Tag: ch nisar ali khan

  • عدالتی فیصلے پرمشرف کو بھیجا، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، نثار

    عدالتی فیصلے پرمشرف کو بھیجا، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، نثار

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی، غلط فہمیوں کو دور کرناچاہتا ہوں، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی خبر آپ تک پہنچے تو مجھ سے تصدیق ضرور کرلیا کریں، کابینہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ بھی آپ سب کے سامنے رکھوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں اپنی کارکردگی کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہتا، بہت سے معاملات کا ذکر ضرور کیا مگر کبھی اپنے منہ میاں مٹھونہیں بنا، سوا چار سال تک میرے دور میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ بہت سےذی شعور لوگوں کو وزارت داخلہ کےاختیارات کا علم ہی نہیں ہے، پالیسی کی نگرانی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹیو اختیارات نہیں تھے۔

    ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے

    چوہدری نثار نے کہا کہ ڈان لیکس کی انکوائری حکومت کےحکم پر ہوئی، میں یہ سمجھتاہوں ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، وزارت سے کوئی الگ ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے، ان حالات میں اگر وجہ بتا دیتا تو پارٹی کو نقصان پہنچتا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات پر بات کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، پارٹی اور پارٹی کی لیڈرشپ دونوں مشکل میں ہیں،

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی کو دلچسپی نہیں سب ٹی20پر توجہ دیتے ہیں، شروع میں ایک شخص آیا اور اس نے کافی ہنگامہ کیا، اس شخص کے ہنگامے کی ذمہ داری بھی مجھ پر ڈالی گئی جبکہ امن وامان کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہوتی ہے۔

    کوئی بھی اچھا کام ہو سب آجاتے ہیں، ورنہ ذمہ داروزارت داخلہ ہوتی ہے

    ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اچھا کام ہو سب آگے آجاتے ہیں، غلط کام ہو تو وزارت داخلہ کی ذمہ داری کہلاتی تھی، کسی ایک وزارت یا ادارے کے ذریعے معاملات درست نہیں ہوسکتے، سوا چار سال میں جو بلاجواز تنقید مجھ پر ہوئی اس کا بھی جواب نہیں دیا، کوشش تھی کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلوں، یہ نہیں کہتا کہ اس عرصے میں سارے کام ہوگئے مگر اب بھی بہت سے کام ہونا باقی ہیں۔

    عدالتی فیصلے کے بعدپرویز مشرف کو بیرون ملک جانے دیا

    پرویز مشرف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پہنچنے پر میں نے انہیں روک دیا، کیونکہ ہمیں تحریری احکامات نہیں ملے تھے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا، وزارت داخلہ کسی سے ضمانت نہیں لیتا،عدالتیں لیتی ہیں، مشرف کی واپسی سے متعلق ٹرائل کورٹ لکھے گا تو ریڈ وارنٹ جاری ہوں گے۔

    میں کسی عہدے کا آج بھی امیدوار نہیں ہوں

    ،چوہدری نثار نے بتایا کہ کابینہ کا حصہ نظریاتی اختلاف کے باعث نہیں بنا، پاکستان کی تاریخ میں کتنے لوگ ہیں جو اصول کی بنیاد پر مستعفی ہوئے، میں نے خود کو وزارت داخلہ سے الگ کرلیا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات بیان کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل میٹنگ میں 45افراد شریک ہوئے، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے دو اجلاس ہوئے،جس میں میں نے کھل کر بات کی، کہا تھا کہ کسی عہدے کا امیدوارنہیں ہوں،اس بات پر قائم رہا۔ 

    انہوں نے کہا کہ 2013جون میں روزانہ 5سے6دھماکے ہوتے تھے، جون2013میں وزیراعظم سے داخلی سیکیورٹی پالیسی کی منظوری لی، دیانتداری سے دہشت گردی کے مسئلےکا حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، کراچی میں ایئرپورٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری آپریشن کا فیصلہ کیا گیا،جبکہ جماعت اسلامی ، جے یوآئی ، پی ٹی آئی ملٹری آپریشن کی مخالف تھی۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اے پی ایس حملے کے بعد لانچ کیا گیا تھا، آج پاکستان ان ممالک میں ہے جہاں دہشتگردی کاگراف تیزی سے نیچےگرا ہے، چار سالوں میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں ہے، دہشت گرد اب صرف آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے کراچی آپریشن کا آغاز کیا

    انہوں نے کہا کہ 22جولائی کو کراچی گیا اور آپریشن کیلئے سب سے بات کی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد27اگست کوکراچی آپریشن کا اعلان کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تو کراچی میں امن قائم ہوا۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ 5ستمبر کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد غیرقانونی شناختی کارڈ پر کارروائیاں کی گئیں، 32ہزار پاسپورٹ منسوخ کئے گئے۔

    ایگزٹ کنٹرول لسٹ فرسودہ تھی اسے ٹھیک کردیا گیا، اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی،2لاکھ لائسنس منسوخ کئے، صرف4ماہ میں 10کروڑ غیرقانونی موبائل سمز منسوخ کردیں، 100ارب کے بجٹ سے فرنٹیئرکور اور رینجرز کی نئی کمپنیاں قائم کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر اب کڑی نگرانی کا نظام ہے، قانون کے دائرےمیں 70غیرملکی این جی اوز کوکام کی اجازت دی۔ افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بارڈرمنیجمنٹ سسٹم بنارہےہیں۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ اسلام آباد میں400این جی اوز رجسٹریشن کیلئے تیارنہیں تھیں، پولیس ایکشن کی وارننگ دی گئی تو این جی اوز کو قانون کے آگے جھکنا پڑا، دو نمبری روکنے کیلئے کئی ممالک سے تحویل مجرمین کے معاہدے ختم کئے گئے۔

    ایئرپورٹ پر ویزہ دینے کی پریکٹس بالکل ختم کردی، سفارش ہوتی تھی ایئرپورٹ آکر ویزہ ملتا تھا، یہ بنانا ری پبلک نہیں، اب ایئرپورٹ پر کیا ہورہا ہے مجھے نہیں معلوم۔

      

  • پرویزرشید ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانے کا مشورہ دیں، ترجمان چوہدری نثار

    پرویزرشید ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانے کا مشورہ دیں، ترجمان چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویزرشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانےکامشورہ دیں، معلوم نہیں کچھ لوگوں نےاپنی غلطی کابوجھ وزارت داخلہ پر کیوں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے بیان پر اپنا شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے کوتاہیوں کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ پرکیوں ڈال دیا ہے۔

    چوہدری نثار کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کمیٹی کے چھ ارکان میں سے صرف ایک رکن وزارت داخلہ کے ماتحت تھا، اپنی کارستانیوں پرپردہ ڈالنے کےلئے وہ کس قسم کی مدد کی توقع کررہے تھے، ایسے لوگوں کی سوئی وزارت داخلہ اور چوہدری نثار پرآکر پھنس گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ، مشرف کی بد روح نے سازش کی،

    پرویزرشید


    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پرویز رشید میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئیے کہ وہ اس معاملے کی کھل کر وضاحت کریں اور اگر وہ خود کو معصوم سمجھتے ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر لانےکا مشورہ دیں۔

    واضح رہے کہ پرویز رشید نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شکوہ کیا تھا کہ وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے، جس پر سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اپنے ترجمان کے ذریعے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • احسن اقبال کے بیان پروزیرداخلہ چوہدری نثاربرہم

    احسن اقبال کے بیان پروزیرداخلہ چوہدری نثاربرہم

    اسلام آباد : جے آئی ٹی رپورٹ کے آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے، ن لیگ میں ہونے والے اختلافات اب ایئرکنڈیشنڈ کمروں سے نکل کر باہر آنے لگے، وزیرداخلہ کے بیان پر احسن اقبال نے اپنا ردعمل دیا تو چوہدری نثار شدید برہم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ اورحکومت کے مابین تناﺅ میں شدت آنے لگی، ترجمان وزارت داخلہ نے نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام میں احسن اقبال کے وزیر داخلہ سے منسوب بیان کو رد کردیا۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیرداخلہ چوہری نثارکی کابینہ کے اجلاس میں کی جانے والی تقریر پر ” حکومتی وزیر” غلط اورغیر حقیقی بیان دینے سے اجتناب کریں۔

