اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ناپسندیدہ حکومت کو بھی جتھوں کے ذریعے گرانا مناسب نہیں،اس وقت بھی کہا تھا کہ دھرنوں سے حکومت تبدیل کرنا غلط روایت ہوگی۔
یہ بات انہوں نے ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے کو بھی غلط کہا تھا اب یہ دھرنا بھی غلط ہے۔
چوہدری نثاراچانک کوئی جھتہ آئے اور کہے کہ حکومت تبدیل کرو تو کیا ہوجانی چاہیے؟ اس وقت بھی کہا تھا کہ دھرنوں سے حکومت تبدیل کرانا غلط روایت ہوگی۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ ایک جتھہ جائے گا تو دوسرا آجائے گا، اُس وقت جو جو دھرنوں کو غلط کہہ رہاتھا آج اسے ٹھیک کہہ رہا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اگر دھرنا ایک دفعہ بیٹھ جائے تو پھر اسے اٹھانا مشکل ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک بہت سے سیکیورٹی ایشوز سے دوچار ہے، ایسے میں اس طرح کے احتجاج سیکیورٹی کیلئے خدشات پیدا کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد : سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ن لیگ کو بطور پارٹی موجودہ صورتحال پر ٹھنڈے دل سے غور کرنا ہوگا، غصہ اور تصادم کسی سیاسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہی، چوہدری نثار نے کہا کہ پہلے ختم نبوت قانون کا مسئلہ بنا اور اب پارٹی پر ملک دشمنی کےالزامات لگ رہے ہیں۔
ن لیگ کی حکومت میں اٹھنے والے مسائل انتہائی تشویشناک ہیں، اب ہر لیگی کارکن نے اپنا کردار ادا نہ کیا تو ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہے۔
چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ سیاست دان کا کام اپنے اصولوں پر قائم رہ کر راستہ نکالنا ہوتا ہے، محاذ آرائی سے صرف پارٹی ہی نہیں بلکہ ملک کو بھی شدید نقصان کا اندیشہ ہے، موجودہ صورتحال میں ٹھنڈے دل سے غور کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ نواز شریف کی جانب سے ممبئی حملوں سے متعلق بیان پر مختلف حلقوں کی جانب سے مذمت کا اظہار کیا جارہا ہے، سابق وزیراعظم نوازشریف کے پاکستان مخالف بیان اور اس پربھارت کی طرف سے ردعمل پرچوہدری نثارعلی خان نے کہا تھاکہ بھارتی ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیشرفت میں رکاوٹ بنی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار نے کہا ہے وہ مسلم لیگ اچکزئی گروپ کے ساتھ نہیں چل سکتے، میاں صاحب اور مریم نواز سےبنیادی اختلاف بیانیے کاہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں نہ ہی ان سے کسی قسم کا کوئی رابطہ ہوا انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان سے ملاقات کا بھی کوئی امکان نہیں ہے، اس قسم کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی پارٹی میں تھا اور وزارت سے علیحدگی کے بعد بھی ن لیگ کا حصہ ہوں، نون ہو یا ش لیگ دونوں ہی قبول ہیں۔
ابہام اس قوت پیدا ہوا جب ایک شخص نوازشریف کی گاڑی سے اتر میڈیا کو اوٹ پٹانگ بیانات دیتا ہے اور پھر دوبارہ گاڑی میں جاکر بیٹھ جاتا ہے، اس بات کا جواب صرف نواز شریف ہی دے سکتے ہیں کہ ا سکے بیانات میں ان کی مرضی شامل ہے بھی یا نہیں؟
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو محمود اچکزئی کے افکار میں ڈھالا گیا توسخت تحفظات ہوں گے، شاید میں’’مسلم لیگ اچکزئی‘‘کےساتھ چل نہ سکوں، کیونکہ کہاں مسلم لیگ کا نظریہ اور کہاں محمود اچکزئی کا۔
میاں صاحب اور مریم نواز جلسوں میں اپنا مؤقف بیان کررہے ہیں اس کے باوجود میں پارٹی میں ہوں، پارٹی سے منفی پیغامات کا سلسلہ نہ رکا تو ہوسکتا ہے خاموش نہ رہوں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : ن لیگ کے ناراض رہنما چوہدری نثار کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کے امکانات ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے رہنماؤں کے بیک ڈور رابطے جاری ہیں، پی ٹی آئی نے چوہدری نثار سے رابطوں کی تردید کردی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ اور ن لیگ کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان عنقریب تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان بیک ڈور رابطے جاری ہیں، توقع ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بہت جلد چوہدری نثار کی رہائش گاہ جاکر ان سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سے ملاقات کے بعد چوہدری نثار پی ٹی آئی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کریں گے، چوہدری نثارکی اسی مہینے پی ٹی آئی میں شمولیت متوقع ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ چوہدری نثار کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے اب تک دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے چوہدری نثار کی شمولیت سے متعلق مختلف آپشنز زیر غور ہیں.
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ راولپنڈی میں بڑا جلسہ رکھ کر انہیں پی ٹی آئی میں خوش آمدید کہنے پربھی غور کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ چوہدری نثار کے ساتھ ان کے ہم خیال دیگر لیگی ارکان کو بھی پارٹی میں لائے جانے کیلئے غور کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے چوہدری نثار سے رابطوں کی تردید کردی ہے، ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی وفد کی چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے اور نہ ہی ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے جانےکا ارادہ ہے۔
اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ خدشہ ہے شہباز شریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا جائے گا، پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایا گیا تو اس سے رشتہ بھی نہیں رہے گا۔
یہ بات انہوں نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، نواز لیگ میں دراڑیں پڑنے لگیں، سینئر پارٹی رہنما نے راز کی باتیں کھول کر بیان کردیں۔
وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی حالیہ ملاقات سے متعلق اپنی گفتگو میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اور وزیراعظم خاقان عباسی کی ملاقات سے ابہام دورنہیں ہوئے بلکہ ان میں اضافہ ہوا، اگر یہ طریقہ پہلے اپنا لیا گیا ہوتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آئندہ کس جماعت کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں گا اس کا فیصلہ میں نے خود کرنا ہے، اگر نواز لیگ کو گھر کی لونڈی بنایا گیا تو میرے لئے جماعت سے رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ خدشہ ہے کہ نوازلیگ کا صدر بنانے کے بعد شہباز شریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا جائے گا اور اگر انہیں کام کرنے کا پورا مینڈیٹ دیا گیا تو پارٹی کے کئی امور میں مزید بہتری آسکتی ہے،۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عمران خان اور آصف زرداری کا ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے، ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی سے دوستی رہی ہے لیکن سیاسی تعلق نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرداخلہ نے گزشتہ ہفتے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا مسلم لیگ ن سے بہت پرانا تعلق ہے، 34 سال کے دوران کئی بار اختلاف رائے ہوا، البتہ اب جو صورت حال ہے، ایسی پہلے نہیں تھی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کان بھرے گئے کہ جیل جانے سے عوام کی ہمدردی ملے گی، میری رائے میں یہ تاثر غلط ہے، نوازشریف جیل گئے تو ان کی سیاست کو شدید نقصان پہنچے گا۔
ٹیکسلا : سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو پاک فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہیں کرنی چاہیئے، اسی میں سب کی بھلائی ہے، آئندہ الیکشن ٹیکسلااور واہ کے حلقوں سے لڑوں گا، ای سی ایل کے معاملے پرمیں نے پالیسی تبدیل کی تھی۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ٹیکسلا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ میں مسلم لیگ میں ہی ہوں، پارٹی کے معاملات پارٹی میں اٹھاتا ہوں، جس چیز پر تحفظات ہوں گے اس کا ذکرباہر نہیں کروں گا، لوکل کنونشن میں آج تک شرکت نہیں کی اور نہ ہی پارٹی میں کوئی فارورڈ بلاک بن رہاہے۔
