راولپنڈی: پاکستان اور افغانستان کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن پرابطہ کر کے سرحد پر جاری کشیدگی کو ختم کرنے پر اتفاق کیا، آئی ایس پی آر کے مطابق افغان ڈی جی ایم او نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا۔
آئی ایس پی آر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چمن کراسنگ پر فائرنگ کا سلسلہ رکنے کے بعد ہاٹ لائن پر پاک افغان ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطہ ہوا۔ اس موقع پر میجر جنرل ساحر شمشاد مرزا نے افغان فورسز کی فائرنگ سے پاکستانی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام منتقسم دیہات کے پاکستانی حصے پر موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کا مقصد مردم و خانہ شماری کو مکمل کرنا تھا مگر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔ افغان ڈی جی ایم او نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا اور دونوں سربراہان نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔
میجر جنرل ساحر شمشاد نے وضع کیا کہ پاکستانی حکام اپنے علاقائی حدود میں رہتے ہوئے کام کو جاری رکھیں گے تاہم اس دوران مقامی کمانڈرز کے درمیان فلیگ مٹینگ جاری رہے گی تاکہ کشیدگی قابو میں رہ سکے۔
چمن :صوبہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں افغان سرزمین سے گھروں پر گولہ باری اور فائرنگ سے 10 شہری شہید جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 45افراد زخمی ہوگئے، نو شہدا کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
تفصیلات کےمطابق صوبہ بلوچستان کے شہرچمن کےعلاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان فورسز کی گولہ باری اورفائرنگ سے 17 سالہ نوجوان محمد اشرف سمیت 10 شہری شہید جبکہ 45 افراد زخمی ہوگئے۔
ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے گولہ باری میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ۔زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
افغان فوج نے گولہ باری کیلئے سرحدی علاقے کے شہریوں کوڈھال بنا لیا
افغان فوج نے چمن پرگولہ باری کے لے سرحدی علاقے کے شہریوں کوڈھال بنا کر فائرنگ کی ،افغان فوجی شہریوں کے گھروں پر مورچے بناکر لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں افغان فورسز کے متعدد اہلکار مارے گئے ہیں۔
فائرنگ اور گولہ باری سے ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔
دریں اثنا فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے افغان فوجی گھرسے پاکستانی علاقے پرگولے پھینک رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر:
پاک فوج کےشعبہ تعلقات عامہ کےمطابق افغان سرحدی پولیس کی مردم شماری کی سیکیورٹی پرمامور اہلکاروں پرفائرنگ میں ایک شہری شہید جبکہ 4ایف سی اہلکاروں سمیت 18افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Afg Bdr Police opens fire on FC tps detailed for security of Census in a village along Chaman Bdr. 1 Civ Shaheed,18 incl 4 FC sldrs injured. pic.twitter.com/ce6hdqQzuu
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) May 5, 2017
آئی ایس پی آر کےمطابق چمن کےگاؤں کلی لقمان،کلی جہانگیرمیں مردم شماری میں رکاوٹ ڈالی جارہی تھی اور یہ سلسلہ 30اپریل سے جاری تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکا کہنا ہے کہ افغان حکام کو مردم شماری سے متعلق پیشگی آگاہ کیا گیا تھا اوراس کےلیے سفارتی اور عسکری ذرائع استعمال کیےگئے تھے۔
چمن کےاسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی کردی گئی ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد خون کےعطیات دینے کے اسپتال پہنچ گئی ہے۔
پاکستانی شہریوں کےتحفظ کےلیے سیکورٹی فورسزنےعلاقے کا کنٹرول سنبھال لیاہے۔فورسز کی جانب سے فائرنگ کابھرپور جواب دیا جارہاہے۔
سیکورٹی حکام کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ پاک افغان سرحد ہر قسم کی آمدورفت کےلیےبند کردی گئی ہے۔
