Tag: Chaudhry Sugar Mills case

  • چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور

    چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور

    لاہور : لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر میاں نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے سماعت کی، میاں نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ان کی حالت ابھی ٹھیک نہیں ان کابیرون ملک علاج جاری ہے، جس پر عدالت نے میاں نواز شریف کی 17 جنوری تک حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک اگر میاں نواز شریف کی کوئی طبی رپورٹ آئے تو پیش کی جائے جبکہ مریم نواز کی جانب سے پلیڈر سلمان سرور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوسری جانب عدالت نے ملزم یوسف عباس کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، فاضل جج نےیوسف عباس کےجوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی اور 17 جنوری تک سماعت ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملزکیس کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں اور عدالت نے اس کیس میں مریم نواز کو ریفرنس آنے تک استثنی دے رکھا ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چوہدری شوگر ملزکیس  کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    چوہدری شوگر ملزکیس کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے چوہدری شوگرملزکاابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائرکیےجانےکاامکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگر مل کیس میں ریفرنس دائر کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کے تفتیشی افسر نے ریفرنس کی تیاری کے حوالے سے چئیرمین نیب کو آگاہ کردیا ہے ، چوہدری شوگر ملز کا ابتدائی ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان ہے ، ریفرنس آنے کے بعد ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    نیب ذرائع کے مطابق چوہدری شوگر مل میں نواز شریف سے صرف دو مرتبہ سوالات کا سیشن ہوا تاہم نواز شریف نے دونوں مرتبہ نیب کے سوالات کا تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے اور حسن،حسین نواز،اسما نواز،عبدالعزیز نے انوسٹی گیشن جوائن نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس ، نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں، احتساب عدالت نے مریم نواز کو ریفرنس آنے تک حاظری سے استثنیٰ دے رکھی ہے اور نوازشریف کی بھی چار ہفتے کے لیے حاضری سے معافی کی درخواست منظور ہوچکی ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس ، نواز شریف اور مریم نواز کو  حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    چوہدری شوگر ملز کیس ، نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ مل گیا

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کو ریفرنس جلد دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، جج امیر محمد خان نے سماعت کی ، سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہوگئیں جبکہ بھتیجے یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

    سماعت میں مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز ریفرنس دائر ہونے تک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی ، جس میں کہا گیا نیب نے چوہدری شوگرملز کا ابھی تک ریفرنس دائر نہیں کیا، علیم خان، سبطین خان کو بھی ریفرنس دائر ہونے تک استثنیٰ دیا گیا، ،مجھے بھی ریفرنس دائر ہونے تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    جج امیر محمد خان نے استفسار کیا نواز شریف آج عدالت کیوں نہیں آئے، جس پر وکیل نے بتایا ہائی کورٹ سے اجازت پرنوازشریف علاج کیلئے بیرون ملک چلے گئے، نواز شریف کو حاضری سےاستثنیٰ دیاجائے۔

    جس پر عدالت نے کہا ہائی کورٹ نے انہیں جانےکی اجازت دی ہےتومدت کابھی تعین کیاہوگا، وکیل کا کہنا تھا ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مدت سے متعلق طریقہ کار وضح کیا ہے۔

    وکیل مریم نواز کا کہنا تھا کہ ابھی تک نیب نےچوہدری شوگر ملزکاریفرنس دائر نہیں کیا، کیس میں اور بھی ملزم ہیں جوپیش نہیں ہو رہے ، ابھی تک اور ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ نیب نے حتمی رپورٹ یاضمنی ریفرنس پیش نہیں کیا۔

    مریم نوازکی درخواست پر نیب پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ کی جانب سے جواب داخل کرانےکےلئےمہلت کی استدعا کی گئی اور کہا گیا درخواست پڑھ کراس کاجواب دیں گے، عدالت نےاستدعا مسترد کرکے دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

    چوہدری شوگرملزکیس میں احتساب عدالت نے مریم نواز کوآئندہ عدالتی حکم تک جبکہ نواز شریف کو 4 ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ دے دیا، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مریم نواز کی حاضری سےاستثنیٰ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا قانون کے مطابق ضمانت کے بعد بھی ملزم کو پیش ہونا پڑتا ہے۔

    عدالت کا نیب پراسیکیوٹر کو ریفرنس جلد دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس : نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست پیش کی تھی، جس پر عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کا حکم ہو اور ہم پیش نہ ہوں، نواز شریف کو چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا مگر عدالتی حکم پر آئی ہوں، وکیل نے کہا جب تک ریفرنس نہ آئے اس وقت تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اس وقت انکوائری ہورہی ہے، ٹرائل شروع نہیں ہوا، ضمانت کے بعد نیب کیسز میں ریفرنس آنے تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں۔

