Tag: ceasefire in Gaza

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ

    (26 جولائی 2025): برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل سے غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندیاں فوراً ختم کرنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے کی فوری طور پر اجازت دے۔

    جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں ’ امدادی سامان کی فراہمی پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کرے۔’

    ۔یورپی رہنماؤں کے مشترکہ بیان میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانے کی بلا روک ٹوک اجازت دے، تینوں مماملک کے رہنماؤں نے کہا وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے، دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔

     انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ دنیا غزہ میں فلسطینی بچوں کی بھوک پیاس ختم نہیں کرسکی، غزہ میں فاقوں کے خلاف فوری ایکشن کی ضرورت ہے، غزہ میں تقریبا ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا، حماس کے ساتھ سیز فائر مذاکرات ترک کرنے کا وقت نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بھوک کی وجہ سے مزید 9 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 122 ہوگئی۔

  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں، اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے 2 روز میں دوسری ملاقات

    غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں، اسرائیلی وزیراعظم کی ٹرمپ سے 2 روز میں دوسری ملاقات

    امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات ملاقات ختم ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم خاموشی سے چلے گئے، اس ملاقات کے بعد اسٹیو وٹٹیکر نے دوحہ کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔

    رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اپنے دورہ واشنگٹن کے بعد دوسری بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو گھنٹے کی ملاقات میں غزہ کی جنگ سے متعلق گفتگو کی ہے تاہم بات چیت کا اعلامیہ جاری نہ کیا جاسکا۔

    امریکی صدر سے اسرائیلی وزیراعظم کی دوسری ملاقات بھی عشائیہ پر ہوئی، جو نوے منٹ تک جاری رہی، ملاقات ختم ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم میڈیا بات چیت کیے بغیر ہی وائٹ ہاؤس سے روانہ ہوگئے۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trump-gaza-ceasefire-tammy-bruce/

    یاد رہے کہ ملاقات سے پہلے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ غزہ پر بات کریں گے اور یہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے چار میں سے تین مسائل حل کرلیے ہیں، تایم ٹرمپ نیتن یاہو ملاقات کے اختتام کے بعد اسٹیو وٹکوف نے دوحہ کا دورہ ملتوی کردیا ۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹٹیکر نے کہا تھا کہ ’قطر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔‘

    وٹٹیکر نے منگل کے روز کہا کہ فریقوں کے درمیان اختلافات کے نکات کی تعداد اب چار سے کم ہو کر ایک رہ گئی ہے جس کے بعد اب فیصلہ کُن حل کی جانب بڑھنے میں مدد ملے گی۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد آج سے ہوگا یا نہیں؟

    غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد آج سے ہوگا یا نہیں؟

    تل ابیب : اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان ہونے والے غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد آج بروز اتوار سے شروع ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق جنگ بندی کے مؤثر ہونے سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

    قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اتوار کو صبح 8:30 بجے (جی ایم ٹی 6:30) پر نافذ ہوگی۔

    ماجد الانصاری نے کہا کہ ہم سب کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ محتاط رہیں اور سرکاری ذرائع کی اپ ڈیٹس کو فالو کریں۔

    اس سے قبل ہفتے کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ اسرائیلی حکومت نے چھ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد معاہدے کی منظوری دی۔

    لیکن جنگ بندی سے چند گھنٹے قبل ہی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کا یہ معاہدہ عارضی ہوسکتا ہے اور اسرائیل غزہ میں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا پورا حق رکھتا ہے۔

    انہوں نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اگر ہمیں دوبارہ لڑائی میں جانا پڑے تو ہم اسے نئے اور زیادہ پرزور انداز میں کریں گے۔ یاد رہے کہ یہ ان کا جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد پہلا بیان تھا۔

    یہ معاہدہ پندرہ مہینوں کے تنازعے کے بعد 16 جنوری کو منظور ہوا تھا، اس دوران غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 46 ہزار 788 فلسطینی ہلاک اور ایک لاکھ 10 ہزار 453 لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔

    معاہدے کے تحت اگلے چھ ہفتوں میں غزہ میں قید 33 قیدیوں کو اسرائیل کی جیلوں میں قید قریب دو ہزار فلسطینیوں کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے کے دوران دوسرے اور تیسرے مرحلے پر بات چیت کی جائے گی۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 16 جنوری کو جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 119 ہو گئی ہے۔

  • غزہ کے اسکول پر حملہ، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    غزہ کے اسکول پر حملہ، ملالہ کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    پاکستانی نوبل انعام یافتہ و سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی متعدد مرتبہ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرچکی ہیں، اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے اسکول پر حملے میں ہونے والی شہادتوں کے بعد ایک بار پھر ملالہ نے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی نوبل انعام یافتہ و سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسکول پر اسرائیلی فورسز کے حملے پر دل افسردہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں اور معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر ہم بے حس نہیں ہوسکتے اور نہ ہی معصوم جانوں کے ضیاع سے منہ موڑ سکتے ہیں۔

    اس سے قبل نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے جنگ سے متاثرہ فلسطینی طلبا کے لیے گریجویٹ اسکالر شپ کا اعلان کردیا۔

    سوشل میڈیا پوسٹ میں ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ غزہ کا کوئی مستقبل نہیں ہوسکتا جب تک غزہ کے بچوں کو زندہ رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے محفوظ جگہ میسر نہ ہو۔

    نومنتخب برطانوی وزیراعظم کا نیتن یاہو کو مشورہ!

    انہوں نے لکھا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 80 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے، 17 جنوری کو اسرائیلی بمباری سے غزہ کی آخری یونیورسٹی بھی ملبے کا ڈھیر بن گئی۔

  • مشرقی بیت المقدس کیساتھ فلسطینی ریاست کا قیام امن کاواحدراستہ ہے، او آئی سی

    مشرقی بیت المقدس کیساتھ فلسطینی ریاست کا قیام امن کاواحدراستہ ہے، او آئی سی

    او آئی سی کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے قتل عام کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق او آئی سی نے غزہ میں مزید جانی نقصان کو روکنے کے لئے ایک بار پھر غیر مشروط جنگ بندی کامطالبہ کیا ہے۔

    او آئی سی اعلامیے کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، خطے میں امن وسلامتی کا واحد راستہ فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ ہے، مشرقی بیت المقدس کیساتھ فلسطینی ریاست کا قیام امن کاواحدراستہ ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل نے جنوبی غزہ کی لڑائی میں ہلاک ہونے والے مزید دو فوجیوں کی تصدیق کردی۔

    براڈکاسٹر 24 کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اسٹاف سارجنٹ نیریا بیلیٹ اور گیواتی جاسوسی یونٹ کے اسٹاف سارجنٹ آئیڈو ایلی زریھان غزہ کی پٹی کے جنوب میں مارے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ انکلیو کے جنوب میں لڑائی میں گیواتی یونٹ کا ایک افسر اور دو سپاہی بھی شدید زخمی ہوئے۔اس میں کہا گیا ہے کہ 27 اکتوبر کو پٹی پر زمینی حملے کے آغاز کے بعد سے کم از کم 240 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غزہ میں جارحیت کو 140 روز مکمل، اسرائیلی بمباری میں مزید 100 افراد شہید

    ان کے علاوہ سیکڑوں زخمی ہیں جن میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

  • جنگ بندی کے بعد فلسطین میں خوشی کی لہر، عوام سڑکوں پر نکل آئے

    جنگ بندی کے بعد فلسطین میں خوشی کی لہر، عوام سڑکوں پر نکل آئے

    غزہ : اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدے کے بعد فلسطینی عوام خوشیاں منانے سڑکوں پر نکل آئے، شہریوں نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اس موقع پر آتش بازی بھی کی گئی۔

    فلسطین میں گزشتہ 11 دنوں سے جاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے بعد جنگ بندی کے اعلان کے بعد خوف کے سائے میں زندگی گزارنے والے فلسطینوں کو نئی زندگی مل گئی۔

    دونوں فریقین کے درمیان رات گئے جنگ بندی کے معاہدے پرعمل درآمد کے ساتھ ہی فلسطین میں شہری جشن مناتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے اور گاڑیوں کے کارواں کی صورت میں شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔

    اس موقع پر خوشیاں منانے والے شہریوں نے اپنے ہاتھوں نہ صرف فلسطینی پرچم تھام رکھے تھے بلکہ آتش بازی کابھی مظاہرہ کیا گیا۔ فلسطینی عوام خوش جذبات میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔

    امریکی صدرجوبائیڈن کا ردعمل

    امریکی صدرجوبائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی ہمدردری کی بنیاد پرغزہ کو مالی
    امداد فراہم کی جائے گی۔

    وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدرنے جنگ بندی کیلئے مصر سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگرممالک کی کوششوں
    کو سراہا، انہوں نے حملوں کے دوران بچوں کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت بھی کی۔

    اس موقع پر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الااقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر نہ صرف غزہ کی بھرپورمدد کرے گا بلکہ تباہ شدہ عمارتوں کی تعمیر نو میں بھی حصہ لے گا۔