چینی خلائی ایجنسی نے چاند کے تاریک حصے کی تصاویر جاری کی ہیں، یہ وہ تصاویر ہیں جو چین کے شمسی مشن ’چینگ 4‘ نے بھیجی ہیں۔
چینی خلائی ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ ان تصاویر پر ناسا نے مزید کام کیا ہے اور انہیں واضح بنایا ہے۔ بھیجی جانے والی تصاویر میں چاند کا وہ حصہ ہے جو سورج سے روشنی تو حاصل کرلیتا ہے، تاہم یہ زمین سے چھپا ہوا رہتا ہے۔
چینی مشن چینگ 4 کو گزشتہ برس جنوری میں لانچ کیا گیا تھا۔ اسے چاند کے مدار میں پہنچ کر 14 شمسی دن ہوچکے ہیں، خیال رہے کہ چاند پر گزارا گیا ایک دن زمین کے 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔
گزشتہ برس جب چینگ 4 نے چاند پر کامیاب لینڈنگ کی تھی تو یہ چاند کے عقبی اور تاریک حصے میں اترنے والا دنیا کا پہلا خلائی جہاز تھا۔ مجموعی طور پر یہ چین کا چاند کی سطح پر اترنے والا دوسرا مشن تھا۔
مشن میں موجود خلائی گاڑیاں مختلف قسم کے آلات سے لیس ہیں جو علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربات بھی کر رہی ہیں۔ ان کی اب بھیجی گئی تصاویر کو بونس قرار دیا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں یہ گاڑی چاند پر موجود اس بڑے گڑھے کا مطالعہ بھی کرے گی جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ ماضی میں کسی زبردست ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔
یہ خلائی گاڑی چاند کے جس مقام پر ہے وہ زمین سے اوجھل ہے اور اس سے براہ راست رابطہ ممکن نہیں چنانچہ اس کا رابطہ زمین سے ایک سیٹلائٹ کے ذریعے ہے۔
بیجنگ : چین کے خلائی جہاز چانگ فور نے چاند کی تاریک سطح کی پہلی تصویر زمین کو بھیج دی ہے ، یہ ایک تاریخ ساز تصویر ہے کہ اس سے قبل انسان چاند کے اس حصے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔
تفصیلات کے مطابق چانگ فور کی جانب سے ایک چند سیکنڈ کی ویڈیو زمین پر بھیجی گئی ہے جس میں چاند کے تاریک حصے کی سطح کو واضح دیکھا جاسکتا ہے ، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اتنی بھی تاریک نہیں ہے جتنا ہم سمجھتے آئے تھے۔
چین نے چند روز قبل خلائی سائنس کے میدان میں امریکا ، روس اور یورپی خلائی ایجنسی پر برتری حاصل کرتے ہوئے اپنا خلائی جہاز چاند کے تاریک حصے پر کامیابی سے لینڈ کیا تھا، اس سے قبل چاند پر جانے والے تمام مشن روشن حصے پر ہی لینڈ کرتے رہے ہیں۔
چانگ فور کی کامیاب لینڈنگ سے خلائی تحقیق کے نئے دروازے وا ہوں گے اور ہم اپنے ’پیارے چاند ‘ کے بارے میں ان حقائق سے آگاہ ہوسکیں گے جو کہ آج تک تاریکی کے پردے میں تھے۔
چاند کے تاریک حصے کی پہلی تصویر
چانگ فور نے چار دن قبل بین الاقوامی معیاری وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے کے قریب قطب جنوبی آئیٹکن بیسن پر لینڈنگ کی، جدید آلات سے لیس جہاز چانگ فور’ علاقے کی ارضیاتی خصوصیات جانچنے کے علاوہ حیاتیاتی تجربات بھی کرے گا۔
ماضی میں خلائی مشن نہ جانے کی وجہ یہی رہی ہے کہ چاند کے دوسری جانب جانے پر خلائی جہاز کا زمین سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے ، کیونکہ یہ حصہ زمین کی طرف نہیں ہوتا سگنل دوسری جانب نہیں پہنچ پاتے۔ چاند کا یہ حصہ انسانی مشاہدے میں ا س وقت آیا تھا جب اپالو مشنز چاند کی جانب روانہ ہوئے تھے۔
اب چین پہلی بار چاند کے تاریک حصے پہ اپنی خلائی گاڑی اتارے گا۔ یہ خلائی گاڑی زمین سے رابطہ قائم رکھنے کے لیے سب سے پہلے سگنلز چاند کےگرد گھومنے والی ژیوُ ژیو نامی چینی سیٹلائیٹ کو بھیجے گی۔.یہ سیٹلائٹ چین نے چاند کے گرد مئی 2018ء میں بھیجی تھی۔ اب یہ سیٹلائٹ چانگ 4 سے رابطے میں کام آئے گی یہ اس خلائی جہاز سے سگنل وصول کرکے زمین کی جانب پھینکے گی، یوں ہمارا چانگ 4 سے رابطہ بحال رہے گا۔
