Tag: ChatGPT

  • اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی (OpenAI) کے سربراہ سام آلٹمین نے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے حوالے سے ایک ہولناک بات کا اعتراف کر لیا ہے۔

    ایک پوڈ کاسٹ میں اوپن اے آئی کے سربراہ سام آلٹمین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ کے طور پر استعمال کرنے کی صورت میں کوئی قانونی رازداری حاصل نہیں ہوتی۔

    اس سوال کے جواب میں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس جدید لیگل سسٹم کے ساتھ کیسے کام کرتا ہے؟ آلٹمین نے یہ تشویش ناک بات بتائی کہ اے آئی کے لیے ابھی تک کوئی قانونی یا پالیسی فریم ورک تیار نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی وجہ کئی مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صارفین اس پر جو بھی گفتگو کرتے ہیں اس کی کوئی قانونی گارنٹی نہیں کہ اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے یا نہیں۔

    آلٹمین نے کہا کہ جس طرح مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور اپنے مسائل بتاتے ہیں تو قانون ان کو یقین دلاتا ہے کہ ڈاکٹر ان کے رازوں کی پاس داری کرنے کے پابند رہیں گے، اس طرح چیٹ جی پی ٹی ایسی کسی قانونی پابندی کے دائرے میں نہیں آتی۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اس چیٹ باٹ کے ساتھ اپنے ذاتی، جذباتی یا حساس مسائل پر بات چیت کرتا ہے، تو اس بات کی کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے کہ یہ معلومات مکمل طور پر خفیہ رہیں گی۔

    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی سام آلٹمین
    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین

    سام آلٹمین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے وقت صارفین کو اپنی نجی معلومات کے تحفظ کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔ انھوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی کئی سہولتیں فراہم کرتی ہے لیکن اسے پیشہ ورانہ تھراپی یا مشاورت کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کی حدود کیا ہیں۔


    فیک جاب آفرز سے ہوشیار، نوجوانوں کو ٹریپ کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپس متحرک


    واضح رہے کہ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لوگ تیزی سے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو اپنی ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ حساس معلومات شیئر کرنے سے پہلے چیٹ جی پی ٹی کی پرائیویسی پالیسی کو اچھی طرح سمجھ لیں اور پیشہ ورانہ مشورے کے لیے مستند ماہرین سے رجوع کریں۔

     

  • چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے سرچ ٹول میں متعدد نئے فیچرز کا اضافہ کردیا ہے، پلیٹ فارم کی مدد سے صارفین اب خریداری کر سکیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے پیش کی گئی یہ اپ ڈیٹس گزشتہ برس اکتوبر میں متعارف کرائے گئے سرچ فیچرز میں شامل کی گئیں ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوپن اے آئی گوگل اور دیگر سرچ انجنز کے لیے مسائل میں اضافہ کررہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تازہ ترین اپ ڈیٹس میں سب سے اہم شاپنگ فیچر ہے۔ اس فیچر کو استعمال کرتے ہوئے صارفین اشیاء کو ڈھونڈ سکتے ہیں اور موازنہ کرنے کے بعد براہ راست اس سے خریداری بھی کرسکتے ہیں۔

    اوپن اے آئی نے یہ بات واضح کی ہے کہ نتائج میں سامنے آنے والی اشیاء اشتہارات نہیں ہوں گی بلکہ ان کا خودبخود انتخاب کیا گیا ہے۔ یہ شاپنگ فیچرز چیٹ جی پی ٹی کے تمام صارفین کے لیے موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) مصنوعی ذہانت اب ہر میدان میں پنجے گاڑ رہی ہے اور خود کو انسان سے باصلاحیت ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ طب کے شعبے میں بھی اے آئی کی حیران کن پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں ایک خاتون اپنے ایک مرض کی وجہ سے ڈاکٹروں سے رجوع کرتی رہیں اور ڈاکٹرز بھی انہیں چکر پر چکر لگواتے رہے لیکن مرض کی تشخیص نہ کر سکے لیکن چیٹ جی پی ٹی نے خاتون مریض کے مہلک مرض کی تشخیص کر کے ان کی جان بچانے میں مدد کی۔

