Tag: challenges

  • آصف زرداری نے نیب میں طلبی کا نوٹس سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    آصف زرداری نے نیب میں طلبی کا نوٹس سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

    کراچی :پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نےنیب کےکال اپ نوٹس کوچیلنج کردیا، جس میں کہا گیا نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے اور نیب کو گرفتار کرنے سے بھی روکا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے نیب میں طلبی کو  سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ، آصف زرداری نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نیب کے کال اپ نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے، نجی کمپنیوں کےلین دین کےمعاملے پر نیب مداخلت نہیں کرسکتا، نیب کوگرفتار کرنے سے بھی روکاجائے۔

    ذرائع کا کہنا ہے درخواست کی سماعت آج ہی متوقع ہے، نیب کا مؤقف ہے دونوں باپ بیٹے پارک لین اسٹیٹ کمپنی کے پچیس پچیس فیصد شیئر ہولڈرز ہیں۔

    یاد رہے نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو کل پارک لین کرپشن معاملے پرطلب کررکھاہے۔

    مزہد پڑھیں : نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کو طلب کرلیا

    خیال رہے چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجوایا تھا، فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔

    بعد ازاں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ نے فیصلے پر  نظرثانی درخواستیں دائر کیں ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیں تھیں۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا ہے۔

  • منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

    کراچی : پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی  کورٹ میں چیلنج کردیا، جس میں کہا گیا بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میگا منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور فریال تالپور نے سندھ ہائی کورٹ پہنچے، جہاں انھوں نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی جبکہ دونوں کی عبوری ضمانت کےلیے حلف نامے بھی جمع کرائے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بینکنگ کورٹ کےمقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں، بینکنگ کی جانب سے مقدمہ منتقلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا آج صرف فیصلے کو چیلنج کیاہے،درخواست ضمانت بعدمیں دائر کریں گے۔

    مزید پڑھیں: بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    گذشتہ روز چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا۔

    آصف زرداری تاخیر سے بینکنگ کورٹ پہنچے تھے جب تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا تھا، آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔

    بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔

  • نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکافیصلہ کرلیا، نواز شریف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نواز شریف کے وکیل نے ہائی کورٹ سے فیصلےکی اصل کاپی حاصل کرلی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ حارث دو تین دن میں درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے، درخواست کے متن میں کہا گیا سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے، سپریم کورٹ اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردے۔

    یاد رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں ضمانت نہیں دی جاسکتی، انھیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔

    فیصلہ میں کہا گیا تھا جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ،درخواست پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر کی گئی۔

    دخواست میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے اور نواز شریف، شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے طاقت کا استعمال کیا، رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے 10لوگوں کی جان لی گئی، رکاوٹیں ہٹانے سے قبل کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں بنیادی حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں  اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نے درخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا تھا۔

    اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • این اے131 میں عمران خان کی  فتح، سعدرفیق کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست

    این اے131 میں عمران خان کی فتح، سعدرفیق کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے درخواست

    لاہور:مسلم لیگ ن کے ربنما سعدرفیق نے این اے131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے آر او کو درخواست دے دی، اس حلقے میں عمران خان نے خواجہ سعد رفیق کو شکست دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق نے حلقہ ااین اے131 میں عمران خان کی کامیابی کیخلاف درخواست دائر کی، سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کیلئے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پریذائڈنگ افسر نے سینکڑوں ووٹ مسترد کئے، اس لیے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے اور مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔

    یاد رہے انتخابات 2018 میں لاہور کے حلقے این اے131 میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے سخت مقابلے کے بعد مسلم لیگ ن کے خواجہ سعدرفیق کو شکست دی۔

    انتخابی نتائج کے مطابق این اے 131 میں عمران خان نے 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کئے جبکہ سعد رفیق 83 ہزار 633 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے نتائج جاری کردیے ہیں، جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شیخ رشید نے  این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا

    شیخ رشید نے این اے 60 میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا

    راولپنڈی : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے این اے 60 میں انتخابات ملتوی ہونے کا فیصلہ چیلنج کردیا  اور کہا امیدوار کو سزا ہونے پر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، امیدوار کوسزا ہونے کا خمیازہ ووٹرز کیوں بُھگتیں؟

    تفصیلات کے مطابق سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی جانب سے راولپنڈی این اے 60 کے الیکشن ملتوی ہونے پر پٹیشن دائرکردی، رٹ پٹیشن لاہورہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں دائرکی گئی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ امیدوار کو سزا ہونے پر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، امیدوار کو سزا ہونے کا خمیازہ ووٹرز کیوں بُھگتیں؟

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر پچیس جولائی کو انتخاب کا حکم دیا جائے۔

    گذشتہ روز شیخ رشید نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار سے اپیل کی ہے کہ وہ این اے 60 میں انتخاب ملتوی کیے جانے کا نوٹس لیں۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس این اے 60 میں انتخاب ملتوی کرنے کا نوٹس لیں، شیخ رشید


    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اختیارات کا غیر آئینی استعمال کیا ہے، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے حلقوں میں الیکشن ملتوی کیوں نہیں کیے گئے، آئین کے تحت کوئی طاقت الیکشن روک نہیں سکتی۔

    واضح رہے کہ انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کوٹا کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی راولپنڈی این اے 60 سے الیکشن لڑ رہے تھے ، جہاں ان کا مقابلہ شیخ رشید سے تھا۔

    حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن نے این 60 پر انتخابات ملتوی کردیئے تھے اور کہا تھا کہ تمام جماعتوں کویکساں موقع دینا چاہتے ہیں۔

    پیپلزپارٹی اورعوامی مسلم لیگ نے ان اے ساٹھ میں انتخاب ملتوی ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کی این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست دائر

    عمران خان کی این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کےخلاف درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ این اے 53 میں عمران خان کیخلاف فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیر منصفانہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کیخلاف ٹریبونل میں اپیل دائر کر دی، درخواست عمران خان کے وکیل سینئر قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے ہائی کورٹ ایپلیٹ ٹربیونل دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے چیئرمین ہیں، عوام کے بنیادوں حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے این اے 53 سے انتخابات لڑنے کیلئے کاغذات جمع کرائے، 19 جون کو درخواست گزار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی گئی، عمران خان کے کاغذات نامزدگی کمزور بنیاد پر مسترد کئے گئے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ این اے 53 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ قابل عمل نہیں، کاغذات نامزدگی میں درخواست گزار نے حقائق چھپائے نہ غلط انداز بیان کیے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان کیخلاف فیصلہ انصاف کے برعکس اور غیر منصفانہ ہے، ایپیلٹ ٹربیونل ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیکر کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں۔

    رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی، ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کل سماعت کریں گے۔

    یاد رہے کہ ریٹرنگ افسر نے عمران خان کے این اے 53اسلام آباد کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے تھے۔

    خیال رہے کہ الیکشن 2018 کا انتخابی عمل تیزی سے جاری ہے، ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کےخلاف اپیلیں دائرکرنے کا مرحلہ کا آغاز ہوگیا ہے، پندرہ امیدواران نے رٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کر دی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، سینئر لیگی رہنما نے نااہلی کافیصلہ اورالیکشن کمیشن کانوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کاغذات نامزدگی میں بینک اکاؤنٹ غیرارادی ظاہرنہ کرسکا،  ہائی کورٹ نے قیاس آرائیوں پرمبنی فیصلہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، خواجہ آصف نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ کاغذات نامزدگی میں بینک اکاؤنٹ غیرارادی ظاہرنہ کرسکا، بینک اکاؤنٹ میں ڈیکلیئرڈ اثاثوں کی اعشاریہ پانچ فیصدرقم تھی، رٹ دائر ہونے سے پہلے اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت نےغیرفعال اکاؤنٹ کوظاہرنہ کرنابدنیتی قراردیا، فیصلے میں ملکی اوریو اے ای قوانین کومدنظرنہیں رکھا گیا، درخواست گزارکے رویے کو بھی سامنےرکھنا ہوتا ہے۔

    درخواست گزارنے ہائی کورٹ سےحقائق چھپائے، کاغذات نامزدگی میں چھ اعشاریہ آٹھ ملین روپےکی بیرونی آمدن ظاہرکیا۔

    خواجہ آصف نے درخواست میں مزید کہا کہ بیرون ملک کی ظاہرکردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی،اسلام آبادہائیکورٹ نےقیاس آرائیوں پرمبنی فیصلہ دیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ رٹ2017 میں دائر ہوئی، 2015 میں اقامہ ظاہرکیا، خود سے اکاؤنٹ ظاہرکرنے کےعمل کوبدنیتی نہیں کہا جاسکتا، لہذا نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 26 اپریل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا


    سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے، جس کے بعد نااہلی کے بعد خواجہ آصف اب نہ وزیر خارجہ رہے اور نہ وہ آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مصطفیٰ کمال نے نئی مردم شماری کے نتائج کوچیلنج کردیا، خداراچیف جسٹس  نتائج پر نوٹس لیں

    مصطفیٰ کمال نے نئی مردم شماری کے نتائج کوچیلنج کردیا، خداراچیف جسٹس نتائج پر نوٹس لیں

    کراچی : چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نےنئی مردم شماری کے نتائج کوچیلنج کردیا اور اپیل کی کہ خداراچیف جسٹس پاکستان مردم شماری نتائج پرنوٹس لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے نئی مردم شماری کے نتائج کوچیلنج کردیا، دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ نادرا کے مطابق کراچی کی رجسٹرڈ آبادی 2کروڑ15لاکھ ہے، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو1کروڑ60لاکھ ظاہرکیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ کراچی کےبیشترعلاقوں کومردم شماری میں شمارہی نہیں کیاگیا، کراچی کی آبادی دانستہ کم ظاہرکرکےجانبداری کامظاہرہ کیاگیا، مردم شماری میں نادراسے مددنہیں لی گئی،آڈٹ نہیں کرایاگیا، آبادی کم ظاہر کرنے سےکراچی کے وسائل غصب ہوں گے،درخواست

    مصطفیٰ کمال نے درخواست میں استدعا کی کہ مردم شماری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایاجائے، کراچی میں صوبائی اور قومی اسمبلی نشستوں میں اضافہ کیا جائے۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نادرا کے مطابق کراچی کی رجسٹرڈ آبادی  2کروڑ15 لاکھ ہے، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو1کروڑ60لاکھ ظاہرکیاگیا، 2013میں نادرانےکراچی کی آبادی 2کروڑ14 لاکھ بتائی تھی تو 2018میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ60 لاکھ کیسے ہوسکتی ہے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج بھی نادراکاریکارڈنکال لیں توحقیقت سامنےآجائےگی، کراچی کی آبادی ایک کروڑ60لاکھ سے100گنازیادہ ہے، لاہورکی آبادی ہر  سال 3فیصد کے حساب سے بڑھی ہے، کراچی کی آبادی18سال میں1.8فیصد حساب سے بڑھی، یہ کیسے ممکن ہےکہ آبادی اس تناسب سے بڑھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ ملک بھر سےکراچی لوگ آتےہیں اوریہاں آبادہوتےہیں، کراچی کی آبادی لاہور کے مقابلےڈیڑھ فیصدکیسےبڑھی، کراچی کی آبادی کم ظاہرکی گئی ہے،عدالت ایکشن لے، تمام طبقات مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کررہے ہیں، سندھ کےشہری علاقوں میں کم آبادی ریکارڈکی گئی۔

    پی ایس پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نےمردم شماری کےدستاویزات پردستخط کیے، وزیراعلیٰ سندھ کومسئلہ نہیں کیونکہ کراچی کی آبادی کم کی گئی، تعصب اورتنگ نظری کی بنیادپراپنانقصان کررہےہیں، تنگ نظری پراپنے صوبے کا نقصان کررہےہیں، وزیراعلیٰ سندھ کو کپتان بننا چاہیےتھا اور یہ مدعا اٹھانا چاہیے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