Tag: CHARITY

  • مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار

    نئی دہلی : بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث مدر ٹریسا سینٹر کی ملازمہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھارکھنڈ پولیس نے جمعرات کے روز مدر ٹریسا کے نام سے چلنے والے فلاحی ادارے کی ملازم خاتون کو نومولود بچوں کو فروخت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

    بھارتی پولیس نے مدر ٹریسا چیرٹی ہوم میں ملازمت کرنے والی خاتون کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی جانب سے شکایت درج کروانے پر جھارکھنڈ کے دالحکومت رانچی میں بچوں کی اسمگلنگ کرنے کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ مدر ٹریسا چیریٹی ہوم سے نومولود بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خاتون کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں پانچ برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین روپا کماری کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس اتر پردیش کے ایک جوڑے کے خلاف 1700 ڈالر کے عوض نومولود بچے کو فروخت کرنے کے معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔

    رانچی پولیس کے ایس ایس پی انیش گپتا کا کہنا تھا کہ بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث خواتین کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طور پر نومولود بچوں کو خریدنے والے جوڑوں کو بھی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون ملزم نے دوران تفتیش مزید چار بچوں کو غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا اعتراف کیا، جس کے بعد پولیس نے ان خاندانوں کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا ہے جنہوں نے غیر قانونی طور پر بچوں کو خریدا ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے گذشتہ ہفتے بھی مدر ٹریسا سینٹر نے غائب ہونے والے بچے کو برآمد کیا تھا۔ لیکن دوران تفتیش خاتون نے بتایا تھا کہ بچے کو اس کی والدہ لے گئی ہے۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کے بیان پر بچے کی والدہ سے معلومات لی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس کوئی بچہ نہیں ہے‘، جس کے بعد پولیس اس اسپتال میں بھی تفتیش کررہی ہے جس میں بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

    چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی چیئرمین کا کہنا تھا کہ بھارت کے دیگر شہروں میں بھی نومولود بچوں کو 50 سے 70 ہزار روپے کے عوض فروخت کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے مدر ٹریسا سینٹر میں موجود 13 حاملہ خواتین مختلف جگہوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ مدر ٹریسا کا انتقال 87 برس کی عمر میں سنہ 1997 میں ہوا تھا، جنہیں بھارتی کے مشرقی شہر کولکتہ میں دفن کیا گیا تھا، مدر ٹریسا نے سنہ 1950 میں مشنریز آف چیرٹی کی بنیاد رکھی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی: اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی (ویب ڈیسک) – اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔

    dua