    واضح رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • چوہدری شوگرملز کیس : نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    چوہدری شوگرملز کیس : نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی اور سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست پیش کی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کی طبیعت سخت خراب ہے ، زیر علاج ہیں ، گھر میں آئی سی یو کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا انتہائی ضرورت پرگھر کے سامنے شریف میڈیکل تک لے جایا جاسکتا ہے، عدالت کیس میں نواز شریف کو حاضری سے استثنیٰ دے۔

    دوسری جانب وکیل نے بتایا مریم نواز کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گی جبکہ یوسف عباس کو عدالت میں پیش کردیا گیا، جس پر عدالت نے مریم نواز کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی۔

    چوہدری شوگر ملزکیس میں مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں ، سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا نوازشریف گھر پر ہیں، اسپتال میں نہیں، درخواست کے ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں لگایا گیا، درخواست پر نواز شریف کے دستخط بھی نہیں۔

    ضمانتی مچلکوں پر دستخط سے متعلق مریم نواز نے عدالتی عملے سے استفسار کیا یہ اب مجھ سے دستخط کیوں کرا رہے ہیں ،جس پر فاضل جج نے کہا یہ اس لیے کرارہے ہیں کل آپ نہیں آؤ تو ضامن کو بلایا جائے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کا حکم ہو اور ہم پیش نہ ہوں، نواز شریف کو چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا مگر عدالتی حکم پر آئی ہوں، وکیل نے کہا جب تک ریفرنس نہ آئے اس وقت تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اس وقت انکوائری ہورہی ہے، ٹرائل شروع نہیں ہوا، ضمانت کے بعد نیب کیسز میں ریفرنس آنے تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

    وکیل مریم نواز نے کہا یہ پہلا کیس نہیں نیب کے 20 سال سے ایسے کیس چل رہے ہیں، ماجھے ساجھے اور نوازشریف کے کیس کو ایک جیسا چلنا چاہیے، پراسیکیوٹر نے یہ تو بتایا نہیں کہ ریفرنس کب دائر کر رہے ہیں، جس پر نیب کا کہنا تھا کہ ضمانت کے بعد بھی ملزمان کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونا چاہیے۔

    فاضل جج نے کہا میری عدالت میں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہوگا، عدالت نے نواز شریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ، وکیل نے کہا ضمانت کے بعد ریفرنس کے دائر ہونے تک ملزم کا پیش ہونا ضروری نہیں ، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ملزم کا ہر پیشی پر آنا لازمی ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے اس نکتے پر وکلا کو بحث کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج طلب کیا تھا، فاضل جج نےحکم دیا تھاکہ نواز شریف آٹھ نومبر کو صبح عدالت کے روبروپیش ہوں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں،  مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا  کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس گر گئے ہیں اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، بار بار پلیٹ لیٹس کم ہونےکی وجہ معلوم نہیں ہورہی۔

    واضح رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیراعظم کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا اور شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چوہدری شوگرمل کیس : مریم نواز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 25  اکتوبرتک توسیع

    چوہدری شوگرمل کیس : مریم نواز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 25 اکتوبرتک توسیع

    لاہور : چوہدری شوگرمل کیس میں احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے جوڈیشل ریمانڈ میں پچیس اکتوبرتک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرمل کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کےجج امیرمحمدخان نے کیس کی سماعت کی، جیل حکام کی جانب سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کیا گیا۔

    مریم نواز کی پیشی کے موقع پر ان کا بیٹا جنید صفدر ، احسن اقبال، پرویز رشید،مریم اورنگزیب، سائرہ افضل تارڑ اور دیگر بھی موجود تھے۔

    اس موقع پر ن لیگی کارکن باز نہ آئے اور حسب روایت عدالت کو سیاسی اکھاڑا بنائے رکھا، نعرے بازی کے ساتھ پولیس اہلکاروں سے دھکم پیل کرتے رہے، جس کے بعد فاضل جج نے مختصر سماعت کے بعد ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 25 اکتوبر تک توسیع کردی۔

    پیشی کے آئیں پر مریم نواز نے ٹیلی فون پرنواز شریف سے گفتگو بھی کی اور والد سے بات کرتے ہوئے رو پڑیں۔