جب نواز شریف کا بطور پارٹی قائد انتخاب ہوا وہاں میں موجود تھا، مجھے کہاں بلایا گیا کہاں نہیں ،یہ بات یہاں نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے معاملات میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، اس سے بڑی خاموشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ میں نے نئی کابینہ میں جانے سے معذرت کرلی، بات اس حد تک پہنچی کہ اپنےحلقے تک محدود ہوگیا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ بہت ساری چیزوں کی وضاحت کی جائے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ کیا ہے؟ میرا موقف ہے کہ فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہ کی جائے، اسی میں نواز شریف اور ن لیگ کی بھلائی ہے، یہ میرا بیانیہ نہیں بلکہ میرا مؤقف ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ میرا ٹیکسلا اور واہ کے عوام کے ساتھ لازوال رشتہ ہے، حلقے کےعوام کے مسلسل تعاون سے ایم این اے بنتارہا، مئی میں فیصلہ کروں گا کہ میں ایک حلقے سے الیکشن لڑوں یا دونوں سے، لیکن حلقہ 59 سے تو الیکشن میں حصہ لازمی لوں گا۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ جب وزارت داخلہ سنبھالی تو ویزوں سے متعلق حالات بہت خراب تھے، پاکستان میں جواجازت تھی ایسی اجازت دیگر ممالک میں نہیں تھی، یہاں بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو ویزے جاری کیے جارہے تھے۔
کوئی بھی ملک ویزوں کی ایسی اجازت نہیں دے سکتا جو اُس وقت پاکستان دے رہا تھا۔ ہم نے طے کیا کہ جو ملک ہمیں ویزا دے گا اس کے شہری کو ویزا ملے گا، یہاں ایسے لوگ ویزا لے کر آئے جو پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے خطرہ تھے۔
اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو کھری کھری سنا دیں، پارٹی سے نکالے جانے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائیں، پاک فوج کیلئے مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص نون لیگ کا وارث بن بیٹھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پرویز رشید اور چوہدری نثار میں الفاظ کی جنگ جاری ہے، نواز لیگ کے سینئر رہنماؤں نے ایک دوسرے پر طنز کے تیر چلادیئے۔
ن لیگی رہنما پرویز رشید کے بیان پرترجمان چوہدری نثار نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار پارٹی سے واجبی تعلق والوں کو جواب نہیں دیتے۔
بیان دینے والے شخص کے کرتوت سب کے سامنے ہیں، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج کیلئے مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص آج مسلم لیگ کا وارث بن بیٹھا ہے، ترجمان نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اور پارٹی صدر ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر لانے کاحکم جاری کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چوہدری نثار اتنے ہی بااصول ہیں تو پارٹی کی جان چھوڑدیں، سابق وزیر داخلہ نے پارٹی کے مشکل وقت میں گمراہ کن بیانات دیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری نثار ڈان لیکس رپورٹ پر کسی کی خوشنودی کی خاطر مجھے پارٹی سے نکلوانا چاہتے تھے، اب پارٹی ان کے خلاف فیصلہ کرے تو میرا ووٹ انہیں نکالنے کےحق میں ہوگا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔
اسلام آباد : تحریک عدل کی مخالفت پر نواز شریف نے چوہدری نثار کیخلاف انضباطی کارروائی کرنے پر غور شروع کردیا ہے، عنقریب شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نواز لیگ میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے، ایک بڑا گروپ چوہدری نثار کا مخالف بن گیا، اس حوالے سے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کو پارٹی سے نکالنے یا انہیں شوکاز نوٹس جاری کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
