Tag: CHARITY

  • سعودی عرب: اہم قانون میں تبدیلی

    سعودی عرب: اہم قانون میں تبدیلی

    ریاض: سعودی عرب میں عطیات جمع کرنے اور اندرون ملک خرچ کرنے سے متعلق قانون کے مسودے کی منظوری دے دی گئی، ترمیم کا مقصد دہشت گردی کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے چور راستے بند کرنا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی مجلس شوریٰ کا آن لائن اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت شیخ ڈاکٹر عبد اللہ آل الشیخ نے صدارت کی۔

    ارکان شوریٰ نے ملک کے اندر عطیات جمع کرنے اور خرچ کرنے سے متعلق قانون کے مسودے میں کئی ترامیم کی ہیں۔

    شوریٰ نے قانون عطیات کی پندرہویں اور سولہویں دفعات اور 18 ویں دفعہ کی 5 سے لے کر دسویں شق تک ترامیم مسترد کر دیں۔

    عطیات کے قانون میں کی جانے والی ترامیم کے مطابق دہشت گردی کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے تمام چور راستے بند کیے جا رہے ہیں، قانون کے بموجب بیرون مملکت سے کسی بھی شخص کو اندرون ملک عطیات جمع کرنے یا اس میں تعاون دینے کی اجازت نہیں ہے۔

  • دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دین اسلام کا وہ رکن جو ہمارے لیے بے شمار فوائد کا سبب بنتا ہے

    دنیا بھر میں آج اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، صدقہ و خیرات اور سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد چیریٹی کہلاتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے سنہ 2012 میں مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد دنیا بھر کے بے سہارا اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    دین اسلام میں چیریٹی کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے اور زکوٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک ہے، ارکان اسلام دراصل فرائض کی حیثیت رکھتے ہیں گویا اپنے آس پاس موجود ضرورت مندوں کی مدد کرنا دین اسلام نے فرض قرار دیا ہے۔

    اسلام نے معاشی پریشانی کا شکار، مصیبت زدہ افراد، بے گھروں، دربدر یا پناہ گزین اور بے سہارا افراد کی خبر گیری کرتے رہنے اور ان کی مدد کرنے کی خاص تاکید کی ہے۔

    علاوہ ازیں کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو تو انہیں عطیات دینا بھی احسن عمل ہے۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے اور کسی شخص کی خیر و عافیت اور سلامتی کی ضمانت ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    کسی مستحق کی مالی مدد کرنا دلی سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے۔

    اپنے سے کمتر اور غریب لوگوں کو دیکھنا اور ان کے مسائل سننا، شکر گزاری اور خود کو حاصل نعمتوں کی قدر کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    صدقہ خیرات کرتے رہنے کی عادت سے گھر کے بچوں کو بھی اس کی ترغیب ہوتی ہے جس سے ایک نیک کام کا پھیلاؤ ہوتا ہے۔

    آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہوگی، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے۔

    صدقہ خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

    صدقہ خیرات کو خدا کے ساتھ سرمایہ کاری کا نام دیا جاتا ہے جس کا منافع دونوں دنیاؤں میں حاصل ہوتا ہے، دوسروں کی مدد کرنے کے عادی افراد اپنی ضرورت کے وقت کبھی بھی خود کو اکیلا نہیں پاتے اور خدا ان کے لیے کوئی نہ کوئی وسیلہ بھیج دیتا ہے۔

    اس سرمایہ کاری سے نہ صرف آپ خود بلکہ آپ کی آنے والی نسلیں بھی مستفید ہوتی ہیں۔

  • سعودی عرب نے یمن کے لیے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    سعودی عرب نے یمن کے لیے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    ریاض: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب امداد دینے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک اور عرب دنیا میں سرفہرست ملک بن گیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ماتحت ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب نے سنہ 2019 کے دوران ایک ارب 281 ملین امریکی ڈالر امداد کے طور پر پیش کیے۔

    رپورٹ کے مطابق 2019 کے دوران یمن کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک سعودی عرب ہے جس نے یمن کو 1 ارب 216 ملین ڈالر پیش کیے۔ یہ یمن کو پیش کی جانے والی کل مدد کا 31.3 فیصد ہے۔

