Tag: Chairman Seneate

  • شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی آبدیدہ

    شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی آبدیدہ

    اسلام آباد : سینیٹ کے نئے چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی اپنے پہلے خطاب میں شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور بینظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے نئے بلامقابلہ منتخب چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد ابتدائی کلمات کہے۔

    ایوان کے اراکین سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں تمام سینیٹرز کو عید کی مبارکباد دیتا ہوں اور ان تمام اتحادیوں کوشکر گزار ہوں جنہوں نے میری حمایت کی۔

    اس موقع پر شہید ذوالفقار علی بھٹو اوربینظیر بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی آبدیدہ ہوگئے، ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بننے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، پی پی قیادت، ن لیگ، ایم کیوایم سمیت تمام اتحادیوں کا شکرگزار ہوں کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مجھ سے بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔

    چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ میں پورے ہاؤس کا چیئرمین بن کر تمام اتحادیوں کی امیدوں پر پورا اتروں گا، سینیٹ کے ایوان اور ممبران کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے شہید ذوالفقار بھٹو کے جوڈیشل مرڈر کا اعتراف کیا، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ نفرت کی سیاست کی نفی کی۔

    یوسف گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بننے کے بعد پی پی اراکین نے ایوان میں جئے بھٹو کے پُرجوش انداز میں نعرے لگائے جبکہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین سینیٹ ایوان سے باہر چلے گئے۔

  • معافی کے بغیر فواد چوہدری کے سینیٹ میں داخلے پر پابندی ختم

    معافی کے بغیر فواد چوہدری کے سینیٹ میں داخلے پر پابندی ختم

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ اور وزیر اطلاعات کے درمیان معاملہ حل ہوگیا ہے، سینیٹ کا اجلاس ملتوی ہوتے ہی فواد چوہدری کے داخلے پر پابندی از خود ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور سینیٹ کے چئیرمین کے درمیان بات چیت نے بڑا مسئلہ حل کردیا۔ وزیراعظم نے سینیٹ چئیرمین صادق سنجرانی سے فواد چوہدری پرسینیٹ میں پابندی کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    بات چیت میں وزیراعظم اورچیئرمین سینیٹ نے معاملات افہام تفہیم سےحل کرنے پراتفاق کیا، وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کو ایوان چلانے کیلئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا صادق سنجرانی سے فواد چوہدری پر سینیٹ میں پابندی کے معاملے پر تشویش کااظہار

    اس حوالے سے سینیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس ملتوی ہوتے ہی فواد چوہدری کے داخلے پر پابندی ختم ہوگئی ہے، اجلاس ختم ہوتے ہی پابندی سے متعلق رولنگ بھی غیر موثر ہوگئی۔

    ایوانوں میں کرپشن کی بات کرو تو مخالفین کے مزاج بگڑ جاتے ہیں، فواد چوہدری

    فواد چوہدری اب بغیر معافی مانگے آئندہ اجلاس میں شرکت کرسکیں گے۔ واضح رہے کہ چیئرمین نے سینیٹ کے جاری اجلاس میں وزیراطلاعات کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

  • عوام پر فیصلے مسلط کیے گئے ، بنگالی کو قومی زبان ہونا تھا، رضا ربانی

    عوام پر فیصلے مسلط کیے گئے ، بنگالی کو قومی زبان ہونا تھا، رضا ربانی

    کراچی: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست نے ہمیشہ عوام پر فیصلے مسلط کیے جس کے باعث ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا، بڑے منصب پر پہنچنے کے باوجود میں بھی قید اور بے بس ہوں، اردو کو قومی زبان کے طور پر مسلط کیا گیا جبکہ اس کا حق بنگالی زبان کو تھا۔

    کراچی آرٹس کونسل میں اپنی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ شہر قائد پاکستان کی سیاسی رہنمائی کرتا ہے، جس شہر کی گلیاں پانی سے دھوئیں جاتی ہیں اُس میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی امان میں گدھوں کی پناہ دی اور انہوں نے صوفیوں کی سرزمین پر اپنی وحشت قائم کرنے کے لیے دہشت گردی کی، ہم دہرے فیصلے کرتے ہیں اس لیے ملک ترقی نہیں کرتا جب تک حکمران دہرے پن سے باہر نہیں نکلیں گے ملک ترقی نہیں کرسکتا‘‘۔

    چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’’ریاست نے جبری طور پر اردو زبان کو قومی زبان بنایا جبکہ ہمیں تقسیم برصغیر کے بعد بنگالی زبان کو ہی قومی زبان کا رتبہ دینا چاہیے تھا، اس کے علاوہ ریاست نے سندھی، بلوچی، پنجابی کو پشتو زبان بننے ہی نہیں دیا‘‘۔

    رضا ربانی نے کہا کہ ’’پاکستانی قومیتوں کی ثقافتوں کو تسلیم نہیں کیا گیا تو میں بھی عرب کی ثقافت کو اپنی ثقافت نہیں مان سکتا، ریاست نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اردو ادب کو ختم کیا جس کا عوام کو احساس ہے اور اب اس معاملے پر آواز اٹھانا لازم ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ریاست نے ہمیشہ عوام پر فیصلے مسلط کیے، اتنے بڑے عہدے پر پہنچنے کے باوجود میں قید اور بے بس ہوں، ذہنی الجھن نے کتاب لکھنے پر مجبور کیا کیونکہ ہم ریاستی فیصلوں کے مطابق اظہار رائے نہیں کرسکتے۔