Tag: chairman nab javed iqbal

  • ‘نیب نے ایسی شارک مچھلیوں اور مگر مچھوں کو پکڑا ، جنہیں ماضی میں کوئی ادارہ نہ بلاسکا’

    ‘نیب نے ایسی شارک مچھلیوں اور مگر مچھوں کو پکڑا ، جنہیں ماضی میں کوئی ادارہ نہ بلاسکا’

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب نے شارک مچھلیوں اور مگر مچھوں کو بھی پکڑاہواہے اور ان سے بھی جواب دہی کی ہے، جنہیں ماضی میں کوئی ادارہ نہ بلاسکا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب انسان دوست ادارہ ہے کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ نیب کا کوئی قدم ملک کیخلاف تھا، نیب نے ملک اور قوم کی بہتری کیلئے اقدامات کئے ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ تنقید برائے تعمیر کی بات کرنیوالوں کو حقائق کا ادراک ہونا چاہیے، نیب اور پاکستان ساتھ ساتھ چل رہےہیں لیکن نیب اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، صبح نیب عدالت کی پیشی بھگت رہےہوتے ہیں اور عدالت کےباہر آپ نیب کے خلاف باتیں کررہے ہوتے ہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو صرف گالیاں دےکر چلےجائیں گے تو آپ کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا، نیب ملک کی سرمایہ کاری میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، ایک سرمایہ کار بتادیں جس نے کہاہو کہ نیب نے راستہ روکا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کی بدولت ملک کی برآمدات میں اضافہ ہورہاہے، سب سے مشکل ترین کام ملک کا پیسہ واپس لیناہے، نیب بڑے لوگوں کی خدمت نہیں عوام کیلئے وجودمیں آیا، عوام کی دعا اور شاباش کےبعد نیب کوکسی اور کی ضرورت نہیں۔

    جاوید اقبال نے مزید کہا کہ آپ کو حقیقت کا پتہ نہیں ہوتا اور تقریریں شروع کردیتے ہیں، اگر نیب رکاوٹ ہوتا تو کیا تعمیراتی شعبہ ترقی کرتا، نیب مسئلہ نہیں بلکہ مسائل کا حل ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حقیقت اور قانون سے واقفیت ضروری ہے، کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ 533ارب کی ریکوری 3سال میں ہوئی ہو، میں نیب کی تمام ذمہ داری اپنے آپ پر لیتاہوں، عزت اور ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

    انھوں نے کہا ک نیب جس طریقے سے کام کررہاہے کرتارہے گا، نیب نے شارک مچھلیوں اور مگر مچھوں کو بھی پکڑاہواہے، نیب نے ان سے بھی جواب دہی کی ہے جنہیں ماضی میں کوئی ادارہ نہ بلاسکا، پروپیگنڈاکیاگیا کہ نیب بزنس مین کمیونٹی کیخلاف زیادتی کررہا ہے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ اصل بزنس مین اور ڈکیت میں فرق کو رواں رکھناہے، دونمبر بزنس مین کو ڈکیت کہنے میں مجھے کوئی ہچکچاہٹ نہیں، ہم نے شارک، مگر مچھوں کوپکڑاان سے بڑی حیات توسمندرمیں کوئی نہیں، چھوٹی مچھلیاں تو نکل جاتی ہیں۔

    پلی بارگین کے حوالے سے چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ پلی بارگین نیب اپنی مرضی سے نہیں کرتا، یہ قانون میں موجودہے، پلی بارگین کا حتمی فیصلہ عدالت کا ہوتاہے، کیا کچھ لوگ سپریم کورٹ سے زیادہ ذہین اورلائق ہیں، پلی بارگین ختم کرکے آپ کیا طریقہ کاراختیار کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کوئی بھی ترامیم کریں پارلیمنٹ کومکمل اختیارہے، کوئی ترمیم حکومتی لوگوں کےذہن میں ہے تواسفندیارولی کا کیس پڑھ لیں، کوئی ترمیم حکومتی لوگوں کےذہن میں ہے تواسفندیارولی کا کیس پڑھ لیں۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ سادہ فہم قانون بنائیں ترمیم ایسی کریں جو لوگوں کی بہتری کیلئے ہوں ، ایسی ترمیم کریں کہ لوگوں کیساتھ ایسی ڈکیتیاں نہ ہوں، نیب آرڈیننس میں ترمیم کا شوق ہے تو اسفندیارولی کیس دیکھ لیں، جواصل بزنس میں ہےاس کو نیب سے کبھی شکایت نہیں ہوگی۔

  • ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ، چیئرمین نیب نے 2 تحقیقات کی منظوری دے دی

    ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ، چیئرمین نیب نے 2 تحقیقات کی منظوری دے دی

    اسلام آباد :قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2 تحقیقات کی منظوری دے دی گئی، چیئرمین نیب نے کہا نیب احتساب سب کیلئےکی پالیسی پر سختی سے پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا، ڈپٹی چیئرمین پی جی اے ، ڈی جی نیب آپریشن ودیگرافسران شریک ہوئے۔

    اجلاس میں 2تحقیقات کی منظوری دی گئی ، جس میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کراچی کے افسران ، اہلکاروں اور سندھ ریونیو ڈپارٹمنٹ اسکیم 33- گلزار ہجری ، ضلع کراچی اور دیگرکے خلاف انوسٹی گیشنز شامل ہیں۔

    اجلاس میں منظور احمد کنیسر ڈائریکٹر جنرل محکمہ ثقافت حکومت سندھ ، ڈائریکٹر ڈائریکٹوریٹ آف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ورکس حکومت سندھ، آفیسرز/ آفیشلز لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ ، میر نادر مگسی رکن صوبائی اسمبلی سندھ، آفیسرز/ آفیشلز لینڈ لوکل گورنمنٹ دپارٹمنٹ اینڈ پرووینشل ہائی ویز ڈپارٹمنٹ ،بلاول شیخ کنٹریکٹر، پرس رام کنٹریکٹر اور دیگر، نواب سردار خان چانڈیور رکن صوبائی اسمبلی سندھ اور دیگر کے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب نے رانا ثنا اللہ کے خلاف اثاثہ جات کی تحقیقات کی منظوری دے دی

    نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پی آئی اے سی پروکیورمنٹ اینڈ لوجسٹکس ڈپارٹمنٹ کے ملازمین اور دیگر کے خلاف انکوائری کو قانون کے مطابق مزید کاروائی کے لئے پی آئی اے سی انتظامیہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں افسران و اہلکاران نیشنل ہائی وے اتھارٹی ،اشرف ڈی بلوچ سرکاری ٹھیکہ دار اور دیگرکے خلاف انکوائری کے سلسلے میں این ای ڈی یونیورسٹی کراچی سے ٹیکنیکل رپورٹ حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    چیئرمین نیب نے اپنے خطاب میں کہا میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، نیب احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر سختی سے پیرا ہے، 25 ماہ میں 630بد عنوانی ریفرنس عدالتوں میں دائرکئے۔

    یاد رہے گذشتہ اجلاس میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے خلاف اثاثہ جات کی تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

  • نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور  میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    نیب کی تمام توجہ وائٹ کالر کرائم اور میگا کرپشن کیسز پر مرکوز ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی تمام تر توجہ وائٹ کالر کرائم، میگا کرپشن کے کیسز پہ مرکوز ہے، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت اعلی سطح اجلاس ہوا، جس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین نیب نے کہا نیب کی تمامتوجہ وائٹ کالرکرائم، میگاکرپشن کیسز پرمرکوزہے ، نیب کی موجودہ انتظامیہ نے شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انوسٹی گیشن اور حتمی ریفرنس کا موثر نظام بنایا۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب راولپنڈی میں جدید ترین فورانزک سائنس لیبارٹری بھی قائم کردی گئی ہے اور انسداد رشوت ستانی کے شعبہ کو مربوط بنانے کے حوالہ سے چین کے ساتھ ایم او یو پر بھی دستخط کردیئے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا کہ ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، نیب ایسااقدام کیوں اٹھائے گا، جس سے ملکی معیشت برباد ہو۔

    مزید پڑھیں: میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    ان کا مزید کہنا تھا بیوروکریسی اگرفیصلے نہیں کرے گی، تو ہم آگے کیسے چلیں گے، بیوروکریسی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، حکومت صرف پالیسی بناتی ہے، عمل درآمد بیوروکریسی کا کام ہے۔

    جاوید اقبال نے کہا تھا کہ  ہماری وجہ سے بیوروکریسی کے کام نہ کرنے کے پروپیگنڈے کو رد کرتا ہوں، شواہد سے ثابت کروں گا، جو میں کررہا، ہو وہ درست ہے،1435 نیب ریفرنسزمیں فقط چند درجن ہی بیوروکریٹس شامل ہیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا تھا میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔

  • نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھیں ، چیئرمین نیب

    نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری سے جاری رکھیں ، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر ) جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی کا دورہ کیا، اس موقع پرڈی جی نیب راولپنڈی عرفان ملنگی نے چیئرمین نیب کو بریفنگ دی۔

    ڈی جی نے چیئرمین نیب کوجعلی اکاونٹس کیس ،این ایل جی کیس سماعت دیگرمیگا کرپشن کیسزپر تفصیلی بریفنگ دی۔

    چیئرمین نیب نے نیب راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا چیئرمین نیب کاکہناتھا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    مزید پڑھیں : پیسےخرچ کرنےوالوں کوجوابدہ بنانا اور لوٹی گئی دولت واپس لانامیرافرض ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے چندر وز قبل چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ملک اربوں ڈالرزکامقروض ہے، پیسے ملک کی ترقی کیلئےلئےگئےتھےعوام پرخرچ نہیں کیاگیا، پیسےکوخرچ کرنےوالوں کوجوابدہ بنانا اور لوٹی گئی دولت واپس لانامیرافرض ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کسی فیس کونہیں کیس کودیکھتاہے، ہمارےمفادات اوروفاداریاں پاکستان اورعوام سےہیں، ملکی مفاد کوتحفظ دینے والے تاجر کے مفاد کو تحفظ دیں گے ، نیب کےکسی اقدام سےتاجر برادری کیلئےمشکلات پیدانہیں ہوئیں۔

    انھوں نے مزید کہا  تھا تاجر خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا، تاجر طبقہ معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، تاجروں کوکسی صورت بھی ہراساں نہیں کیا جائےگا۔

  • نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے ، چیئرمین نیب

    نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے ، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے کہا نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے، نیب قوم کو لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لانے کیلئے کوشاں ہے اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئےحکمت عملی وضع کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے نیب ہیڈکوارٹرز میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا نیب قوم کو لوٹنے والوں کو کٹہرے میں لانے کیلئے کوشاں ہے، نیب نے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئےحکمت عملی وضع کرلی ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا نیب کا ایمان، کرپشن فری پاکستان ہے، نیب افسران دیانتداری ،میرٹ پرذمہ داریاں سرانجام دیں، جانچ کے بعد 1159انکوائریاں اور 404 انویسٹی گیشنز کی منظوری دی۔

    610جسٹس(ر)جاویداقبال نے کہا 610 بدعنوانی کےریفرنس مختلف احتساب عدالتوں میں دائرہیں، نیب نے570فرادکوگرفتارکیا اور 18 ماہ میں لوٹےگئے 5000 ملین روپے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں : چندماہ کی حکومت سے پہلے 35 سالہ اقتدار والوں کا احتساب ہونا چاہیے، چیئرمین نیب

    گذشتہ روز  چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے کہا تھا نیب سیاسی انتقام پریقین نہیں رکھتا،ہمارا سیاست سےکوئی کام نہیں ،چندماہ کی حکومت سے پہلے پینتیس سالہ اقتدارمیں رہنےوالوں کااحتساب ہوناچاہیے۔

    جاویداقبال  کا کہنا تھا نیب پر لعن طعن کے بجائے وقت اپنے دفاع پرخرچ کریں، وکٹری کے نشانات بنانے والے بےگناہ ثابت نہیں ہوتے، ہماری کون سی ذاتی دشمنی ہےکہ جو ہمیں کہتے ہیں انتقام لے رہے ہیں، کہا جاتا ہے بیورو کریسی پریشان ہے، انہیں بھی یقین دلانے کی کوشش کی ، احتساب بلاتفریق ہے اور  نیب بلاتفریق کام کر رہا ہے۔

    انھوں نے مزہد کہا تھا کہ ہماراکام صرف کرپشن کاخاتمہ ہے، نیب صرف کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کرےگا، نیب کی نظر میں کوئی جھوٹا بڑا نہیں، نیب کی ساری توجہ ایک طرف مرکوزہے، نیب کی پہلی اورآخری وابستگی پاکستان اور ریاست سے ہے، نیب سیاسی انتقامی کیوں لےگی، ہم اس سےکوئی غرض نہیں کہ کون برسر اقتدار ہے

  • چیئرمین نیب کی آغاسراج درانی  کےخلاف بدعنوانی  کاریفرنس دائرکرنےکی منظوری

    چیئرمین نیب کی آغاسراج درانی کےخلاف بدعنوانی کاریفرنس دائرکرنےکی منظوری

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے آغاسراج درانی کےخلاف بدعنوانی کاریفرنس دائرکرنےکی منظوری دے دی ۔ملزم پرقومی خزانےکوایک ارب60کروڑ نقصان پہنچانےکاالزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹوبورڈ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب سمیت دیگرحکام نے شرکت کی۔

    ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کےخلاف بدعنوانی کاریفرنس دائرکرنےکی منظوری دی گئی ، ملزم پر اختیارات کاغلط استعمال اورغیرقانونی اثاثے بنانے کا الزام ہے ، جس سے قومی خزانے کوایک ارب60 کروڑ کا نقصان پہنچا۔

    اعلامیہ کے مطابق سینیٹرروبینہ خالداور مظہرالاسلام کے خلاف ریفرنس کی منظوری دی گئی جبکہ اکرم درانی،شیراعظم،غلام نظامانی سمیت12انکوائریوں کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ میں کہا گیا سابق ڈائریکٹر تعلیم فاٹا فضل المنان کےخلاف بھی ریفرنس کی منظوری دی ، ملزم پر اساتذہ کی جعلی بھرتیوں کا الزام ہے۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا میگا کرپشن مقدمات کومنطقی انجام تک پہنچاناترجیح ہے، مقدمات کوقانون کےمطابق انجام تک پہنچایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب “احتساب سب کے لئے” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے، نیب “احتساب سب کے لئے” کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

    ان کا کہنا تھا نیب بد عنوان عناصر ، اشتہاری اور مفرور ملزمان کے مقدمات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتاہے اور اس ضمن میں ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

  • آئندہ نیب میری اجازت کےبغیرگریڈ 19 یااس سےاوپر کےافسرکوازخود گرفتارنہ کرے، چیئرمین نیب

    آئندہ نیب میری اجازت کےبغیرگریڈ 19 یااس سےاوپر کےافسرکوازخود گرفتارنہ کرے، چیئرمین نیب

    لاہور : چیئرمین نیب جاویداقبال کا کہنا ہے ایک بات طے ہے کہ نیب احتساب کا عمل نہیں روکے گا اور جس کسی نے بھی کرپشن کی ہے اسے کسی صورت رعایت نہیں دی جائےگی، ملک کاہم پرکچھ قرض ہےجوہم نےاتارناہے، آئندہ نیب کا ریجنل آفس گریڈ 19 یا اس سے اوپر کے افسر کو از  خود گرفتار نہیں کر ےگا ،مجھ سے پیشگی اجازت لی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں چیئرمین نیب جاویداقبال نے سول سیکرٹریٹ میں افسران سےخطاب کرتے ہوئے کہا بیورو کریسی ملک کےلیےریڑھ کی ہڈی ہے، بلا خوف و خطر قانون کے تحت فرائض انجام دے، اگر وہ فیصلے نہیں کرے گی تو ہم آگے کیسے بڑھیں گے، حکومت پالیسی بناتی ہے اور عملدرآمد بیورو کریسی کا کام ہے۔

    بیورو کریسی ملک کےلیےریڑھ کی ہڈی ہے

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا پروپیگنڈاکیاگیانیب کی وجہ سے بیورو کریسی نے کام چھوڑ دیا، جائزہ لیا تو بیورو کریسی کے مقدمات نہ ہونے کے برابر تھے، پروپیگنڈے کا مقصد نیب پر الزام، بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی تھا، بدعنوان عناصرسے330ارب قومی خزانےمیں جمع کرائے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا آج ہم اگرعہدوں پرفائزہیں توپاکستان کی وجہ سےہیں، ملک کاہم پرکچھ قرض ہےجوہم نےاتارناہے، بیوروکریسی سیاسی دباؤ بالائےطاق رکھے، عدالت بیوروکریسی کےقانونی اقدامات کاتحفظ کررہی ہے، بیوروکریسی قانون کےمطابق کام کرےتونیب کیوں بلائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کسی سیکرٹری کیخلاف شکایت آئی توذاتی طورپر جائزہ لوں گا، آئندہ نیب کا ریجنل آفس گریڈ 19 یا اس سے اوپر کے افسر کو از خود گرفتار نہیں کر ےگا ،مجھ سے پیشگی اجازت لی جائےگی اور کرپشن کے الزام میں گرفتار کسی افسر کو ہتھکڑی بھی نہیں لگائی جائےگی۔

    کرپشن کے الزام میں گرفتار کسی افسر کو ہتھکڑی بھی نہیں لگائی جائےگی

    چیئرمین نیب نے کہا کہ گزشتہ برس پنجاب میں میگا کرپشن کیسز سامنے آئے اور ہم نے جن بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کی ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور شواہد سے ثابت کروں گا نیب جوکام کر رہا ہے وہ درست ہے۔

    ان کا کہنا تھا میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا سب کی اولین ترجیح ہے اور نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کی پالیسی پر قانون کے مطابق بلا تفریق عمل پیرا ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اور نیب افسران قومی فریضہ سمجھ کر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ جائز معاملات میں افسران کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، کوئی بھی افسر کسی وقت بھی مجھ سے مل سکتا ہے، افسران کرپشن کے خاتمے کے لئے کلیدی کردار ادا کریں۔

    جس کسی نے بھی کرپشن کی ہے اسے کسی صورت رعایت نہیں دی جائےگی

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بیورو کریسی مکمل ذمہ داری اور اعتماد کے ساتھ فرائض انجام دے اور دیکھے کہ کام کرنے کے لیے ماحول سازگار ہے یا نہیں، بیوروکریسی دیکھے تقرری کی مدت اور تقرر و تبادلے میرٹ پر اور درست ہو رہے ہیں یا نہیں۔

    انہوں نے کہا نیب آپ سب کا ادارہ ہے، ایسا قدم نہیں اٹھائے گا ، جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو، نیب صوبائی حکومتوں سے مکمل تعاون کرے گا،صوبائی محکمے اپنا ایک فوکل پرسن تعینات کریں جو نیب کے ساتھ مل کر کام کرے ، ایک بات طے ہے کہ نیب احتساب کا عمل نہیں روکے گا اور جس کسی نے بھی کرپشن کی ہے اسے کسی صورت رعایت نہیں دی جائےگی ۔