Tag: Census Start

  • مردم شماری کے حوالے سے سندھ کی سیاسی جماعتوں کو تحفظات

    مردم شماری کے حوالے سے سندھ کی سیاسی جماعتوں کو تحفظات

    کراچی : مردم شماری کا آغاز آج سےہورہا ہے لیکن سندھ کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو کسی نہ کسی طرح مردم شماری کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں انیس سال بعد آج سے مردم شماری کا آغاز ہورہا ہے لیکن چند سیاسی جماعتیں اس عمل سے مطمئن نظر نہیں آتیں، سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراعلیٰ سندھ  سید مراد علی شاہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اگر کسی کو مردم شماری کے بارے میں شکایات ہیں تو وہ کہاں جائے گا؟

    انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ عوام کی شکایات کے ازالے کے لئے ادارے بنائے جائیں، نثارکھوڑو نے بھی کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مردم شماری میں ہمارے صوبہ سندھ کی آبادی کو کم کرکے دکھایا جائے۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بھی مردم شماری کے عمل پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہے۔ اس حوالے سے فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ خدشہ ہے کہ مردم شماری میں شہری سندھ کی آبادی کو کم دکھانے کی کوشش کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : چھٹی مردم شماری کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات

    اس کے علاوہ پاک سر زمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کو سیاست سے پاک رکھا جائے۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مردم شماری کا عمل تو آج سے شروع ہوگا،اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کے تحفظات کم ہوں گے یا مزید بڑھ جائیں گے؟

  • مردم شماری کا انیس سال بعد باقاعدہ آغازآج سے ہوگا

    مردم شماری کا انیس سال بعد باقاعدہ آغازآج سے ہوگا

    کراچی : انیس سال بعد ملک بھر میں آج سے چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوگا، محکمہ شماریات نے کراچی کو 35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا ہے جبکہ ضلع غربی ملیراور ضلع وسطی کو حساس قراردیا گیا ہے, وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں انیس سال بعد مردم شماری کا باقاعدہ آغاز آج سے کیا جا رہا ہے، کراچی میں مردم شماری کیلئے متعین عملے کو سامان کی ترسیل کا عمل بھی مکمل کیا جا چکا ہے۔

    ذرائع محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ  15مارچ سے 18 مارچ تک گھر شماری اور پھر فارم 2 کا اندراج کیا جائے گا۔ محکمہ شماریات نے کراچی کو 35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا ہے، 35 سب ڈویژن میں 359  چارج بنائے گئے ہیں۔

      359 چارج میں 2324 سرکل بنائے گئے ہیں، 2324 سرکل میں 14494 بلاکس قائم کئےگئےہیں،  15943 فیلڈاسٹاف مردم شماری کیلئے خدمات انجام دے گا۔

    محکمہ شماریات کے مطابق فیلڈ اسٹاف کے ساتھ 2پولیس، 2رینجرز اہلکار اور ایک فوجی جوان ہوگا، ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 2663 بلاکس قائم کیے گئے ہیں۔

    ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 2124 بلاکس بنائے گئے ہیں، ایسٹ میں 2832 اورکورنگی میں 2253 بلاکس بنائے گئے ہیں۔ سینٹرل میں 3210 اورڈسٹرکٹ ملیرمیں 1412 بلاکس قائم کئے گئےہیں، ذرائع محکمہ شماریات کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ ملیراورسینٹرل کوحساس اضلاع قراردیا گیا ہے۔

    مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ لازمی نہیں، اسحاق ڈار

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے تو وہ اپنی دیگر شناخت بھی ظاہر کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : مردم شماری: غلط معلومات دینے پر قید و جرمانہ ہوگا، مریم اورنگزیب، آصف غفور

    انہوں نے کہا ہے کہ مردم شماری کا شفاف انعقاد قومی ذمہ داری ہے، لہٰذا مردم شماری کا کام سو فیصد شفاف بنایا جائے گا، وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ مردم شماری کیلئے وزیراعلیٰ سندھ کے تعاون پر مشکور ہیں۔ پاک فوج کی شمولیت سے مردم شماری کی شفافیت میں مدد ملےگی۔

  • مردم شماری: غلط معلومات دینے پر قید و جرمانہ ہوگا، مریم اورنگزیب، آصف غفور

    مردم شماری: غلط معلومات دینے پر قید و جرمانہ ہوگا، مریم اورنگزیب، آصف غفور

    اسلام آباد : ملک میں ہونے والی مردم شماری کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیرمملکت اطلاعات و نشریات نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے میڈیا کو مردم شماری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

     وفاقی وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو قید و جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ مردم شماری کیلئے پاک فوج کی تیاری مکمل ہے۔


    Whoever will give wrong information during… by arynews

    مردم شماری کے حوالے سے دیگر تفصیلات بتاتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کرانےپراتفاق رائےہوا، ملک میں  1998 کے بعد اب 15 مارچ 2017 سے مردم شماری ہونے جارہی ہے، مردم شماری کا عمل 15 مار چ سے 25 مئی تک جاری رہے گا، شہری مردم شماری کی معلومات 080057574 پر حاصل کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ غلط ڈیٹا دینے والےپر 50 ہزارروپے جرمانہ اور6 ماہ کی سزاہوگی، مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کاوژن ہے کہ صحیح اعداد و شمار کے ساتھ فیصلے کئے جائیں، ماضی میں مردم شماری میں تاخیر کی مختلف وجوہات درپیش رہیں، مردم شماری کےانعقادمیں پاک فوج کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے، مردم شماری کیلئے18ارب روپےسےزائدکےاخراجات کاتخمینہ ہے۔

      ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج کی مدد سے مردم شماری کی جائے، 1998 کی مردم شماری میں 50 ہزارجوانوں نے حصہ لیا تھا، ملک میں اس بار2 فیز میں مردم شماری ہوگی۔

    مزید پڑھیں : ملک بھرمیں مردم شماری کا اغاز بدھ سے ہوگا، تیاریاں مکمل

    انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں 2 لاکھ سے زائد فوجی جوان حصہ لیں گے، مردم شماری کیلئے پاک فوج کی تیاری مکمل ہے، شفاف مردم شماری کیلئے بھرپور سیکیورٹی دی جائےگی۔

    غلط ڈیٹا دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ہربلاک میں ایک سویلین کے ساتھ ایک فوجی اہلکارموجود ہوگا، مردم شماری کے دوران امن وامان کو بھی برقرار رکھا جائیگا، فوجی اہلکارسویلین کےساتھ ہرگھر میں جائے گا۔ میجرجنرل آصف غفور نے بتایا کہ ماسٹرزٹرینرزسے عملےکی تربیت کرائی گئی ہے۔

  • ملک بھرمیں مردم شماری کا اغاز بدھ سے ہوگا، تیاریاں مکمل

    ملک بھرمیں مردم شماری کا اغاز بدھ سے ہوگا، تیاریاں مکمل

    اسلام آباد : ملک بھر میں مردم شماری کا آغاز پندرہ مارچ سے ہورہا ہے۔ مردم شماری دو مرحلوں میں ہوگی۔ جسے دو ماہ میںمکمل کیا جائے گا۔ پاک فوج اور مقامی پولیس عملے کو سیکیورٹی فراہم کریگی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھرمیں انیس سال بعد مردم شماری پندرہ مارچ سے شروع ہوگی، مردم شماری دو مرحلوں میں ہوگی اور دوماہ میں یہ عمل مکمل کیا جا ئے گا مردم شماری کے پہلے فیز کا آغاز پندرہ مارچ سے ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق مردم شماری پرتقریباً اٹھارہ ارب روپے کے اخراجات آئیں گے۔ مردم شماری کیلئےایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد بلاکس بنائے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مردم شماری کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سفارشات پر عمل کیا جائیگا اور سکیورٹی پاک فوج اور مقامی پولیس فراہم کریگی۔ مانیٹرنگ کیلئے یو این ایف پی اے کو دعوت دی گئی ہے،اگر کسی علاقہ میں حالات خراب ہوں تو وہاں مردم شماری دوسرے فیز میں کرانے کا آپشن موجودہے۔

    ساٹھ دن میں کل آبادی، مرد، خواتین اور خواجہ سراؤں کے اعداد و شمار پر مشتمل ابتدائی رپورٹ مکمل کی جائیگی۔