Tag: central jail karachi

  • سینٹرل جیل سے خطرناک دہشت گردوں کا فرار، جیل عملے کو سزائیں

    سینٹرل جیل سے خطرناک دہشت گردوں کا فرار، جیل عملے کو سزائیں

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی سینٹرل جیل سے خطرناک دہشت گردوں کے فرار کے بعد، غفلت کے مرتکب جیل عملے کی سزاؤں کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سینٹرل جیل سے خطرناک قیدیوں کے فرار کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے جیل کے عملے کی سزاؤں کی اپیل پر فیصلہ سنا دیا۔

    جیل عملے کے متعدد افراد کیس میں نامزد تھے جن میں سے 8 کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی جس کے بعد انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا، دیگر ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا۔

    پولیس کے مطابق 13 جون 2017 کو سینٹرل جیل سے شیخ ممتاز عرف فرعون اور احمد خان نامی ملزمان فرار ہوئے تھے، فرار ہونے والے ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

    دہشت گردوں کے فرار کے بعد رینجرز اور پولیس نے جیل میں سرچ آپریشن کیا تھا، جیل میں سرچ آپریشن کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔

    بعد ازاں جیل عملے کے متعدد افراد پر کیس چلایا گیا، ملزمان میں اسسٹنٹ جیل سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ، فہیم انور، سالک ایاز، رحمٰن شیخ، عبد الغفور، عروس، سعید اور مبین شامل تھے، ماتحت عدالت نے 14 ملزمان کو 6، 6 سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایپلٹ پینچ نے ملزمان (جیل عملے) کے خلاف دہشت گردی کے الزامات ختم کر دیے اور غفلت کے الزامات میں سزا برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کو جیل بھیج دیا۔

  • کراچی: سینٹرل جیل سے قیدی کے فرار کی کوشش ناکام

    کراچی: سینٹرل جیل سے قیدی کے فرار کی کوشش ناکام

    کراچی: سینٹرل جیل سے قیدی کے فرار کی کوشش ناکام بنادی گئی، تیسرے حفاظتی حصار پر تعینات ایف سی اہل کاروں نے قیدی کو پکڑ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جہانگیر نامی قیدی ایوب وارڈ میں بند تھا، شاطر قیدی پولیس اہل کاروں کو چکمہ دے کر دو حفاظتی رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب رہا.

    تیسرے حفاظتی حصار پر تعینات فرنٹئیر کانسٹیبلری کے اہل کاروں نے قیدی کو دھرلیا اور اس کا منصوبہ ناکام بنا دیا.

    ایف سی اہل کاروں نے فرار ہونے والے قیدی کو جیل حکام کے حوالے کردیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ اس پورے واقعے سے متعلق جیل انتظامیہ بے خبر تھی.

    مزید پڑھیں: ملیر جیل سے فرار ہونے والا قیدی ضمانت کیلیے خود عدالت پہنچ گیا

    یاد رہے کہ ماضی میں جیل کے اطراف میں سرنگ کھو د کر ملزمان فرار کروانے کی کوشش کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ دو سال پہلے بھی سینٹرل جیل سے دو قیدی فرار ہوچکے ہیں، جس کے بعد حفاظتی انتظامات مزید سخت کر دیے تھے.

  • سنٹرل جیل کراچی میں پولیس اور رینجرزکا سرچ آپریشن شروع

    سنٹرل جیل کراچی میں پولیس اور رینجرزکا سرچ آپریشن شروع

    کراچی: سینٹرل جیل میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری سر چ آپریشن کے لیے پہنچ گئی ہے ، جیل کی آج مکمل طور پر تلاشی لی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سنٹرل جیل کراچی کی مکمل تلاشی لینے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن جیل میں قید مجرموں کے پاس ممنوعہ اشیا کی موجودگی کی اطلاع پر کیا جارہا ہے ، ان ممنوعہ اشیا میں موبائل فون، منشیات اور اسلحہ بھی شامل ہے۔

    گزشتہ رات قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جیل سےمتصل غوثیہ کالونی میں سرچ آپریشن کیا تھا۔ اس آپریشن کےدوران 75 سےزائد گھروں کی تلاشی لی گئی جبکہ 100 سےزائدافرادکےکوائف چیک کیےگئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جن افراد کے کوائف کی جانچ پڑتال کی گئی تھی ان میں سے کچھ افراد کےکوائف کی تصدیق نہ ہوسکی تھی ، جس پر تحقیقات جاری ہیں، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی کی سنٹرل جیل کا شمار پاکستان کی بڑی جیلوں میں ہوتا ہے جس میں 6000 قیدی بند ہیں۔ ان میں سے کچھ دہشت گردی کے سنگین ترین واقعات میں ملوث سزا یافتہ افراد بھی ہیں جیسے کہ سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث افراد بھی یہی قید ہیں۔

    گزشتہ سال جون میں بھی اسی نوعیت کا سرچ آپریشن سنٹرل جیل کراچی میں کیا گیا تھا، 12 گھنٹے جاری رہنے والے اس آپریشن میں بھاری مقدار میں منشیات کے ساتھ ساتھ جیل کی بیرکوں سے لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی برآمد کیے گئے تھے ۔ جیل میں موبائل سگنلز کی روک تھام کے لیے جیمر لگے ہوئے ہیں تاہم کچھ مجرموں کے پاس سے ایسی ڈیوائسز بھی برآمد ہوئیں جو کہ جیمر کو ناکارہ کردیتی ہیں۔

  • کراچی جیل کا نظام طاقتور قیدی چلاتے ہیں، حکام نہیں، سی ٹی ڈی رپورٹ

    کراچی جیل کا نظام طاقتور قیدی چلاتے ہیں، حکام نہیں، سی ٹی ڈی رپورٹ

    کراچی : کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) نے انکشاف کیا ہے کہ سینٹرل جیل کراچی کے معاملات حکام نہیں بلکہ کالعدم جماعتوں کے قیدی چلاتے تھے، جیل سے قیدیوں کے فرار کو روکنا جیل حکام کے بس میں نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ کامل عارف کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی جیل سے فرار ہونے والے دو قیدیوں کے حوالے سے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سینٹرل جیل کراچی کے معاملات کالعدم تنظیموں کے اہم قیدی چلا رہے ہیں۔

    اپیکس کمیٹی میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو جیل سے فرار ہونے سے روکنا جیل حکام کے بس میں نہیں تھا، جیل حکام کالعدم تنظیم کے خطرناک قیدی حافظ قاسم رشید عرف گنجا سے ڈرتے ہیں، اور اسی خوف کے باعث جیل حکام ایسے قیدیوں سے قانون اور ضابطے پر بھی عمل نہیں کروا سکتے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کا مزید کہنا ہے کہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ خوف، غفلت اورنااہلی کے باعث جیل انتظامیہ ان قیدیوں کا کہنا ماننے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ سے سارا انتظام یہ قیدی چلاتے ہیں متعلقہ پولیس نہیں چلاتی۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل سے کالعدم جماعت کے 2 خطرناک قیدی فرار


    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت دیگر سینئر افسران اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہیں، زیادہ تر جیل حکام کرپشن میں ملوث ہیں اور جیل کا پورا نظام کرپشن میں گھرا ہوا ہے۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل سے قیدیوں کے فرار میں جیل حکام ملوث نکلے


    جیل میں موجود سیاسی یا مذہبی جماعتوں کے قیدی دھمکیاں دے کر اپنا کام چلاتے ہیں جبکہ دیگر عام قیدیوں کو کسی بھی سہولت کیلئے پیسے ادا کرنا پڑتے ہیں، یہ قیدی اس حد تک آزاد ہیں کہ وہ وارڈز اور کھولیوں کو بند اور کھول سکتے ہیں، حافظ قاسم رشید، سرمد صدیقی اور منہاج قاضی سمیت دیگر اپنے اپنے وارڈز کے ذمہ دار ہیں۔


    مزید پڑھیں: سینٹرل جیل میں سرچ آپریشن، قیدیوں سے 35 لاکھ رقم برآمد


    سی ٹی ڈی اپنی رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید انکشاف کیا کہ جیل میں موجود قیدی جو کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، مذکورہ قیدی کورٹ سمن کے بغیر بھی جوڈیشل کمپلیکس جا سکتے ہیں اور اس کا کوئی ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔

  • متحدہ رہنما کنور نوید جمیل جیل سے رہا

    متحدہ رہنما کنور نوید جمیل جیل سے رہا

    کراچی : عدالتی احکامات کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما کنور نوید جمیل کو سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا، رہائی کے فوری بعد وہ پی آئی بی کالونی میں ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پر پہنچ گئے، کنور نوید کا رہنماؤں اور کارکنان نے بھرپور استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاؤس پر حملہ کیس کی سماعت کے دوران انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ( اے ٹی سی ) نے کنور نوید جمیل کے ضمانتی مچلکے منظور کرلیے۔

    kanwar-naveed

    کراچی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کنور نوید جمیل کے پانچوں مقدمات میں ریلیز آرڈر جاری کردیئے، 22 اگست کے دو کیسز میں 20 ، 20 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کی گئی۔

    کنور نوید جمیل کی تین کیسز میں ایک، ایک لاکھ روپے کےعوض ضمانت منظور ہوئی۔ جیل سے رہائی کے بعد کنور نوید جمیل کارکان کے ہمراہ ایم کیو ایم کے عارضی مرکز پی آئی بی کالونی پہنچے جہاں متحدہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر نے ان کا استقبال کرتے ہوئے پھولوں کے ہار پہنائے اور مٹھائی کھلائی۔

    اس موقع پر عامر خان، رؤف صدیقی، شبیر احمد قائم خانی اور دیگر بھی موجود تھے۔ صحافیوں سے گفگتو کرتے ہوئے کنورنوید نے کہا کہ جن لوگوں نے میری رہائی کیلئے دعا کی ان کاشکر گزار ہوں، یہ میری چوتھی قید تھی، ہمارے لئے قیدو بند کی سعوبتیں برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں.

    کنورنوید نے کہا کہ اےآروائی نیوز کے دفتر پر حملے کے وقت میں وہاں موجود ہی نہیں تھا، ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک منتخب ایم این اے کو جھوٹے الزام میں 150دن بند کیا جاسکتا ہے تو سوچنے کی بات ہے کہ عام کارکن کے ساتھ کیا سلوک ہوتاہوگا؟

  • جسٹس انور ظہیر جمالی نے سینٹرل جیل کراچی میں انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    جسٹس انور ظہیر جمالی نے سینٹرل جیل کراچی میں انسدادِ دہشتگردی کی خصوصی عدالت کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا.

    چیف جسٹس نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پندرہ سال سے غیر معمولی حالات کا شکار ہے، پاکستان کو اندرونی و بیرونی دہشتگردی کا سامنا ہے، ان حالات سے نمٹنے کے لئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے.

    انھوں نے کہا کہ اے ٹی سی کورٹس کی سینٹرل جیل میں منتقلی اسی سلسلے کی کڑی ہے ،پورے پاکستان میں اس طرح کے اقدامات ہونے چاہئے تاہم سندھ اس میں پہل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے،ججز کیلئے رہائشگاہ بھی جلد تعمیر کی جائیں.

    انور ظہیر جمالی کا مزید کہنا تھا کہ اے ٹی سی کورڈ منتقلی کا مقصد ججز،گواہوں اور وکلاء کو تحفظ دینا ہے

  • پھانسی کے منتظر شفقت حسین کو کل تختہ دار پر لٹکادیا جائے گا

    پھانسی کے منتظر شفقت حسین کو کل تختہ دار پر لٹکادیا جائے گا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزا یافتہ سات سالہ بچے کے قاتل شفقت حسین کو آج پھانسی دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق  سات سالہ بچے کے قتل کے مجرم شفقت حسین کو کل صبح چار اگست کو سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی جائے گی۔

    اس سے قبل مجرم شفقت حسین کے ڈیتھ وارنٹ کئی مرتبہ ملتوی ہوئے تھے، مجرم نے تاوان نہ ملنے پر سن دو ہزار ایک میں سات سالہ بچے کو قتل کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ شفقت حسین  کی پھانسی کے معاملے پر وزارتِ داخلہ نے بھی نوٹس لیا تھا، جس کے بعد اس کی پھانسی پر عمل درآمد کچھ عرصے کیلئے مؤخر کر دیا گیا تھا۔

    اس کے علاوہ یورپی یونین کے عہدیداران نے بھی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد نہ کرنے کی اپیل کی تھی جسے حکومت کی جانب سے مسترد کر دیا گیاتھا۔