Tag: ceasefire

  • اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ ہوگیا

    اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ ہوگیا

    بیروت : امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے، سیز فائر کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا با قاعدہ اعلان امریکی صدر جوبائیڈن نے کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہوگئے ہیں، مذکورہ سیز فائر معاہدے کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کی تفصیلات :

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے امریکی تجویز کردہ 60 دن کی جنگ بندی پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد ایک سال سے زائد عرصے سے جاری دشمنی کا خاتمہ کرنا ہے۔

    جنگ بندی کا اطلاق بدھ کو علی الصبح سے ہوا۔ مذکورہ معاہدے کا متن ابھی شائع نہیں کیا گیا اور رائٹرز نے بھی ابھی اس کا مسودہ نہیں دیکھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے اسے منظور کرلیا ہے اور اسے کل منظوری کیلئے کابینہ اراکین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    دوسری جانب لبنان کے وزیرِاعظم نجیب میقاتی نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، جسے حزب اللہ نے گزشتہ ہفتے منظور کرلیا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ امریکی ثالث ایموس ہوچسٹین کی کوششوں کا نتیجہ ہے، لبنانی سیاسی ذرائع کے مطابق یہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں 13 نکات شامل ہیں۔

    معاہدے کے اہم نکات کا خلاصہ :

    امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔
    لبنان میں جنگ بندی کا نفاذ پاکستانی وقت کے مطابق بروز بدھ صبح 7 بجے سے ہوگا۔
    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللّٰہ نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے۔
    صدر بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    لبنانی ذرائع کے مطابق اسرائیل کسی بھی زمینی، سمندری یا فضائی حملے سے باز رہے گا، چاہے وہ شہری یا فوجی اہداف ہوں یا لبنانی ریاستی ادارے کسی پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔

    تمام لبنانی مسلح گروہ، بشمول حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتیں اسرائیل کے خلاف حملے بند کریں گے۔

    دو اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج 60 دن کے اندر جنوبی لبنان سے نکل جائے گی جبکہ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج پہلے ماہ کے اندر انخلا مکمل کر سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : نیتن یاہو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، جنگ بندی پر راضی

    رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے جنگجو جنوبی لبنان سے نکل کر لیتانی دریا کے شمال میں چلے جائیں گے۔ لبنانی فوج 5,000 اہلکاروں کے ساتھ جنوب میں تعینات ہو گی، جس میں سرحدی علاقوں میں 33چوکیاں بھی شامل ہوں گی۔ لبنان میں بے گھر ہونے والے 12 لاکھ سے زائد افراد کی واپسی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

  • نیتن یاہو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، جنگ بندی پر راضی

    نیتن یاہو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، جنگ بندی پر راضی

    یروشلم : اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کا مسودہ کل کابینہ کی منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے لبنان میں سیز فائر معاہدے کی منظوری دے دی اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا ہے کہ کابینہ میں منگل کو لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر باقاعدہ ووٹنگ ہوگی۔

     اسرائیلی افواج نے لبنان کے دارالحکومت پر مزید فضائی حملے کیے، جن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 31 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ اس کے جواب میں حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر راکٹ حملے دوبارہ شروع کردیے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج نے شمالی علاقے میں تین حملوں کے دوران 11 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    فلسطین میں ہونے والی شدید بارش اور سیلابی صورتحال نے بے گھر فلسطینیوں کی حالت کو مزید ابتر کر دیا ہے، جو عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کے نتیجے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 44,249 فلسطینی شہید اور 104,746 زخمی ہو چکے ہیں۔

    7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد یرغمال بنائے گئے تھے۔

    لبنان میں، غزہ پر جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 3,768 افراد شہید اور 15,699 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • حزب اللہ اور اسرائیل جنگ بندی کیلئے رضامند ہوگئے

    حزب اللہ اور اسرائیل جنگ بندی کیلئے رضامند ہوگئے

    حزب اللہ اور اسرائیل نے جنگ بندی پر ابتدائی طور پر رضامند ی ظاہر کردی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جنگ بندی کی صورت میں حزب اللہ دریائے لیطانی سے شمال تک پیچھے ہٹ جائے گا جبکہ اسرائیل جنوبی لبنان سے انخلاء کرلے گا۔

    لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی حدبندی پر مذاکرات کئے جائیں گے، امریکا کی نگرانی میں جنگ بندی کی نگران فورس کام کریگی،

    تجزیہ کاروں کے مطابق معاہدے کی موجودہ تفصیلات اسرائیل کے حق میں ظاہر ہورہی ہیں، اسرائیل جنوبی لبنان پر زمینی کارروائی کے دو اہم اہداف حاصل کرلیگا۔

    دوسری جانب اسرائیلی چینل 12 کے کروائے گئے سروے میں، 54 فیصد شرکاء نے لبنان پر حملوں کو روکنے کے لیے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی حمایت کردی ہے۔

    اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر دستخط کی مخالفت کرنے والوں کی شرح 24 فیصد رہی۔

    سروے میں شریک ہونے والے 79 فیصد افراد نے 7 اکتوبر 2023 کے واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی حمایت کردی جبکہ 8 فیصد نے کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کی ہے۔

    تل ابیب میں فلائٹ آپریشن معطل کردیا گیا

    اسرائیلی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں سوال کے جواب میں 64 فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کے موجودہ ملک چلانے کے طریقے پر اعتماد نہیں کرتے جبکہ 30 فیصد شرکا کی جانب سے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

  • ’’لبنان اور حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر متفق‘‘

    ’’لبنان اور حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر متفق‘‘

    بیروت : لبنان کی حکومت کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل سے جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کو کچھ وضاحتوں کے ساتھ قبول کرلیا ہے۔

    یہ بات لبنان کے معاون پارلیمنٹ اسپیکر اور حزب اللہ کے اتحادی علی حسن خلیل نے ذرائع ابلاغ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ امریکی ایلچی مزید بات چیت کے لیے بیروت کا دورہ کریں گے۔

    Hezbollah agree

    لبنانی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ مذکورہ کوشش فریقین کے درمیان لڑائی ختم کرنے کے لیے اب تک کی جانے والی سب سے سنجیدہ کوشش قرار دی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق علی حسن خلیل جو پارلیمانی اسپیکر نبیہ بری کے معاون ہیں، نے کہا ہے کہ لبنان نے گزشتہ روز امریکی سفیر کو اپنا تحریری جواب پیش کیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے نمائندے ایموس ہوچسٹین مذاکرات جاری رکھنے کے لیے بیروت جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے کچھ وضاحتوں کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کرلیا ہے اور اب گیند اسرائیل کے کورٹ میں ہے، دوسری جانب اس معاملے پر تاحال اسرائیل کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    علی حسن خلیل نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی کامیابی کا انحصار اب اسرائیل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کوئی حل نہیں چاہتا تو وہ 100 مسائل پیدا کرسکتا ہے۔’

    واضح رہے کہ اس قبل ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل حزب اللہ کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔

  • اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو مسترد کررہا ہے، لبنانی وزیراعظم

    اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو مسترد کررہا ہے، لبنانی وزیراعظم

    بیروت : لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو "مسترد” کر رہا ہے، بیروت کے مضافات میں ہونے والے حالیہ حملے اس کا واضح ثبوت ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نے اسرائیل پر جنگ بندی کے خاتمے کی کوششوں کو مسترد کرنے کا الزام اس وقت عائد کیا ہے جب اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت پر دوبارہ بمباری کی۔

    وزیر اعظم میقاتی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیروت کے جنوبی علاقے اور دیگر علاقوں پر بمباری “اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعے کی صبح اسرائیلی فوج کی جانب سے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں کم از کم 10 حملے کیے گئے، اس سے قبل اسرائیلی فوج نے مقامی آبادی کو یہ علاقہ خالی کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

    لبنان کی نیوز ایجنسی کے مطابق حملوں سے نشانہ بنائے گئے علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی اور درجنوں عمارتیں زمین بوس ہو گئیں، کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھنے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ اسرائیلی حملے بیروت کے جنوب میں بنت جبیل اور بیروت کے جنوب مشرق میں واقع علاقوں پر کیے گئے۔

    غزہ میں اسرائیلی حملے 84 فلسطینی شہید

    علاوہ ازیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شمالی غزہ میں دو اسرائیلی حملوں میں 84 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 50 سے زائد بچے شامل ہیں۔

