Tag: chairman senate

  • چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر بننے کی اہلیت نہیں‌ رکھتے: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف دائر درخواست میں‌ ان کی اہلیت کو چیلنج کیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق آئینی درخواست میں‌ صادق سنجرانی، سیکریٹری سینیٹ الیکشن کمیشن اوروفاق کو فریق بنایا گیا ہے. درخواست میں‌ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر کی عدم موجودی میں صادق سنجرانی قائم مقام صدر کی اہلیت نہیں رکھتے.

    درخواست گزار کا موقف ہے کہ صادق سنجرانی کی اس وقت عمرلگ بھگ 40 برس ہے، جب کہ آئین میں صدر بننے کے لیے کم از کم عمر 45 سال ہونی چاہیے، صدر پاکستان کی عدم موجودی میں‌ اگر صادق سنجرانی نے حلف اٹھایا، تو آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے. اس لیے صادق سنجرانی کو قائم مقام صدر کی ذمے داریاں نبھانے سے روکنے کا اہتمام کیا جائے.

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت واضح کرے کہ صدرمملکت کی عدم موجودگی میں یہ ذمے داری کون نبھائے گا. آرٹیکل 41 کے تحت چئیرمین سینیٹ کا انتخاب دوبارہ کیا جائے۔


    حکومتی اتحاد کو شکست: میرصادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ، سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب


    یاد رہے کہ 12 مارچ کو معنقد ہونے والے سینیٹ انتخابات میں میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین اور سلیم مانڈوی والا 54 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوئے تھے. سینیٹ انتخابات میں حکومتی اتحاد کو شکست سامنا کرنا پڑا تھا۔ صادق سنجرانی کے مقابلے میں راجا ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے تھے۔

    واضح رہے کہ میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انھوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا.

    ان کے چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے فوری بعد ان کی عمر سے متعلق یہ آئینی بحث چھڑ گئی تھی. اب اس ضمن میں‌ درخواست دائر کی گئی ہے، جب میں‌ ان کی اہلیت کو چیلنج کیا گیا ہے.


    میرصادق سنجرانی : شکایات سیل کے سربراہ سے چیئرمین سینیٹ تک


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایوان کی بالادستی کو قید نہیں کیا جاسکتا، آئین کی حکمرانی ہم پرفرض ہے، رضا ربانی

    ایوان کی بالادستی کو قید نہیں کیا جاسکتا، آئین کی حکمرانی ہم پرفرض ہے، رضا ربانی

    اسلام آباد: سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو جیل میں قید نہیں کیا جاسکتا، اسے ہتھکڑی نہیں پہنائی جاسکتی، ایوان کی بالا دستی کی جنگ ہر فورم پر لڑیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا، نو منتخب چیئرمین سینیٹ میر صادق سنجرانی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ آپ نے انتہائی مشکل وقت میں منصب سنبھالا ہے، ایک پیغام پارلیمان سے واضح طور پر جانا چاہیے کہ سینیٹ کی بالادستی کو قید نہیں کیا جاسکتا۔

    سینیٹ الیکشن: سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین منتخب، عثمان کاکٹر کو شکست

    انہوں نے کہا کہ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں، ہم دونوں نمائندوں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں، پارلیمان کی بالا دستی ہم سب کا مشن ہے، اداروں کی مضبوطی اور آئین کی حکمرانی ہم سب پر فرض ہے۔

    رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تین سال کے لیے نامزد کیا تھا جس پر آصف زرداری کا شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے پارٹی ٹکٹ دیا، مجھ پر اعتماد کرنے پر نواز شریف، سراج الحق، حاصل بزنجو کا بھی شکر گزار ہوں۔

    میرصادق سنجرانی : شکایات سیل کے سربراہ سے چیئرمین سینیٹ تک

    واضح رہے کہ آج ایوان بالا (سینیٹ) کے انتخابات منعقد ہوئے، جس میں اپوزیشن اتحاد کے امیدوار میر صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوئے۔ ان کے مدمقابل راجا ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے۔

    بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین کے لیے الیکشن ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی 54 ووٹ لے کر ڈپٹی چیئرمین منتخب ہوگئے، جبکہ حکومتی اتحاد کے ڈپٹی چیئرمین کے امیدوار عثمان کاکڑ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔نومنتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین نے حلف اٹھا لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایک دوسرے کو چور کہنے والے آج گلے مل گئے، سینیٹ الیکشن میں دھاندلی ہوئی: مریم اورنگزیب

    ایک دوسرے کو چور کہنے والے آج گلے مل گئے، سینیٹ الیکشن میں دھاندلی ہوئی: مریم اورنگزیب

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں دھاندلی کی گئی، کیسے کی گئی ہم یہ بھی جانتے ہیں، ایک دوسرے کو چور کہنے والے آج گلے مل گئے ۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ غیر جمہوری عناصر قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں، بلوچستان میں لوگوں کو خریدا گیا، تمام مشکلات کے باوجود نواز شریف اصولوں پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اس موقع پر بھی اصولوں کی سیاست نہیں چھوڑی اور جیت ہمیشہ اصولوں پر چلنے والوں کی ہی ہوتی ہے، بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کی گئی اور آج چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہمارے خلاف سازشوں کا تسلسل تھا۔

    سینیٹ الیکشن: اپوزیشن اتحاد کے صادق سنجرانی چیئرمین منتخب، حلف اٹھا لیا

    مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے لوگ کہتے تھے بھٹو آج بھی زندہ ہے، لیکن آج بھٹو شہید ہو گئے، جو بھرم قائم تھا وہ بھی ٹوٹ گیا، بی بی کا نعرہ لگانے والے کرپشن کے رنگ میں مل چکے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اصل مرحلہ 2018 کا الیکشن ہوگا، عوام عام انتخابات میں انہیں رد کر دیں گے، پیچھے سے وار کرنے والے عوام کے سامنے آچکے ہیں۔

    میرصادق سنجرانی : شکایات سیل کے سربراہ سے چیئرمین سینیٹ تک

    علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی تبدلی کی سیاست آج عوام کے سامنے آگئی، صادق سنجرانی کا انتخاب نہیں بلکہ بھرتی ہوئی ہے، آصف زرداری نے اب جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجانا شروع کردی ہے۔

    ان کا مزیدا کہنا تھا کہ آصف زرداری وہ بیماری ہے جو آج بنی گالہ تک پہنچ چکی ہے، سازشوں کے باوجود نواز شریف اپنے اصولوں پر کھڑے ہیں۔

    واضح رہے سینیٹ کے چیئرمین کے لیے حکمراں جماعت ن لیگ کے راجہ ظفر الحق اور اپوزیشن کے صادق سنجرانی کے درمیان مقابلہ تھا۔

    صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے جبکہ ان کے حریف راجہ ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے جبکہ نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر عمران خان اور بلاول بھٹو کی مبارکباد

    صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر عمران خان اور بلاول بھٹو کی مبارکباد

    اسلام آباد: صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے مبارکباد پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا انتخاب وفاق پاکستان کو تقویت بخشے گا۔

    چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آج کے دن ہم بلوچ عوام اور وفاق پاکستان کے لیے نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ صادق سنجرانی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ضیاء کے اوپننگ بلے باز کو شکست ہوگئی، بلوچستان جیت گیا ہے۔

    واضح رہے سینیٹ کے چیئرمین کے لیے حکمراں جماعت ن لیگ کے راجہ ظفر الحق اور اپوزیشن کے صادق سنجرانی کے درمیان مقابلہ تھا۔

    صادق سنجرانی 57 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے جبکہ ان کے حریف راجہ ظفر الحق 46 ووٹ لے سکے جبکہ نو منتخب چیئرمین صادق سنجرانی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔

    یہ پڑھیں: سینیٹ الیکشن: اپوزیشن اتحاد کے صادق سنجرانی چیئرمین منتخب، حلف اٹھا لیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میرصادق سنجرانی : شکایات سیل کے سربراہ سے چیئرمین سینیٹ تک

    میرصادق سنجرانی : شکایات سیل کے سربراہ سے چیئرمین سینیٹ تک

    سلام آباد: سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے، انہوں نے57 ووٹ حاصل کئے، ان کے مد مقابل حکومتی اتحاد کے امیدوار راجہ ظفرالحق 46ووٹ حاصل کرسکے۔

    سینیٹ کے چئیرمین کے لئے بلوچستان سے نومنتخب سینیٹر میر صادق سنجرانی کا نام سامنے آیا تھا، میر صادق سنجرانی کا تعلق بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی سے ہے، ان کے والد خان محمد آصف سنجرانی کا شمار علاقے کے قبائلی رہنما میں ہوتا ہے اور وہ ان دنوں ضلع کونسل چاغی کے رکن ہیں۔

    میرصادق سنجرانی 14اپریل 1978 کوبلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم نوکنڈی میں حاصل کی، بعد ازاں انہوں نے بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔

    میرصادق سنجرانی پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں، ان کے ایک بھائی اعجاز سنجرانی ہیں جو نواب ثنا اللہ زہری کے دور حکومت میں محکمہ ریونیو کے مشیر بنے، حکومت کی تبدیلی کے باوجود وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا۔

    اس کے علاوہ میر صادق سنجرانی کے ایک بھائی محمد رازق سنجرانی سینڈک پروجیکٹ کے ایم ڈی رہے ہیں، میر صادق سنجرانی 1998 میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے کوآڈینیٹر رہ چکے ہیں۔

    دریں اثناء سال 2008میں جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم پاکستان بنے تو ان کی جانب سے قائم کئے گئے شکایات سیل کا سربراہ میر صادق سنجرانی کو بنایا گیا تھا اور وہ پانچ سال تک اس سیل کے سربراہ رہے۔

    میر صادق سنجرانی کا نام بطور امیدوار چیئرمین سینیٹ وزیراعلٰی بلوچستان نے دیا تھا جس پر پیپلزپارٹی، تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ نے ان کی حمایت کا اعلان کیا۔

    عبدالقدوس بزنجو اور میر صادق سنجرانی بلوچستان سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ کر سینیٹر منتخب ہوئے ہیں، یاد رہے کہ صادق سنجرانی کا عوامی سیاست سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا، ان کی پہچان کاروباری شخصیت کی ہے، ان کا کاروبار بلوچستان کے علاوہ دبئی میں بھی پھیلا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سعد رفیق کا چیئرمین سینیٹ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کا الزام

    سعد رفیق کا چیئرمین سینیٹ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کا الزام

    اسلام آباد : حکومتی جماعت کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ کیلئے ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے شکوہ کیا منتخب سینیٹرزکووفاداریاں تبدیل کرانےنامعلوم مقام لے جایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ن لیگ کے امیدواروں کی حمایت کررہی ہے اور اعلان بھی کردیا ہے، جماعت اسلامی کے قائدین سےملنےبھی جارہے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام عائد کردیا اور کہا کمنتخب سینیٹرزکووفاداریاں تبدیل کرانے نا معلوم مقام لے جایا گیا ،کل جب ملنے گئے تو معلوم ہوا سینیٹر صاحب نامعلوم مقام گئے ہوئے ہیں۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری، عمران خان جو کھیل کھیل رہے ہیں وہ جمہوریت کش ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ راجہ ظفرالحق نے پوری زندگی آئین وقانون کیلئے جدوجہد کی، دوسری طرف صادق سنجرانی ہیں، جن کے سیاسی ماضی کا کچھ پتہ نہیں۔

    عمران خان اورآصف زرداری ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں، رانا ثنااللہ

    دوسری جانب وزیر قانون پنجاب راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ پوری طرح سے بے نقاب ہوچکے ہیں ، ووٹوں کا واضح فرق نہیں نظر آرہا ہے ، فاروق ستار پارٹی کے سربراہ ہوتے تو صورتحال کچھ اور ہوتی۔

    راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اورآصف زرداری ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں، ملک کے 21کروڑ عوام ان کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ(ن) جمہوریت کی نمائندہ جماعت ہے ، میں نے اپنے حلقے سے 60ہزار ووٹ لئے تھے ، ایک دو ووٹ کافرق ہے جو اتنا بڑا نہیں ہے، ن لیگ کا امیدوار ہی چیئرمین سینیٹ کی نشست پر بیٹھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان کا صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کا اعلان

    ایم کیو ایم پاکستان کا صادق سنجرانی کو ووٹ دینے کا اعلان

    چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے چند گھنٹے پہلے نمبرز گیم دلچسپ ہوگیا ہے، ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ امید وار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے قبل ووٹوں کا نمبرز گیم دلچسپ ہوچکا ہے، ایوان بالا(سینیٹ) کی کل 104 میں سے پاکستان مسلم لیگ ن اپنے تینتیس سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں پہلے نمبرپرموجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے پاس اپنے 20 سینیٹرز ہیں۔

    با اثرذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کے چودہ سینیٹرز، مسلم لیگ فنکشنل ایک اور فاٹا کا ایک آزاد سینیٹر بھی مسلم لیگ ن کی ٹیم میں شامل ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد سینیٹ میں نمبرز گیم کے چارٹ پر مسلم لیگ  ن اور حامیوں نے 49 ووٹ پکے کرلیے ہیں۔ جبکہ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی مسلم لیگ کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز سے اتحاد بنالیا ہے،سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے بیس، تحریک انصاف کے 13اور بلوچستان کے چھ اور فاٹا کے 08 آزاد سینیٹر اپوزیشن ٹیم کا حصّہ بن گئے ہیں‘ اور ابھی ابھی ایم کیو ایم نے بھی اپوزیشن اتحاد کے چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتوں کے سینیٹرز کی تعداد53 ہوگئی ہے۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے اعلان  کیا گیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیےبلوچستان سے تعلق رکھنے والے صادق سنجرانی کو ووٹ دیں گے تاہم  پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سلیم مانڈوی والا کو ووٹ نہیں دیا جائے گا۔

    پولنگ کے دوران چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے کیا جائے گا۔ منتخب چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سے حلف لیں گے۔ خیال رہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب آج ہوگا۔ سینیٹ کے اجلاس میں آج نو منتخب سینیٹرز نے حلف اٹھالیا ہے۔

    صدرِ مملکت  نے سینیٹر یعقوب خان ناصر کو بطور پریذائیڈنگ افسر نامزد کیا تھا جس کے بعد انہوں نے نو منتخب ارکان سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری کے بعد سینیٹ اجلاس شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

    سینیٹ کا اجلاس شام 4 بجے دوبارہ ہوگا۔ دوپہر 12 بجے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جائیں گے۔ دوپہر 2 بجے جانچ پڑتال کے بعد حتمی امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا۔

    پریذائیڈنگ افسر نو منتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جیتنے کے لیے امیدوار کو 53 ووٹ لینا لازمی ہوگا۔ ایوان میں پولنگ بوتھ قائم کر کے سینیٹ ارکان امیدوار کا انتخاب کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سیاست دانوں نے اگر زبانیں کھولیں تو ملک میں افراتفری پھیل جائے گی: احسن اقبال

    سیاست دانوں نے اگر زبانیں کھولیں تو ملک میں افراتفری پھیل جائے گی: احسن اقبال

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ  چند ماہ قبل کچھ لوگ غائب ہوئے اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا، سیاست دانوں کو جو معلوم ہیں اگر زبانیں کھولیں تو ملک میں افرا تفری پھیل جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک میں 70 سال سے جو کھیل جاری ہے اسے بند کیا جائے یہی نواز شریف کا بیانیہ ہے، یہی کھیل کھیل کر ملک کو یہاں تک پہنچا دیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ دشمنوں کی لگائی ہوئی آگ کو اپنے ہی لوگ ایندھن دے رہے ہیں، ہماری ترقی کو روکنے کے لیے یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے، بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کیوں تبدیل کی گئی اس سے سب واقف ہیں۔

    پی ٹی آئی نے اپنے تمام سینیٹرز آصف زرداری کی جھولی میں ڈال دیے: احسن اقبال

    چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے چیئرمین سینیٹ جمہوریت پر یقین رکھنے والا ہو، جمہوریت کے یقین کے جذبے سے رضا ربانی کا نام دیا تھا، خوشی ہوتی اگر ان کا نام پیپلز پارٹی فائنل کر لیتی۔

    مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب عمران خان اور آصف زرداری بھائی بھائی ہیں، پی پی اور پی ٹی آئی نے اپنا فیصلہ کیا سب جانتے ہیں یہ کیسے ہوا، بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے دونوں جماعتیں ایک ہیں۔

    عدلیہ کو فیصلے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ سینیٹ انتخابات پر اس کا کیا اثر پڑے گا: احسن اقبال

    وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ مخالفین کی سازشیں ناکام ہوں گی، سینیٹ الیکشن میں عوام، پارلیمنٹیرئنز ہمیں کامیاب بنائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیپلزپارٹی نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی کی حمایت کردی

    پیپلزپارٹی نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی کی حمایت کردی

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار کے نام کا اعلان کردیا، صادق سنجرانی چیئرمین جبکہ سلیم مانڈی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی کی حمایت کا اعلان کر تے ہوئے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے ہمیں اکثریت حاصل ہے، آج پہلا قدم ہے، چیئرمین بنا کر مزید اور کام بھی کریں گے۔ وفاق نے 90 فیصد بجٹ پنجاب میں خرچ کیا ہے ہم چاہتے ہیں دوسرے صوبوں کو بھی ان کا حق دیا جائے۔

    اسلام آباد میں وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کا متفقہ امیدوار مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کیساتھ مقابلہ کرے گا، سابق سینیٹر رضا ربانی کو پارٹی نے دوہزار اٹھارہ کے الیکشن کا ٹاسک دیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولین ترجیح ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل ہوں، اور ہم مل کر ہی ان مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ ہمارے اس اقدام سے بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی کا مداوا ضرور ہو گا۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بہت بڑی قربانی دے کر بلوچستان کے عوام کے دل جیت لئے ہیں۔

    آصف علی زرداری نے پہلے بھی بلوچستان کیلئے بہت کام کیا ہے، اٹھارہویں ترمیم ہو یا پھر بلوچستان پیکیج جو کہ پی پی کا ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔

  • چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن) اور ڈپٹی چیئرمین اتحادیوں کا ہوگا: مشاہد اللہ خان

    چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن) اور ڈپٹی چیئرمین اتحادیوں کا ہوگا: مشاہد اللہ خان

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ کوشش کی جارہی ہے کہ چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ (ن) سے نہ ہو لیکن چیئرمین سینیٹ ن لیگ جبکہ ڈپٹی چیئرمین اتحادیوں کا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نمبر گیم پوری ہونے کے باوجود رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ چاہتے ہیں، وہ اقتدار نہیں اقدار کی سیاست کر رہے ہیں، ہم چیئرمین سینیٹ کے لیے رضا ربانی سے متعلق فیصلے کے منتظر ہیں۔

    چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی، پی پی اور پی ٹی آئی ایک نقطے پر متفق

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی ہمارے مقابلے میں زکوٰۃ کی شرح سے ووٹ لے رہی ہے جبکہ ہمیں لگتا ہے کہ نواز شریف رضا ربانی سے متعلق اپنے فیصلے پر پہرہ دیں گے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتے سے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے رہنماء مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر جوتا پھینکنے کے اقدام کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ قرار واقعی سزا ملنی چاہیئے، نفرتوں کی چنگاریاں بجھانے کی ضرورت ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف جوتے کا نشانہ بن گئے

    خیال رہے کہ آج سابق وزیر اعظم نواز شریف جامعہ نعیمیہ میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے کہ اس دوران ایک شخص نے ان کی جانب جوتا پھینکا جو انہیں جالگا۔

    بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمرن خان سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اور رہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