    گذشتہ سماعت میں مریم نواز کے وکلا نے سائیڈروم میں مشاورت کی اجازت کی درخواست کی تھی ، جس پر عدالت نے کہا تھا ملاقات کر لیں مگریقینی بنایا جائے کوئی دوسرا نہ ہو، غیر متعلقہ افراد ملاقات میں گئے تو ذمہ دار وکلاہوں گے۔

    عدالت نے ن لیگی کارکنوں کے شور شرابے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ہدایت کی سیکیورٹی اہلکار سب کو باہر نکالیں ، کیا یہ لوگ میری عدالت کا ریکارڈ تباہ کرنا چاہتے ہیں، اور مریم نواز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کر دی اور دونوں ملزمان کو 23 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل ہونے والی سماعت میں عدالت نے مریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈکی نیب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مریم نواز اور یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا۔

    یاد رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 25 اکتوبرکو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرملزکیس کی سماعت ہوئی ، جج امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کی ، نیب کی جانب سے نواز شریف کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا اور 15روزہ جسمانی ریمانڈکی استدعا کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا نواز شریف وزیراعظم تھےجب چوہدری شوگرملزقائم ہوئی، میاں نواز شریف نے عوامی عہدے کا ناجائزاستعمال کیا ، آف شور کمپنی سےرقوم چوہدری شوگرملزکےاکاؤنٹ میں منتقل ہوئی ، نواز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہے،تفتیش باقی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ دو ہزارملین سےچوہدری شوگرملز،شمیم شوگرملزمیں سرمایہ کاری کی گئی، نواز شریف 92 میں وزیراعظم تھے، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر باہر سے آئے، بیرون ممالک سے رقوم پرکوئی معلومات نہیں دی جا رہی۔

    وکیل نواز شریف نے کہا پانامالیکس کیس میں چوہدری شوگرملزمعاملےکی تفتیش کی گئی، چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتاری غیر قانونی ہے ، جےآئی ٹی کو نوازشریف کے اثاثوں کی چھان بین کامینڈیٹ تھا، پانامہ جے آئی ٹی کودستاویزات تک رسائی تھی، شیئرزکی منتقلی کی تمام باتیں بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ جس معاملےپرنیب جسمانی ریمانڈ مانگ رہاہےاس پر پہلے ہی تحقیقات ہو چکی، چوہدری شوگرملزکی دستاویزات پہلےہی نیب کے پاس ہیں ، نوازشریف چوہدری شوگرملز کے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈرنہیں رہے، ان کے بچے ملزکے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈر ہیں، نوازشریف کے اثاثوں کی چھان بین پہلی بارنہیں ہو رہی۔

    نواز شریف کے وکیل نے بتایا کمپنیوں کے متعلق تحقیقات مخالف حکومتوں نےکی مگرکچھ نہ ملا، سپریم کورٹ نے3ریفرنس کا کہا جس میں چوہدری شوگر ملز شامل نہیں۔

    نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر کمرہ عدالت میں شدید حبس اور گرمی سے وکیل بے ہوش ہوگیا ، جسے فوری طور پر طبی امداد دی گئی۔

    سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا 2016 سے ریکارڈ کےمطابق نواز شریف شیئرزہولڈرنہیں، اس کیس سےنواز شریف کو بری کیا جائے ، نیب نے تحقیقات کرنا ہوتیں توجیل میں کر سکتی تھی، ایک گھنٹہ تحویل بھی غیرقانونی نہیں دی جانی چاہئے۔

    نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا نیب کے بلانے پر بچوں سمیت پیش ہوتے رہے ، نیب کو تمام جوابات تحریری طور پر دئیے ہیں، نیب حکام صرف ایک بار میرے پاس آئے، نیب والوں سے کہا میرے وکیل کی موجودگی میں بات کریں۔

    نوازشریف نے عدالت میں بیان میں کہا ایک دمڑی کی کرپشن نہیں کی، ان کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، مجھے کالا پانی یا گوانتا ناموبے لے جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں، یہ سمجھتےہیں مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگا دینگے تویہ انکی بھول ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ڈٹے ہوئے اور کھڑے ہیں، جم کر مقابلہ کریں گے، میں توپہلے ہی قید کاٹ رہا ہوں، اس کیس میں نہ سہی کسی اور میں گرفتاری ڈال دیں، فرق نہیں پڑتا۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 25 اکتوبر کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کو نیب ہیڈ کوارٹر منتقل کیا جارہا ہے، جہاں انھیں قائم ڈے کیئر سینٹر میں رکھا جائے گا، اس سے قبل مریم نواز نے بھی اسی مقدمے میں ڈے کیئر سینٹر میں 55 دن گزارے ہیں۔

  • چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتارکر لیا، جس کے بعد  جسمانی ریمانڈ کے لیے آج ہی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتارکر لیا تفتیشی افسر حامد جاوید نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو وارنٹ گرفتاری دکھائے، چیئرمین نیب نے نوازشریف کےوارنٹ 4اکتوبر کو جاری کئے تھے۔

    گرفتاری کے بعد نیب جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے لے کر احتساب عدالت جائے گی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب سے گرفتاری کی منظوری مانگ لی گئی، چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں ، نواز شریف جیل میں تفتیش کے دوران تعاون نہیں کرتے۔

    نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیا گیا ، اعظم نذیر تارڑ چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کے وکیل ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت احتساب عدالت کےجج امیرمحمدخان کریں گے , نیب کی جانب سےاسپیشل پراسکیوٹرحافظ اسداللہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسرکوقانون کےمطابق کارروائی کرنےکا حکم دیاہے اور سپرنٹنڈنٹ جیل گرفتاری پرقانون کےمطابق عملدرآمد کرے۔

    گذشتہ روز نیب کی جانب سے پراسیکوٹر حافظ اسد اعوان نے درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ نیب کو چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش کرنی ہے۔ جیل کا قیدی ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف تفتیش کے لیے نیب آفس پیش نہیں ہوسکتے لہذا عدالت جیل میں میاں نواز شریف سے تفتیش کی اجازت دے۔

    نیب کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش بہت ضروری ہے، جس کے بغیر کیس آگے نہیں بڑھ سکتا۔ عدالت نے نیب کی درخواست پر میاں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جسمانی ریمانڈ کے بعد اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور یوسف عباس مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، مریم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں بد نظمی پر احتساب عدالت کے جج نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج چوہدری امیرخان نے کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا گیا جبکہ یوسف عباس بھی پیش ہوئے۔

    دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسرنے مریم نواز کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا چوہدری شوگر مل میں 7 ڈائریکٹرز اور 20 افراد پارٹنر شپ میں تھے، میاں شریف،کلثوم نواز،حسین ،مریم نواز بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے۔

    عدالت نے نیب افسر سے استفسار کیا چوہدری شوگر مل کا سربراہ کون تھا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا مختلف وقت میں فیملی کےلوگ چیف ایگزیکٹو مقرر ہوتے رہے، 1992میں حسین نواز چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئے۔

    عدالت نے سوال مریم نواز کب چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں تو تفتیشی افسر نے جواب میں کہا مریم نواز 2004 میں چوہدری شوگر مل کی چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا یوسف عباس اور عبدالعزیز کے اکاونٹ میں 23 کروڑ کی رقم 2013 میں دوبئی سے منتقل ہوئی، یوسف عباس ابھی تک نہیں بتا سکے کہ یہ رقم کس نے بھیجی، شیئرز،قرضوں ،بیرون ممالک سے آنیوالی رقوم کی تفتیش باقی ہے ۔

    جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھ سےتفتیش میں پوچھتے ہیں کہ دادا نے آپ کو شئیرز کیوں ٹرانسفر کیے، میں اس کا کیا جواب دوں کہ ایک دادا اپنے خاندان کو ٹرانسفر کر رہا ہے غیروں کو نہیں، مجھے سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا،م یں جلسے کر رہی تھی اس لیے قید کیا جانا ضروری تھا۔

    عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کےجسمانی ریمانڈ میں سات روزہ توسیع کردی اور دونوں ملزموں کو 25 ستمبر کوپیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ مریم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں بدنظمی پرعدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔

  • نیب نے حمزہ شہباز  کو بھی چوہدری شوگر ملز کیس میں شامل تفتیش کرلیا

    نیب نے حمزہ شہباز کو بھی چوہدری شوگر ملز کیس میں شامل تفتیش کرلیا

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو چوہدری شوگرملزکیس میں شامل تفتیش کرلیاہے اور چوہدری شوگر مل میں شئیرز اور انوسٹمنٹ سمیت دیگر تفصیلات مانگ لیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کیخلاف نئی انکوائری کا آغاز کر دیا، حمزہ شہباز کو چوہدری شوگر ملز کیس میں شامل تفتیش کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی۔