    شاہ سلمان مرکز برائے انسانی امداد کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو الگ الگ تہنیتی پیغام ارسال کر کے بتایا کہ سعودی عرب پوری دنیا میں امداد دینے والا پانچواں بڑا ملک ہے اور عرب دنیا میں اس حوالے سے سعودی عرب کا نمبر پہلا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے یہ اعزاز اپنی قیادت کی لامحدود مدد کے نتیجے میں حاصل کیا ہے۔ سعودی عرب انسانی امداد کا مشن دین اسلام کے احکام پر عمل اور قومی اقدار سے متاثر ہو کر کر رہا ہے۔

  • مالی امداد کرنے کے نفسیاتی و طبی فوائد

    مالی امداد کرنے کے نفسیاتی و طبی فوائد

    آج دنیا بھر میں چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ چیریٹی کو عام معنوں میں صدقہ و خیرات کہا جاتا ہے جبکہ سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد بھی اسی زمرے میں آتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔

    مالی امداد دراصل ان لوگوں کے لیے کی جاتی ہے جو معاشی پریشانی کا شکار ہیں، مصیبت میں ہیں، تکلیف میں ہیں، بے گھر، دربدر، پناہ گزین ہیں یا بے سہارا ہیں۔ یا کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو تو انہیں بھی عطیات دیے جاسکتے ہیں۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔

    بے پناہ خوشی

    اگر آپ نے کبھی کسی مستحق کی مالی مدد کی ہوگی تو آپ اپنے اندر ایک عجیب سا سکون اور خوشی محسوس کریں گے۔

    امداد پانے والے شخص کی آنکھوں کا تشکر آپ کو شرمندہ تو کرسکتا ہے، تاہم یہ تشکر آپ کے اندر خوشی بھی بھر دے گا۔ یہ خوشی آپ کو پھر سے خیراتی کاموں کی طرف راغب کرے گی تاکہ آپ پھر سے وہ خوشی اور سکون حاصل کریں۔

    زندگی کا مطلب جانیں گے

    جب آپ اپنے سے کم تر اور غریب لوگوں کو دیکھیں گے، ان کے مسائل سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی زندگی کس قدر نعمتوں سے بھرپور ہے۔ آپ کو اپنی زندگی اور حاصل شدہ نعمتوں کی قدر ہوگی اور آپ میں شکر گزاری کی عادت پیدا ہوگی۔

    بچوں پر مثبت اثر

    اگر آپ والدین ہیں تو کسی کی مالی امداد کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں میں لاشعوری طور پر ہمدردی، انسانیت اور مدد کرنے کا جذبہ بو رہے ہیں۔ کار خیر کے کاموں میں اپنے بچوں کو ضرور شریک کریں اور انہیں اس کے بارے میں آگاہ کریں۔

    دیگر افراد کو ترغیب ہوگی

    ہوسکتا ہے آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہو، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بن جائیں۔

    معاشی منصوبہ بندی

    خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔

    ٹیکس میں کمی

    ترقی یافتہ ممالک میں جو شخص جتنے عطیات دیتا ہے، اسے اتنا ہی کم ٹیکس دینا پڑتا ہے۔

    مدد کریں، تاکہ آپ کی بھی مدد ہوسکے

    جب آپ کسی کی مشکل حل کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں، تو خدا آپ کی مشکلات میں بھی آسانیاں پیدا کرتا ہے اور آپ کی مشکلات کم ہوتی جاتی ہیں۔ یہ رقم جو آج آپ کسی کی مدد کرنے کے لیے دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کل اس وقت آپ کو اس صورت میں واپس ملے جب آپ خود کسی معاشی پریشانی کا شکار ہوں۔

    ہوسکتا ہے آپ کی مالی امداد کرنے کی عادت مستقبل میں آپ کے بچوں کی معاشی مشکلات کو کم کرسکے، کہ جب انہیں مدد کی ضرورت ہو، تو آپ سے مدد لینے والا کوئی شخص ان کی مدد کردے۔

