Tag: Cervical Cancer

  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: حکومت نے خواتین میں سروائیکل کینسر کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن پائلٹ پراجیکٹ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگائی جائے گی۔

    پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ہیومن پیپے لوما وائرس (HPV) ویکسین لگائی جائے گی، یہ ویکسین مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی، اور یہ ویکسینیشن مہم 15 تا 27 ستمبر منعقد ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن کی جائے گی، 2026 میں ایچ پی وی ویکسین خیبرپختونخوا میں متعارف کرائی جائے گی، اور 2027 میں بلوچستان، گلگت بلتستان میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن ہوگی۔


    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”


    9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، جو فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز پر دستیاب ہوگی، ویکسین موبائل ویکسینیشن یونٹس پر بھی دستیاب ہوگی، ویکسینیشن ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایچ پی وی ویکسین روٹین ایمونائزیشن میں شامل کی جائے گی اور 9 سالہ بچیوں کو لگائی جائے گی، ایک کروڑ 80 لاکھ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں 14 سال تک عمر کی 80 لاکھ بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔

    ایچ پی وی ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن فراہم کرے گا، ملک میں ہیومن پیپے لوما وائرس ویکسین نجی شعبے میں دستیاب ہے، جہاں ویکسین کی ڈوز 4 تا 7 ہزار میں دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں پاکستان میں 5008 سروائیکل کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ اسی برس ملک میں سروائیکل کینسر سے 3197 خواتین کی اموات ہوئیں۔

  • پاکستانی خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح میں اضافہ

    پاکستانی خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح میں اضافہ

    لاہور: ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین میں تولیدی عضو کے مرض سرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں ’پاکستان میں سرویکل کینسر کی شرح اور اس سے بچاؤ‘ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں شرکا کو خواتین میں سرویکل کینسر کی شرح، امکان، علامات اور بچاؤ کے حوالے سے معلومات فراہم کی گئیں۔

    سرویکل کینسر خواتین میں تولیدی عضو کا کینسر ہے جس میں سرویکس میں خلیات کی غیر معمولی نشونما ہونے لگتی ہے، یہ خلیات جسم کے دیگر حصوں کے خلیات پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔

    سیمینار میں بتایا گیا کہ پاکستان میں خواتین میں سرویکل کینسر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ ہر سال 5 لاکھ خواتین میں اس مرض کی تشخیص ہوتی ہے جن میں سے نصف جلد تشخیص اور علاج نہ ہونے کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: رحم کے کینسر کی علامات جانیں

    اس مرض کی ابتدائی علامات میں ماہانہ ایام کے دوران غیر معمولی مقدار میں خون آنا، ماہانہ ایام کا زیادہ عرصے تک جاری رہنا، سرویکس میں درد محسوس ہونا اور پیشاب کی بار بار ضرورت محسوس ہونا شامل ہیں۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ برائے سماجی و ثقافتی تعلیم کی سربراہ ڈاکٹر روبینہ ذاکر کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادیاں خواتین میں دیگر مسائل سمیت سرویکل کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ پاکستان میں اس کینسر کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے کم عمری کی شادیوں اور خواتین میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں کمی کرنی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ جلد اور فوری تشخیص اس کینسر کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں خواتین صحت مند طرز زندگی اپنا کر اس موذی مرض سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