واضح رہےکہ 2 روز قبل پاک فوج نے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے دو چوکیوں پردہشت گردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے جوابی فائرنگ میں3 دہشت گرد ہلاک کردیئےتھے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ اور پاکستانی شہریوں کی شہادت کے بعد حکومت نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق چمن بارڈر پر افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ پر پاکستان نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پاکستان نے افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔
افغان ناظم الامور کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان فوری طور پر پاکستانی علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ بند کرے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ آج علیٰ الصباح صوبہ بلوچستان کے شہر چمن میں افغان فورسز کی جانب سے گھروں پر گولہ باری اور فائرنگ کی گئی جس سے 3 شہری شہید جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
پاکستانی فورسز کی جانب سے فائرنگ کا بھرپور جواب دیا گیا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ پاک افغان سرحد ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردی گئی ہے۔
بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ مردم شماری کے بارے میں افغان حکومت کو آگاہ کیا گیا تھا۔
راولپنڈی :پاک فوج نے کوئٹہ میں دہشت گردی کا بڑامنصوبہ ناکام بناتے ہوئے چمن کےقریب آپریشن کےدوران افغانستان سے پاکستان آنے والے بارود سےبھری گاڑی برآمد کرکے دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کےمطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کےمطابق سیکیورٹی فورسز نے چمن کے قریب آپریشن کیا اور گولہ وبارود سے بھری گاڑی پکڑلی۔
آئی ایس پی آر کےمطابق گاڑی کے مختلف حصوں میں 80 کلوگرام دھماکا خیز مواد نصب تھا۔اس کے علاوہ دو دہشت گردوں کو بھی گرفتار کرلیاگیاہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دھماکہ خیزمواد سے بھری گاڑی قندھار میں تیار کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پاک افغان سرحد کےاطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہےتاکہ افغانستان سے دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکا جاسکے۔
یاد رہےکہ رواں سال فروری میں ملک کےمختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک افغان بارڈر کوسیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کےلیےبند کرنےکا فیصلہ کیا تھا۔
بعدازاں پاک فو ج نے پاک افغان سرحد کے پار کارروائی کرتے ہوئے جماعت الااحرار کے کیمپ تباہ کردیے تھے۔پاک فوج کی کارروائی میں خودکش حملہ آور کو تربیت فراہم کرنے والا اہم کمانڈر رحمان بابا سمیت 20دہشت گرد ہلاک ہوگئےتھے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ 20 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے پاک-افغان سرحد فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔
چمن : پاک افغان سرحد دو روز تک کھلی رہنے کے بعد ایک بار پھر غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاک افغان سرحد کو ایک مرتبہ پھر سیل کردیا گیا، دو روز قبل وزارت داخلہ کے احکامات پر پاک افغان بارڈر دو روز کے لیے کھولا گیا تھا، جس کے دوران پاکستان اور افغانستان میں پھنسے افراد کو پاسپورٹ، ویزا اور قانونی دستاویزات دکھا کر اپنے اپنے ملک جانے کی اجازت دی گئی، تاہم ہرقسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں۔
زرائع کے مطابق دو روز میں 112 افغان باشندے پاسپورٹ کے ذریعے پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوگئے جبکہ بغیر دستاویزات کے 10 ہزار کے قریب افغان باشندے اپنے وطن واپس لوٹے، اس کے علاوہ 11 پاکستانی اور 6 افغان باشندے پاسپورٹس دکھا کر افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے۔
اس موقع پر سرحد کے دونوں جانب سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ تقریباً 18 روز کی بندش کے بعد 7 مارچ کو طورخم اور چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد کو کھولا گیا تھا، کھولنے کا مقصد اُن افغان باشندوں کو سہولت فراہم کرنا تھا، جو قانونی دستاویزات کے ساتھ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ طورخم بارڈر سے روزانہ 800 گاڑیاں جبکہ چمن بارڈر پر باب دوستی سے ایک ہزار تک مال بردار گاڑیاں درآمدات برآمدات ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو کا سامان لے کر افغانستان سے آتی اور جاتی ہیں۔
کوئٹہ: افغانستان سےتین خودکش بمباروں کی چمن میں داخل ہونے کی اطلاع اور دہشت گردی کے پیش نظر شہر بھر میں سیکیورٹی الرٹ کردی گئی۔
سیکیورٹی اداروں کےمطابق افغانستان سے 3 خودکش حملہ آور کوئٹہ کے علاقے چمن میں داخل ہوگئے ہیں جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ حساس اداروں کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’خودکش حملہ آور عوامی مقامات کونشانہ بناسکتے ہیں۔ الرٹ موصول ہونے کے بعد مقامی پولیس نے دھماکے اور امن و امان کی پیش نظر ایڈوائزری کے بعد بس اڈوں اور بازاروں میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
دوسری جانب ایف سی نے بلوچستان کے علاقے سوائی میں کارروائی کرتے ہوئے گیس لائن کو اڑانے کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے سڑک کنارے نصب دیسی ساخت کے 2 بموں کو ناکارہ بنادیا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے گلزار باغیچہ اور اطراف میں کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے چار مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
علاوہ ازیں ملک بھر میں فورسز کی ٹارگٹڈ کاروائیاں جاری ہیں،جس کے دوران خیبرپختونخوا کے علاقے صوابی میں قبرستان میں چھپائے گئےدو پریشر ککر بم برآمد کرکے ناکارہ بنا دیئے گئے جبکہ سوات مینگورہ میں سرچ آپریشن کے دوران 50 سےزائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا، گرفتار ہونے والے ملزمان کے قبضے سےاسلحہ اور منشیات بھی بر آمد کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں سرچ آپریشن کے دوران بارودی سرنگ کے دھماکے سے سیکیورٹی اہلکار شہید ہوا جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں کی تحصیل ڈومیل سے گھر گھر تلاشی کے دوران 6 افراد کو گرفتار کر کے اُن کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔
چمن : پاک افغان سرحد باب دوستی کو بند ہوئے آج پانچواں روز ہے، باب دوستی بند ہونے کے باعث ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغان فورسز اور عوام کی اشتعال انگیزیوں کے باعث باب دوستی پانچویں روز بھی بند ہے، باب دوستی اس وقت احتجاجاً بند کردیا گیا تھا، جب افغان عوام نے پاکستان کیخلاف احتجاج کے دوران پاکستانی پرچم جلا دیا تھا اور پتھراؤ کیا تھا، جسکی وجہ سے دوستی گیٹ کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
گذشتہ روز دوستی گیٹ کھولنے سے متعلق فلیگ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوئے تھے، میٹنگ میں پاکستانی فورسز کی طرف سے لیفٹینٹ کرنل محمد چنگیز جبکہ افغان فورسز کی طرف سے کرنل محمد علی نے شرکت کی، فلیگ میٹنگ میں پاکستانی فورسز کی طرف سے 18 اگست کو ہونے والے واقع پر سخت اظہار ناراضگی کی گئی اور کہا کہ افغان شہریوں نے باب دوستی پر پتھراو اور پاکستانی جھنڈے کی توہین کیوں کی جس پر افغان فورسز نے کہا کہ اشرف غنی کی تصاویر پاکستانی ریلی میں کیوں جلائے گئے ۔
پاکستانی فورسز نے کہا کہ آپ لوگ میڈیا نہیں دیکھتے ریلی میں مودی کا پتلا اور انڈیا کا ترنگا نزر آتش کیا گیا، پاکستانی مظاہرین نے افغان صدر اشرف غنی کے تصاویر نہیں جلائے آپ لوگ بھارت کو خوش کرنے کے لئے اس طرح کیا جس پر افغان فورسز کے کرنل نے کہا کہ آئندہ اس طرح نہیں ہوگا ساری رنجشیں ختم کریں ہم ایک بہترین ہمسایہ رہیں گے اور دوسروں کے اماء پر پاکستان کی مخالفت نہیں کرینگے۔
میٹنگ میں باب دوستی کھولنے سے متعلق بات چیت کی گئی تاہم مذاکرات کسی بھی پیش رفت کے بغیر ختم ہوگئے، باب دوستی گیٹ بند ہونے سے پاک افغان تجارت اور نیٹو سپلائی سمیت ہرقسم کی تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔
سرحد کے دونوں جانب نیٹو کنٹینرز اور مال بردار ٹرکوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں، سرحد کی بندش سے مال بردار ٹرکوں پر لدے پھل ، سبزیاں اور میوہ جات کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ 18 اگست کو افغان فورسز نے اپنے شہریوں کے ساتھ مل کر پاکستانی پرچم کی توہین کی تھی جبکہ افغان فورسز اور شہریوں کی جانب سے باب دوستی پر پتھراؤ سے دوستی گیٹ کے شیشے ٹوٹ گئے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور افغانستان کےدرمیان طور خم بارڈر پر بھی گیٹ کی تنصیب پر حالات کشیدہ ہوئے تھے۔
کوئٹہ : چمن شاہراہ ڈسٹرکٹ قلعہ عبداللہ میں ختم کی گئی چیک پوسٹیں بغیر کسی حکومتی ہدایات کے دوبارہ بحال کر دی گئیں جس کے سبب مسافروں اور تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ چمن شاہراہ پر ختم کردہ چیک پوسٹیں حکومتی حکم کے بغیر بحال ہونے سے مسافروں اور تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، شیلا باغ اور زڑہ بند چیک پوسٹیں عدالتی احکام پر ختم کی گئی تھیں۔
اطلاعات ہیں کہ یہ چیک پوسٹیں محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر دس کے قریب قائم کی گئ ہیں، ہر تھوڑی دیر کے فاصلے کے بعد ان چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی عملے کی جانب سے مسافروں اور تاجروں کو روکنے اور انہیں چیک کرنے کے عمل سے مسافر و تاجر دونوں کر شدید پریشانی کاسامنا ہے۔
اسی لیے یہ چیک پوسٹیں حکومت نے ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم انہیں بغیر کسی ہدایات کے دوبارہ بحال کردیا گیاہے.
متاثرین کا کہنا ہے کہ اتنے کم فاصلے پر اتنی ساری چیک پوسٹیں ہونے سے ان کا قیمتی وقت بہت ضائع ہوتا ہے اورنتیجہ کچھ حاصل نہیں ہورہا، حکومت ان چیک پوسٹوں کی تعداد میں کمی کرے۔
راولپنڈی: سیکیورٹی فورسز لاہور اور ژوب میں کاروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کے بڑے منصوبوں کو ناکامی سے ہمکنار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق حساس اداروں نے لاہور میں کاروائی کرتے ہوئے سکندر عباس نامی ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار دہشت گرد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے بتایا جارہاہے، دہشت گرد کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد اور سیالکوٹ ایئر پورٹ کا نقشہ بھی برآمد ہوا ہے۔
گرفتار شدہ دہشت گرد کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
سیکیورٹی فورسزکی ژوب میں انٹیلی جنس اطلاع پرکارروائی، آئی ایس پی آر کا کہنا ہے خودکش جیکٹ سمیت بھاری مقدارمیں گولہ بارودبرآمد کیا گیا
دوسری جانب آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس اطلاع پر ژوب میں کاروائی کی جہاں سے خوکش جیکٹوں سمیت بھاری مقدار میں اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔
دریں اثنا سیکورٹی فورسز نے چمن کے علاقے رحمان کول میں خفیہ اطلاع پرکاروائی کرتے ہوئے دیسی ساختہ بم بنانے کی فیکٹری دریافت کی ہے۔ یہاں سے بھی بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے چمن سے پکڑے گئے دو افراد سے لا تعلقی کا اعلان کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ پاک افغان بارڈر سے گرفتار ہونے والے دو افراد خالد شمیم اورمحسن نامی افراد کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رابطہ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ان دونوں افراد کے بارے میں گزشتہ چار سال سے دعویٰ کیاجاتارہا کہ انہیں گرفتارکیاجاچکا ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اس سے قطع نظرکہ یہ افرادکون ہیں،کب پکڑے گئےاور کہاں پکڑے گئے اورکس کی تحویل میں تھے؟ ہمارامؤقف یہ ہے کہ ان افرادکاایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں۔