نوازشریف نے چوہدری نثارکا تحریک عدل کی مخالفت سے متعلق بیان مسترد کردیا ہے، ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے ان کے بیان کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے چوہدری نثارکے خلاف انضباطی کارروائی کا فیصلہ بھی کرلیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے مرکزی قیادت سے شکایت کی ہے کہ چوہدری نثار علی خان میری وزارت کے امور میں بے جا مداخلت کررہےہیں، لہٰذا وزارت میں مداخلت پر چوہدری نثار کیخلاف کارروائی کی جائے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے اظہر فاروق نے بتایا ہے کہ چوہدری نثار کے تحریک عدل کی مخالفت پر حالیہ بیان سے متعلق نواز لیگ میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ ان کے بیانات سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے، ذرائع کے مطابق حتمی فیصلہ پارٹی قیادت کی جانب سے آنے والا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ مسلم لیگ ن نازک دور سے گز رہی ہے، میں ریاستی اداروں سے تصادم کی پالیسی کے خلاف ہوں کیونکہ اس سے نقصان ہوسکتا ہے، اس وقت جوش سے زیادہ ہوش سے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رہنماؤں کے اصرار کے باوجود ورکرز کنونشن سے خطاب نہ کیا، وہ وزیراعظم کی تقریر کے دوران خاموشی سے اٹھ کر چلے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے ورکرز کنونشن اجلاس میں پارٹی اختلافات نہ چھپ سکے، ایک چھت تلے جمع پارٹی رہنماؤں کی سوچ الگ الگ دکھائی دی۔
چوہدری نثار نے بھی نااہل شخص کو پارٹی کا صدر بنانے میں اپنا حصہ تو ڈال دیا لیکن شاید کچھ ناراض سے تھے اسی لئے پچھلی نشست پر نظر آئے۔
پارٹی میں ہمیشہ صف اول میں نظر آنے والے چوہدری نثار ورکرز کنونشن اجلاس میں سب سے پیچھے الگ تھلگ اور خاموشی سے بیٹھے رہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور امیر مقام کے علاوہ کسی سے بات نہ کی، نواز شریف، شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کے بارہا اصرار کے باوجود چوہدری نثارعلی تقریر کرنے کیلئے تیار نہیں ہوئے۔
جس وقت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی شان میں قصیدہ گوئی کر رہے تھے تو چوہدری نثارکے چہرے پر بیزاری عیاں تھی، تالیوں کی گونج میں سعد رفیق نے نواز شریف کو دعوت خطاب دی تو چوہدری نثار اٹھے تو ضرور مگر استقبال کیلئے نہیں بلکہ تقریب سے جانے کیلئے۔ وہ اٹھے اور چپ چاپ چلے گئے۔
علاوہ ازیں دوران تقریب گورنر کے پی کے کو اہمیت نہیں دی گئی اور ان کی جگہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار امیر مقام کو اسٹیج پر بٹھادیا گیا جس پر مہتاب عباسی ناراض ہوگئے، نواز شریف کے کہنے کے باوجود وہ اسٹیج پرنہیں آئے۔
اسلام آباد : چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے پہلے کسی سیاسی طوفان کی پیش گوئیاں کی جاتی رہیں لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق ان کی پریس کانفرنس کوئی بڑا دھماکہ نہ کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ کی جانب سے ایک دن قبل پریس کانفرنس کے اعلان کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ صحافیوں سے گفتگو میں کوئی بڑا دھماکہ کرنے جارہے ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔
چوہدری نثار نے پرویز رشید کے بیان کا بھی کوئی خاص جواب نہیں دیا، پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ صحافیوں کے کئی سوالات بھی ٹال گئے۔
صحافتی حلقوں میں یہ سوال گردش کررہا تھا کہ کیا چوہدری نثار کھل کرسامنے آرہے ہیں؟ کیا پریس کانفرنس میں پرویز رشید کو منہ توڑ جواب دیا جائےگا؟ لیکن چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا ثابت ہوئی۔
سابق وزیرداخلہ کو پرویزرشید کے الزامات اورڈان لیکس سےمتعلق انکشافات کرنا تھے لیکن وہ کئی سوالات کے باؤنسرز پرڈک کرتے رہے۔
چوہدری نثار نے گزشتہ روزپرویز رشید کے بیان پر ترجمان کے ذریعے رد عمل دیا تھا، انہوں نے پریس کانفرنس میں اس کا حوالہ تو دیا لیکن سابق وزیر داخلہ نے کھل کر کچھ بھی نہ کہا۔
ایک صحافی کے سوال پر چوہدری نثارجھنجلا گئے اورجواب دیئے بغیر ہی وہاں سے روانہ ہوگئے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