    رپورٹ کے مطابق 40 سالہ لورین بینن نامی خاتون تیزی سے کم ہوتے وزن اور معدے میں درد کی شکایت لے کر ایک ڈاکٹر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے خاتون کو اس کی وجہ آرتھرائٹس یا معدے کی خرابی بتایا۔

    خاتون کے مطابق انہوں نے ڈاکٹر کے پاس کئی بار چکر لگائے مگر صحتیابی نہ ملی جس کے بعد جب انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر اپنے مرض کی علامات تحریر کیں تو وہاں سے ایک دلخراش جواب آیا کہ خاتون کو کینسر کا مرض لاحق ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    پلیٹ فارم کے مطابق لورین ”ہیشیموتو“ نامی کینسر کی ایک قسم سے متاثر ہوئیں ہیں اور جب مریضہ نے ٹیسٹ کرایا تو چیٹ جی پی ٹی کی تشخیص بالکل درست نکلی۔

  • چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    چیٹ جی پی ٹی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس ایسا ٹول ہے جو بہت تیزی سے انٹرنیٹ کی دنیا کے ہر شعبے کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔

    مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی چیٹ بوٹس زندگی کے کئی شعبوں میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں لیکن ماہرین حد سے زیادہ چیٹ بوٹس پر انحصار سے گریز کی تجویز دیتے ہیں۔

    اس ایپ کو’اوپن اے آئی‘ کمپنی نے 30 نومبر 2022 کو متعارف کیا تھا، اس کا بنیادی ہدف روایتی سرچ انجنوں سے ہٹ کرصارفین کو ان کی مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہے، لیکن کئی معاملات میں یہ رجحان آپ کیلئے خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔۔

    open AI

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے چند ایسی باتیں بھی ہیں جنہیں بھول کر بھی نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ان 7 باتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن سے متعلق آپ کو چیٹ بوٹس سے کبھی بات نہیں کرنی چاہیے۔

    سب سے پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ اے آئی چیٹ بوٹ سے گفتگو میں اپنے اصل نام گھر کا پتہ فون نمبر یا ای میل ایڈریس اور دیگر نجی معلومات سے متعلق بات نہ کریں کیونکہ یہ معلومات آپ کی شناخت اور سرگرمیوں کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    اس کے علاوہ مالی نوعیت کے معاملات بھی شیئر نہ کریں، جیسا کہ بینک اکاؤنٹ نمبر، کریڈٹ کارڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نمبر، یہ معلومات آپ کو مالی نقصان پہچنے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

    سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا ڈیجیٹل بینک اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو بھی گفتگو کا حصہ نہ بنائیں، بصورت دیگر یہ معلومات آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی اور ڈیٹا چوری کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

    ساتھ ہی اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ کسی بھی قسم کے راز شیئر کرنے کی کبھی غلطی نہ کریں کیونکہ چیٹ جی پی ٹی محض ایک مشین ہے اور آپ کے راز ہمیشہ محفوظ رکھنے کے لیے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

    یاد رکھیں مصنوعی ذہانت کوئی ڈاکٹر نہیں بلکہ معاملات کا مجموعہ ہے، لہٰذا کبھی بھی اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹس سے صحت کے مسائل یا ادویات سے متعلق مشورے نہ لیں۔ اپنے انشورنس نمبر سمیت دیگر معلومات شیئر کرنے سے بھی گریز کریں۔

    زیادہ تر چیٹ بوٹس فحش گفتگو یا ایسے کسی بھی مواد کو فلٹر کردیتے ہیں، لہٰذا ایسے کسی بھی مواد کا چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ اشتراک آپ پر پابندی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ انٹرنیٹ کچھ نہیں بھولتا، کوئی معلومات ایک بار انٹرنیٹ پر اپلوڈ ہوجائے تو ہو ہمیشہ وہاں موجود رہے گی، آپ کو کبھی نہیں معلوم ہوسکے گا کہ یہ کب کہاں کیسے کس صورت میں کسی کے بھی سامنے آسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں جو کچھ بھی آپ اے آئی چیٹ بوٹس کو بتاتے ہیں اسے کسی شکل میں آن لائن محفوظ کیا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر کسی دوسرے کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی سے حاصل ہونے والے جوابات پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرنا بھی درست نہیں۔ آپ کو چاہیے کہ حاصل ہونے والے جوابات کے بارے میں خود بھی تحقیق کریں تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ اس کے برعکس گوگل مختلف ذرائع کو بھی کوڈ کرتا ہے جہاں سے اس نے متعلقہ سوال کا جواب حاصل کیا ہے۔

  • سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جینس ) یا مختصراً ا ے آئی ایک ایسی شاخ ہے جو کمپیوٹر سائنس اور مشینوں کے میدان میں انسانی ذہانت کے اصولوں کو نقل کرتی ہے۔

    مصنوعی ذہانت میں ذہانت سے مراد مشینوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر فیصلہ کرنے یا اقدامات کرنے کی صلاحیت ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی مشینوں کو ایسی صلاحیت فراہم کرتی ہے کہ وہ انسانوں کی مانند سوچ سکیں، مسائل کا حل نکال سکیں اور فیصلہ کر سکیں۔

    سال 2024ان سالوں میں شامل ہے جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے خبروں کی دنیا پر اپنی چھاپ چھوڑ دی۔ مثبت، منفی، حیرت انگیز، اور شاید کچھ حد تک خوفزدہ کرنے والے پہلوؤں کے ساتھ یہ موضوع زیرِ بحث رہا۔

    اب سوال یہ ہے کہ نئے آنے والے سال 2025 میں کون سی نئی تبدیلیاں پوری دنیا کو بدل ڈالیں گی؟

    چیٹ جی پی ٹی کی کامیابیاں

    سال 2024 چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان ماڈلز (لارج لینگویج ماڈلز) کے لیے بے حد اہم رہا۔ ان ماڈلز نے نہ صرف معلومات کا خلاصہ کرنے اور اپڈیٹڈ معلومات تک رسائی فراہم کرنے میں مہارت حاصل کی بلکہ روایتی سرچ انجنز جیسا کردار بھی نبھایا۔

    اوپن اے آئی جو چیٹ جی پی ٹی کے پیچھے ہے، اس سال بھی اے آئی کے میدان میں سب سے نمایاں رہا۔

    جی پی ٹی 4 او کی کامیابی اور تنازعہ

    اوپن اے آئی نے 2024 میں جی پی ٹی 4 او ماڈل لانچ کیا جو انسانی آواز سے بہت مشابہت رکھنے والی آڈیو چیٹس کر سکتا ہے۔

    یہاں تک کہ اس پر الزام لگایا گیا کہ اس کی آواز ہالی وڈ اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن سے بہت ملتی ہے، جس سے ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

    اسی دوران کئی اہم ایگزیکٹوز نے کمپنی کو خیرباد کہا جن میں خاص طور پر اے آئی سیفٹی ٹیم کے سربراہان شامل تھے۔

    چیف سائنٹسٹ ایلیا سوٹسکوا نے تو اپنی الگ اے آئی سیفٹی پر مبنی اسٹارٹ اپ بھی شروع کر دی۔ ان تبدیلیوں نے اس بحث کو جنم دیا کہ آیا اوپن اے آئی ضرورت سے زیادہ تیز رفتاری میں آگے بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر غیر محفوظ اے آئی تیار کر رہا ہے۔

    اے آئی کا مستقبل

    اوپن اے آئی نے 2025 میں مزید جدید ماڈلز لانچ کرنے اور اے جی آئی (آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جینس) کے خواب کی طرف پیش رفت کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ سوالات بھی باقی ہیں کہ کیا یہ ماڈلز محفوظ ہیں اور کیا یہ کمپنی اپنے منافع اور اخلاقیات کے درمیان توازن رکھ پائے گی؟

    سیری اور الیگزا کی ترقی

    چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ایپل اور امازون کے ذاتی معاون اے آئی سیری اور الیگزا پیچھے دکھائی دیے۔

