Tag: central contract

  • پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان: بڑے نام بی کیٹیگری میں شامل

    پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان: بڑے نام بی کیٹیگری میں شامل

    پاکستان کرکٹ بورڈ پی سی بی کی جانب سے 26-2025 کے لیے کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کردیا گیا ہے۔ جس کے تحت 30 کھلاڑیوں کو کنٹریکٹس دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ کی اے کیٹیگری کو ختم نہیں کیا گیا ہے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں کوئی بھی کھلاڑی اے کیٹیگری کے معیار پر پورا اترنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

    کیٹیگری بی، سی اور ڈی میں پرفارمنس کی بنیاد پر 10،10 کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے، کنٹریکٹس یکم جولائی 2025 سے 30 جون 2026 تک لاگو ہوں گے۔

    رپورٹس کے مطابق 27 کھلاڑیوں کو گزشتہ سال کنٹریکٹ دیے گئے تھے جبکہ اس سال 12 نئے کھلاڑیوں کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    9 کھلاڑی اس مرتبہ اپنی سابقہ کیٹیگری برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے، جبکہ 8 کھلاڑی کنٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

    بی کیٹیگری میں قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، فخر زمان، شاداب خان، ابرار احمد، حارث رؤف، حسن علی، صائم ایوب، سلمان علی آغا ہیں۔

    سی کیٹیگری میں عبداللہ شفیق، نسیم شاہ، سعود شکیل، فہیم اشرف، ساجد خان، محمد نواز، محمد حارث، صاحبزادہ فرحان، حسن نواز، نعمان علی شامل ہیں۔

    ڈی کیٹیگری کی اگر بات کی جائے تو اس میں شان مسعود، حسین طلعت، محمد عباس، محمد وسیم جونیئر، محمد عباس آفریدی، خوشدل شاہ، احمد دانیال، سلمان مرزا، خرم شہزاد، سفیان مقیم شامل ہیں۔

    بابر اعظم امریکا سے براستہ دبئی لاہور واپس پہنچ گئے

    پی سی بی کے مطابق سینٹرل کنٹریکٹ کی سی اور ڈی کیٹیگری کے معاوضوں میں اضافہ کردیا گیا ہے، سی کیٹیگری میں قومی کرکٹرز کو اب 20 لاکھ کے بجائے 25 لاکھ روپے ماہانہ دیئے جائیں گے جبکہ ڈی کیٹیگری میں قومی کرکٹرز کو اب 12 لاکھ کے بجائے 15 لاکھ روپے ماہانہ ملیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بی کیٹیگری کے کھلاڑیوں کے ماہانہ معاوضے میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے، واضح رہے کہ گزشتہ برس اے کیٹیگری میں قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان شامل تھے۔

  • سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سابق کپتان کی مزید تنزلی

    سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، سابق کپتان کی مزید تنزلی

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سینٹرل کنڑیکٹ کا اعلان کردیا گیا ہے، سابق کپتان سرفراز احمد کی تنزلی ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے نئے سینٹرل کنٹریکٹ میں بیس کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے، ڈیڑھ سال قبل اے کٹیگری میں شامل قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد کی ایک بار پھر تنزلی ہوئی ہے، انہیں کٹیگری بی سے کٹیگری سی میں شامل کردیا گیا ہے۔

    گذشتہ سال پی سی بی کی جانب سے اعلان کردہ سینٹرل کنٹریکٹ میں سرفراز احمد کو اے کٹیگری سے بی میں ڈالا گیا تھا۔

    سرفراز کے علاوہ پی سی بی نے کئی اہم کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ نہیں دیا جن میں سینئر کرکٹر محمد حفیظ بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ اسد شفیق، حیدر علی، حارث سہیل، افتخار احمد، عماد وسیم، محمد عباس، نسیم شاہ، شان مسعود اور عثمان شنواری کو بھی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔

    پی سی بی کی جانب سے جاری سینٹرل کنٹریکٹ میں سابق ٹیسٹ کپتان اظہرعلی کی بھی تنزلی ہوئی ہے اور وہ اے سے بی کیٹگری میں چلے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: شاہنواز ڈاہانی کو بہترین کارکردگی کا صلہ مل گیا

