Tag: charges

  • ریاض: لانڈری سروس کے چارجز میں اضافہ

    ریاض: لانڈری سروس کے چارجز میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر جازان میں کپڑے دھونے کی سروسز کے نرخوں میں اضافہ کردیا گیا جس پر اس سروس سے فائدہ اٹھانے والے افراد نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے شہر جازان ریجن کی مشرقی کمشنری العارضہ میں لانڈری سروسز نے چارجز میں 50 فیصد اضافہ کر دیا ہے، مقامی صارفین نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    بعض لانڈریز نے نیا نرخ نامہ میونسپلٹی کے لوگو کے ساتھ چسپاں کر رکھا ہے اور گاہکوں کو نرخوں کے بڑھنے کا احساس دلانے کے لیے ان کو نمایاں مقامات پر لگایا گیا ہے۔

    لانڈری کارکنان کا کہنا ہے کہ آپریشنل لاگت میں 100 فیصد اضافے کی وجہ سے نرخ بڑھائے گئے ہیں۔

    مقامی صارفین نے اچانک اضافے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ اگر آپریشنل لاگت 100 فیصد بڑھ گئی ہے تو تمام لانڈریز نے نرخ کیوں نہیں بڑھائے، بعض لانڈریز پرانے نرخوں پر ہی کام کر رہی ہیں۔

    صارفین کا کہنا ہے کہ لانڈریز کے جن مالکان نے نرخ بڑھائے ہیں وہ اس کے جواز میں ایسی باتیں کر رہے ہیں جو قابل قبول نہیں، مثلاً بجلی کے بل میں اضافہ جو ناقابل فہم ہے، بجلی کے نرخ ہر کمشنری اور شہر میں جو پہلے تھے وہ اب بھی ہیں۔

  • عثمان مرزا کیس: ملزم پر تعزیرات پاکستان کے تحت کون کون سی دفعات عائد ہوتی ہیں؟

    عثمان مرزا کیس: ملزم پر تعزیرات پاکستان کے تحت کون کون سی دفعات عائد ہوتی ہیں؟

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوجوان جوڑے کو تشدد اور جنسی ہراسمنٹ کا نشانہ بنانے والا ملزم عثمان مرزا پولیس کی حراست میں ہے، اس پر جنسی ہراسانی، تشدد، یرغمال بنانے اور دھمکیاں دینے کے جرم میں متعدد دفعات عائد کی گئی ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ سزا، سزائے موت بھی ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جوڑے پر تشدد اور جنسی ہراساں کرنے والے ملزم عثمان مرزا کا مزید 4 روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا گیا، ملزم عثمان مرزا پر تعزیرات پاکستان کے تحت مندرجہ ذیل دفعات عائد کی گئی ہیں۔

    دفعہ 354 اے: اس کے تحت کسی عورت پر حملہ کرنے اور اس کا لباس اتار کر برہنہ کرنے کی سزا، سزائے موت یا عمر قید ہے۔

    دفعہ 506: اس کے تحت کسی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی سزا 7 سال قید اور جرمانہ ہے۔

    دفعہ 509: اس کے تحت کسی عورت کی عزت و ناموس کی توہین کرنے، آوازیں لگانے، کسی چیز کی نمائش یا کسی بھی عمل سے عورت کا تقدس پامال کرنے والے شخص کے لیے ایک سال قید کی سزا ہے۔

    دفعہ 341: اس کے تحت کسی کو یرغمال بنانے کی سزا ایک ماہ قید اور جرمانہ ہے۔

    اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطا الرحمٰن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عثمان مرزا سمیت واقعے میں ملوث 4 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    عطا الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ملزمان کا 4 دن کا ریمانڈ ملا تھا جس کے بعد ہم نے مزید 4 دن کا ریمانڈ حاصل کیا ہے۔ ہم نے متاثرین کو یقین دلایا ہے کہ قانون اور ریاست پاکستان ان کے ساتھ ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں عثمان مرزا اور اس کے ساتھی ایک لڑکے اور لڑکی پر تشدد کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

    ملزمان نہ صرف لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے بلکہ دونوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔

    بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی تاکید کی تھی۔

  • بحرین، دہشتگردی کے الزامات میں 138 افراد کو قید کی سزائیں، شہریت منسوخ

    بحرین، دہشتگردی کے الزامات میں 138 افراد کو قید کی سزائیں، شہریت منسوخ

    منامہ : بحرینی عدالت نے پاسداران انقلاب کے ہمراہ دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور دہشتگردانہ کارروائیوں کی سازش کرنے کے الزام میں 138 افراد کو 3 سال سے عمر قید تک کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق بحرین میں ایک عدالت نے 138 افراد کو ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے ساتھ مل کر ایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی سازش کے الزامات میں قصور وار دے کر قید کی سزا سنائی ہیں اور ان سب کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بحرین کے ایڈووکیٹ جنرل احمد الحمادی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان ملزموں نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے طرز پر بحرین میں بھی حزب اللہ کے نام سے ایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے کی کوشش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان 138 افراد میں سے 69 کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کے الزامات میں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    پبلک پراسیکیوشن کے بیان کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کو نظامتِ عامہ برائے تفتیش ِ جرائم کی جانب سے بحرین میں دہشت گردی کے ایک سیل کے قیام سے متعلق رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

    یہ سیل ایرانی رجیم کے لیڈروں نے قائم کیا تھا اور وہ سپاہ پاسداران انقلاب کے عناصر کو بحرینی حزب اللہ نامی اس گروہ کی تشکیل کے لیے دہشت گردوں کو لاجسٹیکل اسپورٹ مہیا کرنے کی ہدایات جاری کرتے تھے۔

    بحرین میں اس سے قبل بھی پاسداران انقلاب ایران سے تعلق یا ان سے تربیت حاصل کرنے کے الزامات میں متعدد افراد کو قید و جرمانے کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں، ایک فوجداری عدالت نے چند ماہ قبل کالعدم قرار دیے گئے ایک دہشت گرد گروپ فروری 14 اتحاد سے تعلق کے الزام میں تین افراد کو تین سال سے عمر قید تک جیل کی سزائیں سنائی تھیں۔

    استغاثہ کے مطابق ان میں ایک مدعا علیہ کا تعلق دہشت گرد تنظیم سریّہ المختار سے تھا، اس نے دوسرے دو مدعا علیہان کو بحرین کے علاقے بری میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور بلووُں کے لیے بھرتی کیا تھا اور اس کو دھماکا خیز مواد سے عوامی مقامات پر حملوں کی تربیت دی تھی۔

  • پلواما حملہ : بھارت الیکشن کی آڑ میں مس ایڈونچر کررہا ہے، شاہ محمود قریشی

    پلواما حملہ : بھارت الیکشن کی آڑ میں مس ایڈونچر کررہا ہے، شاہ محمود قریشی

    میونخ : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ الیکشن کی آڑ میں بھارت کوئی نہ کوئی مس ایڈونچر کررہا ہے، پلواما واقعے پر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو ہمیں دیں، واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اس سے پہلے بھی پاکستان پرالزامات لگاتا رہا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں، پاکستان کو دباؤ میں لانے کی بھارتی کوشش کامیاب نہیں ہوگی اور اس کے پروپیگنڈے کو دنیا بھی نہیں مانے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں ظلم ہورہا ہے جس کے ردعمل میں ایسے حملے ہورہے ہیں، خود کش حملہ آور کے گاؤں میں20شہادتیں ہوئی ہیں، پلوامہ کا واقعہ افسوسناک تھا اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم مذاکرات کےذریعےامن چاہتے ہیں لیکن بھارت بات چیت کیلئے ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کی آڑ میں بھارت کوئی نہ کوئی مس ایڈونچر کررہا ہے اور بلاوجہ ٹینشن کو ہوا دے کر معاملات خراب کررہا ہے پاکستان نہیں، پاکستان کو دباؤ میں لانے کی بھارتی کوشش کامیاب نہیں ہوگی، بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہیں ہمیں دیں۔

  • جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    جرمن گلوکارہ کو دہشت گردی کے مقدمات کے تحت ترک پولیس نے گرفتار کرلیا

    انقرہ/برلن : جرمن گلو کارہ ہوزن کین کو ترک پولیس نے کالعدم کردستان ورکر پارٹی سے تعلقات اور دہشت گردی کے مقدمات کے تحت الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے جرمن گلو کارہ کو عراقی یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلم بنانے اور اس میں اہم کردار ادا کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 47 سالہ ہوزن کین کو ترکی کے مغربی صوبے ایڈیرنی سے اتوار کے روز ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ کی الیکشن مہم چلانے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کردش حمایت یافتہ ’پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی‘ ایچ ڈی پی کے صدارتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ کی انتخابی مہم کے سلسلے میں صوبہ ایڈیرنی میں پروگرام کررہی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ’ایچ ڈی پی‘ ترکی کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت ہے، جس نے پارلیمانی انتخابات کے دوران 11.7 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

