Tag: Certain death

  • ریلوے پھاٹک پار کرنے والا یقینی موت سے کیسے بچا؟ حیرت انگیز ویڈیو

    ریلوے پھاٹک پار کرنے والا یقینی موت سے کیسے بچا؟ حیرت انگیز ویڈیو

    ٹرین آنے سے قبل بند ریلوے پھاٹک کراس کرنے کی کوشش کرنے والا موٹر سائیکل سوار موت کے منہ سے کیسے بچ گیا؟ ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کے دلوں کو دہلا دیا۔

    یہ ویڈیو ان لوگوں کے لیے ہے جو ریلوے پھاٹک کراس کرنے کی جلدی میں ہوتے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح اس موٹر سائیکل سوار شخص کی جان بچی جو موت کے دہانے پر تھا۔

    اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد لوگ حیرت اور سکتے کے عالم میں رہ گئے، مذکورہ ویڈیو پہلے بھی کئی بار سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے اور لوگ آج بھی اس خوفناک منظر کو نظر انداز نہیں کرپائے۔

    سفر کے دوران سڑک پر چلنے کے کچھ اصول بنائے جاتے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے جو ہمارے لیے یقیناً فائدہ مند بھی ہوتے ہیں کیونکہ یہ قوانین صرف ہماری حفاظت کے لیے بنائے گئے ہیں لیکن دیکھا گیا ہے کہ لوگ صبر نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے بڑے بڑے حادثات رونما ہوجاتے ہیں۔

    کچھ لوگ اتنی جلدی میں ہوتے ہیں کہ ریلوے پھاٹک کے کھلنے کا انتظار کرنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے۔ بند ریلوے کراسنگ کو عبور کرنے کے لیے وہ تمام حربے اختیار کرتے ہیں ایسے میں کچھ لوگ جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریلوے پھاٹک بند ہونے کے باوجود ایک موٹر سائیکل سوار ریلوے پھاٹک عبور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس منظر نے لوگوں کو چونکا دیا ہے۔

    پھاٹک بند ہونے کے باوجود وہ شخص موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ریلوے کراسنگ عبور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ موٹر سائیکل جیسے ہی ایک ٹریک سے دوسرے ٹریک پر پہنچتی ہے، تبھی ٹرین پوری تیز رفتاری سے وہاں پہنچ جاتی ہے، ٹرین کو آتے دیکھ کر وہ شخص گھبراتا ہے اور پھرتی کے ساتھ پٹڑی کے قریب گر جاتا ہے۔ تیز رفتاری کے باعث موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہوجاتی ہے تاہم موٹر سائیکل سوار خوش قسمتی سے اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو اب تک 54لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے، ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بہت خطرناک ویڈیو ہے، سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے ایک اور صارف نے لکھا کہ میں اس ویڈیو کو دیکھ کر حیران رہ گیا ہوں۔

  • دنیا کا خوش قسمت ترین انسان، جس سے موت بھی بچ کر جاتی ہے

    دنیا کا خوش قسمت ترین انسان، جس سے موت بھی بچ کر جاتی ہے

    دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جن پر قسمت کی دیوی بہت مہربان ہے اور مہربان بھی ایسی کہ موت بھی کئی بار راستہ چھوڑ کر گزر جاتی ہے، ایک ایسا ہی خوش قسمت آدمی کروشیا کاباشندہ ہے۔

    دنیا کے اس خوش قسمت ترین شخص کی کہانی اتنی ناقابل یقین ہے کہ کسی فلم میں بھی دیکھ کر یقین نہیں آتا مگر یہ حقیقی داستان ہے جس کے مرکزی کردار فرانی سیلک ہیں۔

    میوزک ٹیچر فرانی سیلک کو دنیا کا خوش قسمت ترین انسان اس لیے قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہ 7 بار موت کے منہ میں پہنچ کر زندگی کی جانب واپس لوٹ آئے اور لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کی لاٹری بھی جیتنے میں کامیاب رہے۔

    یہ میوزک ٹیچر ٹرین کے حادثے، طیارے کے حادثے، بس سے ٹکر سمیت گاڑیوں کے دیگر حادثات کے باوجود زخمی ہونے سے بھی محفوظ رہے جبکہ حادثات میں دیگر اموات بھی ہوئیں۔

    سال 1929میں پیدا ہونے والے فرانی کی زندگی دیگر کے لیے تو دنگ کردینے والی ہوسکتی ہے مگر وہ خود کو خوش قسمت تصور نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا کہ میں موت اور مصائب سے بچنے کے باعث خوش قسمت ہوں، میں تو خود کو بدقسمت تصور کرتا ہوں جس کے باعث مجھے ان تجربات کا سامنا ہوا۔

    فرانی سیلک کو موت کے منہ میں پہنچنے کا پہلا تجربہ 1962 میں ہوا تھا۔ اس وقت وہ سراجیوو سے دوبروونیک ٹرین سے جا رہے تھے جب وہ ٹرین منجمد دریا میں جاگری، ٹرین میں سوار 17 مسافر ڈوب کر ہلاک ہوگئے مگر فرانی سیلک بچنے میں کامیاب رہے۔

