Tag: ceasefire

  • یمن بحران: حدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگیا

    یمن بحران: حدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ کچھ دیر بعد ہی ختم ہوگیا

    صنعاء : یمنی حکومت اور حوثیوں درمیان طے ہونے والا معاہدہ کچھ دیر بعد ختم ہوگیا، الحدیدہ میں سرکاری افواج اور حوثی جنگجوؤں میں جھڑپیں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ پیر کی شب یمن کے ساحلی شہر الحدیدہ میں جنگ بندی کرلیں گے جس کے بعد متاثرین کے لیے امداد کا سلسلہ شروع ہوسکے گا تاہم الحدیدہ سے حوثیوں اور سرکاری افواج کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات آنا شروع ہوگئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات کا اصل مقصد جنگ بندی اور متاثرین تک امداد پہنچا تھا، تاہم خبر موصول ہوئی کہ حوثیوں نے سرکاری عمارت پر گولا باری کی جس کے بعد جھڑپوں کا آغاز ہوا جو تاحال جاری ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ الحدیدہ یمن کی اہم بندرگاہ ہے جس پر درآمدی خوراک، ایندھن اور دواؤں کے لئے دوتہائی آبادی کا انحصار ہے، الحدیدہ بندرگاہ خانہ جنگی کے باعث بند ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی اور بیرونی حملوں کے باعث یمن میں بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ملک میں اس دور کا بد ترین انسانی المیہ پیدا ہو چکا ہے۔

    یمن میں برسرپیکار حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے دونوں فریقین نے تین نکات پر اتفاق رائے کیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران جن نکات پر دونوں فریقوں نے اتفاق رائے کیا ہے ان میں پہلا نقطہ صنعاء ایئرپورٹ کو عدن اور سیئون سے کنٹرول کیا جائے گا، دوسرا نقطہ قیدیوں کا باہمی تبادلہ جبکہ تیسرا نقطہ معیشت اور سینٹرل بینک کی صورتحال کو بہتر کرنا شامل تھا۔

  • افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    کابل : افغانستان کی حکومت نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، جس کا امریکہ نے خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم افغان حکومت کے اعلان کا طالبان نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے، اس لڑائی کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
    غیر ملکی خبر ایجنسی کےمطابق افغانستان میں حکومت اور افغان طالبان کے درمیان عید کےموقع پر تین روزہ جنگ بندی کی گئی تھی، جس کے دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    عید پرتین روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں کی وزیر داخلہ اویس برمک کے ساتھ ملاقات بھی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ سیز فائز پہلے تین دن کیلئے کیا گیا تھا جوکہ سترہ جون ختم ہونا تھا،تاہم ابھی توسیعی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، صدر اشرف غنی کا کہنا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    گزشتہ روز ننگرہار بم بلاسٹ میں چھبیس افراد جان ہلاک ہوئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں، اشرف غنی 


    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان صوبے ننگرہار میں خودکش دھماکا، 20 افراد ہلاک

    افغان صوبے ننگرہار میں خودکش دھماکا، 20 افراد ہلاک

    کابل: افغان صوبے ننگرہار میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوگئے، ہلاک افراد میں سیکیورٹی اہلکار، طالبان اور عام شہری شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے ننگرہار میں طالبان اور سیکیورٹی فورسز کی ملاقات کے دوران خودکش دھماکے کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک ہوگئے۔

    افغان حکام کے مطابق دھماکا افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کی تقریب میں ہوا، کار خودکش دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہیں، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب طالبان کے مقامی عہدیدار افغان سیکیورٹی اہلکاروں سے عید مل رہے تھے کہ گاڑی میں موجود راکٹ پھٹنے سے دھماکا ہوا، جس گاڑی میں دھماکا ہوا وہ طالبان کی تھی جو ملاقات کے دوران ہجوم میں کھڑی تھی۔

    دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے، افغان ترجمان عطا اللہ نے کار بم دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ سیز فائر کا حصہ بننے والوں کے علاوہ دیگر گروپس کے خلاف آپریشن جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے طالبان اور سیکیورٹی فورسز میں جنگ بندی کی تاریخ میں ایک ہفتے کی توسیع کردی ہے جبکہ طالبان کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں اسکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی

    اقوام متحدہ نےشام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظورکرلی

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس قرارداد کو متفقہ طورپرمنظور کر لیا ہے جس میں شام میں 30 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے امداد کی ترسیل اور طبی بنیادوں پرانخلا کی اجازت دینے کے حق میں ووٹ دیا۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے یہ قرار داد شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ کی جانب سے باغیوں کے زیرقبضہ شہر مشرقی غوطہ پرمسلسل ایک ہفتے سے جاری بمباری کے تناظر میں پیش کی گئی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی پر فوراً عمل کیا جائے لیکن ساتھ میں انہیں جنگ بندی کے حوالے سے شام پر شک بھی ہے۔

    سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ ہفتے کو اس قرارداد کے منظور ہونے کے چند منٹ بعد ہی مشرقی غوطہ پر فضائی بمباری کی گئی۔


    شام میں ایک ہفتےسےبمباری جاری‘ جاں افراد کی تعداد 500 ہوگئی


    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ کویت اور سویڈن کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودے میں اس قرارداد کے منظور کیے جانے کے 72 گھنٹوں بعد 30 دن کے لیے ملک بھر میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مظفرآباد : سردارعتیق نے سیز فائرلائن توڑنے کا اعلان کردیا

    مظفرآباد : سردارعتیق نے سیز فائرلائن توڑنے کا اعلان کردیا

    مظفرآباد : آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان نے بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 24 نومبر کو 3 مقامات سے سیزفائرلائن توڑ کا اعلان کر دیا ہے۔

    مظفرآباد کے مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سردار عتیق احمد خان نے آزاد کشمیرکے 3 ڈویژن مظفرآباد، پونچھ اور میرپور سے 24 نومبرکو بیک وقت سیزفائرلائن توڑ کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم کانفرنس نے سیزفائر لائن توڑنے کی تیاریاں آج سے شروع کر دی ہیں۔

    سردارعیتق احمد نے 5 مختلف کمٹیوں کے چیئرمینوں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمٹیاں 11 محرم الحرام سے رابطہ مہم کا آغاز کریں گی انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، وکلاء ،دانشوروں ، سول سوسائیٹی، طلبہ اور سیزفائر لائن کے قریبی علاقوں میں بسنے والے عوام کے تعاون سے سیزفائر لائن کو توڑ کر مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کی جائے گی۔

    سردار عتیق احمد خان نے کہاکہ ہم پرامن مارچ کریں گے کیوں کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل اور خطہ میں امن چاہتے ہیں۔ ان کا کنہا تھا کہ سیزفائر لائن کی طرف مارچ کسی سیاسی جماعت کے جھنڈے کے بجائے صرف آزا د کشمیر کے پرچم کے نیچے ہو گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ 700 کلومیٹر لمبی سیز فائر لائن پر بھارت حملے کے لیے تیار کھڑا ہے وہ حملہ کرتا ہے کہ نہیں یہ اور بات ہے ا لبتہ کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا بھارت پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش میں خود تنہا ہو رہا ہے وہ ہمارا پانی بند کررہا ہے جبکہ چین نے اس کا پانی بند کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس کی فوج پاکستان میں مشترکہ مشقوں میں مصروف ہے پاکستان کو تنہا کرنے کی اس کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

    سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بھارت نے کوئی سرجیکل اسٹرائیک نہیں کی ہندوستان اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے۔

    ان کا کنہا تھا کہ سی پیک منصوبہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔سی پیک پاکستان کی اقتصادی ترقی اور دفاع استحکام کے حوالے سے انتہائی اہم منصوبہ ہے۔