ہمیں معلوم ہے کہ چاند پہ آب و ہوا نہیں جس وجہ سے وہاں کوئی جاندار کھلی فضا میں زندہ نہیں رہ سکتا اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خلائی گاڑی میں ایک سائنسی تجربہ بھی انجام دیا جائے گا۔ اس خلائی گاڑی میں ایک کنٹینر میں بیج اور کیڑوں کے انڈے رکھے گئے ہیں۔ اندازہ ہے کہ چاند پہ لینڈنگ تک ان بیجوں میں سے پودے نکل آئیں گے اور انڈوں میں سے لاروے، لاروا کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کریں گے اور پودے آکسیجن پید اکریں گے۔
یوں ان دونوں میں ایک تعامل قائم ہوجائے گا جس پہ نظر رکھی جائے گی۔ ساتھ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ چاند پہ کم کشش ثقل کی موجودگی میں ان کا رویہ کیسا ہوتا ہے۔ اس خلائی گاڑی کے ذریعے چاند پہ پانی کی تلاش کے ساتھ ساتھ دیگر معدنیات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ مشن چاند کے درجہ حرارت پہ بھی کڑی نظر رکھے گا۔
بیجنگ: چین کا خلائی مشن ’چانگ 4‘ چاند کی ’ڈارک سائیڈ‘ کی جانب رواں دواں ہے، آج تک زمیں سے بھیجے گئے تمام مشن چاند کے روشن حصے پر ہی لینڈ کرتے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے زمین کے واحد قدرتی سیٹلائٹ چاند کی جانب خلائی مشن چاند کے تاریک حصے پر لینڈ کرنے کے لیے خلا میں بھیجا گیا ہے، زمین کے نزدیک ہونے کےسبب ہمیشہ چاند کا ایک ہی حصہ ہمارے سامنے رہتا ہے اور اس کے دوسری جانب آج تک کوئی خلائی مشن نہیں گیا ہے۔
ماضی میں خلائی مشن نہ جانے کی وجہ یہی رہی ہے کہ چاند کے دوسری جانب جانے پر خلائی جہاز کا زمین سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے ، کیونکہ یہ حصہ زمین کی طرف نہیں ہوتا سگنل دوسری جانب نہیں پہنچ پاتے۔ چاند کا یہ حصہ انسانی مشاہدے میں ا س وقت آیا تھا جب اپالو مشنز چاند کی جانب روانہ ہوئے تھے۔
اب چین پہلی بار چاند کے تاریک حصے پہ اپنی خلائی گاڑی اتارے گا۔ یہ خلائی گاڑی زمین سے رابطہ قائم رکھنے کے لیے سب سے پہلے سگنلز چاند کےگرد گھومنے والی ژیوُ ژیو نامی چینی سیٹلائیٹ کو بھیجے گی۔.یہ سیٹلائٹ چین نے چاند کے گرد مئی 2018ء میں بھیجی تھی۔ اب یہ سیٹلائٹ چانگ 4 سے رابطے میں کام آئے گی یہ اس خلائی جہاز سے سگنل وصول کرکے زمین کی جانب پھینکے گی، یوں ہمارا چانگ 4 سے رابطہ بحال رہے گا۔
چین کا یہ خلائی جہاز جنوری 2019 کے ان دنوں میں چاند کی تاریک جانب لینڈ کرے گا جب یہ والی سائیڈ قمری سائیکل کے سبب سورج کی روشنی سے روشن ہوگی ۔ ان دنوں میں ہماری جانب والا چاند اندھیرے کے سبب گھٹ رہا ہوگا۔
ہمیں معلوم ہے کہ چاند پہ آب و ہوا نہیں جس وجہ سے وہاں کوئی جاندار کھلی فضا میں زندہ نہیں رہ سکتا اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خلائی گاڑی میں ایک سائنسی تجربہ بھی انجام دیا جائے گا۔ اس خلائی گاڑی میں ایک کنٹینر میں بیج اور کیڑوں کے انڈے رکھے گئے ہیں۔ اندازہ ہے کہ چاند پہ لینڈنگ تک ان بیجوں میں سے پودے نکل آئیں گے اور انڈوں میں سے لاروے، لاروا کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کریں گے اور پودے آکسیجن پید اکریں گے۔
یوں ان دونوں میں ایک تعامل قائم ہوجائے گا جس پہ نظر رکھی جائے گی۔ ساتھ میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ چاند پہ کم کشش ثقل کی موجودگی میں ان کا رویہ کیسا ہوتا ہے۔ اس خلائی گاڑی کے ذریعے چاند پہ پانی کی تلاش کے ساتھ ساتھ دیگر معدنیات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ مشن چاند کے درجہ حرارت پہ بھی کڑی نظر رکھے گا۔