Tag: chairman PTI

  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کیا ہوگا؟ حافظ نعیم کا اہم بیان

    بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد کیا ہوگا؟ حافظ نعیم کا اہم بیان

    کراچی : امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اس وقت جیل میں قید ہیں باہر آئیں گے تو ان سے بات ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر انہوں نے ملک کے سیاسی اور معاشی حالات پر تفصیل سے گفتگو کی۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت زیرعتاب ہے، اس کے بانی جیل میں ہیں، پی ٹی آئی سے صرف اس بات پر اتفاق ہے کہ الیکشن شفاف ہونے چاہئیں، جماعت اسلامی اپوزیشن کرتے ہوئے اصولی سیاست کی بات کررہی ہے۔

    پی ٹی آئی کا واضح مؤقف سامنے نہیں

    انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا واقعی پی ٹی آئی کے لوگوں نے ماضی سے کچھ سبق سیکھ لیا ہے، بانی پی ٹی آئی کا اس وقت واضح مؤقف ہمارے سامنے نہیں آرہا، جو لوگ بانی پی ٹی آئی کا مؤقف سامنے لاتے ہیں وہی آپس میں لڑرہے ہیں، جب بانی پی ٹی آئی رہا ہو کر جیل سے باہر آئیں گے تو پھران سے واضح بات چیت ہوسکے گی۔

    کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے

    حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ گرینڈ الائنس میں شرکت کیلئے محمود اچکزئی آئے اور ہمیں دعوت دی تھی، پارٹیاں ڈیل کرتی ہیں اسی لیے فیصلہ کیا کہ الائنس کا حصہ نہیں بنیں گے اور یہی جماعت کی پالیسی بھی ہے تاہم اچکزئی کویقین دہانی کرائی کہ ان کے ایونٹس میں ضرور شرکت کریں گے۔

    حکومت فارم 45 والوں کو ملنی چاہیے 

    حکومت کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ فارم45پرجیتنے والوں کو حکومت ملنی چاہیے، فارم45پر سب کا اتفاق ہے جس کی بنیاد پر نتیجہ سب قبول کرتے ہیں، ن لیگ، پی پی اور ایم کیوایم کو تو فارم47پر جتا دیا گیا، یہ کہنا کہ الیکشن دوبارہ کرائے جائیں تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، فارم45 موجود ہے تو پھر کسی ڈیل کیلئے نئے الیکشن پر کیوں جارہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں کراچی میں ووٹ پی ٹی آئی یا جماعت اسلامی کو ملا ہے۔

    کراچی میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی الیکشن جیتی ہے، آصف زرداری کو ڈیل میں نشستیں زیادہ مل گئیں، ایم کیوایم اور ن لیگ تو بچہ جمورا پارٹی ہیں، کراچی میں پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کیسے جیتی اس کا میئر کیسے بنا ؟یہ سب کو پتہ ہے۔

    مسئلے کا ایک ہی حل ہے

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیوں کسی کے آلہ کار بن رہے ہیں، سب پریشان ہیں اور پھنسے ہوئے ہیں، کوئی حکومت لے کر پھنسا ہوا ہے تو کوئی اپوزیشن میں پھنسا ہوا ہے، مسئلے کا ایک ہی حل ہے کہ سب اپنی آئینی اپوزیشن پر واپس چلے جائیں، کسی مسئلے کا حل یہ نہیں کہ ایک ارب ڈالر وہاں سے اور دو ارب وہاں آجائیں گے، اگر یہ سب کہیں ہم پھنس گئے ہیں تو جماعت اسلامی اپنا کردار کیلئے تیار ہے۔

    قومی کرکٹ ٹیم سے متعلق حافظ نعیم کا ماہرانہ تجزیہ

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ2024 میں قومی کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ میں فارم45یا47نہیں چلتے اچھا کھیل کر ثابت کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کھیل میں ہارنا کوئی مسئلہ نہیں لیکن دلیری سے کھیلنا ہوتا ہے، ہر چیز کو جب ایڈہاک ازم پر چلائیں گے تو مسئلے مسائل لازمی پیدا ہوں گے، جب سرفراز احمد کپتان تھا تو اس کو مستقل ایک دو سال تک کھلاتے رہتے، بابر اعظم دنیا کا بہترین پلیئر تھا اس کو کپتان بنادیا گیا جس سے اس کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

    مصباح الحق بھی ایک سال اور کھیل سکتا تھا لیکن اسے بھی ہٹا دیا گیا، کھیل کھیل ہوتا ہے اور مینجمنٹ مینجمنٹ ہوتی ہے، پاکستان ٹیم میں یہ مسئلہ رہا ہے کہ ایک ہار جاتے تھے تو دوسرے میں کم بیک کرتے تھے۔

    امریکا پاکستان سے کیا چاہتا ہے؟ 

    امریکی پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب امریکا کی پاکستان میں دلچسپی کیوں نہیں ہے؟ امریکا تو چاہتا ہے کہ پاکستان ایران اور افغانستان سے لڑے اور بھارت سے دوستی کرے، نریندر مودی جو لاکھوں لوگوں کا قاتل ہے اس کیلئے اچھی اچھی ٹوئٹس کرتے ہیں۔

    میاں صاحب مودی کو کہتے ہیں کہ آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام نے اعتماد کیا جبکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ مودی الیکشن میں ہار گیا، عوام  نے انہیں مسترد کردیا، میاں برادران کو مودی ابھی بھی الیکشن میں جیتا ہوا نظر آرہا ہے، نوازشریف کی سیاست اصولی نہیں وہ 4مرتبہ الیکشن لڑے اور ہمیشہ ڈیل کی۔

    نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے

    پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سے بھی زائد ووٹوں سے جیتی ہے جبکہ نوازشریف اپنی نشستیں بھی ہار گئے تھے وہ 70ہزار سے زائد ووٹوں سے ہارے، شہبازشریف15روپے فی لیٹر پیٹرول کی قیمت کم کرنے کااعلان کرتے ہیں، شہبازشریف کو بعد میں کہا جاتا ہے کہ تھوڑا ہولے، کیا خود کو وزیراعظم سمجھ لیا؟

    میرا خیال ہے کہ ن لیگ کی ایک یا دو نشستیں نکلی ہونگی باقی ایک بھی نہیں جیتے، ن لیگ کی یہ اصول پسندی ہے کہ فارم47پر آکراقتدار میں بیٹھ گئے، پاکستانی کی عوام خاص طور پر نوجوانوں میں شعور آگیا ہے، شعور پر زور زبردستی پہرہ بٹھانے کی کوشش پکڑ دھکڑ سے ناکامی ہوگی۔ عوام کو نہیں روکا جاسکتا عوام میں شعور ہے، اب معاملات فیملیز تک پہنچ گئے ہیں ۔

     موجودہ سیاسی و معاشی حالات کا حل کیا ہے؟

    ملک کے معاشی حالات کی بہتری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے اپنے اخراجات کم کرے اس کے بعد معیشت کی بات کرے، بجلی، گیس کی قیمتیں نہ بڑھائیں، آئی پی پیز سے بات چیت کریں، ان کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی شرائط بھی ہوتی ہیں، کسی نے معاہدہ ختم کرنے کی شرائط نہیں ڈالیں تو اسے لٹکا دیں، نالائقی موجودہ حکمرانوں کی اور بوجھ عوام برداشت کرتے رہیں۔

    عدت کیس سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا 

    عدت کے کیس کےذریعے ایک ایک گھر میں گندگی پھیلانے کی کوشش کی گئی، اپنے مفادات کیلئے عدت کیس کے ذریعےملک کے امیج کو نقصان پہنچایا گیا، کتنے لوگوں کو غدار قرار دیں گے،بات نکلے گی تو دورتلک جائے گی، پاکستان کی ایک تاریخ تو لکھی جارہی ہے جس کو مسخ نہیں کیا جاسکتا، عدلیہ ریاست کا ستون ہے، عدل پر ہی پورا ایک نظام کھڑا ہوتا ہے، عدلیہ کو بھی سوچنا ہوگا اور عملی فیصلے کرنا ہوں گے۔

    بلّے کے نشان کا فیصلہ سیاسی تھا

    پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا تھا، مسلم لیگ ن اور پی پی میں کہاں جمہوریت ہے، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان کا مسئلہ تکنیکی نہیں لوگوں کے حق رائے دہی کا تھا، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان ہوتا، 3کیسز کے فیصلے نہ آتے تو اتنے ووٹ نہ پڑتے۔

    اب موروثی سیاست نہیں چلے گی

    موجودہ نظام ہچکولے کھارہا ہے چلتا ہوا تو نظر نہیں آرہا، مسلم لیگ ن کا سیاسی مستقبل معدوم نظر آتا ہے، ن لیگ اورایم کیوایم بالکل فارغ ہوچکی ہیں پی پی اندرون سندھ تک رہ گئی، سیاست بدلے گی اور اب موروثی سیاست نہیں چلے گی، پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات میں اندرون سندھ سے30فیصد بلامقابلہ جیت گئی، زور زبردستی، پانی بند کرکے اور مخالفین کیخلاف مقدمات درج کروا کے پیپلزپارٹی جیتی۔

    سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی 

    سیاسی اور معاشی حالات کی بہتری کیلئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کو آزاد اور تمام چیزوں کو ٹریک پر آنا چاہیے، عدالتیں جیسے فیصلے دے رہی ہیں بانی پی ٹی آئی کو جلد باہر آنا چاہیے، اس کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی نہیں لگائی جائے، اصولی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات کرکے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا ہوگی، ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا سدباب ہونا چاہیے، سیاسی جماعتوں کا کام لوگوں کو لیڈ کرنا ہوتا ہے ورنہ ایک واقعہ بھی بڑی تباہی کردیتا ہے۔

  • سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کردیا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر سے ایک مقامی صحافی نے بانی پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں بریت سے متعلق سوال کیا۔

    میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی سے متعلق سوالات کا پہلے بھی کئی بار جواب دے چکے ہیں۔

    امریکی ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں کو ہی کرنا ہے، ہم مختلف ممالک کے بارے میں اپنے فیصلے کرنے میں حالات مدنظر رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔

    اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں غیر حاضر تھے۔

    یاد رہے کہ سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تھا، جس پر خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا روبکار جاری کردیا گیا

    چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا روبکار جاری کردیا گیا

    اسلام آباد : توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا روبکار جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ایک لاکھ روپے کے مچلکے آج جمع کرائے گئے، مچلکے جمع ہونے کے بعد ہائیکورٹ رجسٹرار کے دفتر نے روبکار جاری کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل ہوئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    ہائی کورٹ کا عملہ روبکار لے کر اٹک جیل روانہ ہوگیا، روبکار کی کاپی سیشن جج ویسٹ اور اسلام آباد کے تحصیل دار کو بھی ارسال کردی گئی ہے۔

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کا تحریری فیصلہ

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا معطلی کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود پر مشتمل بینچ کی جانب سے گزشتہ روز محفوظ کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں کون سی سہولیات میسر ہیں؟ جانیے

    چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں کون سی سہولیات میسر ہیں؟ جانیے

    اٹک : آئی جی جیل خانہ جات نے ڈسٹرکٹ جیل اٹک کا دورہ کیا اور چیئرمین پی ٹی آئی کو دی گئی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات پنجاب فاروق نذیر نے اٹک جیل میں سیکیورٹی، کچن، ،اسپتال، جوینائل وارڈ ، قیدی و حوالاتی بارکس کا معائنہ کیا اس کے علاوہ انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سیکیورٹی سمیت انہیں فراہم کی گئی سہولیات کا بغور جائزہ لیا۔

    اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب فاروق نذیر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو قانون کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں، ان کے کمرےمیں بیڈ، تکیہ، میٹرس اور میز ہے،

    اس کے علاوہ کرسی، ایئرکولر، ایگزاسٹ فین، جائے نماز، قرآن مجید ، ایک درجن کے قریب کتابیں، اخبارات بھی ہیں، چائے تھرماس ،کھجوریں ،شہد، ٹشو پیپر، پرفیوم وغیرہ بھی شامل ہیں ، واش روم میں ویسٹرن کموڈ اور واش بیسن نصب ہے۔،

    انہوں نے بتایا کہ باتھ سوپ، ائیر فریشنر، تولیہ اور ٹشو پیپر بھی موجود ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی منگل کو ان کی فیملی اور جمعرات کو وکلاء سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔

    فاروق نذیر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی کیلئے5ڈاکٹرز تعینات ہیں، 8گھنٹے کی ڈیوٹی پر ایک ڈاکٹر ہمہ وقت موجود رہتا ہے، ڈاکٹر کی ہدایت پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اسپیشل خوراک بھی فراہم کی جا رہی ہے، خوراک کو ڈاکٹرز کی چیکنگ کے بعد اسپیشل ٹیم کے ذریعے مہیا کیا جارہا ہے۔

    آئی جی جیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو مہیا سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیرک میں کیمروں کی کارکردگی، لوکیشن اور پرائیویسی کو چیک کیا، آئی جی جیل خانہ جات نے نصب کیمروں کو رولز کے مطابق درست قرار دیا ہے۔

  • 9 مئی واقعات: چیئرمین پی ٹی آئی پر بغاوت سمیت دیگر الزامات کا اضافہ

    9 مئی واقعات: چیئرمین پی ٹی آئی پر بغاوت سمیت دیگر الزامات کا اضافہ

    لاہور: 9 مئی کے واقعات پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف بغاوت سمیت دیگر الزامات کا اضافہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات میں مزید دفعات کا اضافہ کر دیا گیا، ملزم پر بغاوت  پر اکسانے، فسادات کرانے، ریاست کیخلاف جنگ پر اکسانے کے الزامات شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ چیئرمین تحریک انصاف پر مجرمانہ سازش، عوام کو مخصوص حلقوں کیخلاف اکسانے بھی الزام شامل ہے جبکہ عدالت نے پولیس کو چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں تفتیش کی اجازت دیدی۔

  • چئیرمین پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ : عدالت کا الیکشن کمیشن کو حکم

    چئیرمین پی ٹی آئی کیخلاف فیصلہ : عدالت کا الیکشن کمیشن کو حکم

    لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف توہین کمیشن کی کارروائی میں حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد وحید خان نے تحریک انصاف کے سربراہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن میں کی گئی کارروائی کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    سمارت کے کے موقع پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی لیکن اس درخواست پر حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔

    عدالت نے چیئرمین پی ٹہ آئی کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بجھوا دی اور سفارش کی کہ کیس کو سماعت کیلئے لارجر بنچ کے روبرو پیش کیا جائے۔

    سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں استدعا کی گٸی ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں لہٰذا وہ کسی کے خلاف توہین عدالت کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا۔

  • نگراں وزیر خزانہ کون ہونا چاہیے؟ فیصل واوڈا نے نام دے دیا

    نگراں وزیر خزانہ کون ہونا چاہیے؟ فیصل واوڈا نے نام دے دیا

    سابق سینیٹر فیصل واوڈا نے نگراں حکومت میں وزیر خزانہ کے حوالے سے کہا ہے کہ میری تجویز ہے کہ سلطان الانہ کو نگراں وزیرخزانہ بنانا چاہیے۔

    نجی ٹی وی چینل کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ حبیب بینک کے چیئرمین سلطان الانہ غیر متنازع شخصیت ہیں انہیں نگراں وزیرخزانہ بنایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ سلطان الانہ ہی وہ شخص ہیں جو پاکستان کو معاشی استحکام کی طرف لے کر جاسکتے ہیں، آج سب سے بڑا مسئلہ معیشت کا ہے اور یہ بہترین آپشن ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے بھی کہا تھا اور آج بھی کہتا ہوں کہ وہ بند گلی میں جا چکے ہیں، اورچابی کنویں میں چلی گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے ساتھ جو سانپ تھے وہ سب چلے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اب چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی اندازہ ہورہا ہوگا کہ میں ان کو اس تباہی سے روک رہا تھا، میں چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن کاحصہ نہیں دیکھ رہا۔

    فیصل واوڈا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سمجھایا بھی تھا کہ فوج جو قربانیاں دے رہی ہے وہ شہداء ان کی ریڈ لائن ہیں، ان کی ریڈ لائن کراس نہ کریں، دوسرے سیاستدانوں کی طرح اداروں کے خلاف بغض کو آگے نہ بڑھائیں۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہا تھا فوج ہی نے ملک کو بچایا ہوا ہے اور جمہوریت چل رہی ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں بیرون ملک سے پیسہ لاکر کون دیتا تھا؟ جواب ہے پاک فوج اور آج جو یہ منرل، ریکوڈک میں تعریفیں کررہے ہیں یہ پورا کام پاک فوج نے کیا، پاک فوج سے ملک و قوم کیلئے کام لیتے ہیں پھر اسی فوج کو آنکھیں دکھاتے ہیں۔،

    سابق سینیٹر نے کہا کہ ہم سارے سیاستدان بے رحم ہیں، سینہ ٹھوک کر کہتے ہیں ہمیں ووٹ دو،
    ہم جائیں گے تو ہماری اولاد لائق ہے یا نالائق ہیں پھر وہ اقتدار میں آتے ہیں، پہلے یہ خود حکمرانی کرتے ہیں پھر کہتے ہیں ہماری اولادوں کو بھی حکمراں بناؤ۔۔

    ساری پارٹیوں کا ماضی نہ بھولیں، قوم کو ایکسپائر لیڈرز کو مسترد کرنا چاہیے، آج کیوں غریب رکشہ اور ٹیکسی والا سیاست نہیں کرسکتا۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں وکلاء سے ملاقات

    چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں وکلاء سے ملاقات

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد ان کے وکلاء نے کہا ہے کہ سربراہ تحریک انصاف کو کوئی سہولت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ان کے وکلاء کی ٹیم نے اٹک جیل میں ملاقات کی اس موقع پر ان سے وکالت نامے پر دستخط کرالیے گئے۔

    ملاقات کے حوالے سے اٹک جیل کے باہر وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں چیئرمین پی ٹی آئی سے لیگل ٹیم کی ملاقات کرائی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں کوئی سہولت نہیں دی گئی، نماز کیلئے بھی پریشانی ہے، گزشتہ رات بارش کا پانی چیئرمین پی ٹی آئی کے کمرےمیں داخل ہوگیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے کمرے میں کیڑے مکوڑے داخل ہورہے ہیں، ان کو ڈسٹرکٹ جیل کی دال روٹی دی جارہی ہے۔

    وکلاء نے صحافیوں کو بتایا کہ چیئرمین کو جیل میں9بائی11 کا کمرہ دیا گیا ہے، ان سے مشورے کی اجازت نہیں دی جارہی، چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرناچاہیے۔

  • 9 مئی کے بعد 20 روز تک چھپا رہا، پرویز خٹک

    9 مئی کے بعد 20 روز تک چھپا رہا، پرویز خٹک

    پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ میں 9مئی کےواقعے بعد20روز تک چھپا رہا اور سوچا غلطی کہاں ہوئی؟

    نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں ایک اور ٹیم بنی ہوئی تھی جو ہماری نظر میں نہیں تھی، اس ٹیم کو احتجاج سے متعلق کچھ اور ہدایت دی گئی تھیں، 9مئی کو پرامن احتجاج کی کال تھی لیکن ہمیں نہیں پتا تھا کہ تشدد ہوگا۔

    پرویزخٹک نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں رہ کر محنت کی اور پارٹی کو اٹھایا، ہم پارٹی میں انتشار اور ملک کو نقصان پہنچانے کیلئے نہیں آئے تھے، ہم نے محنت اس لیے کی تھی کہ ملک ترقی کرے اور انتشار بھی نہ ہو لیکن 9مئی کے واقعے کے بعد عجیب ماحول بن گیا تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں الیکشن کرانے کے لیے4مواقع ملے تھے، ہر پارٹی چاہتی تھی الیکشن ہوں لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہیں مانتے تھے، حکومتی ٹیم اور قمر جاوید باجوہ سے بھی مذاکرات ہوئے لیکن آسان شرائط پر بھی چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن کیلئے نہیں مانتے تھے۔

    پرویزخٹک نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں کہا گیا کہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنادیں حکومت نہیں جائے گی، جولائی میں الیکشن کیلئے سب تیار تھے لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نہ مانے،
    اگر وہ مان جاتے تو سانحہ9مئی نہ ہوتا، چیئرمین پی ٹی آئی کئی بار حامی بھرنے کے بعد پھر انکاری ہوجاتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی ان سے کئی بار کہا کہ مذاکراتی ٹیم میں ہماری حیثیت ختم کررہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اپنی مرضی سے فیصلے کرتے تھے پھر چاہے کوئی تڑپتا رہے۔ ڈھونڈنا پڑے گا کہ وہ کون تھا جس نے انتشار پھیلانے کی ڈائریکشن دی، شکر ہے9مئی کو گولی نہیں چلی فوج گولی چلاتی تو انتشار ہوجاتا، مجھے لگتاہے پروگرام اس لیے بنا تھا کہ اس دن گولیاں چلیں، اداروں کو بدنام کرنے کے لیے یہ ڈرامہ بنایا گیا تھا

    پرویز خٹک نے بتایا کہ پی ٹی آئی میں کسی اور کی رائے میں کوئی اہمیت نہیں تھی، ہم نے اجلاسوں میں کہا کہ انتشار نہیں ہونا چاہیے، صرف پرامن احتجاج کرنا چاہیے،

    میری قمرجاوید باجوہ اور فیض حمید سے ملاقاتیں ہوتی تھیں، وہ پالیسی تیار کرتے تھے اور ہماری طرف سے انکار ہوجاتا تھا، پنجاب کی بات کی گئی وہ نہیں مانی گئی،الیکشن کی بات بھی نہیں مانی گئی، قمرجاوید باجوہ آخر میں تھک چکے تھے اس لیے اختلافات پیدا ہوگئے، باجوہ نے کہا وہ ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہوتا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نہیں چاہتے تھے ان کی پارٹی میں کوئی مشہور ہو یا لیڈر بنے، ہمارے صوبے میں حالات کچھ اور تھے جن کی چیئرمین پی ٹی آئی کو سمجھ نہیں تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ چاہیے تھا اس لیے مجھے وزیراعلیٰ نہیں بنایا، میں کٹھ پتلی نہیں تھا لیکن پھر بھی چیئرمین پی ٹی آئی کو اعتماد میں لے کر فیصلےکرتا تھا۔

    پرویزخٹک نے مزید کہا کہ میں بطور وزیراعلیٰ چیئرمین سمیت ہر کسی کو قائل کرکے فیصلے کرتا تھا، میں نے اضلاع کی سطح پر لوگوں کو مضبوط کیا اس لیے ووٹ حاصل کیا۔

  • توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کو نمائندہ مقرر کرنے کا بھی حق نہیں دیا گیا، وکیل

    توشہ خانہ کیس : چیئرمین پی ٹی آئی کو نمائندہ مقرر کرنے کا بھی حق نہیں دیا گیا، وکیل

    اسلام آباد : سیشن عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

    انہوں نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی عدالت نے کیس قابل سماعت ہونے کے معاملے پر3روز میں فیصلہ سنایا، ہم نے کہا بھی کہ 5روز میں فیصلہ سنا دیں، لیکن ہماری آپ نے نہیں سنی۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مذکورہ کیس قابل سماعت ہونے کے معاملے پر 7 روز کے وقت کا تعین کیا اور آپ نے سنے بغیر ہی تین دن میں فیصلہ سنا دیا، آپ ہمیشہ تاریخیں گنتے ہیں، چھٹیوں کو ورکنگ ڈے میں کون گنتا ہے؟ عید اور عاشورہ کی چھٹیوں میں کیسے وکلاء سے کام کرنے کی توقع کی جا سکتی ہے؟

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا توشہ خانہ کیس میں جانبداری نظر نہیں آرہی ؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے دماغ میں عدالت کی جانب سے ایسا تاثر بنا دیا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالتی حق متاثر کیا جارہا ہے، سیشن عدالت کے فیصلوں کے حوالے سے مختلف عدالتوں میں ہم بھاگ رہے ہیں۔

    وکیل نے کہا کہ موجودہ وقت میں سیشن عدالت کےحوالے سے 7 اپیلوں کی درخواستیں ہائیکورٹ میں ہیں، تاثر یہ ہے کہ سیشن عدالت جلد فیصلہ سنانا چاہتی ہے تاکہ تمام اپیلیں غیر مؤثر ہو جائیں، آپ کہتے ہیں آج فیصلہ سنا دوں گا، کل نہیں سنوں گا، کل فیصلہ ہوجائے گا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سیشن عدالت نے خود ہی گواہان کے بیان ریکارڈ کرتے وقت نمائندہ مقرر کردیا، ایسے حالات میں سیشن عدالت سے انصاف کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے؟ ملزم کو حق دیا جاتا ہے کہ وہ خود اپنا نمائندہ مقرر کرے، سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کا حق ہی نہیں دیا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سیشن عدالت کے فیصلوں پراعتراضات پر اعلیٰ عدلیہ میں درخواستیں دائر کی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی 342 کا بیان ریکارڈ کروانے سے قبل کچھ وقت چاہتے ہیں۔