    امازون الیگزا 2024 میں الیگزا کو زیادہ جدید اور کارآمد بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

    ایپل سیری : ایپل نے اپنی اے آئی ٹیکنالوجی پر بھرپور توجہ دی اور اپنے آلات میں اے آئی کو بہتر انداز میں شامل کیا۔ تاہم، یہ اعتماد ہے کہ 2025 تک ایپل اپنی مزید مضبوط اے آئی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں اُترے گا۔

    اے آئی اور روزگار کا مسئلہ

    2024میں یہ سوال شدت اختیار کر گیا کہ "کیا اے آئی ہماری نوکریاں چھین لے گا؟”

    نئے اے آئی ایجنٹ ٹولز، جو خودمختار طریقے سے مختلف کام انجام دے سکتے ہیں، نے بعض دفتری امور کے لیے حقیقی خطرہ پیدا کر دیا۔ لیکن بڑی کمپنیاں جیسے گوگل، آئی بی ایم، اور مائیکرو سافٹ نے یہ مؤقف اپنایا کہ اے آئی انسانوں کے لیے اضافی مہارتیں پیدا کرے گا اور انہیں زیادہ مؤثر بنائے گا، نہ کہ ان کی جگہ لے گا۔

    سال2025 سے توقعات

    آنے والے نئے سال میں زیادہ جدید ماڈلز، اے آئی ٹیکنالوجی میں غیر معمولی ترقی، اور اس سے جڑی سماجی اور اخلاقی بحثوں کے بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اے آئی کے کام کرنے کے انداز اور ہماری زندگیوں میں اس کے کردار میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔

    اے آئی کا عالمی لیبر مارکیٹ پر اثر

    سال کے آغاز میں ایک رپورٹ جسے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے جاری کی ہے، اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت عالمی منڈی کو پہلے ہی شکل دینا شروع کرچکی ہے۔

    ترقی یافتہ معیشتوں جیسے کہ امریکہ میں، اے آئی کارکنوں کی کارکردگی میں اضافہ کرے گا، لیکن رپورٹ نے خبردار کیا کہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد نوکریاں اے آئی سے متاثر ہوں گی اور کچھ ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    جون میں سٹی بینک کی ایک تحقیق نے تخمینہ لگایا کہ تقریباً نصف فنانس جابز اے آئی آٹومیشن کے لیے موزوں ہیں۔ اس نقطۂ نظر کی تائید ارب پتی پیٹر تھیئل نے بھی کی، جنہوں نے کہا کہ اے آئی فوری طور پر زیادہ نوکریاں نہیں لے گا لیکن ریاضی پر مبنی شعبے سب سے پہلے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    معلوماتی دھوکہ دہی اور غلط استعمال

    2024میں اے آئی ٹیکنالوجی کن خدشات کے باعث متنازعہ بنی

    امریکی انتخابات میں مداخلت : انتخابی سال میں غلط معلومات کا پھیلاؤ خاص طور پر خطرناک رہا، ایک آڈیو ڈیپ فیک، جس میں صدر بائیڈن کی جعلی بیان بازی شامل تھی، نیو ہیمپشائر کے ووٹرز تک پہنچی۔

    مالیاتی جرم : ہانگ کانگ کی ایک کمپنی پر 25 ملین ڈالرکا اے آئی بیسڈ مالیاتی فراڈ ایک حیران کن واقعہ تھا۔

    اے آئی ماڈلز کی غیر متوقع حرکتیں

    سال 2024کے دوران مائیکرو سافٹ کے کاپیلوٹ اور گوگل کے جیمینی جیسے اے آئی ماڈلز نے بعض اوقات غیر متوقع اور خطرناک رویے ظاہر کیے، جیسے کہ صارفین کو دھمکانا۔ ایسے واقعات، گو کہ نایاب ہیں، لیکن انہوں نے یاد دلایا کہ اے آئی اب بھی قابلِ بھروسہ نہیں ہے۔