    خیال رہے کہ ایچ ڈی پی کے صدراتی امیدوار ’صلاح ہیٹن ڈیمرٹس‘ پہلے سے دہشت گردی کے مقدمات کے تحت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کی حامل کی گلوکارہ کو گرفتار کرکے ترکی نے برلن اور انقرہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    جرمنی کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہوزن کین کے حراست میں لیے جانے سے متعلق آگاہی تھی۔

    ترکی کے خبر رساں اداروں کہنا تھا کہ ہوزن کین پر دہشت گرد کردش تنظیم ’کردستان ورکر پارٹی‘ کی رکن ہونے اور شدت پسندی کے منصوبوں کو پھیلانے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    ترکی کی پولیس کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف یزدیوں کی نسل کشی سے متعلق فلمائے گئے سین کو ثبوت کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، جس میں ہوزن کین کردستان ورکر پارٹی کے مسلح گوریلا جنگوؤں کے ساتھ موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی میں پیدا ہونے والی ہوزن نے اپنے ہی ملک میں گرفتاری اور ہراسگی کا نشانہ بننے کے بعد سنہ 1993 میں جرمنی میں سیاسی پناہ لے لی تھی۔

    واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ترکی کی حکومت کی جانب سے کرد ثقافت اور زبان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    ویٹی کن سٹی: پادری پر بچوں سے بد فعلی کا الزام ثابت، 5 برس قید

    روم : ویٹی کن سٹی کے سفیر منسگنور کارلو کو عدالت نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے اور ان کی تصاویر و ویڈیوز بنانے کے جرم میں 5 برس قید اور 5 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مقدس ترین مرکزی مقام ویٹی کن سٹی کے سابق سفیر کو بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کے جرم میں 5 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کم عمر بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز مونسگنور کارلو البرٹو کاپیلّا کے موبائل فون سے برآمد ہوئی ہیں، جس کے بعد عدالت نے مذکورہ سفیر کو سزا سنائی ہے۔

    سفیر کا کہنا تھا کہ ’واشنگٹن میں موجود ویٹی کن کے سفارت خانے میں تعیناتی کے دوران میں اپنے ذاتی مسائل کا شکار تھا، ویٹی کن کے حکام نے بچوں کے ساتھ فحش ویڈیوز بنانے کے الزامات کے بعد پادری کو گذشتہ برس امریکا سے واپس بلایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے کہا تھا کہ مونسگنور کارلو البرٹو کا سفارتی استثنا ختم کیا جائے تاکہ وہ امریکا میں مقدمات کا سامنا کرسکے۔ دوسری جانب کینیڈا نے بھی کاپیلا کے نام پر وارنٹ جاری کیے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مسیحی پادری ویٹی کن سٹی کے چھوٹی سی جیل میں 5 سال قید کیا جائے گا اور سابق سفیر کو 5 ہزار یورو جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ بچوں کے ساتھ بد فعلی کرنے اور ان کی ویڈیوز و تصاویر بنانے کا حالیہ واقعہ ہے، جس کے باعث کیتھولک چرچ کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ویٹی کن میں پوپ فرانسس کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد چلی کے 34 پادریوں نے بچوں کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے پر اپنے استعفے پیش کیے، ایک اطلاع کے مطابق پادریوں کی جانب سے مشترکہ استعفیٰ پیش کیا تھا، جن میں سے پوپ فرانسس نے صرف تین استفعے منظور کیے تھے۔

    پوپ فرانسس نے مئی میں فرنینڈو کرادیما کے متاثرین تین پادریوں سے ملاقات کی جس کے بعد کارلوس نے کہا کہ چلی میں کیتھولک چرچ کے لیے نیا دن ہے، 3 کرپٹ پادریوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ چلی میں سال 2000 سے اب تک 80 کیتھولک پادریوں کے خلاف بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیس درج ہوچکے ہیں، پوپ فرانسس نے دو اور پادریوں کے استعفے بھی منظور کئے جن کی عمریں 75 برس سے زیادہ ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں