Tag: Central bank

  • سعودی عرب : نئے اکاؤنٹس کھولنے کیلئے بینکوں کو ہدایات جاری

    سعودی عرب : نئے اکاؤنٹس کھولنے کیلئے بینکوں کو ہدایات جاری

    سعودی سینٹرل بینک ساما نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے حفاظتی اقدامات کے تحت افراد یا اداروں کے لیے آن لائن اکاؤنٹس کھولنے کے آپشن کو روک دیں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق10 اپریل سے لاگو ہونے والے نئے اقدامات کے تحت اکاؤنٹس صرف برانچوں کے ذریعے کھولے جائیں گے۔

    روزنامہ عکاظ کے مطابق مقامی بینکوں جیسے الراجعی بینک نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس کا اعلان کیا ہے۔ دیگر اقدامات میں یومیہ الیکٹرانک منتقلی کی حد اور24 گھنٹے بین الاقوامی منتقلی کا انعقاد شامل ہے۔

    عرب نیوز کی جانب سے دیکھے گئے ایک سرکلر کے مطابق ساما نے بینکوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ غیر سعودی صارفین کو آن لائن بینیفشریز میں شامل کرنے کی اجازت دینا بند کریں۔

    بینکوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ الیکٹرانک سروسز قائم کرنے، پاس ورڈ تبدیل کرنے، کارڈ جاری اور ایکٹو کرنے کی درخواست پر شناخت کی تصدیق کے لیے ایک سے زیادہ معیارات کا اطلاق کریں اور کسی دوسرے چینل جیسے کہ فون کال کے ذریعے درخواست کی تصدیق کریں۔

    اقدامات میں پہلے سے شامل کیے گئے صارفین کے لیے ہر رقم کی منتقلی کے لین دین کے لیے مزید کثیرعنصری تصدیقی معیارات کا اطلاق کرنا شامل ہے۔

    سعودی سینٹرل بینک ساما نے سرکلر میں وضاحت کی ہے کہ نئے فیصلے ایسے وقت میں سامنے آئے جب حال ہی میں ایسے پلیٹ فارمز جو سامان فروخت کرتے یا خدمات فراہم کرتے ہیں، میں دھوکہ دہی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    ساما نے مزید کہا ہے کہ بینکوں کی طرف سے روایتی اور الیکٹرانک چینلز کے ذریعے فراہم کی جانے والی مالیاتی خدمات میں نمایاں اور تیز رفتار ترقی کی وجہ سے مالی فراڈ میں اضافہ ہوا ہے۔

    ساما کے سرکلر نے بہت سے چیلنجوں کا انکشاف کیا جنہوں نے مملکت میں دھوکہ دہی کی کارروائیوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ساما نے بینکوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پانچ دنوں کے اندر دیگر اقدامات کے لیے ایک منصوبہ پیش کریں جو دو ماہ کے اندر لاگو کیا جائے۔ ان اقدامات میں اینٹی فراڈ سسٹم کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری شامل ہے۔

  • کویتی دینار سے متعلق مرکزی بینک کی اہم ہدایات جاری

    کویتی دینار سے متعلق مرکزی بینک کی اہم ہدایات جاری

    کویت سٹی : قومی کرنسی کی اہمیت اور اس کی حفاظت کے حوالے سے کویت کے مرکزی بینک نے عوام کو واضح ہدایات جاری کی ہیں، جس پر عمل درآمد کو لازمی قرار دیا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کویت سینٹرل بینک کی جانب سے عوام کو قومی کاغذی کرنسی احتیاط سے استعمال کرنے کی آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے سنٹرل بینک آف کویت نے عوام میں قومی کاغذی کرنسی (دینار) کو احتیاط سے استعمال کرنے اور عوام میں کرنسی کے کاغذ کے حوالے سے آگاہی مہم کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    ترجمان سینٹرل بینک آف کویت کے مطابق کرنسی کے صحیح استعمال کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ قومی کرنسی کے کاغذی نوٹوں پر کچھ لکھنا ان کو پھاڑنا اوران کو پن کے ذریعے اسٹیپل کرنا کرنسی کے غلط استعمال کی سب سے نمایاں شکلیں ہیں۔