    تخلیقی حقوق اور اے آئی کی تربیت

    اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے دوسرے اداروں کے مواد کو استعمال کرنے پر بڑے اے آئی فراہم کنندگان جیسے گوگل اور ایپل پر مقدمات دائر کیے گئے۔ یہ مسئلہ 2025 میں بھی شدت اختیار کر سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب اے آئی زیادہ ڈیٹا کے لیے طلب بڑھاتا جارہا ہے۔

    اے آئی کی ریگولیشن پرعالمی ردعمل

    سال2024میں اے آئی کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ دنیا بھر میں اس پر ضابطہ بنانے کی بحث زور پکڑ گئی۔

    یورپی یونین کا کردار : یورپی یونین نے ایک سخت قانون نافذ کیا جس کا مقصد اے آئی کو اخلاقی، شفاف، اور انسانی حقوق کا احترام کرنے والا بنانا تھا۔

    امریکہ میں بے اطمینانی : عوامی جائزوں میں زیادہ تر امریکی اے آئی کی خطرات پر ضابطہ بندی کے حق میں تھے، لیکن موجودہ قوانین کو ناکافی سمجھتے تھے۔

    مستقبل کی پیشگوئیاں

    2024 میں اے آئی کی ترقی کا مرکز چیٹ بوٹس اور تخلیقی ماڈلز رہے۔ 2025 میں اے آئی ٹیکنالوجی کے زیادہ موثر اور تخلیقی استعمال پر زور دیا جائے گا، جیسے کہ ایجنٹ اے آئی اور منطقی "ریزننگ” ماڈلز جو مشکل مسائل کے مرحلہ وار حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ نظام محفوظ ہوں گے؟ یہ سوال مستقبل میں بھی ایک بڑا چیلنج بنا رہے گا اور اے آئی کی دنیا مزید حیرت انگیز، پیچیدہ، اور متنازعہ ہوتی چلی جائے گی۔

  • چیٹ جی پی ٹی صارفین کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    چیٹ جی پی ٹی صارفین کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    سان فرانسسکو : چیٹ جی پی ٹی ایک مصنوعی ذہانت’آرٹیفشل انٹیلی جینس‘ (اے آئی ) سے لیس چیٹ بوٹ ہے جسے اوپن اے آئی نے تیار کیا ہے، اس کا اجراء نومبر 2022 میں کیا گیا۔

    ابتداء میں اس کو استعمال کرنے والے افراد کی تعداد کم تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ ہونے کے بعد اس کے صارفین میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔

    اس حوالے سے اوپن اے آئی کی ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے ہفتہ وار صارفین کی تعداد 200 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی

    مصنوعی ذہانت (اے آئی) اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی نے کہا ہے کہ اس کے چیٹ بوٹ ‘چیٹ جی پی ٹی’ کے اب 200 ملین سے زیادہ ہفتہ وار فعال صارفین ہیں، جو گزشتہ موسم خزاں کے مقابلے میں دوگنی تعداد ہے۔

    2022میں لانچ کیا گیا ‘چیٹ جی پی ٹی’، صارف کے بتانے پر مبنی انسانی طرز کے جوابات تیار کر سکتا ہے۔ اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے نومبر میں بتایا تھا کہ اس کے 100 ملین ہفتہ وار فعال صارفین تھے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ ‘فورچون 500’ کی 92 فیصد کمپنیاں اس کی مصنوعات استعمال کر رہی ہیں اور اس کے خودکار ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس، یا ‘اے پی آئی’ کا استعمال، جو سافٹ ویئر پروگراموں کو ایک دوسرے سے بات کرنے کی اجازت دیتا ہے، جولائی میں ‘چیٹ جی پی ٹی فوراو منی’کے آغاز کے بعد سے دوگنا ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کمپنی کے مطابق رواں سال اپریل میں ہر ہفتے دنیا بھر سے 10 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرتے تھے لیکن

    اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کے لیے اکاؤنٹ کی ضرورت ختم کرنے کے اعلان کے بعد صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں انکشاف

    چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں انکشاف

    میلان: چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے، معلوم ہوا کہ ChatGPT ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کو ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے، ایک اطالوی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کا پتا اس وقت چلا جب اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے انکوائری کی، اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی ’گرانتے‘ نے پیر کے روز اوپن اے آئی کو بتایا کہ اس کی مصنوعی ذہانت کی چیٹ بوٹ ایپلی کیشن چیٹ جی پی ٹی ڈیٹا کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

    یہ چیٹ بوٹ انٹرنیٹ سے بڑی مقدار میں ڈیٹا فراہم کرنے پر انحصار کرتا ہے، انکوائری میں ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد اب چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کے پاس اپنے دفاع میں جواب دینے کے لیے 30 دن ہیں۔

    یاد رہے کہ اٹلی نے ڈیٹا کے تحفظ پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے، یہ پہلا مغربی ملک تھا جس نے پرائیویسی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مارچ 2023 میں چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کیا، اور چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے تحفظات دور کیے جانے پر اٹلی نے 4 ہفتوں بعد اسے بحال کر دیا۔

    مارک زکربرگ کو بچوں کے آن لائن استحصال پر معافی مانگنی پڑ گئی، عجیب رد عمل کی ویڈیو وائرل

    اگر الزام ثابت ہو جائے تو یورپی یونین قانون کے تحت قواعد کو توڑنے والی فرموں کو کمپنی کے عالمی کاروبار کے 4 فی صد تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اٹلی کا ڈی پی اے یورپی یونین کے یورپی ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے جس نے اپریل 2023 میں چیٹ جی پی ٹی کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی تھی۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے انسانیت کو لاحق بڑے خطرے سے امریکا کو خبردار کر دیا

    چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے انسانیت کو لاحق بڑے خطرے سے امریکا کو خبردار کر دیا

    واشنگٹن: چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے امریکی سینیٹ کو آرٹیفیشل انٹیلجنس کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیموئل آلٹ مین نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے حکومتی ضابطہ ’نہایت اہم‘ ہے کیوں کہ اس سے انسانیت کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔

    سی ای او نے امریکی سینیٹ میں بیان دیا کہ آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق قوانین نہیں بنائے گئے تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت کو آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق کمپنیوں کے لیے قوانین بنانے ہوں گے۔

    سام آلٹمین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتخابات میں غلط استعمال پر انھیں تشویش ہے، جلد اس پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

    آلٹمین منگل کو امریکی سینیٹ کی عدلیہ کی ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، تاکہ کانگریس کو اس بڑی نئی ٹیکنالوجی پر نئے قوانین کے نفاذ کے لیے قائل کر سکیں، کیوں کہ اس حوالے سے امریکا میں موجود گہری سیاسی تقسیم نے برسوں سے انٹرنیٹ کو ضابطے کے اندر لانے والی قانون سازی کو روک رکھا ہے۔

    سام آلٹمین مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک عالمی شخصیت بن چکے ہیں، انھوں نے خبردار کیا کہ ’’اگر یہ ٹیکنالوجی غلط سمت چلی جاتی ہے، تو یہ مکمل طور پر ہی غلط ہو سکتی ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اوپن اے آئی کی بنیاد اس یقین پر رکھی گئی تھی کہ مصنوعی ذہانت ہماری زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن یہ بھی کہ یہ سنگین خطرات پیدا کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے غلط معلومات، ملازمت کے تحفظ اور دیگر خطرات کے بارے میں خدشات کے حوالے سے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ حکومتوں کی طرف سے ریگولیٹری مداخلت اس تیز رفتار طاقت ور ماڈلز کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہوگی۔‘‘

    آلٹمین نے ایک امریکی یا عالمی ایجنسی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی، جو بہت زیادہ طاقت ور AI سسٹمز کے لیے لائسنس فراہم کرے گی اور اسے لائسنس واپس لینے اور حفاظتی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔

  • ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی لائیں گے

    ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی لائیں گے

    مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرنے والی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی اپنی ریلیز کے ساتھ ہی بے حد مقبول ہوچکی ہے، اب ایلون مسک نے اس کا بھی مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    ٹیسلا اور ٹویٹر کے مالک ایلون مسک نے ’سچائی کا کھوج لگانے والی‘ مصنوعی ذہانت کو متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ٹویٹر کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ مائیکرو سافٹ اور گوگل کو ٹکر دینے کے لیے ایک ایسی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو متعارف کروائیں گے جو پولیٹیکلی درست ہوگی۔

    انہوں نے ایک بار پھر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تہذیب کی تباہی کا امکان ہے۔

    ایلون مسک نے بتایا کہ میں ٹروتھ جی پی ٹی کے نام سے کچھ شروع کرنے جا رہا ہوں جو سچائی کا پتہ لگائے گا اور کائنات کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔

    ان کے بقول مصنوعی ذہانت لوگوں کو کائنات کے ایک دلچسپ حصے کے طور پر دیکھے گی اور ان کا کردار ختم نہیں کرے گی۔

    کاروباری دستاویزات کے مطابق ایلون مسک نے امریکی ریاست نیواڈا میں ایکس اے آئی کے نام سے ایک مصنوعی ذہانت کارپوریشن کی بنیاد رکھی ہے۔

    ایلون مسک نے بتایا کہ وہ کبھی گوگل کے شریک بانی لیری پیج کے قریبی دوست تھے اور دونوں نے ہی مصنوعی ذہانت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

    مسک نے پیج کے بارے میں کہا کہ وہ واقعی ڈیجیٹل سپر انٹیلی جنس جلد از جلد چاہتے تھے۔

    ٹیسلا اور سپیس ایکس کے مالک ایلون مسک آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو انسانیت کو لاحق سب سے بڑے خطرات میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔

    امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے وائرل چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کے بعد ایلون مسک نے اس کا متبادل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے محققین سے رابطہ کیا تھا تاکہ چیٹ جی پی ٹی کا متبادل تیار کرنے والی ایک ریسرچ لیبارٹری قائم کی جاسکے۔

    چیٹ جی پی ٹی کو دنیا بھر میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور اسے متعدد ایپس کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ مائیکرو سافٹ نے اپنے بنگ سرچ انجن اور دیگر پراڈکٹس کو بھی اس ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے۔

    ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی کے شریک بانی تھے تاہم انہوں نے 2018 میں اس کمپنی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے فائدے کیا ہیں؟

    چیٹ جی پی ٹی کے فائدے کیا ہیں؟

    چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر بنایا گیا ایک سادہ اور حیرت انگیز سافٹ ویئر ہے، جس نے آتے ہی پوری دنیا میں دھوم مچا دی ہے، اور لوگوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی (چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر) ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس لینگوئج ماڈل ہے، جس کے کئی فائدے ہیں، جب اس چیٹ باٹ سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اس کے کیا فائدے ہیں تو اس نے مندرجہ ذیل فائدے گنوائے:

    1: لینگوئج پروسیسنگ

    چیٹ جی پی ٹی کو اس طرح تربیت دی گئی ہے کہ یہ فطری زبان کو نہ صرف یہ کہ سمجھ لیتا ہے بلکہ اسے پروسیس یعنی اس پر کارروائی بھی کر لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مختلف قسم کے سوالات اور موضوعات کو یہ بالکل انسانوں طرح سمجھ لیتا ہے اور انسانوں کے انداز میں جوابات دے دیتا ہے۔

    2: دستیابی

    چیٹ جی پی ٹی تک رسائی بہت آسان بنائی گئی ہے، یہ مختلف پلیٹ فارمز اور ڈیوائسز، جیسا کہ ویب سائٹس، چیٹ باٹس اور ورچوئل اسسٹنٹس کے ذریعے بہ آسانی دستیاب ہے، جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اس کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سے مستفید ہونا بہت آسان ہے۔

    3: بہتر ہونے کی صلاحیت

    چیٹ جی پی ٹی کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ نئی معلومات، نئے ڈیٹا سے مسلسل سیکھتا رہتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ صارفین کے ساتھ گفتگو سے بھی سیکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے، جس کی وجہ سے یہ وقت کے ساتھ ساتھ خود کو زیادہ مؤثر اور زیادہ درست بناتا رہتا ہے۔