    گویا یہ ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے، جو آپ خدا کے ساتھ کر رہے ہیں، اور یقین رکھیں اس کا منافع آپ کو ضرور ملے گا۔

  • فن پاروں سے حاصل ہونے والی رقم عطیہ کرنے والی 5 سالہ آرٹسٹ

    فن پاروں سے حاصل ہونے والی رقم عطیہ کرنے والی 5 سالہ آرٹسٹ

    آج کل کے بچے ذہانت و فطانت میں بڑے بڑوں کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں، کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو کم عمری اور معصومیت میں اپنے بڑوں کو ایسا سبق سکھا جاتے ہیں جو ان کی زندگی بدل دیتا ہے۔

    آسٹریلیا کی 5 سالہ بچی کیسی بھی ایسی ہی بچی ہے جس نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔

    یہ بچی آرٹسٹ ہے اور صرف 5 سال کی عمر میں نہایت خوبصورت فن پارے بناتی ہے۔ لیکن اس کا اصل کمال یہ فن پارے تخلیق دینا نہیں بلکہ ان سے ملنے والی رقم کو عطیہ کردینا ہے۔

    جی ہاں، یہ 5 سالہ بچی اب تک 1 ہزار ڈالر مختلف خیراتی اداروں کو عطیہ کرچکی ہے۔ یہ ساری رقم اس نے اپنے فن پاروں کو فروخت کر کے کمائی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    Cassie poses in her dress from @picturethisclothing and displays her latest painting

    A post shared by CassieSwirls (@cassieswirls) on

    کیسی نے 3 سال کی عمر سے پینٹ کرنا شروع کیا۔ وہ اپنے فن پاروں کی کئی نمائشیں بھی منعقد کرچکی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    "Forest”, Cassie’s latest commission

    A post shared by CassieSwirls (@cassieswirls) on

    کیسی کی والدہ کہتی ہیں کہ انہوں نے کبھی اپنی بیٹی کو اس کے شوق سے نہیں روکا، ’میں چاہتی ہوں وہ اس بات کو سمجھے کہ ہر چیز کو کاروبار نہیں سمجھا جاتا اور ہر چیز سے پیسے نہیں کمائے جاتے‘۔

    اپنے والدین کی بھرپور حمایت کے ساتھ کیسی دنیا بھر کے بچوں کی تعلیم اور صحت کے لیے ان کی مدد کرنا چاہتی ہے۔

  • دبئی چیریٹی نے رمضان المبارک میں افطار کی تقسیم کیلئے کروڑوں درہم کا چندہ جمع کرلیا

    دبئی چیریٹی نے رمضان المبارک میں افطار کی تقسیم کیلئے کروڑوں درہم کا چندہ جمع کرلیا

    ابوظبی : دبئی چیریٹی ایسوسی ایشن نے ماہ مبارک رمضان میں 75 ہزار سے زائد افطار پیکٹس امارات کی 25 مساجد میں تقسیم کےلیے پانچ لاکھ درہم کی خطیر رقم جمع کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی چیریٹی ایسوسی ایشن انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر ماہ مبارک رمضان کے دوران ملکی و غیر ملکی افطار منصوبوں کے لیے بائیس لاکھ درہم کی خطیر رقم جمع کرنے میں مصروف ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایسوسی ایشن چھ حصّوں میں اپنے منصوبوں کی مہم چلارہی ہے، مہم میں فوڈ پیکجز، افطار، زکات الفطر، عید کے کپڑے، زکات اور ضروریات زندگی کے دیگر اشیاء شامل ہیں۔

    ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل احمد المسماری کا کہنا ہے کہ 23 ممالک کے ہزاروں کمزور و مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے گا جس میں یتمیم ، بیواہ، کم آمدن والے خاندان شامل ہیں۔

    احمد المسماری کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کا مقصد 15 ہزار خاندانوں کی مدد کرنا ہے اور مذکورہ تعداد کے لیے کھانے کی اشیاء کی مالیت کم از کم 25 لاکھ درہم ہے،۔

