Tag: ChatGPT

  • چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں آپ کو یہ باتیں جاننے کی ضرورت ہے!

    چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں آپ کو یہ باتیں جاننے کی ضرورت ہے!

    ان دنوں چیٹ جی ٹی پی کے بڑے چرچے ہیں، گزشتہ تقریباً 3 ماہ میں یہ اوپن اے آئی پلیٹ فارم دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہوا ہے، اس پر سوالات لکھنے کی دیر ہوتی ہے اور یہ پل بھر میں تفصیلی جوابات دے دیتا ہے۔

    اس کا مکمل نام ’چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر‘ ہے، یہ اوپن آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ہے، عام فہم انداز میں کہیں تو یہ سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ہے، جو آپ کے سوالات کو سمجھ کر اس کا تفصیلی جواب دیتا ہے۔

    مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے اسے نومبر کے اواخر میں لانچ کیا گیا تھا، جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ماہر جواد پراچہ نے کہا کہ اس وقت جو اے آئی موجود ہے وہ دس سال کے بچے جتنا ہے، اسے روزانہ تربیت دینی پڑتی ہے، چیٹ جی پی ٹی ایک سسٹم بیسڈ اے آئی ہے، یہ گوگل سے مختلف چیز ہے، کیوں کہ گوگل میں آپ چیز سرچ کریں تو ویب سائٹس کی ایک لمبی فہرست آ جاتی ہے، لیکن چیٹ جی پی ٹی آپ کو بالکل درست یا بالکل درست کے قریب قریب جواب لا کر دیتا ہے۔

    انھوں نے کہا اگر آپ نے چیٹ جی پی ٹی سے کوکنگ ریسیپی پوچھی تو یہ آپ کو ریسیپیز کی کوئی ویب سائٹ نہیں بتائے گا بلکہ آپ کو اپنی طرف سے ایک ریسیپی بتا دے گا۔

    جواد پراچہ کا کہنا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی سے درست یا اپنی پسند کا جواب حاصل کرنے کے لیے ضروری یہ ہے کہ آپ پوچھ کیا رہے ہیں، اور کس طرح پوچھ رہے ہیں؟ اگر آپ پوچھیں کہ مجھے چکن کری بنانی ہے اور وہ سپائسی ہو، خوش بو دار ہو، تو یہ سب لکھ کر آپ مطلوبہ جواب حاصل کر سکتے ہیں، یعنی جواب دراصل آپ کے سوال پر منحصر ہوتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ چیٹ جی پی ٹی ابھی پرسنلائزڈ لیول پر نہیں آیا ہے، ابھی یہ اس سطح پر ہے کہ آپ جو اسے دے رہے ہیں وہ اس سے آ رہا ہے، اب جب کہ گوگل بھی اپنا ایک چیٹ جی پی ٹی لانے والا ہے، تو گوگل کے پاس لوگوں کو پرسنلائزڈ ڈیٹا ہے، تو ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ لوگوں کو ان کی پسند نا پسند اور نفسیات کے عین مطابق جوابات دے سکے۔

  • مصنوعی ذہانت سے لکھی تحریر پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ہی پروگرام تیار

    مصنوعی ذہانت سے لکھی تحریر پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ہی پروگرام تیار

    چیٹ بوٹ چیٹ جی بی ٹی کو کچھ عرصہ قبل ریلیز کیا گیا تھا جس کے بعد یہ تیزی سے مقبول ہوا تھا، اب اسے پیش کرنے والی کمپنی نے ہی اس کو کاؤنٹر کرنے کا حل نکال لیا ہے۔

    مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والے معروف چیٹ بوٹ چیٹ جی ٹی پی کے سامنے آتے ہی طلبہ میں یہ خاص طور پر مقبول ہوا اور دنیا بھر میں اسے مضامین لکھنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس پر تعلیمی اداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    چیٹ جی ٹی پی کی ملکیتی کمپنی اوپن اے آئی نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے لکھی گئی تحریروں کی شناخت کے لیے ایک سافٹ ویئر ٹول متعارف کروا دیا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی ایک مفت سروس فراہم کرنے والا پروگرام ہے، جو اسے دی گئی کمانڈ کے جواب میں تحریر تیار کرتا ہے جس میں آرٹیکلز، مضامین، لطیفے اور یہاں تک کہ شاعری بھی شامل ہے۔

    اس چیٹ بوٹ نے نومبر میں اپنے آغاز کے بعد سے ہی کاپی رائٹ اور سرقہ (ادبی چوری) کے بارے میں خدشات کے باوجود وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کی ہے۔

    کمپنی کا نیا ٹول اے آئی کلاسیفائر ایک لینگویج ماڈل ہے، جو ایک ہی موضوع پر انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے لکھی گئی تحریروں کے ڈیٹاسیٹ کے موازنے میں ماہر ہے اور جس کا مقصد دونوں تحریروں میں فرق کرنا ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ یہ ٹول غلط معلومات پر مبنی مہم اور تعلیمی میدان میں بے ایمانی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے متعدد پرووائیڈرز کا استعمال کرتا ہے۔

    اوپن اے آئی نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کا پتہ لگانے والا یہ ٹول ایک ہزار حروف سے کم ٹیکسٹ کے لیے کافی حد تک ناقابل اعتبار ہے اور کلاسیفائر کو دھوکہ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھے ہوئے متن کو ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ ہم کلاسیفائر کو عوام کے لیے فراہم کر رہے ہیں تاکہ ان کی رائے حاصل کی جا سکے کہ آیا اس جیسے نامکمل ٹولز کارآمد ہیں بھی یا نہیں۔

    کمپنی نے بیان میں مزید کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھی گئی تحریروں کی شناخت اساتذہ کے درمیان بحث کا ایک اہم نکتہ رہا ہے اور ضروری ہے کہ کلاسیفائر کلاس رومز میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ٹیکسٹ کی حدود اور اثرات کو پہچانے۔

    دیگر کمپنیوں نے بھی تھرڈ پارٹی کا پتہ لگانے والے ٹولز بنائے ہیں جن میں جی پی ٹی زیرو ایکس شامل ہے تاکہ اساتذہ کو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تحریروں کا پتہ لگانے میں مدد مل سکے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کی صلاحیتوں اور حدود پر بات کرنے کے لیے اساتذہ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تحریروں کی کھوج پر کام جاری رکھا جا سکے۔