    غزہ کے میڈیا دفتر کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں شمال مشرقی لبنان میں کم از کم 24 افراد شہید جبکہ   دارالحکومت بیروت میں رات بھر کے دوران 10 سے زائد مہلک حملے کئے گئے۔

  • لبنان میں فوج کا بڑا جانی نقصان، اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضامند

    لبنان میں فوج کا بڑا جانی نقصان، اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضامند

    لبنان میں اسرائیلی فوج کو بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا سامنا ہے، ایسے میں اسرائیل نے حزب اللہ سے جنگ بندی پر رضا مندی ظاہرر کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ سیز فائر کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی فوری طور پر شروع کردی جائے گی، جبکہ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی فوج نکال لے گا۔

    نگران لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ چند گھنٹے میں سیز فائر ہوجائے گا۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان سیز فائر سے متعلق رپورٹس اور مسودے گردش کررہے ہیں، مگر ان سے مذاکرات کی عطاسی نہیں ہوتی۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے باعث حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہورہا ہے۔ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللّٰہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم نے اپنے پہلے خطاب میں اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سربراہ حزب اللہ نعیم قاسم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اسرائیل کو دفاع اور مزاحمت کا پیغام دیا۔

    تقریباً ایک گھنٹے پر مشتمل پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو میں نعیم قاسم نے اعلان کیا کہ آخر میں فتح ہماری ہی ہوگی۔ خطاب کے دوران ان کے پیچھے لبنان اور حزب اللہ کے جھنڈے اور شہید حسن نصر اللہ کی تصویر دکھائی دی۔

    نعیم قاسم نے کہا کہ حسن نصر اللہ میرے لیے ایک بھائی کی طرح تھے جبکہ شہید ہاشم صفی الدین ایک ایسی شخصیت تھے جن پر حسن نصر اللہ بہت زیادہ بھروسہ کرتے تھے۔

    اسرائیل کے فوجی مرکز پر حزب اللہ کا ڈرون حملہ

    انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوج سے براہ راست جھڑپ کے دوران شہید ہونے والے یحییٰ سنوار کو بہادری، مزاحمت اور آزاد لوگوں کی مثال قرار دیا۔

  • اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا

    اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا

    اقوام متحدہ کے بے بس سیکریٹری جنرل نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی سے متعلق اپنا مطالبہ پھر دہرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کی جائے۔

    انھوں نے کہا مشرق وسطیٰ میں صورت حال ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے، اور ہر فضائی اور راکٹ حملہ کشیدگی بڑھا رہا ہے، جس سے لاکھوں شہریوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں، یہی وجہ ہے کہ فوری جنگ بندی کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اپنے ویڈیو پیغام میں گوتریس نے کہا کہ ہم غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ نہ چھوڑ سکتے ہیں نہ چھوڑیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ’’یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے، اور ان لوگوں کو زندگی بچانے والی امداد فوری پہنچائی جائے جنھیں اشد ضرورت ہے۔‘‘

    سیکریٹری جنرل نے فلسطین کے مسئلے کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا، اور کہا کہ اس خطے کے تمام لوگوں کا امن سے رہنے کا حق ہے۔

    لبنان: اقوام متحدہ کی امن فورس کو بھی اسرائیلی فوج سے خطرات لاحق

    واضح رہے کہ غزہ اور لبنان پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری بدستور جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں وسطی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 5 بچوں سمیت 25 فلسطینی شہید ہو گئے، شجاعیہ کے قریب گھر پر حملے میں ایک ہی خاندان کے 9 افراد شہید ہوئے، نصیرات اور البریج کیمپ پر بمباری میں 8 فلسطینی جان سے گئے۔

    اسرائیلی فورسز نے گزشتہ رات بھی بیروت پر بمباری کی، اور رہائشی عمارتوں کونشانہ بنایا، لبنانی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 36 افراد شہید جب کہ 150 زخمی ہوئے۔ لبنان کے سرحدی علاقوں پر کشیدگی برقرار ہے، اور لڑائی جاری ہے، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، اسرائیل کے تین فوجی شدید زخمی ہوئے۔

  • حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے نئی شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے راضی ہیں۔

    بیان کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے متعلق بتایا۔

    حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر اپنے مطالبات کو واپس لینے کیلئے دباؤڈالے۔