    4: کارکردگی

    چیٹ جی پی ٹی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ بڑی مقدار میں معلومات کو تیز رفتاری کے ساتھ پروسیس کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو متعلقہ اور مددگار معلومات فوری طور پر فراہم ہو جاتی ہے۔

    5: ذاتی نوعیت

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ چیٹ جی پی ٹی کو مخصوص موضوعات یا خاص ڈیٹا سیٹس پر ٹرین کیا جا سکتا ہے، جس کا فائدہ یہ ہے کہ صارف کی ترجیحات اور ضروریات کے عین مطابق یہ سافٹ ویئر انھیں مزید پرسنلائزڈ (یعنی ذاتی نوعیت کے) جوابات فراہم کرے گا۔

    6: کاروباری فائدہ

    چیٹ جی پی ٹی کی ایک اور خصوصیت بھی ہے جس سے ابھی عام لوگ واقف نہیں ہوئے ہیں، یہ خوبی ہے اس کی مشین لرننگ آرکٹیکچر۔ یعنی اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ مشینوں کو بھی سمجھ لیتا ہے، جس کی وجہ سے اسے ضرورت کے مطابق چھوٹا بڑا کیا جا سکتا ہے، جس سے یہ ایپلی کیشنز اور صنعتوں کی وسیع رینج میں استعمال کے لیے موزوں ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

  • چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

    چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

    امریکی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ’اوپن اے آئی‘ (OpenAI) نے اعلان کیا ہے کہ وہ تھرڈ پارٹی ڈویلپرز کو اجازت دینے والے ہیں کہ وہ اپنی ایپس اور سروسز میں اے پی آئی کے ذریعے چیٹ جی پی ٹی کو شامل کر سکیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے GPT 3.5 Turbo کے نام سے نیا ماڈل تیار کر لیا ہے جو اب تک کا بہترین ماڈل ہے۔

    کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ChatGPT اے پی آئی کو محض آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے چیٹ انٹرفیس بنانے ہی کے لیے نہیں، بلکہ اس سے کہیں زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ بہت سی کمپنیوں نے اس کا محض اسی مقصد کے تحت ہی استعمال کیا ہے۔

    کمپنی ایک ہزار ٹوکن محض 0.002 ڈالر کے عوض دے رہی ہے، جو کمپنی کے موجودہ GPT-3.5 ماڈلز سے دس گنا سستا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل وہ نہیں ہے جسے Bing استعمال کر رہا ہے، اسے مائیکروسافٹ نے ’’نیا جدید ترین اوپن اے آئی وسیع زبان کا ماڈل‘‘ کہا ہے، اور جو چیٹ جی پی ٹی اور GPT 3.5 سے کہیں زیادہ تیز اور زیادہ درست اور زیادہ موزوں ہے۔

    کمپنی کے مطابق اوپن اے آئی میں مائیکرو سافٹ کی بڑی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس کی رسائی اس ٹیکنالوجی تک ہے، جس تک عام ڈویلپرز رسائی نہیں کر سکتے، مائیکروسافٹ بِنگ کے لیے بھی اپنی ٹیکنالوجی دے رہا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی نے پوچھے گئے سوال پر حیران کر دیا

    کمپنی نے اپنے اسپیچ ٹو ٹیکسٹ ماڈل ’وسپر‘ کے لیے بھی ایک نئی اے پی آئی کا اعلان کر دیا ہے، جو ڈویلپرز کے لیے دستیاب ہوگی، وسپر ایک ایسا سسٹم ہے جو آواز کو خودکار طریقے سے پہچان لیتا ہے، جو کسی بھی آڈیو کو فی منٹ 0.006 ڈالر پر تحریری صورت میں لا سکتا ہے اور ترجمہ بھی کر سکتا ہے۔

    اوپن اے آئی کمپنی نے اپنے ڈویلپرز کے لیے شرائط میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں، جس میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ وہ اپنے صارفین کی واضح اجازت کے بغیر اپنے ماڈلز کو ٹرین کرنے کے لیے اے پی آئی کے ذریعے دیے گئے ڈیٹا کا استعمال نہیں کریں گے۔