Tag: CH parwez elahi

  • آٹے کی قیمت میں اضافہ : پرویزالٰہٰی نے افسران کو ڈانٹ پلادی

    لاہور : صوبہ پنجاب میں آٹے کی قلت اور اس کی قیمت میں کیے جانے والے اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومت متحرک ہوگئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے گندم آٹے کی قیمتوں پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری فوڈ اور ڈائریکٹر کی سرزنش کی اور شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے متعلقہ افسران سے کہا کہ صوبے کے عوام آٹے سے پریشان اور واویلا مچاتے دکھائی دے رہے ہیں اور آپ دفتروں میں سکون سے بیٹھے کیا کارکردگی دکھا رہے ہیں؟

    چوہدری پرویز الہیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ آٹے کی قیمتوں کو فوری طور پر معمول پر لایا جائے، ہم نے لوگوں سے وعدے کر رکھے ہیں کہ صوبے میں گڈ گورننس ہوگی

    انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ صوبے بھر میں فوری طور پر آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

    انہوں نے افسران سے استفسار کیا کہ پنجاب نے گندم کوٹہ اور اس کی امدادی قیمت بھی بڑھادی ہے اس کے باوجود یہ حال کیوں ہے؟ ہدایات ملنے کے بعد ڈائریکٹر فوڈ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس طلب کرلیا۔

  • پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، عطا تارڑ

    پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، عطا تارڑ

    لاہور : وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے۔ قیامت تک بھی ان کے نمبرز پورے نہیں ہوں گے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے آئینی طور پراعتماد کے ووٹ کا کہا تھا، اگر سیشن نہ چل رہا ہو تو سیشن بلا کر بھی اعتماد کا ووٹ لیا جاسکتا ہے۔

    عطاتارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اسپیکر نے رولنگ دی اعتماد کے ووٹ کا کہنا آئینی نہیں ہے

    انہوں نے کہا کہ آئینی اور قانونی طور پر اسپیکر کی رولنگ غلط ہے، رولنگ میں منظور وٹو کیس کا حوالہ دیا گیا ہے، وٹو کو جب اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا اس وقت وہ وزیراعلیٰ نہیں تھے، اس کے باوجود 10 دن کا وقت دیا گیا۔

    عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی موجود تھے تو جمعہ تک اجلاس کو ملتوی کیوں کیا گیا، پرویز الٰہی کے اپنے وزیر سے کھلم کھلا اختلافات ہوئے،ان کی کابینہ میں لڑائیاں ہورہی ہیں وہ اعتماد کھو چکے ہیں، خیال کاسترو کو وزیر بنایا لیکن عمران خان کو پتا ہی نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت چاہتی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں، گورنر پنجاب نے بردباری کا مظاہرہ کیا انہوں نے ایک ایک قدم قانون کے مطابق اٹھایا، آئین میں ہے کہ مقرر وقت میں وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو اسے ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔

    اب گورنرکی صوابدید ہے کہ وہ کب وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرتے ہیں، باتیں چل رہی ہیں کہ صدر کو خط لکھا جارہا ہے کہ گورنر کو ہٹائیں، فواد چوہدری کاش قانون پڑھ لیتے، آپ کے منہ سے کبھی سچ نہیں نکلا، کس قانون میں ہے کہ صدر مملکت گورنر کو ہٹاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پرویزالٰہی کو استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے کیونکہ اب وہ آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، امید ہے کہ گورنر جلد وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردینگے، آج رات کو لاہور ماسٹر پلان منظور کیا گیا ان کو ڈر تھا کہ ڈی نوٹیفائی نہ کردیں۔

    عطاتارڑ نے کہا کہ گزشتہ احتجاج میں مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے گیٹ کو عبور کیا،کسی کو گورنر ہاؤس کے سامنے ہلڑ بازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمران خان چاہتے ہیں لوگ گورنر ہاؤس میں گھسیں حالات خراب کریں، وہ ملک میں سری لنکا جیسی صورتحال چاہتے ہیں۔

     

  • ’’قوم کو عمران خان جیسا لیڈر ملنے پر شکر گزار ہونا چاہیے‘‘

    ’’قوم کو عمران خان جیسا لیڈر ملنے پر شکر گزار ہونا چاہیے‘‘

    جہانیاں : وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ قوم کو قائد اعظمؒ کے بعد عمران خان جیسا بہادر لیڈر ملنے پر شکر گزار ہونا چاہیے، آئندہ انتخابات میں شکست ن لیگ کا مقدر ہوگی۔

    یہ بات انہوں نے پنجاب کے شہر جہانیاں میں یاک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس سے قبل انہوں نے18کلومیٹر طویل تعمیر توسیع روڈ کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بہت جلد حلقہ پی پی209کے کچی آبادی کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر کو150بیڈز پر اپ گریڈیشن اور بنیادی مرکز صحت میں ایک ایک ایمبولینس سروس فراہم کی جائیگی۔

    پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 12ایکڑ سے کم زمین والے تمام کسانوں کو ایک ایک سولر پینل فراہم کیا جائے گا وزیر اعلیٰ نے بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کا سب کیمپس جہانیاں میں بنانے کا بھی اعلان کیا۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کو قائد اعظمؒ کے بعد عمران خان جیسا لیڈر ملنے پر شکر گزار اور عمران خان کی صحت اور لمبی عمر کی دعائیں کرنی چاہیے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ بہت جلد عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کی منازل تیزی سے طے کرے گا، آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن شکست سے دوچار ہوگی۔

  • حکومت سے علیحدگی کا معاملہ زیرغور نہیں، پرویزالہیٰ، عامر خان

    حکومت سے علیحدگی کا معاملہ زیرغور نہیں، پرویزالہیٰ، عامر خان

    لاہور : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر خان اور وسیم اختر نے چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ جاکر ان کی عیادت کی اورموجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    ملاقات کے بعد میڈیا سے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے پرویزالہیٰ نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے دوست آئے ہیں ، ہم حکومت کے اتحادی ہیں، مسائل پہلے آپس میں ڈسکس کرتے ہیں پھر حکومت کو پہنچاتے ہیں۔

    چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ آج کی میٹنگ بھی اسی حوالے سے تھی، کوشش ہے کہ بلدیاتی الیکشن پر اپوزیشن کو ملا کر شق وار بات کریں اور بلدیاتی الیکشن میں متفقہ طور پر اسمبلی میں جائیں۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ابھی دو سال باقی ہیں، فی الحال حکومت سے علیحدگی کا معاملہ زیرغور نہیں آیا، ہم نے مل کر آواز اٹھائی اور خراب چیزوں کو ٹھیک بھی کرایا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی یہاں آمد کا مقصد چوہدری شجاعت حسین کی عیادت اور خیریت دریافت کرنا تھا۔

    پرویزالہیٰ نے کہا کہ ابھی باورچی خانے میں سامان جمع ہوا پکنا شروع نہیں ہوا، جب پک کر کوئی چیز سامنے آئے گی تب بتائیں گے، عوامی مسائل کے حل کیلئے ٹھوس تجاویز دیتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اس پر عمل بھی ہو۔

    اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر خان کا کہنا تھا کہ آج چوہدری شجاعت کے پاس ان کی عیادت کیلئے آئے ہیں، سندھ کے بلدیاتی بل پر ق لیگ نے ہماری آل پارٹیز کانفرنس میں حمایت کی، ایم کیوایم نے احتجاجی ریلی نکالی تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر کارکنان پر بہیمانہ تشدد کیا گیا۔،

    عامر خان نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے احتجاجی مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی پرزور مذمت کی، انہوں نے کہا کہ جب ساتھ بیٹھتے ہیں توسیاسی باتیں تو ہوتی ہیں۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، سیاست ووٹر کی سہولت کے لئے ہی کرتے ہیں، حکومت میں بیٹھنا، عوام کو سہولیات دینا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہر پارٹی کی طرح حکومت میں آنا ہمارا بھی حق ہے۔

    عامرخان نے کہا کہ ہمارے پاس ایک وزارت ہے وہ بھی لے لیں، ایسی کوئی خواہش نہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں کومنتقل ہوں، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس پر عمل درآمد ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک وزارت ہے وہ بھی واپس لے لیں ،ایسی کوئی خواہش نہیں، چوہدری صاحب نے کہا کہ سامان جمع ہوا ہے پکنا نہیں جب پکے گا تب فیصلہ کریں گے۔ ہر سیاسی جماعت کی اپنی سوچ اور فیصلے میں آزاد ہے، حکومت کے اتحادی ہیں مگر فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