    واضح رہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔

    انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔

    اسرائیلی فوج کی اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری، ایجنسی کے 6 اہلکار شہید

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔

  • حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی۔

    الجزیرہ کے مطابق سیز فائر سے متعلق جو بائیڈن کی تجویز قطر کی طرف سے حماس کو بھیجی گئی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کو ’’مثبت طور پر‘‘ دیکھتی ہے۔

    اس تجویز سے اسرائیل کی 8 ماہ سے جاری جنگ کے رکنے کی امید پیدا ہوئی ہے، الجزیرہ کے کے مطابق جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل مثبت رہا، وہ اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ ’’آگے بڑھنے‘‘ کے لیے تیار ہیں۔

    گزشتہ کئی ماہ سے حماس کا واضح مؤقف رہا ہے کہ یہ امریکا ہے جو اسرائیلیوں کو کور فراہم کر رہا ہے، غزہ کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار امریکی ہیں، تاہم اب حماس جو بائیڈن کی تقریر کو مثبت انداز میں دیکھ رہی ہے۔

    ’جنگ ختم کرنے کا وقت ہے، اسرائیل اور حماس معاہدہ کریں‘

    حماس سے متعلق یہ خبر دینے والے الجزیرہ کے نمائندے نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’میں نے حماس کی جانب سے اس طرح کا رد عمل کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ خیال رہے کہ حماس نے یہ شرائط پیش کی تھیں کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہو، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا ہو، اور غزہ کی تعمیر نو ہو۔

    اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

    جو بائیڈن کی تجویز

    امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے نیا معاہدہ تجویز کیا ہے، وائٹ ہاؤس میں خطاب میں صدر بائڈن نے حماس اور اسرائیل سے اس ڈیل کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبہ 3 مراحل پر مشتمل ہے۔

    پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، جس میں اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے گی، یرغمالیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں یومیہ 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے۔

    دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، صدر بائیڈن نے کہا جب تک مذاکرات جاری رہیں گے جنگ بندی قائم رہے گی، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا فریقین سے کہتا ہوں یہ وقت اہم ہے، جنگ بندی کے لیے معاہدہ کریں، جنگ بندی اسرائیلی شہریوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کے لیے بہتر ہوگی۔

    غزہ پر صہیونی درندگی جاری

    دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، اسرائیل کی رفح پر شدید بمباری میں مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ملبے سے 20 بچوں سمیت 70 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنوبی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 37 افراد شہید اور 357 زخمی ہوئے۔

  • اسرائیلی وزیر دفاع کا رفح پر حملے جاری رکھنے کا اعلان

    اسرائیلی وزیر دفاع کا رفح پر حملے جاری رکھنے کا اعلان

    اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے قریب ایک علاقے میں فوج کی دراندازی اور گزرگاہ کنٹرول کرنے کا عمل اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حماس کے خاتمے یا تمام یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہوجاتی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کا ملک زیرحراست افراد کی بازیابی کے لیے رعایتیں دینے کے لیے تیار ہے لیکن اگر زیر حراست افراد کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا تو وہ غزہ بھر میں کارروائیاں تیز کردی جائیں گی۔

    حماس کی طرف سے جنگ بندی کے حوالے سے قبول کردہ تجویز کواسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیلی مطالبات سے بہت دور قرار دیا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حماس کی تجویز کا مقصد اسرائیلی افواج کو رفح میں داخل ہونے سے روکنا تھا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس پرُامید ہے کہ حماس اور اسرائیل‘بقیہ خلا’ کو بھی ختم کر سکتے ہیں۔

    بائیڈن انتظامیہ کو امید ہے کہ اسرائیل اور حماس اپنی جنگ بندی کی بات چیت میں ”بقیہ خلا کو ختم”کر سکتے ہیں اور جلد ہی ایک معاہدہ طے پا جائے گا۔

    غزہ جنگ بندی کیلئے قطر، مصر، حماس اور امریکا کے مذاکرات جاری

    قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ دونوں فریقوں کی پوزیشنوں کا قریبی جائزہ بتاتا ہے کہ وہ بقیہ خلا کو ختم کرنے کے قابل ہو جائیں اور ہم اس عمل کی حمایت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے جا رہے ہیں۔