    نیب نے حمزہ شہباز سے چوہدری شوگر مل میں شئیرز اور انوسٹمنٹ سمیت دیگر تفصیلات مانگی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز سے چوہدری شوگر مل کے ذریعے بیرون ملک منتقل ہونے والی رقم سے متعلق سوالات کئے گئے ہیں کہ چوہدری شوگر مل کی رقم کس اکاؤنٹ میں آتی تھی؟ الیکشن کمشن کے روبرو چوہدری شوگر مل کے شئیرز ظاہر نہ کرنے کے بارے میں بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیب حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر مل، منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی انکوائری کر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کی آئندہ پیشی پر نیب اپنی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرائے گا۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس، شہبازشریف 23 اگست کو طلب

    خیال رہے قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں 23 اگست کو طلب کرلیا اور ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام دستاویزات اور ریکارڈ کے ساتھ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوں ۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور بھتیجے عباس شریف کو گرفتار کیا تھا ، جس کے بعد احتساب عدالت نے گرفتار مریم نواز اور عباس شریف کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا تھا 2008 میں مریم نواز کے نام پر11 ملین کے شیئر تھے، مریم نوازچوہدری شوگرملزکی ڈائریکٹرہیں، مریم نوازکے84لاکھ روپے کے شیئر تھے، جو بڑھ کر 41 کروڑ ہوگئے۔

  • چوہدری شوگرملزکیس : نیب کی مریم نواز سے پوچھ گچھ ، 8 اگست کو دوبارہ طلب

    چوہدری شوگرملزکیس : نیب کی مریم نواز سے پوچھ گچھ ، 8 اگست کو دوبارہ طلب

    لاہور : چوہدری شوگرملزکیس میں نیب نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے تفتیش کے بعد 8 اگست کو دوبارہ طلب کرلیا اور ریکارڈ بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگرملزکیس میں طلبی پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نیب دفتر میں پیش ہوئیں، حسن اورحسین نواز بیرون ملک ہونےکےباعث پیش نہیں ہوئے۔

    نیب کی مشترکہ ٹیم نے 45 منٹ تک مریم نواز سے تحقیقات کیں اور سوالنامہ بھی دیا، سوالنامہ میں چوہدری شوگرملزسےمتعلق جواب مانگےگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق نیب نے مریم نوازکو8 اگست کودوبارہ طلب کرلیا اور ریکارڈبھی ساتھ لانےکی ہدایت کردی ہے جبکہ حسن اورحسین نواز کو دوبارہ طلبی کے لیے نوٹس جاری کیا جائےگا۔

    یاد رہے نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ، صاحبزادے حسین نواز، حسن نواز اور بھتیجے عبدالعزیز عباس کو چوہدری شوگرملزکیس میں طلب کر رکھا تھا۔

    مریم نواز کی پیشی کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری نیب کمپلیکس میں تعینات تھیں جبکہ ن لیگی کارکن بھی نیب دفترپہنچے اور نوازشریف کے حق میں نعرے لگائے۔

    خیال رہے نیب چوہدری شوگرملزکےاکاؤنٹ میں بیرون ملک سےفنڈزکی تحقیقات کررہاہے ، چوہدری شوگرملزمیں مریم نواز،حسن وحسین نواز ،عبدالعزیز شیئر ہولڈر ہیں۔

    مزید پڑھیں : مریم صفدر چوہدری شوگرملز کے کروڑوں شیئرز کی مالک نکلی، بڑا انکشاف

    گذشتہ روز چودھری شوگر ملز کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی ، ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے نواز شریف سے جیل میں تحقیقات کا فیصلہ کیا جبکہ اس کیس میں شہباز شریف کی بھی جلد طلبی کا امکان ہے۔

    نیب نے حمزہ شہباز سے گرفتاری کے دوران چودھری شوگر ملز کیس میں تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

    واضح رہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگرملز کا کیس سے متعلق بڑا انکشاف ہوا تھا کہ مریم صفدر شوگرملز کے ایک کروڑ چوبیس لاکھ شئیرزکی مالک ہیں، غیر ملکی شئیر ہولڈرز نے مریم صفدر کو کروڑوں کے شئیرز کیوں منتقل کیے۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر کا کہنا تھا مریم نواز کے شیئرزمنتقلی،خریدوفروخت کےمعاملےکودیکھاجائے گا، دوہزار آٹھ میں مریم نواز نے شیئرز خریدے تو کتنی رقم ادا کی گئی ،نیب دیکھے گا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں شیئرز کیسے منتقل ہوئے ۔

    معاون خصوصی نے کہا چوہدری شوگر ملز کیس نیا نہیں پرانا کیس ہے ، یوسف عباس شریف اور دیگر کو نوٹس منی لانڈرنگ پرنیب نے نوٹس بھیجا ہے، مشکوک ٹرانزکشنز کو مدنظر رکھ کر ہی نیب نے نوٹس بھیجا ہوگا۔