    سینٹرل بینک کویت نے ہر طرح کے قومی کاغذی کرنسی نوٹوں کی دیکھ بھال کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے ایک پریس بیان میں تحائف کو سجانے اور شکل دینے کے لئے نوٹ کو استعمال کرنے سے روکنے یا فنکارانہ ڈیزائن اور دیگر غیر نامناسب استعمال کی مذمت کی ہے۔

    مرکزی بینک نے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ نوٹوں میں کسی بھی طرح کی تحریف کے نتیجے میں ان نوٹوں کی گردش کا خاتمہ ان کے استعمال کی مدت سے پہلے ہوجاتا ہے اور ان کو تبدیل کرنے کے لئے متبادل نوٹ کو دوبارہ شائع کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔

    ان غلط فہمیوں کی وجہ سے اے ٹی ایم میں جمع رقم کو قبول نہیں کیا جاتا ہے لہٰذا مرکزی بینک عوام سے گزارش کرتا ہے کہ وہ نوٹ بندی کے ساتھ احتیاط برتیں اور ان کی دیکھ بھال کریں اور ایسی کوئی کارروائی نہ کریں جس سے انہیں نقصان اور تخریب کاری کا خطرہ لاحق ہو۔

    بینک نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ کرنسی قومی شناخت کی ایک اہم علامت کی نمائندگی اور ریاست کی تاریخ اور  ورثے کی عکاسی کرتی ہے لہٰذا ان کا تحفظ عوام کا اوالین فریضہ ہونا چاہئے۔

  • امارات کے مرکزی بینک نے ادائیگی نظام کے 2 نئے قواعد کا اجرا کردیا

    امارات کے مرکزی بینک نے ادائیگی نظام کے 2 نئے قواعد کا اجرا کردیا

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک نے ملک میں جاری ادائیگیوں کے نظام اور ملک سے باہر درہم میں کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ کی ادائیگیوں کے نظام کے لیے 2 نئے قواعد کا اجرا کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لارج ویلیو پیمنٹ سسٹمز، ایل وی پی ایس کی ریگولیشن اور ریٹیل پیمنٹ سسٹمز، آر پی ایس کے قواعد جاری کیے گئے ہیں جس کا مقصد مؤثر ترین مالیاتی ڈھانچے کو فروغ دینا ہے جو مالیاتی استحکام اور تحفظ صارفین کے لیے ضروری ہے۔

    ایل وی پی ایس ریگولیشن سے مالیاتی ڈھانچے کے نظام کے معیار کا تعین ہوتا ہے جو ملک میں تھوک ادائیگیوں کی سرگرمیوں کے لیے معاون ہوگا۔

    آر پی ایس ریگولیشن میں پرچون ادائیگیوں پر توجہ مرکوز رکھی گئی ہے جو پرچون سرگرمیوں سے متعلق فنڈز ٹرانسفر، کلیئرنگ اور سیٹلمنٹ سروسز کی ہیں۔ اس ریگولیشن میں بغیر کسی کرنسی یا تبادلہ امتیاز کے تمام ریٹیل ادائیگیوں کو کور کیا گیا ہے۔

    ملک میں کام کرنے والے ایل وی پی ایس او آر پیس ایس کے سسٹم آپریٹرز اور سیٹلمنٹ اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ فروری 2022 کے اواخر تک والے عبوری عرصہ میں ان دونوں قواعد کے تقاضوں کو پورا کرلیں۔

    مرکزی بینک کے گورنر عبدالحمید ایم سعید الاحمدی کا کہنا ہے کہ ادائیگیوں کا نظام، مالیاتی نظام کا اہم عنصر ہوتا ہے جو کسی بھی ملک کے مالیاتی ڈھانچے کا اہم ترین حصہ ہوتا ہے۔

    ان دونوں قواعد کا اجرا مؤثر ترین اور قابل آسان رسائی والے مالیاتی نظام کے قیام میں ایک اہم سنگ میل ہے، یہ صورتحال ملک کے مالیاتی اداروں، کارپوریشنز اور لوگوں کی خدمت کے ساتھ ملک کی مسابقتی معیشت کے لیے بھی معاون ہوگی۔

  • ترکی معاشی بحران کا شکار، مرکزی بینک کا گورنز برطرف

    ترکی معاشی بحران کا شکار، مرکزی بینک کا گورنز برطرف

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان نے رواں برس اوائل میں پیش آنے والے بدترین معاشی بحران کے بعد اس سے نمٹنے کے لیے شرح سود پر شدید اختلافات پر مرکزی بینک کے گورنر مرات سی تینکایا کو برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے گورنر مرات سی تینکایا کی جگہ ان کے نائب مرات یوسال عہدے کا چارج سنبھال لیں گے۔مرات سی تینکایا کو 2016 میں چار برس کے لیے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیاتھا اور ان کی مدت 2020 تھی۔