    یاد رہے کہ سرفراز احمد گزشتہ سیزن میں ایک ون ڈے میچز اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز ہی کھیل پائے تھے، انہوں نے گزشتہ برس انگلینڈ کے خلاف سیریز میں ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جس کے بعد انہیں 25 اپریل کو ہرارے میں زمبابوے کے خلاف موقع دیا گیا۔

    سرفرازاحمد نے آخری ون ڈے میچ سات اپریل کو سینچورین میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلا اور اس دوران انہیں کسی ٹیسٹ میچ میں موقع نہیں ملا جب کہ سرفراز نے آخری ٹیسٹ میچ جنوری 2019 میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلا تھا۔

  • پی سی بی کا نئے سینٹرل کنٹریکٹ پرکشش اضافے کے ساتھ دینے کا فیصلہ

    پی سی بی کا نئے سینٹرل کنٹریکٹ پرکشش اضافے کے ساتھ دینے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کھلاڑیوں کو نئے سینٹرل کنٹریکٹ پرکشش اضافے کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 31 کھلاڑیوں کو نیا سینٹرل کنٹریکٹ دیا جائے گا، قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے مشاورت مکمل ہوگئی ہے جس کے بعد سرفراز نے اضافے کے نئے شیڈول پر دستخط بھی کردئیے۔

    پی سی بی کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان ایک دو روز میں کردیا جائے گا، تاہم پی سی بی نے ریجنل کوچز، امپائرز، ریفریز سمیت دیگر ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کارکردگی سے مشروط اضافہ کردیا ہے۔

    اوپنر احمد شہزاد کی سینٹرل کنٹریکٹ میں شمولیت کا امکان نہیں، عمر اکمل پہلے ہی کنٹریکٹ میں شامل نہیں ہیں جبکہ وہاب ریاض اور محمد حفیظ کی اے کیٹگری سے بی میں تنزلی ہوگی۔

    بابر اعظم، حسن علی، فخر زمان سمیت چند نوجوان کرکٹرز کی ترقی ہوگی، شان مسعود، شاہین آفریدی، سعد علی اور میر حمزہ سمیت 6 سے 7 کھلاڑیوں کو بھی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: پی سی بی کا ڈومیسٹک امپائرز، میچ ریفریز کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا فیصلہ

    کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہوا تھا، چند روز میں نئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا جائے گا، جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، کرکٹرز کے معاوضوں میں تین سال بعد پرکشش اضافہ کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کھلاڑی کی تنخواہ میں 40 سے 45 فیصد اضافہ متوقع ہے، اے کیٹگری میں شامل کھلاڑی کو ماہانہ ساڑھے 6 لاکھ روپے ملتے تھے، تجویز کیے گئے اضافے کے بعد اب نہیں تقریباً ساڑھے 9 لاکھ روپے ملیں گے۔

    بی کیٹگری کے کھلاڑیوں کو پانچ لاکھ روپے سے بڑھ کر سات لاکھ پچیس ہزار روپے، سی کیٹگری میں شامل کھلاڑی کو 2 لاکھ ساٹھ ہزار روپے سے بڑھ کر اب تین لاکھ 77 ہزار روپے جبکہ ڈی کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو ایک لاکھ اسی ہزار سے بڑھ کر 2 لاکھ اکسٹھ ہزار روپے ملیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستان ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مقروض

    پاکستان ہاکی فیڈریشن کھلاڑیوں کی مقروض

    قومی کھیل ہاکی افق کو چھو کر اب تنزلی کی جانب بڑھتاجارہا ہے۔ کیا اسکی وجہ ٹیلنٹ کی کمی ہے ؟، سہولیات کا فقدان؟ یا پھر کچھ اور۔ اصل مسئلہ کھلاڑیوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ ہو یا ماضی کے عہدیداران ، شاہ خرچیوں کے لیے فنڈز کی کمی دیکھنے میں نہ آئی۔ لیکن جب بات کھلاڑیوں کے حقوق پرآکر رکی تو جیبیں خالی ہونے کا راگ الاپ دیا جاتا ہے۔

