Tag: challenged-in-lhc

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    لاہور: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا کالعدم قرار دیا جاٸے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں قیمتوں میي اضافے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دائر کی۔

    درخواست میں اوگرا ،وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ غیر قانونی ہے ، یکم اور 30 کو حکومت نے قیمتیں بڑھانے کا اعلان کررکھا ہے مگر اب چار نومبر کو بڑھاٸی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی مزید بڑھئی اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کابینہ کی منظوری کے بغیر کیا گیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کیا تھا ، جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے سے بڑھ کر 145 روپے 82 پیسے ہوگئی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 134 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 142 روپے 62 پیسے ہوگئی ہے۔

  • کورونا ویکسینیشن لازمی قرار دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    کورونا ویکسینیشن لازمی قرار دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

    لاہور : این سی او سی کی جانب سے کورونا ویکسینیشن لازمی قرار دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ، جس میں کہا صحت مند افراد کیلئے ویکسینیشن لازمی قرار دینا خلاف قانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کورونا ویکسینیشن لازمی قرار دینے کے اقدام کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، دائر کی گئی درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔

    دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ این سی او سی کی جانب سے ہر شہری کیلئے کرونا ویکسینیشن لازمی قرار دی گئی ہے، ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کو اجتماعی تقریباًت میں شرکت کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ صحت مند افراد کیلئے ویکسینیشن لازمی قرار دینا خلاف قانون ہے،کرونا ویکسینیشن لازمی قرار دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کو تقریباًت جانے سے روکنا بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت کرونا ویکسینیشن لازمی قرار دینے کا اقدام کالعدم قرار دینے کے ساتھ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگوانے پر تقریبات میں شرکت پر پابندی کو بھی کالعدم قرار دے۔

  • فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب تعیناتی  عدالت میں  چیلنج

    فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب تعیناتی عدالت میں چیلنج

    لاہور : فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کو فردوس عاشق اعوان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب تعیناتی کیخلاف درخواست دائر کردی گئی، درخواست ظفر اقبال ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ، جس میں میں وفاقی و پنجاب حکومت اور فردوس عاشق اعوان کو فریق بنایا گیا ہے ۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر وزیر اعلی پنجاب تعیناتی اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں فردوس عاشق اعوان کا ذکر کیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے میں فردوس عاشق اعوان کے ریمارکس کو بھی توہین عدالت کے مترادف قرار دیا گیا لہذا انہیں کسی عوامی عہدے پر تعینات نہیں کیا سکتا ۔

    درخواست میں استدعا کی گٸی ہے کہ وفاقی حکومت کو فردوس عاشق اعوان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے اور فردوس عاشق اعوان کی بطور مشیر تعیناتی کو کالعدم قرار دیکر کام کرنے سے روکا جائے۔

  • لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست

    لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج کر دیا گیا، جس میں کہا گیا عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سال 2020 کی پہلی درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ چیلنج کیا گیا۔

    درخواست اظہر صدیق ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ، جس میں وفاقی حکومت، اوگرا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جبکہ بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا اوگرا کو پٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد سے زائد سلیز ٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں مگر پٹرولیم مصنوعات پر17 فیصد سے زیادہ سیلز ٹیکس وصول کیا جارہا ہے . پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھے گی اور عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اقدام کالعدم قرار دے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف کیس پہلے ہی سے زیر التوا ہے جسے جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ، نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2روپے61پیسےفی لیٹراضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت میں2روپے25پیسے، مٹی کےتیل کی قیمت میں3روپے10 پیسےفی لیٹر اضافہ ہوا۔

    قیمتوں میں اضافےکےبعدپیٹرول کی قیمت116روپے60 فی لیٹرہائی اسپیڈڈیزل کی فی لیٹرقیمت127 روپے26پیسے ، مٹی کے تیل کی قیمت 99 روپے 45پیسےفی لیٹرہوگئی ہے۔

  • لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی  گورنرہاؤس پنجاب کی دیوار گرانے سے روک دیا

    لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوار گرانے سے روک دیا

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوارگرانےسےروک دیا اور کہا سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کئی کینال ایکڑ پر محیط گورنرہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکومتی اقدام سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے گورنرہاؤس کی دیوارگرانے سے متعلق حکم امتناع جاری کردیا اور حکومت کو تاحکم ثانی دیوار گرانے سے روک دیا۔

    جسٹس مامون الرشید نے درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا اگلے حکم تک گورنرہاؤس کی ایک اینٹ بھی نہیں ہلائی جائے گی، سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

    اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواروں کی جگہ جنگلے نصب کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا ، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تاریخی عمارت کی دیواریں گراناغیرقانونی ہے، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے، جس کی دیوارنہیں گرائی جا سکتی۔

    دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ میں نےاپنی زندگی میں گورنرہاؤس کی دیوارایسی ہی دیکھی، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے ، دیوارنہیں، آپ کامطلب ہے شاہی قلعہ کی دیوارگرا دیں وہ بھی تاریخی ورثہ نہیں۔

    بعد ازاں عدالت میں درخواست دائرہونے کےبعد انتظامیہ نے جنگلے اتارنے کاکام روک دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان گورنرہاؤس پنجاب کی تاریخی عمارت کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا ، جس پرانتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اور دیواروں پر لگے جنگلے ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا گورنر ہاؤس کی دیورایں گرانے کا حکم

    وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گورنرہاؤس کی کسی بھی عمارت کوگرایا نہیں جا رہا، گورنرہاؤس کی چاردیواری کی جگہ خوبصورت جنگلے کی تنصیب ہوگی۔

    شفقت محمود نے کہا تھا کہ گورنرہاؤس میں آرٹ گیلری اورمیوزیم قائم کیا جا رہا ہے، نتھیا گلی گورنرہاؤس کو ہوٹل میں تبدیل کیا جا رہا ہے، کراچی اور پشاور کے گورنر ہاؤسز میں تبدیلیاں لارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ عمران خان نے انتخابی مہم میں‌ گورنر ہاؤسز سمیت حکومتی عمارتوں سے متعلق کئی وعدے کیے تھے، وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان کے احکامات پر گورنر ہاؤس پنجاب کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