، پنجاب پولیس افسران کا سی پی او آفس میں اجلاس منعقد ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، یہ
    فیصلہ بھی ہوا کہ سی سی پی او عمر شیخ کو مس کنڈکٹ پر سزا دی جائے۔

    آئی جی آفس میں اجلاس کے دوران سی سی پی او عمر شیخ بھی پہنچ گئے تھے، تاہم انھیں پولیس افسران نے اجلاس میں شامل نہیں
    ہونے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کا مؤقف ہے کہ سزا ملنے تک کسی میٹنگ کا حصہ نہیں بننے دیا جائے گا، یہ فیصلہ بھی کیا
    گیا کہ سی سی پی او نے آئی جی کا حکم نہ مانا تو لاہور پولیس بھی احکامات نہیں مانے گی۔

    اجلاس میں پولیس افسران نے آئی جی پنجاب سے سی سی پی او کو ہٹانے کی درخواست کی، فیصلہ کیا گیا کہ آئی جی پنجاب ڈسپلن
    کی خلاف ورزی پر کارروائی کریں۔

    خیال رہے کہ سی پی او آفس میں لاہور میں تعینات پولیس سروسز کے افسران کے اجلاس میں سی سی پی او عمر شیخ کو بھی طلب
    کیا گیا تھا، عمر شیخ نے اجلاس میں اپنی اور آئی جی پنجاب کے معاملات پر وضاحت دی اور کہا میں آئی جی سے اظہار یک جہتی
    کے لیے آیا ہوں۔

  • کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر ہے، قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرنے دیںگے، لاہور پولیس

    کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر ہے، قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرنے دیںگے، لاہور پولیس

    لاہور : سی سی پی او لاہور بی اے ناصر نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پوری طرح نظر ہے، ان تنظیموں کو قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرنے دیں گے۔

    یہ بات انہوں نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں پولیس افسروں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق احمد خان، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن انعام وحید، سی ٹی او ملک لیاقت، ایس ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز نے شرکت کی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور نے افسران کو ہدایت کی کہ شہر میں قیام امن کیلئے ہوائی فائرنگ اور لاﺅڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہرصورت میں یقینی بنائی جائے، خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔

    سربراہ لاہور پولیس نے اپنے خطاب میں زور دے کر کہا کہ کرپشن اورغلط اقدامات کو روکنا پولیس کی اجتماعی ضرورت ہے۔ شہریوں سے غلط سلوک تمام کارکردگی پر پانی پھیر دیتا ہے، شہریوں سے حسن سلوک نہ کرنے والے اہلکاروں کی وجہ سے پورے محکمے کا غلط تاثر جاتا ہے۔

    انہوں نے سختی سے ہدایت کی کہ پولیس کے کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ ایس پی اور ڈی ایس پی صاحبان ہر ہفتے سٹاف کو ضابطہ اخلاق پڑھ کر سنائیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پرانی دشمنیوں کے خاتمے کے لئے لاہور پولیس ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔ عمائدین علاقہ کی مدد سے دشمنی والوں کو سمجھایا جائے کہ نسل در نسل قتل و غارت سے کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔

  • لاہور سے 13 ملزمان گرفتار، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    لاہور سے 13 ملزمان گرفتار، بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد

    لاہور : پولیس نے اسلحہ کی بڑی کھیپ اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی، 13 ملزمان گرفتار کر لئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے شہر میں مختلف کارروائیوں کے دوران بڑ ی تعداد میں اسلحہ برآمد کر کے 13افراد کو گرفتار کرلیا۔

    سی سی پی او لاہور امین وینس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان لاہور کے ڈیلروں کو اسلحہ سپلائی کرتے تھے جو گاڑیوں کے خفیہ خانوں میں چھپا کر لایا جاتا تھا۔

    سی سی پی او نے کہا کہ ان ڈیلروں کیخلاف بھی کارروائی ہو گی جو کوٹہ سے زیادہ اسلحہ فروخت کرتے ہیں، ملزمان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کو اسلحہ کی سپلائی کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلحہ ڈیلروں کی انسپکیشن کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں ، سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