Tag: Chandrayaan-2

  • بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کا چاند پر اترنے کا خلائی مشن چندریان 2 بھی ناکام ہوگیا، خلائی جہاز کا رابطہ اس وقت منقطع ہوگیا جب وہ چند ہی لمحے بعد چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا تھا۔

    بھارتی خلائی ادارے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا کہنا ہے کہ چندریان 2 چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کرنے جاہا تھا تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحے قبل زمینی مرکز سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    لینڈنگ سے قبل اسرو کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ چاند پر لینڈنگ سے 15 منٹ قبل زمین پر موجود سائنسدانوں کا اس خلائی مشن میں کردار ختم ہوجائے گا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو جہاز خود کار طریقے سے چاند پر لینڈ کر جائے گا، وگرنہ وہ چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوجائے گا۔

    تاحال اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں چنانچہ توقع کی جارہی ہے کہ خلائی جہاز تباہ ہوچکا ہے۔

    مشن کی ناکامی کے بعد بھارتی صدر نریندر مودی اسرو پہنچے جہاں انہوں نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع مزید آئیں گے۔

    چندریان 2 کو 22 جولائی کو زمین سے لانچ کیا گیا تھا اور ایک ماہ بعد 20 اگست کو یہ چاند کے مدار میں داخل ہوگیا تھا۔

    بھارت نے اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کیا تھا۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 2.379 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ آربیٹر، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ لینڈر، اور سطح پر گھومنے والا حصہ روور شامل تھا۔

    اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب ہوجاتا تو وہ سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جاتا۔ مشن کی کامیابی کی صورت میں ایک اور تاریخ بھارت کی منتظر تھی، بھارتی خلائی جہاز چاند کے اس حصے پر لینڈ کرنے جارہا تھا جہاں آج تک کوئی نہیں گیا۔

    بھارت کا اس مشن کو بھیجنے کا مقصد ایک طرف تو خلائی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا تھا، تو دوسری طرف چاند کی سطح پر تحقیقات کرنا بھی تھا۔ خلائی مشن پانی اور معدنیات کی تلاش کا کام کرنے والا تھا جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جانی تھی۔

    چاند کے مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی تھی جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے والا تھا، اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرنے والا تھا۔

    چاند کی سطح پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر ’وکرم‘ رکھا گیا تھا۔ اس کا وزن نصف تھا اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی تھی جس پر ایسے آلات نصب کیے گئے تھے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکتے۔

    اس حصے کی زندگی صرف 14 دن تھی اور اس کا نام ’پراگیان‘ رکھا گیا تھا جس کا مطلب دانشمندی ہے۔

    بھارت اس سے پہلے سنہ 2008 میں ایک اور خلائی مشن چندریان 1 چاند کی طرف روانہ کرچکا ہے۔ وہ خلائی جہاز بھی چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

  • بھارت کے ایک ارب خواب چاند کی جانب روانہ

    بھارت کے ایک ارب خواب چاند کی جانب روانہ

    نئی دہلی : بھارت نے چاند پر اپنے دوسرے خلائی مشن ’چندریان ٹو‘ کو کامیابی سے روانہ کردیا ہے، اس خلائی جہاز کی روانگی گزشتہ ہفتے طے تھی تاہم تکنیکی خرابی کے سبب اسے روانہ نہیں کیا جا سکا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خلائی ادارے ’اسرو ‘ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چندریان ٹو‘ کو آج بروز پیر بھارت کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بج کر 43 منٹ پر خلا میں روانہ کیا گیا۔اس سے قبل 15 جولائی کو چاند کے لیے روانہ ہونے والا مشن مقررہ وقت سے 56 منٹ قبل ’لانچ وہیکل سسٹم میں تکنیکی خرابی‘ کے سبب روک دیا گیا تھا۔

    اس مشن پر 15 کروڑ امریکی ڈالر کے اخراجات آئے ہیں اور تقریباً ایک ہزار انجینئرز اور سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے ’ اسرو‘ نے پہلی بار کسی خاتون کو اپنی خلائی مہم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ پروگرام کی ڈائریکٹر متھایا ونیتھا نے چندریان ٹو کی روانگی کے عمل نگرانی کی ہے جبکہ ریتو کریدھال اس کی رہنمائی کریں گی۔

    بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    ’بھارت کے خلائی ادارے کی جانب سے چندریان ٹو‘ کو خلا میں روانہ کرنے کے مناظر ٹیلی وژن اور خلائی ادارے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر براہ راست دکھائے گئے۔اسرو کے سربراہ ڈاکٹر سیوان نے یہ خلائی مشن جاری کرنے کے بعد اپنی تقریر میں کہا ’یہ چاند کی جانب بھارت کے تاریخی سفر کی ابتدا ہے۔‘

    اسرو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چاند کے لیے روانہ کی جانے والی ’پہلے سے کہیں مضبوط خلائی گاڑی پر سوار ایک ارب خواب چاند پر پہنچیں گے۔‘

    چاند پر لینڈنگ کے بارے میں تنازعات کا آغاز کب ہوا؟

    یا د رہے کہ بھارت نے پہلی بار اپنا مشن ’چندریان ون‘ سنہ 2008 میں بھیجا تھا ، تاہم وہ خلائی جہاز چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

    انڈیا اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کر رہا ہے۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کہ کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 379۔2 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ ‘آربیٹر’، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ ‘لینڈر’ اور سطح پر گھومنے والا حصہ ‘روور’ شامل ہے۔

  • بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    بھارت کے خلائی مشن کی چاند پر روانگی عین وقت پرملتوی

    نئی دہلی : بھارت کے چاند پربھیجے جانے والے خلائی مشن چندریان ٹو کی چاند پرروانگی عین وقت پرملتوی کردی گئی، حکام کا کہنا ہے راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) نے کہا خلائی مشن کی چاند پر روانگی مقررہ وقت سے ایک گنھٹہ قبل تکنیکی خرابی کے باعث موخر کی گئی، راکٹ بھیجنے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    یاد رہے بھارت نے خلائی جہاز کو 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرنا تھا، جو چھ سے سات ستمبر تک چاند پر پہنچتا، چندریان ٹو خلائی مشن پر پندرہ کروڑ امریکی ڈالر لاگت آئی ہے، مشن کا مقصد چاند کی سطح سے پانی،معدینات اوردیگرمعلومات جمع کرنا تھا۔

    مزید پڑھیں : بھارت اپنا خلائی مشن 15 جولائی کو چاند کی طرف روانہ کرے گا

    یاد رہے جون میں بھارت نے چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کیا تھا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا، اب تک امریکا،چین اورروس چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔ بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