Tag: census 2017

  • کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے کم نہیں، فاروق ستار کا دعویٰ

    کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے کم نہیں، فاروق ستار کا دعویٰ

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ اعدادو شمار کے حقائق لیاقت آباد جلسے میں سامنے لائیں گے، کراچی کی آبادی تین کروڑ سے کم نہیں ہے، مردم شماری کے نتائج منظور نہیں دوبارہ کرائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری نشستیں کم کرنے کی سازش کی جارہی ہے، 1998 اور 2017 کی مردم شماری میں ہمیں کم گنا گیا، وسائل، ترقیاتی فنڈ، روزگار، تعلیمی اداروں میں حصہ کم کیا جارہا ہے۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اندرون سندھ کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جارہا ہے، سندھی بھائیوں کو بھی مردم شماری میں کم گنا گیا ہے، ہماری آبادی کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ کم دکھایا گیا ہے، نئی حلقہ بندیوں سے متعلق ہمیں تحفظات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سب کے بنیادی حقوق کو غصب کیا گیا ہے، کراچی کو دیوار سے لگانے کا مطلب پاکستان کو دیوار سے لگانا ہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، وزیر اعظم بھی یہی مانتے ہیں۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اتوار کو کراچی کی حالیہ تاریخ کا بڑا جلسہ ہونے جارہا ہے، کراچی، حیدرآباد، سکھر کے طلبہ و نوجوان بھی شریک ہوں گے، اعداد و شمار کے حقائق لیاقت آباد جلسے میں سامنے لائیں گے، پانچ نومبر کو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں جلسے کی اجازت دیر سے ملی، شہر میں کئی جگہوں پر ہمارے بینرز اور جھنڈے اتارے گئے، کراچی کے کئی علاقوں میں کیمپ لگانے نہیں دیا گیا، مردم شماری کے نتائج منظور نہیں دوبارہ کرائی جائے، مردم شماری نتائج پر ملک بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے دفاتر ہمیں کیوں واپس نہیں کئے جارہے ہیں؟ ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی تیاری کی جارہی ہے، کل کی پریس کانفرنس کے لیے دیگر جماعتوں کو بھی دعوت دوں گا۔

    یہ پڑھیں: اگر صرف ایک صوبے کو دیکھنا ہے تو ایسے ملک نہیں چلے گا، فاروق ستار


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مردم شماری اعداد وشمار: چیف ادارہ شماریات سینیٹ کو مطمئن کرنے میں‌ ناکام

    مردم شماری اعداد وشمار: چیف ادارہ شماریات سینیٹ کو مطمئن کرنے میں‌ ناکام

    اسلام آباد : مردم شماری 2017 کے عبوری اعداد وشمار پر ادارہ شماریات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو مطمئن نہ کرسکا، سینیٹ نے چند بلاکس میں آزمائشی سروے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مردم شماری 2017 کے عبوری اعداد وشمار پر بحث و مباحثہ زور و شور سے جاری ہے جب کہ کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ان اعداد وشمار پر تحفظات بھی سامنے آئے ہیں جس کی بازگشت سینیٹ تک سنی گئی اور قائمہ کمیٹی برائے نجکاری نے ادارہ شماریات سے تفصیلات طلب کرلیں۔

    ذرائع کے مطابق مردم شماری کے نتائج پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو ادارہ شماریات مطمئن کرنے میں ناکام رہا جس پر قائمہ کمیٹی کی جانب سے مردم شماری کے نتائج کو جانچنےکے لیے مخلتف علاقوں سے منتخب کردہ چند بلاکس میں پوسٹ سروے کی تجویز دی گئی ہے جس سے پوسٹ اینالائسز کرنا آسان ہوجائے گا۔

    قائمہ کمیٹی کی تجویز پر چیف ادارہ شماریات آصف باجوہ کا کہنا تھا کہ فوج کومردم شماری کی سپروژن دینے کا مقصد کریڈیبلٹی، شفافیت اورسیکیورٹی کو برقرا رکھنا تھا اور دوبارہ پوسٹ اینالائسزکے لیے اس تجربے کو دہرانا ہوگا جس کے لیے وہی ماحول اور فوج درکار ہوگی۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے نجکاری سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چیف شماریات کے پاس موجود اعداد و شمار فوج کے پاس بھی ہیں اس معاملے پر مشترکہ مفادات کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا جب کہ تحریک انصاف کے نمائندے نے 1600 بلاکس میں دوبارہ سروے کی تجویز رکھ دی۔

  • خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج مسترد کردیے، احتجاج کا اعلان

    خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج مسترد کردیے، احتجاج کا اعلان

    کراچی: مردم شماری کے نتائج کو خواجہ سراؤں نے بھی مسترد کرتے ہوئے کراچی پریس کلب پر احتجاج کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی سیاسی جماعتوں کے بعد خواجہ سراؤں نے بھی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کردیا ہے، خواجہ سراؤں کی رہنما  بندیا رانا نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج مسترد کرتے ہیں، ہماری آبادی کو مردم شماری میں کم کرکے دکھایا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ بھر کے خواجہ سراؤں کو پریس کلب پر جمع کریں گے، مردم شماری کے نتائج کے خلاف پریس کلب پر احتجاج کریں گے، خواجہ سراؤں کی تعداد دیکھ کر وفاق کو اندازہ ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: اس مردم شماری میں شہری آبادی دیوارمیں چُنوادی گئی، ڈاکٹرفاروق ستار

    واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ کی بڑی سیاسی جماعتیں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی، جماعت اسلامی پہلے ہی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل شماریات بیورو آف پاکستان کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ بتائی گئی تھی جس کے مطابق 1998 سے اب تک کراچی کی آبادی میں 59 فیصد اضافہ بتایا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مردم شماری: دس بڑے شہروں‌ کے نتائج جاری

    مردم شماری: دس بڑے شہروں‌ کے نتائج جاری

    اسلام آباد: مردم شماری 2017 میں 10 بڑے شہروں کی آبادی کے نتائج جاری کردیے گئے جس کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 49 لاکھ اور لاہور کی آبادی ایک کروڑ 11 لاکھ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ شماریات پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں کی گئی چھٹی مردم شماری 2017ء کے نتائج کا مرحلہ وار اعلان کیا جارہا ہے، تین روز قبل ملکی آبادی بتائی گئی جو کہ 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 520 ہے جب کہ چاروں صوبوں کی علیحدہ علیحدہ آبادی بتائی گئی اور اب 10 بڑے شہروں (ڈسٹرکٹ )کی آبادی کے نتائج جاری کردیے گئے ہیں۔

    شماریات بیورو آف پاکستان کے مطابق کراچی کی آبادی 1 کروڑ 49 لاکھ، لاہور 1 کروڑ 11 لاکھ، فیصل آباد 32 لاکھ، راولپنڈی اور گوجرانوالہ 20 ،20 لاکھ، پشاور 19 لاکھ، ملتان 18، حیدرآباد 17 جب کہ اسلام آباد اور کوئٹہ کی آبادی کی 10، 10 لاکھ ہوگئی ہے۔

    ان اعدادو شمار کے مطابق 1998ء کے بعد سے اب تک کراچی کی آبادی میں 59 فیصد اور لاہور کی آبادی میں 116 فیصد اضافہ ہوا۔

    قبل ازیں صوبائی آبادی بھی ظاہر کی گئی تھی جس کا چارٹ درج بالا ہے۔

  • مردم شماری کی تاریخ اور حالیہ مردم شماری

    مردم شماری کی تاریخ اور حالیہ مردم شماری

    کراچی: وطنِ عزیز میں ان دنوں مردم شماری کا سلسلہ جاری ہے ‘ انیس سال بعد ہونے والی یہ مردم شماری سپریم کورٹ کے حکم پر ہورہی ہے تاہم کچھ سیاسی جماعتوں کو اس پر تحفظات بھی ہیں جنہیں تاحال دور نہیں کیا گیا۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں پاکستان میں مردم شماری کی تاریخ پر او یہ کہ حالیہ مرد م شکل مراحل سے گزرنے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔

    مردم شماری کی تاریخ


    بد قسمتی سے وطن عزیز میں مردم شماری کا عمل 1998 کے بعد رونما نہیں ہو سکا جبکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کے قانون میں بھی ہر دس سال بعد مردم شماری ہونی چاہیئے، تاہم قیام پاکستان سے لیکرتاحال ملک میں پانج بار مردم شماری کا سلسلہ رونما ہوچکا ہے، جبکہ 2017 میں یہ عمل چھٹی مرتبہ ہو رہا ہے، جسں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔

    پہلی مردم شماری آزادی کے 4 سال بعد 1951 میں منعقد ہوئی، دوسری مردم شماری کا اہتمام  1961 میں کیا گیا، تیسری 1972 اورچوتھی 1981 میں کی گئی  جبکہ پانچویں مردم شماری 17 سال بعد 1998 میں انجام پذیرہوئی تھی.

    یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری ایک سال تاخیر سے عمل میں آئی۔ شیڈول کے مطابق اسے 1971 میں ہونا تھا، تاہم 1971 میں  مغربی پاکستان کے حالات اورپھرسقوطِ ڈھاکہ اس عمل میں تاخیر کا سبب بنے تھے۔

    1991 سیاسی عدم استحکام 1991 میں مردم شماری نہ ہونے کی بنیادی وجہ بنا، یہ سیاسی عدم استحکام سات سال تک دورنہیں ہوسکا اور مردم شماری تاخیرشکار رہی، تاہم شدید عوامی دباؤ کی بدولت 1998 میں مردم شماری کا عمل وقوع پذیر ہوا۔

    عدالت کے حکم پرہونے والی حالیہ مردم شماری


    رواں سال 2017 میں چھٹی مردم شماری کا سلسلہ انیس سال بعد عمل میں آیا ، یاد رہے کہ انیس سال بھی مردم شماری کا یہ عمل سپریم کورٹ کے سخت احکامات کی وجہ سے ہو رہا ہے، دوسری جانب بعض سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کی تقسیم ہونے کی وجہ سے مردم شماری کے حامی نہیں ہیں.

    ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی ہے.

    پاک فوج سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے


    آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مردم اورخانہ شماری کے سیکیورٹی پلان کی منظوری دی، انہوں نے کہا کہ 2 لاکھ جوان مردم شماری کے دوران سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ مردم شماری کروانے کے حوالے سے سخت احکامات دینے کے بعد عدالت عظمیٰ نے خانہ و مردم شماری کے سلسسلے میں پاک فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں۔ عدالتی اختیارات کے تحت فوجی اہلکاروں کو غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے.

    قیام پاکستان سے لے کراب تک ہونے والی چھٹی مردم شماری دور جدید کی طرح ماضی کی مردم شماریوں سے مختلف ہے، اس مردم شماری سے ملک میں مقیم شہریوں کی درست تعداد ہی معلوم نہیں ہو سکے گی بلکہ مختلف زبانیں، قومیتیں، عمر اور جنس کا ریکارڈ بھی مرتب ہوجائے گا۔ اوراب اگر ذرا سی توجہ دی جائے تو یہ ریکارڈ نادرا کی مدد سے کمپیوٹرائز کیا جاسکے گا۔

    سیاسی تشویش


    مردم شماری کے حوالے سے کچھ ایسی خبریں بھی گردش میں‌ہیں، جن کی وجہ سے قیاس کیا جارہا ہے کہ خانہ و مردم شماری کا عمل کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں‌ بھی متنازعہ نہ ہوجائے، کیونکہ سندھ ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں‌مردم شماری کے حوالے سے تحفظات ہیں.

  • عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    عدالت کامردم شماری فارم میں معذور افراد کا کالم شامل کرنے کا حکم

    کراچی: مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود نہ ہونے پر سندھ ہائیکورٹ برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے حکم دیا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے.

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے تحت صوبہ سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، مردم شماری میں ان کو شمارنہ کرنا سراسر ناانصافی ہے

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں مردم شماری فارم میں معذورافراد کی شمولیت سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی، درخواست کے مندراجات کے مطابق 1998 کی مردم شماری میں معذورافراد کا کالم موجود تھا، سندھ میں 50 لاکھ اور ملک بھر میں 2 کروڑ سے زائد معذور افراد ہیں، معذور افراد کا کالم شامل کیے بغیر مردم شماری کا عمل روکا جائے.

    عدالت نے دوران سماعت حکم دیتے ہوئے کہا کہ مرد م شماری فارم میں معذور افراد کا کالم فوری شامل کیا جائے، معاملے کو کوتاہی نہیں بلکہ حقوق سلب کرنے کی کوشش سمجھا جائے گا.

    ایڈیشنل اے جی نے کہا کہ آج ہی وفاق اور اداروں کو کالم شامل کرنے کے لئے خط لکھ دیتا ہوں، اگرچہ بہت تاخیر ہوچکی ہے مردم شماری کا شیڈول بھی جاری ہو چکا ہے، جسٹس منیب اختر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو خود خیال رکھنا چاہیے تھا.