    ترجمان وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ایسا بیان کہیں نہیں دیا، لیگی وزراء چوہدری نثار سے منسوب غلط بیان دہرا رہےہیں، ایسے ہی وزراء نے حکومت کو اس نازک صورتحال سے دوچار کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: وزیراعظم کا استعفیٰ، لیگی وزراء دو حصوں میں تقسیم


    اے آر وائی نیوز نے دس جولائی کو جے آئی ٹی رپورٹ کے فوری بعد اپنی خبر میں کابینہ کے اہم اجلاس کی اندرونی کہانی بیان کردی تھی، جس مین کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر لیگی وزراء میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔

    خواجہ آصف اورسعد رفیق نے وزیر اعظم کو مستعفی نہ ہونے کی تجویز دی جبکہ چوہدری نثار نے محاذآرائی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

    واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر حکومتی صفوں میں اختلافات کی خبریں تواتر سے آرہی ہیں۔ چوہدری نثارنے اس دوران وزیراعظم کے بلائے گئے کسی بھی مشاورتی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

     گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں وزیرداخلہ نے گلے شکوے کیے تو وزیر اعظم نے ان سے کہا تھا کہ آپ یہ باتیں مجھے سے علیحدگی میں بھی کر سکتے تھے تاہم اجلاس میں وفاقی وزیر کی تقریر کے دوران وہ اٹھ کر باہر چلے گئے تھے۔

  • چوہدری نثارعلی خان نااہل وزیرداخلہ ہیں، مولابخش چانڈیو

    چوہدری نثارعلی خان نااہل وزیرداخلہ ہیں، مولابخش چانڈیو

    کراچی : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ چوہدری نثارعلی خان نااہل وزیرداخلہ ہیں، عجلت میں بیان جاری کرنے سے پہلے سندھ حکومت سےمعلومات لیتے تو بہتر ہوتا۔ جبکہ ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس سندھ کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس پی کی ریلی پر پولیس شیلنگ اور رہنماؤں کی گرفتاری پر وزیر داخلہ کے بیان پر پیپلز پارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نااہل وزیرداخلہ ہیں، عجلت میں بیان جاری کرکے چوہدری نثار نے اپنی نااہلی ثابت کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار پہلے سندھ حکومت سے معلومات لیتے پھر بیان جاری کرتے، انہوں نے سوال کیا کہ چوہدری نثارسانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت کہاں تھے؟ جب ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی کے نہتے کارکنان پرگولیاں برسائی گئی تھیں، چوہدری نثارکےبیان سےسندھ کےحالات خراب ہونگے۔

    علاوہ ازیں ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے بھی اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ چوہدری نثار پہلے ماڈل ٹاؤن میں کارکنان کےقتل کی مذمت کریں، پی اےٹی کی تحریک کے ساتھ حکومت نے جو کیا سب کو یاد ہے، ہم جمہوری طریقے اپناتے ہیں،آپ کو ہماری پالیسی سمجھ نہیں آئے گی۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ جمہوری رویے پرعمل کرتے ہوئے ہی ہم پی ایس پی رہنماؤں سے مسلسل مذاکرات کررہے تھے، ریڈ زون میں دفعہ144نافذ ہے، حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے واضح کیا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں زبردستی دکانیں بند کرانےوالوں کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائےگی۔

  • پی ایس پی ریلی پرشیلنگ اوررہنماؤں کی گرفتاری قابل مذمت ہے، چوہدری نثار

    پی ایس پی ریلی پرشیلنگ اوررہنماؤں کی گرفتاری قابل مذمت ہے، چوہدری نثار

    کراچی : پی ایس پی کی ریلی کے شرکاء پر پولیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج اور رہنماؤں کی گرفتاری پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت کا نامناسب عمل قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ چوہدری نثارنے پی ایس پی ریلی پر پولیس کی شیلنگ کی مذمت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین عوام کے بنیادی مسائل کےحل کیلئے پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، رہنماؤں کی گرفتاری انتہائی قابل مذمت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عوام کیلئےحقوق مانگنے والوں پرتشدد پراترآئی ہے، پرامن سیاسی اجتماع پراس قسم کا شدید ردعمل سمجھ سے بالاتر ہے۔

    گورنرسندھ کا واقعے پراظہارتشویش

    گورنر سندھ محمد زبیر نے کراچی میں شاہراہ فیصل پر پی ایس پی کی ریلی کے شرکاء پر پولیس کے لاٹھی چارج اور رہنماؤں کی گرفتاری پر اظہارتشویش کیا ہے۔

    ان کاکہنا ہے کہ سندھ حکومت کو سیاسی قیادت سےعزت کےساتھ ڈیل کرناچاہیے تھا، انہوں نے ہدایت کی کہ صورتحال کو معمول پرلانےکیلئےاقدامات کیےجائیں، خواتین اوربچوں سےنرمی کے ساتھ پیش آیاجائے۔

    حیران ہوں کہ سندھ حکومت کو کیا ہوگیا ہے، حافظ نعیم

    دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حیران ہوں کہ سندھ حکومت کو کیا ہوگیا ہے، پانی دینےکےبجائےیہ لوگ شیلنگ کرتےہیں، سندھ حکومت مسائل حل کرنےکےبجائےاحتجاج سےروکتی ہے۔

    پانی مانگنے والوں کو واٹرکینن سے دھودیا گیا، خرم شیرزمان

    علاوہ ازیں تحریک انصاف کراچی کے رہنما خرم شیرزمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت پانی مانگنے والوں کو واٹرکینن سے دھو رہی ہے،سندھ حکومت کےرویے کی سخت مذمت کرتاہوں۔

    سیاسی جماعتیں پرامن احتجاج کاحق رکھتی ہیں، حقوق کا مطالبہ کرنےوالوں پر پولیس کا لاٹھی چارج اورشیلنگ شرمناک عمل ہے، انہوں نے سوال کیا کہ کس قانون کےتحت پر امن احتجاج پرشیلنگ کی گئی، سندھ حکومت شرمندہ ہے، پانی دینےمیں ناکام ہوچکی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ پی ایس پی کارکنان پرپولیس کےتشدد کی مذمت کرتےہیں، حکومتوں کےرویوں سےآمریت اورسفاکیت جھلکتی ہے، چند افراد احتجاج کیلئے نکلےتو حکومت کے پاؤں تلےزمین نکل گئی۔

    علی زیدی کا کہنا تھاکہ محرومی ختم کرنےکی بجائے ریاستی طاقت کااستعمال شرمناک ہے، پی ایس پی کی ریلی ریڈزون پہنچی ہی نہیں تھی، کریک ڈاؤن کیسے کردیاگیا، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہےکریک ڈاؤن کیسے کردیا گیا۔

  • قوانین کو بہتر بنا کرآن لائن ویزا سروس شروع کی جائے، چوہدری نثار

    قوانین کو بہتر بنا کرآن لائن ویزا سروس شروع کی جائے، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ ویزا قوانین کو بہتر بنا کرآن لائن ویزا سروس  شروع کی جائے، ایئرپورٹ پر اترنے کےنام پر ویزا کی سہولت کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    یہ ہدایات انہوں نے اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں وزارت داخلہ اور متعلقہ اداروں کو قواعد پرعملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ ایئرپورٹ پر اترنے کےنام پر ویزا کی سہولت کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایئرپورٹ پرعارضی قیام کےنام پر ویزا کےاجرا کاعمل فوری طور پر معطل کیا جائے، ایسی سہولت سے پیچیدہ بے قاعدگیاں پیدا ہوتی ہیں۔

    وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ ویزا قوانین کوبہتر بنائے اور آن لائن ویزا شروع کرے۔ جدید امیگریشن نظام سے ملکی بارڈر کنٹرول اقدامات کو تقویت ملے گی۔

    امیگریشن، بارڈر کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی سوچ پرتیزی سےعمل کیا جائے اور پہلے مرحلے میں امیگریشن اور بارڈرمینجمنٹ کا الگ ادارہ بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ ایف آئی اے کے تحت کام  کرے۔

    وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ عوامی مسائل حل کرنے میں غفلت پر سخت کارروائی کی جائے گی، ویزے کے اجراء اورامیگریشن کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

    اس موقع پرایف آئی اے کی جانب سےانسانی اسمگلنگ کی روک تھام سے متعلق بریفنگ دی گئی، اجلاس کو پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں سےٹیکس وصولی سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے 2016 میں 2 ارب 51 کروڑ روپے سے زائد ریکوری کی، پہلی بار ویزا پالیسی کی خلاف ورزی پرغیر ملکی ایئرلائنز کو جرمانہ کیا گیا، ایئرلائنزکو اپنےاخراجات پر بنا اجازت لانے والے مسافروں کو واپس لے جانا پڑا۔

    بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ ویزا پالیسی کی خلاف ورزی پرغیر ملکی ایئر لائنز پر 9 کروڑ40 لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا۔

  • احمد لدھیانوی سے ملاقات کی خواہش وزیر داخلہ کی نہیں تھی، ترجمان

    احمد لدھیانوی سے ملاقات کی خواہش وزیر داخلہ کی نہیں تھی، ترجمان

    اسلام آباد: ترجمان وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ دفاع پاکستان کونسل کے ممبران سے ملاقات چوہدری نثار علی خان کی خواہش پر نہیں بلکہ مذہبی رہنماؤں کی خواہش پر ہوئی، کچھ لوگ جھوٹ اور سچ میں فرق نہیں رکھتے۔

    وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ترجمان نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کے ممبران نے وزیر داخلہ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی جس کے بعد یہ ملاقات بھی اُن ہی کی درخواست پر ہوئی تھی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ سچ اور جھوٹ میں فرق نہیں رکھتے اور ملاقات کے حوالے سے بھی یہی طرز عمل اپنایا جارہا ہے، اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کی تمام دستاویزات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔


    پڑھیں: ’’ کمیشن کی رپورٹ کو ہر فورم پر چیلنج کروں گا، چوہدری نثار ‘‘


    خیال رہے گزشتہ روز سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے کمیشن کی رپورٹ میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’’دفاع پاکستان اور جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا احمد لدھیانوی کو لائے ملاقات کے لیے اپنے ہمراہ  لے کر آئے تھے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’احمد لدھیانوی سے ملاقات کی پوچھ گچھ جماعت اسلامی ہی ہونی چاہیے تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ دفاع پاکستان کونسل کالعدم جماعت نہیں اور یہ مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے ہی 2013 میں وجود میں آئی تھی‘‘۔


    مزید پڑھیں: ’’ چوہدری نثارکی پریس کانفرنس پرمختلف رہنماؤں کا شدید ردعمل ‘‘


    وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس کے بعد سیاسی ہلچل دیکھنے میں آئی، اپوزیشن جماعتوں نے چوہدری نثار علی خان سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما نے ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر احمد لدھیانوی مطلوب تھے تو انہیں گرفتار کرنا چاہیے تھا‘‘۔


    یہ بھی پڑھیں: ’’ حکومت ووٹ کے لیے لدھیانوی سے رابطہ کرتی ہے، جماعت اسلامی ‘‘


    جماعت اسلامی کے ترجمان نے چوہدری نثارعلی خان کی پریس کانفرنس پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر داخلہ نے جواب دینے کے بجائے نیا سوال کھڑا کردیا جبکہ حکومت ووٹ لینے اور نشست میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مولانا احمد لدھیانوی سے رابطہ کرتی ہے تو وزیر داخلہ پنجاب رانا ثناء اللہ بھی ان کے پروگراموں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔

  • چوہدری نثارکی پریس کانفرنس پرمختلف رہنماؤں کا شدید ردعمل

    چوہدری نثارکی پریس کانفرنس پرمختلف رہنماؤں کا شدید ردعمل

    اسلام آباد / لاہور: ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی سانحہ کوئٹہ کمیشن پر تنقید ’’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘‘ والی بات ہے، شیری رحمان نے کہا کہ کوئٹہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے قومی ایکشن پلان پرحکومت کی منصوبہ بندی اور نگرانی کے عمل کوبے نقاب کر دیا ہے، جبکہ نعیم الحق نے کہا ہے کہ اخلاقی اور جمہوری تقاضوں کے تحت چوہدری نثار کو فوراً مستعفیٰ ہوجانا چاہئیے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی پریس کانفرنس کے جواب میں مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنے بیان میں شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، اس حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جس کمیشن کی رپورٹ حکمرانوں کو پسند نہ آئے وہ اسے قبول نہیں کرتے۔

    ماڈل ٹاؤن کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوا، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی انکوائریاں میرٹ پر نہیں تو فرشتے کہاں سے آئیں گے؟ قوم جان لے کہ حکمرانوں کے احتساب کیلئے کوئی ادارہ سلامت نہیں بچا، یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہی نہیں ہونے دیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ میں 73جانیں چلی گئیں اور کوئی شرمندہ ہونے کو بھی تیار نہیں۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما اورسینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ وزرات داخلہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کروانے میں ناکام ہوگئی ہے، تحقیقاتی کمیشن رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشافات نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی اور حکومت کی غیرسنجیدگی کا ثبوت ہیں۔

    نیشنل ایکشن پلان 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حکومت کی طرف سے قائم کیا گیا تھا، آرمی پبلک اسکول حملے میں دہشت گردوں نے بچوں اور اسکول کے عملے پر فائرنگ کرکے 132 بچوں سمیت 141 افراد کو شہید کیا تھا، دعائیں اور مذمت کے پیغامات جاری کرنا اب نا کافی ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب دہشت گردی کا مقابلہ ایک مسلسل اور سنگین مسئلہ ہے، کوئٹہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ نے قومی ایکشن پلان پرحکومت کی منصوبہ بندی اورنگرانی کے عمل کوبے نقاب کر دیا ہے، رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ناقابل بھروسہ رویے اور دہشت گردی کے حقیقی خطرات کو سنجیدہ نہ لینے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    شیریں رحمان کا کہنا ہے کہ کمیشن نے انسداد دہشت گردی سے متعلق تقریبا ہرپہلو میں وزارت کی منظم ناکامی کو ظاہر کیا ہے، وزیر داخلہ نے صرف ایک بار ایک قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی کا اجلاسب بلایا ہے، وزارت داخلہ دہشت گردوں کے خلاف پابندی عائد کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔

    انہوں نے سوال کیا کہ رپورٹ کے نتائج کو پڑھنے کے بعد بھی کیا ہمیں حکومت کی نااہلی کے مزید ثبوتوں کی ضرورت ہے؟

    انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر اور کنوینرآف نیشنل ایکشن پلان نفاذ کمیٹی کے پاس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی ذمہ داری کے حوالے سے کمیشن کے ساتھ شیئر کرنے کہ لئے کچھ بھی نہیں تھا۔

    پیپلز پارٹی نے بار بار کہا ہے کہ ہم پاکستان کا دفاع کرنے میں حکومت کے ساتھ متحد ہیں، اس لعنت کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی تشکیل دینے کا تعمیر ی قدم اٹھانا ہوگا۔

    علاوہ ازیں تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ آنے کے بعد چوہدری نثار کوئی معقول راستہ اختیار کریں گے، اخلاقی اور جمہوری تقاضوں کے تحت تو چوہدری نثار کو فورا استعفیٰ دینا چاہئیے۔

    سپریم کورٹ کے جج واضح طور پر اپنی تحقیقات میں انہیں سنگین غفلت اور نااہلی کا مرتکب قرار دے چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ چوری کے بعد سینہ زوری کرنا ن لیگ کا شیوہ ہے، نہ وزیر اعظم جھوٹ بولنے کے بعد استعفیٰ دیتا ہے نہ وزیر داخلہ ناکامی کے بعد اپنے منصب سے الگ ہوتا ہے۔

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ چوہدری نثار کے خلاف چارج شیٹ در اصل ن لیگی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ کے بعد بھی چوہدری نثار کا اپنے منصب سے چمٹے رہنا جمہوری روایت کے خلاف ہے، اگر چوہدری نثار اپنے منصب سے مستعفیٰ نہیں ہوتے تو سپریم کورٹ 184-3 کے تحت اس کا نوٹس لے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چوہدری نثار کو معصوم شہریوں اور وکلاء کی شہادتوں کا ذمہ دار قرار دے کر وزارت داخلہ سے الگ کیا جائے۔

  • چوہدری نثارکی شہباز شریف سے اہم ملاقات، متنازع خبرپرتبادلہ خیال

    چوہدری نثارکی شہباز شریف سے اہم ملاقات، متنازع خبرپرتبادلہ خیال

    لاہور : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ پنجاب میں پلان پر عمل درست طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کا کہنا ہے کہ صوبے میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیزی سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی اداروں کے خلاف ڈان اخبار کی من گھرٹ خبر کی تحقیقات کے معاملے پرحکومتی ایونوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

    وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اوروزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان اٹھارہ گھنٹے کے دوران دوسری ملا قات ہوئی ہے، جس میں ڈان لیکس سمیت پاناما کیس پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی اورسکیورٹی صورتحال پربھی گفتگوکی گئی۔

    دونوں رہنماؤں نے رات کی تاریکی کے بعد صبح کے اجالے میں بھی مشاورت کی، ذرائع کے مطابق اہم ملاقات میں ڈان لیکس پرتبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے اس معاملے پر ہونے والی اب تک کی پیش رفت کا بغور جائزہ لیا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔

    دونوں رہنماء اس پر متفق تھے کہ دھرنوں سے ملک کی معشیت کو نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی بھی صورت افراتفری اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی عناصر کی جانب سے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش بری طرح ناکام ہوئی ہے اور عوام نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی کو بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ نہیں روکنے دیں گے۔

    چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اطمینان بخش ہے۔ متنازع خبر کے معاملے پر دونوں رہنما چند روز پہلے آرمی چیف کے ساتھ بھی نشست لگا چکے ہیں۔

    وزارت داخلہ کےحکام نے بیٹھک کو گزشتہ روز کی ملاقات کا تسلسل قرار دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشر یف اورچوہدری نثارعلی خان نے پاناما کیس پربھی تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی اورسکیورٹی صورتحال پربھی گفتگوکی گئی۔

  • کے پی کے سے پنجاب جانے والے راستے کھولنے کا حکم

    کے پی کے سے پنجاب جانے والے راستے کھولنے کا حکم

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی رابطہ سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم جاری کردیا۔

    اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی رابطہ سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم جاری کردیا۔ یہ حکم وزیر داخلہ چوہدری نثار نے جاری کیا جس کے تحت کے پی کے سے پنجاب آنے کے لیے بند کیے گئے تمام راستے کھول دیے جائیں گے۔

    اطلاعات ہیں کہ راستے بند ہونے پر وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے انتہائی برہمی کااظہار کیا تھا جس کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا۔

    قبل ازیں پرویز خٹک نے راستے بند کرنے کا معائنہ کرتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ اگر ہمارے صوبے کا راستہ بند کیا گیا تو وزیراعظم نواز شریف کے لیے اس صوبے کا راستہ بند کردیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ کیسےاس صوبے میں داخل ہوتے ہیں۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے اس بیان پر راستے کھولنے کاحکم دے دیا مگر یہ الزام بھی عائد کیا کہ یہاں سے مسلح دستے پنجاب آنا چاہتے ہیں۔