    ایسی صورتحال میں کھلاڑی کیا دل و جان سے ملک کی کے لیے کھیل سکیں گے۔ ۔ ۔ بالکل نہیں؟ ذہنی اذیت کے شکار ہونا ایک فطری عمل بن جاتا ہے۔ کھلاڑی کو یہی فکر لاحق رہتی ہے کہ گھریلو اخرجات کیسے برداشت کیے جائیں۔ گھر کا چولہا بجھنے کی نوبت آجاتی ہے ملک کے لیے فتح حاصل کرنے کا حوصلہ پست اور جذبہ بھی ٹھنڈا پڑنا شروع ہوجاتا ہے۔

    Pakistan Hockey Federationموجودہ پی ایچ ایف انتظامیہ کھلاڑیوں کی مقروض دکھائی دیتی ہے۔ عہدیداروں کے چہرے اور نام بدل گئے لیکن ریت وہی برقرار ہے۔ خود کھاؤ اور دوسروں کو ٹھینگا دکھاؤ۔ چیمپیئنز ٹرافی دوہزار اٹھارہ کی تیاریوں کے لیے پاکستان ٹیم کا تربیتی کیمپ مرحلہ وار ایبٹ آباد سے ہوکر کراچی اور پھر ہالینڈ تک جاری رہا۔ روزانہ کی بنیاد پر فی کھلاڑی ایک ہزارروپے ڈیلی الاؤنس ملنا تھے جو نہ مل سکے۔ حتی کہ میگا ایونٹ کے لیے منتخب اسکواڈ بھی پندرہ ہزار روپے کے ڈیلی الاونس سے محروم ہے۔ تخمینہ لگایا جائے تو تربیتی کیمپ سے لے کر چیمپیئنز ٹرافی کے اختتام تک فی کھلاڑی تقریبا تین لاکھ روپے تک کی رقم بن جاتی ہے، جس کا کھلاڑیوں کو بے صبری سے انتظار ہے۔

    فنڈزکی کمی؟


    ناقص کارکردگی پر حکومت کی جانب سے گرانٹ روک دینا ایک نیا بہانا سامنے آیا ہے۔ پیسوں کی کمی کے باعث انٹرنیشنل معیار کا عبدالستارایدھی ہاکی اسٹیڈیم اس مرتبہ ایشین گیمز کی تیاری کے لیے ممکنہ کھلاڑیوں کا میزبان نہیں ہے بلکہ چیف سلیکٹر اصلاح الدین کی زیر نگرانی چلنے والی اصلاح الدین اکیڈمی اب رہائش سمیت تربیتی کیمپ کے لیے منتخب کی گئی ہے۔

    مالی مشکلات سے دوچار کھلاڑیوں کی جانب سے اب ایشین گیمز کے بائیکاٹ کا امکان بڑھ گیا ہے۔ سینئر اور جونیئر کھلاڑی مستقبل کی حکمت عملی بنارہے ہیں۔ آئندہ ماہ اگست میں ایشین گیمز انڈونیشیا میں شیڈول ہیں۔ کھلاڑی اسی سوچ میں مبتلا ہیں کہ اس مرتبہ بھی ڈیلی الاؤنس ملے گا یا پھر سے جھوٹے وعدوں اور دلاسوں پر انتظامیہ کے سامنے سرتسلیم خم کرکے کسمپرسی کے عالم میں ملک کی نمائندگی کرنا پڑے گی۔

    سنہ 2012میں جب سیکریٹری پی ایچ ایف کی کرسی آصف باجوہ کے پاس تھی ، اس وقت کھلاڑیوں کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اے کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو پچاس ہزار روپے، بی کیٹیگری کے لیے چالیس ہزار روپے اور سی کیٹیگری کے لیے تیس ہزار روپے کا اعلان ہوا تھا۔ جونیئر کھلاڑیوں کو پندرہ ہزار روپے کا وظیفہ ملنا تھے۔ آصف باجوہ کا دور گزر گیا، پھر رانا مجاہد آئے۔۔ وعدوں اور دلاسوں کا سلسلہ چلتا رہا، پاکستان کی عزت کا نعرہ لگتا رہا، لیکن کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ مل نہ سکا۔ شہباز سینئر کے دور میں بھی ایسے دعوؤں کی صدائیں گونجتی رہیں۔ چھ سال بیت گئے لیکن ہر حال میں ملک کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی آج بھی اپنے حقوق کے منتظر ہیں۔

    اس دوران پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف کی جانب سے فنڈز کا اجرا بھی ہوا مگر انتظامیہ فنڈز کی کمی کا آنسو بہاتی رہی ہے۔ اگر واقعی مالی مشکلات کا سامنا ہے تو غیر ملکی کوچز کے اخراجات کیسے برداشت کیے جارہے ہیں۔ ٹیم مینجمنٹ کس بنیاد پر کھلاڑیوں کے فنڈز کو شاہ خرچیاں بنا کر اڑا رہی ہے۔ اس کا جواب کون دے گا۔ ۔ چھ سال کے لحاظ سے سینٹرل کنٹریکٹ کی رقم کا تخمینہ لگایا جائے تو فی کھلاڑی تقریبا پچیس سے تیس لاکھ روپے بن جاتے ہیں اور پاکستان ہاکی فیڈریشن ، روکھی سوکھی کھا کر وطن کی نمائندگی کرنے والے ان محبِ وطن کھلاڑیوں کی مقروض ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سنٹرل کنٹریکٹ دے دیا‘ تنخواہوں میں اضافہ

    پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سنٹرل کنٹریکٹ دے دیا‘ تنخواہوں میں اضافہ

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے آئندہ سیزن کیلئے پینتیس کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دے دیا ہے جس میں سرفراز احمد اے کیٹگری میں جبکہ نو آموز کھلاڑی فخر زمان سی کیٹگری میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے 35 کھلاڑیو ں کو سنٹرل کنٹریکٹ سے نواز اہے جو کہ 1 جولائی 2017 تا 30 جون 2018 تک نافذ العمل رہے گا۔

    سنٹرل کنٹریکٹ میں وہاب ریاض اور احمد شہزاد کی مسلسل خراب کارکردگی کے سبب ان کی تنزلی کی گئی ہے جبکہ عمر اکمل اس سال سنٹرل کنٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کی کارکردگی‘ ان کی فٹنس اور نظم وضبط برقرار رکھنے کی صلاحیتوں کو مدِ نظر رکھا گیا ہے اور کھلاڑیوں کی ماہانہ تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ بھی کیا گیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے پینتیس کھلاڑیوں کو چار کیٹیگریوں میں تقسیم کیا ہے۔

    اے کیٹیگری

    اے کیٹگری میں کپتان سرفراز احمد، شعیب ملک، اظہر علی، یاسر شاہ، محمد حفیظ اور محمد عامر شامل ہیں۔

    بی کیٹیگری

    بی کیٹگری میں بابر اعظم، عماد وسیم، اسد شفیق اور حسن علی شامل ہیں۔

    سی کیٹیگری

    چیمپئنز ٹرافی فائنل کے ہیرو فخر زمان اور شاداب خان کو سی کیٹگری میں رکھا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھ وہاب ریاض ، راحت علی، حارث سہیل، سمیع اسلم، شان مسعود، سہیل خان، جنید خان، احمد شہزاد اور محمد عباس شامل ہیں۔

    ڈی کیٹیگری

    ڈی کیٹیگری میں محمد نواز، آصف ذاکر، عثمان صلاح الدین، عامر یامین، عثمان شنواری، فہیم اشرف، رومان رئیس، امام الحقم بلال آصف، میر حمزہ، عمر امین، محمد حسن، محمد اصغر اور محمد رضوان شامل ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • عماد وسیم کوسینٹرل کنٹریکٹ نہ ملنا ٹائپنگ کی غلطی تھی

    عماد وسیم کوسینٹرل کنٹریکٹ نہ ملنا ٹائپنگ کی غلطی تھی

    کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سلیکٹرز نے منگل کو نوجوان آل راؤنڈرعماد وسیم کوسینٹرل کنٹریکٹ دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے نوجوان کھلاڑی کو دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ کانٹریکٹ نہیں دیا جا سکا تھا۔

    26سالہ آل راؤنڈر نے سری لنکا کے خلاف کولمبو میں ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے آخری اوور میں چھکا لگا کر پاکستان کو یادگار فتح سے ہمکنار کرایا لیکن حیران کن طور پر وہ ہفتے کو اعلان کردہ سینٹرل کنٹریکٹ کی کسی بھی کیٹیگری میں شامل نہیں تھے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قومی ٹیم کے چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ عماد وسیم کا نام غلطی کی وجہ سے شامل نہیں ہو سکا۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے معاہدے کی فہرست میں شامل کھلاڑیوں میں سے عماد وسیم کا نام مٹ گیا، وہ سلیکشن کمیٹی کی فہرست میں ڈی کیٹیگری میں شامل تھے لیکن جس وقت نام منظوری کیلئے بھیجے گئے، اس وقت ان کا نام غلطی سے مٹ گیا، اس غلطی کو ٹھیک کیا جا چکا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ عمید کے نام کی منظوری مل گئی ہے، چیف سلیکتر ہارون رشید کی درخواست پر چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے سال 16-2015 کیلئے جن کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ دیا گیا ہے، ان کی فہرست میں عماد کے نام کو شامل کر لیا ہے۔

    پی سی بی نے سابقہ سینٹرل کنٹریکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے تمام کیٹیگریز کے کھلاڑیوں کی تنخواہوں، وننگ بونس اور میچ فیس میں اضافہ کیا گیا ہے جس کے ساتھ ہی بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان معاہدے پر دستخط کے سلسلے میں دو ماہ سے جاری ڈیڈ لاک بھی ختم ہو گیا ہے۔

    اے کیٹیگری میں چھ کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    مصباح الحق، شاہد آفریدی، اظہر علی، یونس خان، محمد حفیظ اور شعیب ملک۔

    بی کیٹیگری

    سرفراز احمد، وہاب ریاض، احمد شہزاد، اسد شفیق، جنید خان، راحت علی، یاسر شاہ اور سعید اجمل۔

    سی کیٹیگری

    انور علی، فواد عالم، حارث سہیل، عمران خان، محمد عرفان، محمد رضوان، شان مسعود اور عمر اکمل۔

    ڈی کیٹیگری

    بابر اعظم، صہیب مقصود، سمیع اسلم، ذوالفقار بابر، عماد وسیم اور عمر امین۔

  • کرکٹ ٹیم میں اچھے فاسٹ بالراوراسپنرنہیں ہیں، نجم سیٹھی

    کرکٹ ٹیم میں اچھے فاسٹ بالراوراسپنرنہیں ہیں، نجم سیٹھی

    لاہور: کرکٹ بورڈکےسابق چیئرمین نےنجم سیٹھی نےعوام اورمیڈیا کو قصور وار قراردےدیا۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اپنے منفرد انداز میں کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی جتنا دباؤ میں آکر کھیلتے ہیں اس سے کارکردگی مزید متاثر ہوجاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دومیچ ہارگئےتوکیا ہوا ماضی میں اتنی بارفتوحات بھی توحاصل کی ہیں،ٹیم کوگالیاں دیں گے توکیاخاک پرفارم کرےگی۔

     انکا کہنا تھا کہ قومی ٹیم ورلڈ ٹی چیمپیئن بننے کیساتھ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کو بھی شکست دے چکی ہے ۔

     سابق چیئرمین پی سی بی کے مطابق قومی ٹیم میں فرنٹ لائن فاسٹ بولرز اور اسپنرز کا فقدان ہے،کھلاڑی کے تجربے اور کارکردگی پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔

    سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ قومی ٹیم میں اچھے بالرنہیں،ورلڈ کپ میں زیادہ توقعات نہ رکھی جائیں۔

    نجم سیٹھی نے دعوٰی کیا کہ جب ٹیم جارہی تھی توسب نےکہا تھا کہ سلیکشن اچھی ہوئی، لیکن اب ہرشخص اعتراض کررہا ہے۔

  • ورلڈ کپ کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پربات ہوگی، نجم سیٹھی

    ورلڈ کپ کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پربات ہوگی، نجم سیٹھی

    کراچی : پاکستان کرکٹ بورڈکی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چئیرمین نجم سیٹھی کا کہناہے کہ سینٹرل کانٹریکٹ کا معاملہ کوئی سنجیدہ ایشو نہیں ہے۔ اس معاملے کو جلد حل کرلیں گے۔

    نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ قومی ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کا سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔

    ورلڈ کپ ختم ہونے کے بعد سینٹرل کنٹریکٹ پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم سلیکٹ کرنا سلیکٹرز کا کام ہے وہ جو کھلاڑی منتخب کریں مان لینا چاہیئے۔

    آئین کے مطابق چئیرمین ٹیم کی حتمی منظوری دیتا ہے ۔نجم سیٹھی نے کہا کہ پاک بھارت سیریز بحال ہوجائے تو قومی کھلاڑیوں کے لئے آئی پی ایل کے دروازے کھل سکتے ہیں۔

    پاکستان سپر لیگ آئندہ سال جنوری فروری میں دبئی میں ہوگی۔کوشش تھی پی ایس ایل پاکستان میں کرائیں لیکن سیکورٹی کے سبب کھلاڑی آنے کو تیار نہیں۔

  • پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    پاکستانی کرکٹرز کی کمائی اور ان کی حالتِ زار

    لاہور: سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کیا ھے کہ پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز کو نہیں ملتا۔ قومی کرکٹرز کو فرسٹ کلاس میں کھیلنے کے اتنے پیسے نہیں ملتے کہ وہ گھر صحیح طرح چلا سکے۔

    پاکستان میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹ پر خرچ نہیں ہوتا۔ اس کا رونا ہر کرکٹر روتا ھے ۔پاکستان میں ایک کرکٹر کو فرسٹ کلاس میچ ون ڈےکھیلنےکے صرف سات ہزار رپے اور چار روزہ میچ کے پندرہ ہزار ملتے ھیں۔ کل ملا کر ایک کرکٹر پورے سیزن مٰیں بمشکل ایک سے دو لاکھ رپے کے قریب ہی کما پاتا ھے۔

    بھارت میں ایک نیا کرکٹر بھی سیزن میں تیس سے چالیس لاکھ رپے کمالیتا ہے کیونکہ بھارت میں کرکٹ کا پیسہ کرکٹرز پر خرچ ہوتا ھے۔ پلیئرز کی مقبولیت کو کیش کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کروڑوں روپے کماتا ہے لیکن اس کا بڑا حصہ بورڈ کے بینکوں میں جاتا ہے۔

    ظاہر ہے اسے ڈائریکٹرز کی تنخواہوں پر اور دیگر سینکڑوں ملازمین پر جو کم ہونے کا نام نہیں لیتے ان پرخرچ کرنا ہوتا ہے۔ گورننگ بورڈ کے ارکان کو غیر ممالک کے دورے جو آفر کرنے ہوتے ہیں۔

    سینٹرل کانٹریکٹ کے حالیہ تنازعہ نے پھر باور کرایا ہے کہ کرکٹرز کو اچھے پیسے نہیں ملیں گے تو کرکٹرز بننا بند ہو جائیں گے۔

  • سینیئر کرکٹرز نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پراعتراض کردیا

    سینیئر کرکٹرز نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پراعتراض کردیا

    لاہور: ورلڈ کپ سے پہلےپاکستان کرکٹ کو نئے تنازعے نے گھیر لیا۔ مراعات کم ہونے پر سینیئر کرکٹرز نے نئے سینٹرل کنٹریکٹ پر اعتراض کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ اورتنازعات  کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ قومی ٹیم میں اب نیا سینٹرل کنٹریکٹ۔ کا تنازعہ بنا ہے۔بورڈ اور کھلاڑیوں میں ٹھن گئی ہے۔

    بورڈ نے کھلاڑیوں کو تین ماہ کے سینٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش کی ہے جسے کھلاڑیوں نے مسترد کردیا ہے۔ بورڈ ورلڈ کپ تک کھلاڑیوں کی کارکردگی کو جانچنا چاہتا ہے اور اسی لئے اکتیس مارچ تک کھلاڑیوں سے نیا معاہدہ کیا جارہا ہے۔

    میگا ایونٹ کے بعد کھلاڑیوں کو نئے سینٹرل کنٹریکٹ دیئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق سینیئر کھلاڑیوں نے سینٹرل کنٹریکٹ پرتحفظات ظاہر کئے ہیں اوراس پردستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کی مراعات میں بھی کمی کی ہے جس پر کھلاڑی اوربھی ناراض ہیں۔ قواعد کے تحت پی سی بی سالانہ کنٹریکٹ میں تین ماہ تک توسیع کرسکتا ہے۔۔ لیکن کھلاڑی ایک سال کے معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