Tag: Charles Dickens

  • چارلس ڈکنز: عہد ساز شخصیت، عظیم ناول نگار

    چارلس ڈکنز: عہد ساز شخصیت، عظیم ناول نگار

    شہرۂ آفاق کہانیوں کے خالق چارلس ڈکنز کو برطانوی معاشرے کا نبّاض بھی کہا جاتا ہے جنھوں نے سماجی برائیوں، اپنے عہد میں نظام کی خامیوں اور مسائل کو اپنی تخلیقات میں اجاگر کرکے فرسودہ نظام کو بدلنے میں‌ اپنا کردار ادا کیا۔ 9 جون 1870ء کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لینے والے چارلس ڈکنز کے ناول اولیور ٹوئسٹ، ڈیوڈ کاپر فیلڈ، اے ٹیل آف ٹو سٹیز کلاسک کا درجہ رکھتے ہیں۔

    چارلس ڈکنز ایک ناول نگار، صحافی ہی نہیں سماج کا بڑا ناقد اور صاحبِ بصیرت شخص تھا جسے انیسویں صدی کا ایک اہم اور با اثر ادیب کہا جاتا ہے۔ اس نے اپنی نگارشات میں اپنے وکٹورین دور کی مکمل تصویر پیش کی ہے جو بعد میں معاشرتی سطح پر تبدیلی لانے میں مددگار ثابت ہوئی۔

    چارلس ڈکنز نے 7 فروری 1812ء کو انگلینڈ کے جنوبی ساحل پر واقع پورٹس ماؤتھ کے ایک گھر میں آنکھ کھولی۔ وہ اپنے والدین کی آٹھ اولادوں میں‌ سے دوسری اولاد تھی۔ اس کے والد جان ڈکنز بحریہ میں ایک کلرک تھے جب کہ والدہ الزبیتھ بیرو شعبۂ تدریس سے منسلک تھیں۔ 1822ء میں ڈکنز خاندان لندن کے ایک نچلے طبقے کے رہائشی محلّے میں‌ منتقل ہوگیا تھا۔ اس خاندان کے مالی حالات نہایت خراب ہوچکے تھے۔ والد مقروض ہوتے چلے گئے اور پھر مقدمہ ہار کر جیل جانا پڑا۔

    اس واقعے کے بعد 12 سالہ چارلس کو جوتے رنگنے والی فیکٹری میں ملازمت کرنے کی خاطر اسکول چھوڑنا پڑا۔ یوں اسے زندگی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ فیکٹری میں کام کرتے ہوئے جبر اور استحصال بھی برداشت کیا اور یہی دکھ اور مسائل کے ساتھ معاشرتی رویّے چارلس کی تحریروں میں‌ بھی شامل ہوگئے۔

    حالات اچانک بدلے اور دوبارہ تعلیم کا سلسلہ شروع ہوگیا، لیکن پھر قسمت نے مذاق کر ڈالا اور چارلس کو ایک دفتر میں آفس بوائے کی حیثیت سے ملازمت اختیار کرنا پڑی۔ لیکن یہی ملازمت اس کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی، چارلس نے لکھنا شروع کردیا اور خوب نام و مقام بنایا۔

    اس کی نگارشات کا ترجمہ تقریباً ہر زبان میں ہو چکا ہے جن میں‌ اردو بھی شامل ہے۔ 2012ء میں چارلس ڈکنز کی 200 ویں سال گرہ منائی گئی تھی اور اس موقع پر برطانیہ میں شان دار تقاریب منعقد کی گئی تھیں۔

  • عہد ساز شخصیت اور عظیم ناول نگار چارلس ڈکنز کا تذکرہ

    عہد ساز شخصیت اور عظیم ناول نگار چارلس ڈکنز کا تذکرہ

    عہد ساز شخصیت اور شہرۂ آفاق ناولوں کے خالق چارلس ڈکنز کو برطانوی معاشرے کا نبّاض بھی کہا جاتا ہے جو سماجی برائیوں، خامیوں اور مسائل کی نشان دہی کرتے ہوئے نظام کو بدلنے میں‌ مددگار ثابت ہوا۔ اس عظیم تخلیق کار نے 9 جون 1870ء کو ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لی تھیں۔

    باذوق قارئین اور ناول کے شیدائیوں‌ نے چارلس ڈکنز کے ناول اولیور ٹوئسٹ، ڈیوڈ کاپر فیلڈ، اے ٹیل آف ٹو سٹیز جیسی کہانیاں‌ ضرور پڑھی ہوں گی، یہ ناول عالمی ادب میں کلاسک کا درجہ رکھتے ہیں اور آج بھی کیمبرج کے نصاب کا حصّہ ہیں۔

    چارلس ڈکنز نے 7 فروری 1812ء کو انگلینڈ کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔ اس کے والد بحریہ میں کلرک تھے جب کہ والدہ تدریس کے شعبے سے منسلک تھیں۔ اس کے باوجود اس کنبے کے مالی حالات کچھ بہتر نہ تھے اور 1822ء میں حالات اس وقت مزید بگڑے جب ڈکنز کے والد فضول خرچی اور عیّاشی کے ہاتھوں‌ مجبور ہو کر مقروض ہوگئے اور پھر انھیں‌ جیل جانا پڑا۔

    12 سالہ چارلس ڈکنز کو اس واقعے کے بعد فیکٹری میں ملازمت کرنا پڑی۔ اس کا بچپن فیکٹری میں دن رات کام کرتے گزرا، اسے کم اجرت ملتی تھی جب کہ جبر و استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑا اور اس کے ذہن پر اس کا گہرا اثر پڑا۔ اس دور کی جھلکیاں اس کے ناول ’’اولیور ٹوئسٹ‘‘ اور ’’ڈیوڈ کاپر فیلڈ‘‘ میں نظر آتی ہیں۔

    15 سال کی عمر میں‌ چارلس ڈکنز نے آفس بوائے کی حیثیت سے ایک ادارے میں ملازمت اختیار کر لی اور یہیں اس نے لکھنا شروع کیا۔ بعد کے برسوں‌ میں‌ وہ برطانیہ کا مقبول ترین فکشن نگار اور سماجی دانش وَر بنا۔ دنیا بھر کی زبانوں‌ میں‌ اس کے ناولوں‌ کا ترجمہ ہوا۔ چارلس ڈکنز نے اپنی کہانیوں کے لیے جو کردار تخلیق کیے وہ آج بھی مقبول ہیں۔ ان کے ناول پر ایک فلم Great Expectations بھی بنائی گئی تھی جسے شائقین نے بہت پسند کیا۔ چارلس ڈکنز کو ایک عظیم تخلیق کار ہی نہیں برطانوی سماج کا محسن بھی مانا جاتا ہے جس نے معاشرے میں سدھار لانے اور مثبت تبدیلیوں کا راستہ ہموار کیا۔