    صدر دفتر کی جانب سے جاری بیان میں مرکزی بینک کے گورنر کی برطرفی کے حوالے سے وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں تاہم سرکام ذرائع نے بتایا کہ صدر اردوان کو بینک کی جانب سے ملکی کرنسی لیرا کی قدر کو بڑھانے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں مقرر ہونے والی 24 فیصد شرح سود میں کمی نہ لانے کے فیصلے پر اعتراض تھا۔

    خیال رہے کہ ترکی میں رواں برس کے اوائل میں معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا اور لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی تھی اور شرح میں بھی اضافہ ہوا تھا جبکہ معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے صدر اردوان کا موقف تھا کہ شرح سود میں کمی لائی جائے۔

    رائٹرز کو ترک حکومتی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘صدر طیب اردوان شرح سود کے حوالے سے ناخوش تھے اور اس پر اپنے اختلافات کا اظہار کیا تھا جبکہ بینک نے جون میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد بینک کے گورنر سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اردوان ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں جس کے لیے انہوں نے مرات سی تینکایا کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

    دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ مرکزی بینک 25 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں زری پالیسی میں آسانیاں پیدا کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ صدر طیب اردوان نے مرکزی بینک کے گورنر کو ہٹانے فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب روس سے دفاعی نظام کی خریداری کا معاہدہ متوقع ہے جس پر امریکا نے دباؤ بڑھانے کے لیے پابندیاں لگانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کو 71 سال مکمل

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کو 71 سال مکمل

    آج پاکستان کے مرکزی بینک ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان‘ کی سالگرہ ہے، یکم جولائی 1948 کو  قائد اعظم محمد علی جناح نے اس کا افتتاح کیا تھا۔

    بینک دولت پاکستان یا اسٹیٹ بینک آف پاکستان پاکستان کا مرکزی بینک ہے۔ اس کا قیام 1948ء میں عمل میں آیا اوراس کے صدر دفاتر کراچی اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔

    اسٹیٹ بنک کی افتتاحی تقریب میں قائد اعظم اورفاطمہ جناح

    پاکستان کی آزادی سے پہلے ریزرو بینک آف انڈیا اس علاقے کا مرکزی بینک تھا۔ پاکستان کی آزادی کے فوراً بعد یہی بینک ہندوستان اور پاکستان دونوں ممالک کا مرکزی بینک تھا۔ یکم جولائی 1948 کو قائد اعظم محمد علی جناح نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرکے ریزرو بینک آف انڈیا کی اجارہ داری ختم کردی تھی ۔

    قائد اعظم اسٹیٹ بنک کا تالا کھولتے ہوئے

     30 دسمبر 1948 کو برطانوی حکومت نے برصغیر کے ریزرو بینک آف انڈیا کے اثاثوں کا 70 فیصد ہندوستان کو دیا جبکہ پاکستان کو 30 فیصد ملا۔ اُس وقت ریزرو بینک آف انڈیا کی طرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی ایک پرائیوٹ یا نجی بینک تھا۔

     یکم جنوری 1974ء کو اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اسے قومی ملکیت میں لے لیا، ان کے اس اقدام سے پاکستانی معیشت کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوگئی۔

    فروری 1994 میں بینظیر بھٹو کی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فائننشیل سیکٹر ری فورم کے نام پر خود مختاری دے دی۔

    21جنوری 1997 میں ملک معراج خالد کی نگراں حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید آزادی دے کر مکمل خود مختار کر دیا۔ اب یہ  حکومت ِ پاکستان کے ماتحت نہیں رہا تھا بلکہ ایک آزاد اور خود مختار ادارہ تھا ، تاہم ابھی بھی اس کے گورنر کی تعیناتی وفاقی حکومت کے حکم سے کی جاتی ہے۔

    سنہ  2005 میں اس وقت کی حکومت نے  ملک میں کام کرنے والےمنی ایکسچینجز  کو قانونی درجہ دے کر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ماتحت کردیا گیا تھا ، جس سے اسٹیٹ بینک کو مزید استحکام ملا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ہر سال وزیر خزانہ کے ہمراہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

    اپنے قیام کے وقت اس کے پہلے  گورنر زاہد حسین تھے جو کہ  19 جولائی1953 تک اسٹیٹ بینک کے گورنر رہے۔ موجودہ گورنر ڈاکٹر رضا باقر ہیں جو کہ   05 مئی 2019 سے آئندہ تین سال کے لیے اس عہدے پر فائز ہیں۔

    قائداعظم پاکستانی کرنسی کا معائنہ کرتے ہوئے

    اپنے چارٹرکے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان مارکیٹ میں روپے کی ترسیل،  مضبوط معاشی نظام کی یقینی بنانے،  قواعد و ضوابط کی پاسداری کرانے اور دیگر بینکوں کے مالیاتی امور کی نگرانی کرنے ،  بین الاقوامی مارکیٹ سے ایکسچنج ریٹ طے کرنے اور ادائیگیوں کے توازن کو یقینی بنانے کا پابند ہے۔

  • عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ

    کراچی : عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوگیا، جس کے بعد مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر میں 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ کے بعد ذخائر بڑھ کر 10ارب 23 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 49 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں جبکہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ  کے آخر میں چین نے اعلان کیا تھا پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکو سنبھالہ دینے کے لئے دو ارب ڈالر کا آسان قرضہ دے گا، جس کے بعد وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ ایک ارب ڈالر پاکستان کو موصول ہوگئے ہیں۔ْ

    ذرائع کے مطابق دو ارب ڈالر میں ایک ارب ڈالر دو اگست تک ملکی خزانے میں نظر آنا شروع ہوجائیں گے، چین کی طرف سے ملنے والے اس رقم کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر دس ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کا مالی خسارہ مزید بڑھےگا، موڈیز

    عالمی ریٹنگ ادارے موڈیز نےپاکستان سےمتعلق رپورٹ میں انکشاف کیاکہ پاکستان کا مالی خسارہ مزید بڑھےگا، پاکستان کوبیرونی ادائیگیوں کےدباؤکاسامناہے، پاکستان کورقم کی بہت ضرورت ہے،زرمبادلہ کےذخائرمیں مزید کمی ہوسکتی ہے،تاہم اس میں اضافہ آئی ایم ایف ودیگرذرائع سےممکن ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ درآمدی اشیاء کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،سی پیک کےباعث درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے،جاری کھاتوں کاخسارہ جی ڈی پی کے4 اعشاریہ 8 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ زرمبادلہ کےذخائربیرونی ادائیگیوں کےلئےاس وقت کافی ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ سمیت دوست ممالک کے پاس جا سکتا ہے۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان مقروض قوم بن چکا ہے ، ہمیں بیرون ممالک سے قرضہ لینے کی بری عادت ہوچکی ہے، قرضوں کے ساتھ کوئی بھی ملک ترقی کا سفر طے نہیں کرسکتا۔

  • ترکی میں پیسے ہوا میں اڑنے لگے

    ترکی میں پیسے ہوا میں اڑنے لگے

    استنبول: ترکی کے اتاترک ایئرپورٹ پر اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا جب ایک جہاز کے کارگو سیکشن سےزیورخ جانے والے نوٹ ہوا میں بکھرگئے۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب جہاز میں کارگو لوڈ کیا جارہا تھا کہ 170 نوٹوں کے بنڈل پرمشتمل بیگ گرا جس کے گرنے سے نوٹ ہوا میں بکھرگئے۔

    جہاز کے مسافر پہلے ہی سوار ہوچکے تھے اور کیش کا یہ کارگو جہاز میں منتقل کیا جارہا تھا کہ یہ واقعہ پیش آیا۔

    ترکی کے مرکزی بینک کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ پسے زیورخ کے ایک متعلقہ بینک منتقل کیے جارہے تھے اور ان کی محفوظ ترسیل ایک نجی کمپنی کی ذمہ داری تھی۔

    عہدیدار نے پیسوں کی تعداد بتانے سے انکارکردیا ہے۔ پیسوں کے ہوا میں اڑتے ہی گراؤنڈ پر موجود عملہ دونوں ہاتھوں سے کرنسی نوٹوں کی اپنی جیبوں میں منتقل کرنے میں مشغول ہوگیا۔

    باقی ماندہ کرنسی نوٹوں کو ایک جگہ اکھٹا کرکے ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا