Tag: chabahar port

  • بھارت کو چاہ بہاربندرگاہ کے توسیعی منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا، امریکی سینیٹرز

    بھارت کو چاہ بہاربندرگاہ کے توسیعی منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا، امریکی سینیٹرز

    واشنگٹن : امریکی نائب سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی ایشیا نشا ڈسائی بسوال نے کہا ہے کہ بھارت اور ایران کے درمیان چاہ بہاربندرگاہ کی توسیع کے منصوبے کا بھارت کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا کیونکہ بھارت کومعلوم ہے کہ ایران پرعالمی پابندیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹرز نے بھارت اور ایران کے درمیان چاہ بہاربندرگاہ کی توسیع کے منصوبے پر اعتراضات کرتے ہوئے منصوبے پر کئی سوال اٹھا دیئے ہیں۔

    امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ بھارت کومعلوم ہے کہ ایران پرعالمی پابندیاں عائد ہیں، اس کو پابندیوں کے تناظر میں چاہ بہار منصوبے کا جائزہ لینا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت اورافغانستان عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران پرپابندیوں سےمتعلق بھارت کو آگاہ کیا گیا تھا۔

    اس کے باوجود معاہدے پر دستخط کئے گئے، واضح رہے کہ چاہ بہارمنصوبےمیں دیگرممالک کی شرکت پرپابندی عائد ہے۔ بھارت،افغانستان اور ایران نے چاہ بہاربندرگاہ کی تعمیرکیلئےمعاہدہ پر پیر کو دستخط کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: بھارت اورایران نے چاہ بہاربندرگاہ منصوبے پردستخط کردئیے

     

  • بھارت اورایران نے چاہ بہاربندرگاہ منصوبے پردستخط کردئیے

    بھارت اورایران نے چاہ بہاربندرگاہ منصوبے پردستخط کردئیے

    تہران : پاکستانی کا معاشی گھیراؤ اورگوادر پورٹ کو متاثرکرنے کیلئے بھارتی حکومت نےایک اور قدم اٹھالیا، ایران کے ساتھ چاہ بہار بندرگاہ کی توسیع سمیت بارہ منصوبوں پر دستخط کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت اورایران نے چاہ بہاربندرگاہ میں توسیع کے منصوبے پر دستخط کردیئے ہیں، اس موقع پرتہران میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا کہ چاہ بہارمنصوبہ ایران بھارت تعاون کی بڑی مثال ہے۔

    ایرانی صدر نے کہا کہ حالیہ دور میں ایران اوربھارت کے معاشی تعلقات ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط ہوئے ہیں اوراس کی بڑی مثال چاہ بہاربندرگاہ کا منصوبہ ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے خطاب میں دورہ ایران کو تاریخی قراردیتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر سے باہمی تعلقات،علاقائی صورتحال اورعالمی امورپربات چیت ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اورافغانستان کے ساتھ ٹرانسپورٹ اورٹرانزٹ کے تین ملکی معاہدوں پردستخط کریں گے۔

    دوسری جانب تجزیہ کاروں کے مطابق چاہ بہار بندرگاہ کی توسیع گوادرپورٹ کی اہمیت کو کم کرنے کیلئے کی جارہی ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت اپنا سامان ایرانی بندرگاہ کے ذریعے اپنے ساحلوں پر اتارنا چاہتا ہے۔ اسی طرح یورپی ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے بھی براہ راست سامان چاہ بہار پر اتارکربھارت تجارت کے مواقع بڑھانے کا خواہش مند ہے۔