    ان کا کہنا مزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی 25 مساجد میں مقامی ہوٹلوں کی معاونت سے 5 لاکھ درہم مالیت کے 75 ہزار سے زائد افطار پیکٹ تقسیم کیے جاییں گے، یومیہ کم از کم 2500 پیکٹ تقسیم کیے جائیں گے۔

    المسمار کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن دنیا بھر کے 23 ممالک کی 1 ہزار مساجد میں 1 کروڑ درہم کے کھانے تقسیم کیے جائیں گے۔

  • انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    انسانیت کی روشن شمع – مدر ٹریسا

    اپنی تمام زندگی انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کردینے والی مدر ٹریسا کا آج 108 واں یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے، آپ 5 ستمبر 1910 کو سلطنتِ عثمانیہ میں پیدا ہوئیں تھیں۔

    مدر ٹریسا کا پیدائشی نام انجیزے گونزے تھا ، وہ ایک مسیحی راہبہ تھیں اور سلطنتِ عثمانیہ کےصوبے مقدونیہ کے شہر سکوپیہ میں پیدا ہوئیں تھیں ،وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریبوں و نادار بیماروں کی دیکھ بھال کرتی رہیں، تاہم ان پر البانوی اور مقدونیائی باشندوں کا یکساں دعویٰ ہے کیونکہ اس وقت مقدونیہ کے نام سے کسی ملک کا وجود نہیں تھا بلکہ یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔

    ان کا تعلق ایک مذہبی خاندان سے تھا ،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم یوگسلاویہ کے ایک مذہبی سکول سے حاصل کی ، دس سال کے عمر میں والد کے انتقال سے ان کے ایمان اور عقیدت پر گہرا اثر پڑا ۔1928ءمیں مدر ٹریسا کو مزید دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیج دیا گیا اور 1929ء میں انہیں خدمتِ خلق کے فرائض سرانجام دینے کے غرض بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا۔

    چرچ نے مدرٹریسا کوولی کا درجہ دے دیا

    سنہ 1931ء میں اپنا نام تبدیل کرتے ہوئے وہ راہبہ بن گئیں ،اب وہ سسٹر ٹریسا کہلانے لگیں تھیں ، اور انسانیت کی خدمت کا مشن جاری تھا۔ انہوں نے اپنے ادارے’ مشنریز آف چیریٹی ‘ کی بنیاد سنہ 1950 میں محض بارہ راہباؤں کے ہمراہ رکھی تھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک اور دائرہ کار ایک سو تینتیس ممالک تک جاپہنچا ۔ان کے فلاحی کاموں میں مریضوں کا علاج ، یتیم اور بیواؤں کی مدد شامل ہے ۔

    مدرٹریسا پیسوں کی پرواہ نہیں کرتی تھیں اور ان کے حوالے سے مشہور تھا کہ وہ مالی امداد اور عطیات قبول نہیں کرتیں بلکہ مدد میں ذاتی شرکت کو ترجیح دیا کرتیں تھیں ۔

    مدر ٹریسا کو غریبوں اور ناداروں کے لئے کئی دہائیوں پر مشتمل ان کی خدمات کے صلہ میں 1989ء میں نوبل انعام سے نوازا گیا،جس کی انعامی رقم مدرٹریسا نے فلاحی کاموں کیلئےصرف کردی ۔ اس کے علاوہ 2016ء میں پاپائے روم فرانسس نے مدر ٹریسا کو ’ بابرکت‘ شخصیت قرار دیا تھا۔ یہ سعادت ’سینٹ‘ قرار دیئے جانے یا عیسائیت کے تحت ’ولایت‘ (ولی بن جانے) کا مرتبہ حاصل کرنے کے مراحل میں سے آخری مرحلہ ہے۔

    سنہ 1985ء میں جب مدر ٹریسا روم کے دورے پر تھیں وہاں انھیں دل کا دورہ پڑا ، 1989ء میں ا ن کو ایک اور دل کا دورہ پڑا جو پچھلے دورے سے زیادہ خطرناک تھا ، اس بار ان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے ان کا آپریشن کیا گیا ، 1991ء میں جب وہ میکسیکو میں تھیں تو وہاں نمونیا کا شکار ہوگئیں جس نے ایک بار پھر ان کے قلب پر منفی اشرات مرتب کئے ، سنہ 1996ءمیں ایک بار پھر ان کے دل کا آپریشن ہو ،تاہم 5 ستمبر 1997ء میں طویل علالت کے بعد مدر ٹریسا انتقال کرگئیں ۔

  • کیا آپ کسی کی مالی مدد کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    کیا آپ کسی کی مالی مدد کرنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    آج دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چیریٹی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یوں تو چیریٹی کو عام معنوں میں صدقہ و خیرات کہا جاتا ہے، تاہم سخاوت یا انسانی ہمدردی کے تحت مالی طور پر کی جانے والی امداد بھی اسی زمرے میں آتی ہے جو ہر شخص کو کرنی چاہیئے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مدر ٹریسا کے یوم وفات 5 ستمبر کو ورلڈ چیریٹی ڈے کے طور پر منانے کی منظوری دی تھی۔

    مالی امداد دراصل ان لوگوں کے لیے کی جاتی ہے جو معاشی پریشانی کا شکار ہیں، مصیبت میں ہیں، تکلیف میں ہیں، بے گھر، دربدر یا پناہ گزین ہیں۔ بے سہارا ہیں، یا کسی کار خیر کے لیے کوئی فرد یا گروہ کوئی عمل سر انجام دے رہا ہو انہیں عطیات دیے جائیں۔

    اسلامی عقائد کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی، نفسیاتی اور طبی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق کی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کیا فوائد ہیں۔


    بے پناہ خوشی

    اگر آپ نے کبھی کسی مستحق کی مالی مدد کی ہوگی تو آپ اپنے اندر ایک عجیب سا سکون اور خوشی محسوس کریں گے۔

    امداد پانے والے شخص کی آنکھوں کا تشکر آپ کو شرمندہ تو کرسکتا ہے، تاہم یہ تشکر آپ کے اندر خوشی بھی بھر دے گا۔ یہ خوشی آپ کو پھر سے خیراتی کاموں کی طرف راغب کرے گی تاکہ آپ پھر سے وہ خوشی اور سکون حاصل کریں۔


    زندگی کا مطلب جانیں گے

    جب آپ اپنے سے کم تر اور غریب لوگوں کو دیکھیں گے، ان کے مسائل سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ آپ کی زندگی کس قدر نعمتوں سے بھرپور ہے۔

    آپ کو اپنی زندگی اور حاصل شدہ نعمتوں کی قدر ہوگی اور آپ میں شکر گزاری کی عادت پیدا ہوگی۔


    بچوں پر مثبت اثر

    اگر آپ والدین ہیں تو کسی کی مالی امداد کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں میں لاشعوری طور پر ہمدردی، انسانیت اور مدد کرنے کا جذبہ بو رہے ہیں۔ کار خیر کے کاموں میں اپنے بچوں کو ضرور شریک کریں اور انہیں اس کے بارے میں آگاہ کریں۔


    دیگر افراد کو ترغیب ہوگی

    ہوسکتا ہے آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہو، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بن جائیں۔


    معاشی منصوبہ بندی

    خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بنتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد اشیا پر پیسہ خرچ کرتے ہیں۔


    ٹیکس میں کمی

    ترقی یافتہ ممالک میں جو شخص جتنے عطیات دیتا ہے، اسے اتنا ہی کم ٹیکس دینا پڑتا ہے۔


    مدد کریں، تاکہ آپ کی بھی مدد ہوسکے

    ویسے تو جب آپ کسی کی مشکل حل کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں، تو خدا آپ کی مشکلات میں بھی آسانیاں پیدا کرتا ہے اور آپ کی مشکلات کم ہوتی جاتی ہیں۔

    یہ خیراتی رقم جو آج آپ کسی کی مدد کرنے کے لیے دے رہے ہیں، ہوسکتا ہے کل اس وقت آپ کو اس صورت میں واپس ملے جب آپ خود کسی معاشی پریشانی کا شکار ہوں۔

    ہوسکتا ہے آپ کی مالی امداد کرنے کی عادت مستقبل میں آپ کے بچوں کی معاشی مشکلات کو کم کرسکے، کہ جب انہیں مدد کی ضرورت ہو، تو آپ سے مدد لینے والا کوئی شخص ان کی مدد کردے۔

    گویا یہ ایک قسم کی سرمایہ کاری ہے، جو آپ خدا کے ساتھ کر رہے ہیں، اور یقین رکھیں اس کا منافع آپ کو ضرور ملے گا۔

  • راس الخیمہ، چیریٹی کی رقم میں‌ غبن، عرب شہری کو سزا

    راس الخیمہ، چیریٹی کی رقم میں‌ غبن، عرب شہری کو سزا

    راس الخیمہ : متحدہ عرب امارات کی عدالت نے چندے کی رقم میں 1 لاکھ درہم کا غبن کرنے کےجرم  میں عرب شہری کو سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چندے کے بُکس سے خطیر  رقم چوری کرنے والے ملازم کو گرفتار کرکے ریاست کی عدالت عالیہ میں پیش کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چندے کےڈبّے سے 1 لاکھ درہم کی بھاری رقم کا غبن کرنے والا ملازم چیریٹی سوسائٹی کا ملازم ہے۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق راس الخیمہ کی مقامی چیریٹی ایسوسی ایشن نے پولیس کو اپنے ایک عرب ملازم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کی ایسوسی ایشن کا ایک ملازم غبن میں ملوث ہے۔

    عدالتی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ملازم نے سوسائٹی کے چیریٹی بُکس کو نقلی چابی کی مدد سے کھول کر رقم چوری کی تھی۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے چیریٹی بُکس تک رسائی حاصل کی اور چندے کی رقم لے جانے والی گاڑی اور ایسوسی ایشن کے چیریٹی بیگز میں سوسائٹی سے چندے کے 1 لاکھ درہم لے کر فرار ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ راس الخیمہ کی عدالت نے فریقین کے بیانات سننے کے بعد ملزم کو چندے کی رقم میں غبن کرنے کے الزام میں سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

  • دنیا بھر میں یتیم بچوں کی کفالت کرنے والا سعودی شہری

    دنیا بھر میں یتیم بچوں کی کفالت کرنے والا سعودی شہری

    ریاض: مال و دولت خدا کی نعمت ہوتی ہے، کچھ لوگ اسے اپنی ذات پر خرچ کرتے ہیں لیکن کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے مال ومتاع لوگوں کی خدمت میں لٹا دیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب سے تعلق رکھنے والا ’علی‘ وہ مخیر شخص ہے جو دنیا بھر میں خصوصاً یتیموں کی مدد کے لیے سفر کرتا ہے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رقوم کا بندوبست کرتا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی شہری علی سترہ سال کی عمر سے یتیموں کی مدد کے لیے اس کار خیر میں کوشاں ہیں، اور اب تک درجنوں پسماندہ ممالک کا دورہ کرتے ہوئے ہزاروں یتیموں کی مدد کر چکے ہیں۔

    انہوں نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اپنی جوانی میں بعض افریقی ممالک کے سفر کیے تو وہاں غُربت کی بلند شرح اور لوگوں کا پست معیار زندگی دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا، انھیں نہ صرف زندگی کی بنیادی سہولتیں دستیاب نہیں تھیں بلکہ وہ تعلیم بھی حاصل نہیں کرسکتے تھے۔

    سعودی شہری کا کہنا تھا ہم اس وقت دنیا بھر میں اکیس یتیم خانوں میں سات ہزار یتیم اور دو ہزار حاجت مند خاندانوں کی مدد کررہے ہیں لیکن ہمیں اس نیک کام میں کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی مدد مہیا نہیں کی گئی۔

    علی کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی مجھ پر ایسا وقت بھی آتا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہوتے، یتیم خانوں کو چلانے کے لیے قرض کی نوبت بھی آجاتی ہے لیکن میں حوصلہ کبھی نہیں ہارتا، مجھے اس قابل بنانے میں میری بیوی کا اہم کردار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