Tag: chairman PTA

  • چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

    چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم کا کہنا ہے کہ پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی اور ریگولیشن کے معاملے پر چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم سے یوٹیوب ولاگرز کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا ارسلان خالد بھی شریک ہوئے، ملاقات میں سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین اور رولز پر مشاورت کی گئی۔

    چئیر مین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم نے کہا پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، کیونکہ پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا، پب جی انتظامیہ نے جواب نہ دیا تو پابندی برقرار رہے گی۔

    جنرل (ر) عامر عظیم کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کا مکمل احترام کرتے ہیں عملدرآمد بھی ہو گا، پب جی گیم کے حوالے سے مختلف حلقوں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں، پنجاب پولیس کی جانب سے کم عمر بچوں کی خودکشیوں کا معاملہ اٹھایا گیا اور بتایا گیا صورت حال برقرار رہی تو آپ پر بھی مقدمہ ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے پاکستان میں دفاتر ہیں نہ نمائندے، عدم تعاون کی صورت میں ویب سائیٹ کی بندش آخری آپشن رہ جاتا ہے، سوشل میڈیا پر قدغن کے حق میں نہیں صرف قانون کے دائرے میں تعاون چاہتے ہیں۔

    چئیر مین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یوٹیوب کے حوالے سے اعلی عدلیہ نے صرف تحفظات کا اظہار کیا جو درست تھا، اعلی عدلیہ نے یوٹیوب بند کرنے کا حکم نہیں دیا، عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود یوٹیوب انتظامیہ نے موثر تعاون نہیں کیا۔

    جنرل (ر) عامر عظیم نے بتایا کہ عدلیہ مخالف لنک ہٹانے کی درخواست کی گئی جس پر عمل نہیں ہوا، ٹک ٹاک اور بیگو نے حکومت سے تعاون شروع کر دیا ہے اور ٹک ٹاک نے 38 لاکھ لنکس کو ہٹا دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ سب سے بہتر تعاون فیس بک انتظامیہ کا ہے، سب سے کم تعاون یوٹیوب اور پب جی انتظامیہ کا رہا ہے۔

  • ’پاکستان میں ایک اور موبائل نیٹ ورک کے لیے فائیو جی‘

    ’پاکستان میں ایک اور موبائل نیٹ ورک کے لیے فائیو جی‘

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے کہا ہے کہ 2 ٹیلی کام آپریٹرز فائیو جی کا تجربہ کرچکے ہیں اب ٹیلی نار بھی تجربہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام کا شعبہ ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، صارفین کو اعلیٰ معیار کی جددید آئی سی ٹی خدمات پیش کررہے ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ہمارا مقصد ملک میں جدید ترین ٹیکنالوجی متعارف کرانا ہے، ہمیں ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام سروس میں مزید بہت کام کرنا ہے، حکومت کا ویژن بھی ملک میں ٹیکنالوجی کا فروغ ہے۔

    عامر عظیم باجوہ نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا پر غلط معلومات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ہم ان مسائل پر غورو خوض سے قابو پاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں پہلی مرتبہ فائیوجی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ متبادل توانائی، ٹیلی کام سیکٹر میں ہم ابھی بہت اچھے نہیں ہیں، حقیقی مسائل کی نشاندہی کے بعد درست سمت اختیار کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم فائیو جی ٹیکنالوجی کی جانب جارہے ہیں، ڈیٹا کے تحفظ کے لیے بھی کام جاری ہے۔

    واضح رہے کہ فائیوجی سیلولر کمیونیکشن ٹیکنالوجی کے میدان میں جدید اور تیز ترین ٹیکنالوجی ہے، ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق فائیو جی ٹیکنالوجی سے اسمارٹ فونز پر انٹرنیٹ کی رفتار پچاس گنا بڑھ جائے گی ، جس کے ذریعے صارفین محض ایک سیکنڈ میں کئی میگا بائیٹ کی فلم ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے۔

  • بند ہونے والی سموں کا آڈٹ کیا جارہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے

    بند ہونے والی سموں کا آڈٹ کیا جارہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے کہا ہے کہ بائیو میٹرک تصدیق نہ ہوپانے والی سموں کو بارہ اپریل سے بند کر دیا گیا ہے،بند ہونے والی سموں کا آڈٹ جاری ہے، اعدادو شمار سے جلد قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔

    نوکیا کے زیر اہتمام منعقدہ روڈ شو میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کاکہناتھا کہ آڈٹ کے دوران اس بات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ کہیں غیر تصدیق شدہ سمیں بند ہونے سے رہ تو نہیں گئیں ۔

    انھوں نے بتایاکہ پی ٹی اے کے پاس 850 میگاہرٹز اور 1800 میگاہرٹز میں دو سپیکٹرم موجود جن کو آکش کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

    وزیر مملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے بھی میڈیا سے بات چیت کی ان کاکہناتھاکہ سائبر کرائم بل کو نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں تیا ر کیا گیا ہے اور اس میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو آئین کے منافی ہو ۔

    انھوں نے بتایاکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی جمعرات کو سائبر کرائم بل پر اپنی سفارشات دے گی ،انھوں نے مزید کہاکہ ٹیلی کام پالیسی بھی آٹھ سال بعد موجودہ حکومت نے تیار کر لی ہے جسے دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا گیا ہے۔

  • موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کا آج آخری دن ہے

    موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کا آج آخری دن ہے

    اسلام آباد: موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کا آج آخری دن ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق آج کی ڈیڈ لائن کے بعد تصدیق کی مدت میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔

    پی ٹی کی جانب سے تمام غیر تصدیق شدہ سمز رات بارہ بجے تک بند کر دی جائیں گی۔بلاک کی گئی سمز متعلقہ کمپنی سے بائیو میٹرک تصدیق کے بعد کھولی جاسکیں گی۔

    اب تک سات کروڑسے زائد سمز کی بائیو میٹرک تصدیق ہوچکی ہے۔ ایک کروڑ سڑسٹھ لاکھ سمز عدم تصدیق کے باعث پہلے ہی بند کی جا چکی ہیں۔

    ملک بھر میں تقریبا ساڑھے تیرہ کروڑ کے قریب سمز کام کر رہی تھیں، جن میں سے ساڑھے تین کروڑ سمز گزشتہ ایک سال میں بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے جاری کی گئیں۔

  • بارہ اپریل سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا آخری دن ہوگا

    بارہ اپریل سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا آخری دن ہوگا

    اسلام آباد: بارہ اپریل سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا آخری دن ہوگا، بارہ اپریل رات بارہ بجے سے تصدیق نہ ہو پانے والی سمز بند کر دی جائیں گی۔

    چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا موبائل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ سات کروڑ پانچ لاکھ سموں کی بائیو میٹرک تصدیق مکمل ہوچکی ہے جبکہ ایک کروڑ دس لاکھ سمیں بلاک کر دی گئی ہیں، سموں کی تصدیق کا تیسرا اور آخری مرحلہ بارہ اپریل کو ختم ہو جائے گا ۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ بند ہونے والی سمز بھی چھ ماہ تک کسی کو نہیں دی جاسکیں گی اور اگر اس دوران کوئی بائیومیٹرک تصدیق کروا کر سم حاصل کرناچاہیئے تو کر سکتا ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانی ثبوت فراہم کرکے اپنی سم اپنے کسی رشتہ دار کے نام منتقل کر سکتے ہیں یا سم بند ہونے کے بعد ایک سال کے عرصہ کے دوران بائیو میٹرک تصدیق کروا کر دوبارہ سم حاصل کر سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے بتایا کہ پاکستان میں افغان سمز کی انٹرنیشنل رومنگ ختم کر دی گئی ہے۔

    موبائل کمپنیوں کے سی ای اوز کا کہنا تھا کہ کمپنیاں اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس مقصد کیلئے اب تک مارکیٹ میں اسی ہزار بائیومیٹرک مشینیں دی جاچکی ہیں ۔

    انھوں نے صارفین سے درخواست کی کہ وہ پریشانی سے بچنے کیلئے آخری تاریخ سے پہلے اپنی سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کروالیں۔