    مذکورہ حادثے میں ان کے بازو ٹوٹ جانے، شاک اور ہایپوتھرسیا (جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک گرجانا) سے متاثر ہونے کے باوجود وہ دریا کے کنارے میں پہنچنے میں کامیاب رہے۔

    اس واقعے کے ایک سال بعد یعنی 1963 میں وہ پہلی اور آخری بار ایک طیارے سوار ہوئے۔ یہ پرواز حادثے کا شکار ہوگئی کیونکہ طیارے کا دروازہ پرواز کے دوران کھل گیا اور نیچے جاگرا۔

    جس کے نتیجے میں اس میں سوار 19 افراد ہلاک ہوگئے، مگر 20ویں مسافر فرانی سیلک اس بار بھی بچ گئے کیونکہ وہ طیارے کے زمین سے ٹکرانے سے قبل کھلے ہوئے دروازے سے اڑ کر باہر گھاس کے ڈھیر میں جاگرے تھے۔

    اس کے پھر 3سال بعد یعنی 1966 میں ایک بار پھر ان کا سامنا موت سے اس وقت ہوا جب ایک سفر کے دوران ان کی بس دریا میں جاگری، جس کے نتیجے میں 4 افراد ڈوب گئے، مگر فرانی کو معمولی خراشوں اور زخموں کا ہی سامنا ہوا اور وہ تیر کر کنارے تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

    چوتھا بڑا حادثہ 1970 میں پیش آیا جب ایک موٹروے پر سفر کے دوران گاڑی کو آگ لگ گئی مگر خوش قسمتی سے وہ پٹرول ٹینک پھٹنے سے چند سیکنڈ قبل گاڑی میں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

    اس کے بعد1973میں ایک بار پھر انہیں گاڑی کے حادثے کا سامنا ہوا۔ اس بار ایندھن کے خراب پمپ سے پٹرول ان کی گاڑی کے گرم انجن پر گرگیا اور ایئر وینٹس کے ذریعے آگ بھڑک اٹھی، اس بار بھی فرانی بچنے میں کامیاب رہے تاہم ان کے سر کے کافی بال جل گئے تھے۔

    اس حادثے کے بعد 2 دہائیوں تک وہ معمول کی زندگی گزارتے رہے اور کسی غیرمعمولی واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا مگر سال 1995میں زغرب میں ایک تیز رفتار بس پیدل جانے والے فرانی پر چڑھ دوڑی مگر اس بار بھی خوش قسمتی سے چند خراشوں کے سوا انہیں کچھ نہیں ہوا۔

    اگلے ہی سال 1996 میں وہ ایک بار پھر موت سے بچنے میں کامیاب ہوئے۔ اس بار وہ ایک پہاڑی سلسلے میں سفر کررہے تھے تو ایک موڑ پر انہوں نے ایک ٹرک کو اپنی گاڑی کی جانب بڑھتے دیکھا تو اس سے بچنے کے لیے گاڑی کو تیزی سے موڑا۔

    اس کے نتیجے میں ان کی گاڑی نیچے کھائی میں جاگری مگر آخری منٹ میں فرانی سیلک گاڑی سے نکل گئے اور ایک درخت میں بیٹھ کر اپنی گاڑی کو کھائی میں جاتا دیکھ کر دھماکے سے پھٹتے ہوئے بھی دیکھا۔

    فرانی سیلک — فوٹو بشکریہ یاہو ڈاٹ کام

    سات بار موت کے منہ میں پہنچنے کے بعد زندگی کی جانب لوٹنے والے فرانی سیلک کی خوش قسمتی کا سفر یہاں رک نہیں گیا۔

    انہوں نے 76 سال کی عمر میں 2003 میں زندگی میں پہلی بار ایک لاٹری ٹکٹ خریدا اور 6 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا انعام جیتنے میں کامیاب ہوگئے اور اس کے ساتھ 5 ویں شادی کا جشن یہ کہہ کر منایا، میرے خیال میں میری سابقہ شادیاں بھی سانحے سے کم نہیں۔

    سال2010میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ دولت سے خوشی خریدی نہیں جاسکتی تو انہوں نے کفایت شعاری کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک نجی جزیرے میں موجود اپنے پرتعیش گھر کو فروخت کرتے ہوئے اپنی دولت گھر والوں اور دوستوں کو عطیہ کردی۔

    اس کے بعد پیترجنجا میں واقع اپنے عام سے گھر میں واپس لوٹ گئے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا تھا ‘میں اپنی عمر کترینہ کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں، دولت سے کچھ بھی بدل نہیں سکتا، جب وہ میری زندگی میں آئئی تو میں جانتا تھا کہ میں واقعی ایک اچھی زندگی گزار سکوں گا’۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ہمیشہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کس طرح اتنے سارے حادثات سے بچنے میں کامیاب رہا میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ میں بدقسمت ہوں جو ان تجربات سے گزرا مگر آپ لوگوں کو وہ نہیں کہہ سکتے جس پر ان کو یقین نہ ہو۔