Tag: chaudhry sugar mill

  • نوازشریف  اور مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع

    نوازشریف اور مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع

    لاہور : نیب نے چوہدری شوگرملز کے خلاف تحقیقات شروع کردیں، چوہدری شوگرملز شریف خاندان کی ملکیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے نوازشریف اور مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے چوہدری شوگرملز کے خلاف تحقیقات شروع کردیں۔

    چوہدری شوگرملز شریف خاندان کی ملکیت ہے ، تحقیقات اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت شروع کی گئیں۔

    نیب نے ابوظبی اور دبئی کےدفاتر میں نوٹسزارسال کرتے ہوئے چوہدری شوگرملزانتظامیہ سے7دسمبر تک تحریری جواب مانگ لیا ہے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرلی، اور مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ،نیب نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ،جس میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے مریم نوازکی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

    عدالت نے مریم نواز کو ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیتے ہوئے کہ صرف تیماری داری کیلئے درخواست ضمانت قابل پذیرائی نہیں۔

    عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا پاسپورٹ جمع نہیں کرایا گیا تو بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے ہوں۔

    عدالت نے کہا نوٹس کیا ہے کہ ملزمہ خاتون ہے، ملزمہ پر 2 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، نصیر عبداللہ لوتھا نے شیئرز کےلئے رقم بھیجی، چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹس رقم کی منتقلی کیلئےاستعمال ہوتےرہے، پاناما پیپرز میں چوہدری شوگر ملز مرکزی معاملہ نہیں رہا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عبداللہ ناصر لوتھا کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا، عبداللہ ناصر لوتھا کا بیان ملزمہ کی عدم موجودگی میں ریکارڈکیاگیا، ان کا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ بھی پیش نہیں۔

    عدالت نے مزید کہا پراسیکیوشن نے دیگر غیر ملکیوں کے بیانات بھی ریکارڈ نہیں کئے، ملزمہ کے7 کروڑ روپے اکاؤنٹس سےنکلوانے کو جرم نہیں کہاجاسکتا، پراسیکیوشن نے یہ نہیں کہا چوہدری شوگر ملز بینک کرپٹ ہوئی ہے، گرفتاری کو سزا کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    یاد رہے 31 اکتوبر کو عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ، نیب پراسیکیوٹر مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت چاہتی ہیں، قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ تیمارداری کیلئے ضمانت مانگی جائے، درخواست قابل سماعت نہیں، مسترد کی جائے۔

    مزید پڑھیں : نیب کی  مریم نواز کی  درخواست ضمانت کی مخالفت

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کہتےہیں مریم نوازکےپاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا، مریم نوازکے خلاف متعددانکوائریاں،مقدمات چل رہے ہیں، مریم کے خلاف جج بلیک میلنگ کیس کی انکوائری بھی جاری ہے، مریم سےمتعلق کہا جاتا ہے خاتون ہونے کی بنیاد پر ضمانت منظور کی جائے، ایسے حالات نہیں جن میں مریم کو گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 24 اکتوبر کو مریم نواز نے والد کی تیمارداری کیلئے درخواست ضمانت دائر کی تھی۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