Tag: Cheetah

  • بابراعظم نے صائم ایوب سے متعلق کیا کہا؟

    بابراعظم نے صائم ایوب سے متعلق کیا کہا؟

    پاکستان کی قومی ٹیم تین ون ڈے میچز کی سیریز میں جنوبی افریقا کو کلین سوئیپ کردیا اور اس جیت میں بائیں ہاتھ کے بلے بازصائم ایوب نے بنیادی کردار ادا کیا۔

    ون ڈے سیریز میں صائم ایوب نے سیریز کے دوران بیک ٹو بیک دو سنچریاں بنائیں جبکہ آخری ون ڈے میں پلیئر آف دی میچ قرار پائے، جبکہ پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ بھی لے اُڑے۔

    قومی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے پر قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم بھی صائم ایوب کی بیٹنگ کی تعریف کیے بنا نہ رہ سکے۔

    قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر صائم ایوب کو چیتا قرار دیدیا۔

    اس کے علاوہ سابق کپتان نے اپنے دوست اور قومی ٹیم کے اوپنر بلے باز امام الحق کو سالگرہ پر مبارکباد بھی پیش کی۔

    واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر ون ڈے سیریز میں وائٹ واش کردیا۔

    پاکستان نے جنوبی افریقہ کو وائٹ واش کرکے نئی تاریخ رقم کردی، پاکستان جنوبی افریقہ کو اس کے گھر میں وائٹ واش کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔

    جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرکے پاکستان نے3 میچوں کی سیریز 0-3 سے اپنے نام کی۔

    جنوبی افریقی ٹیم پاکستان کے 308رنز کے تعاقب میں 271 رنز بنا سکی، ہنرک کلاسین کے 43 گیندوں پر81 رنز رائیگاں گئے، کوربن بوش 40، ڈسن 35، زورزی اور ینسن 26، 26 رنز بنا سکے

    چیئرمین پی سی بی نے جیت کا کریڈٹ کسے دیا؟

    صائم ایوب مجموعی طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے مین آف دی میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

  • جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ کی موجودگی؟

    جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ کی موجودگی؟

    تاریخی ذرائع سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ موجود تھے، مشرقی علوم کے تین مغربی ماہرین اور سیاحوں نے بھی سینکڑوں برس قبل مہم جوئی کے دوران جزیرہ عرب میں ’شکاری چیتے‘ کی موجودگی کے دعوے کیے ہیں۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق شکاری چیتے تقریباً 60 برس سے جزیرہ عرب سے معدوم ہو چکے ہیں، دو جرمن اور فن لینڈ کے ایک سیاح نے اپنے سیاحت ناموں میں شکاری چیتے کا تذکرہ کیا ہے۔

    سعودی عرب میں جنگلی حیاتیات کی افزائش و تحفظ کے قومی ادارے کے مطابق رفحا کمشنری کے جنوب میں واقع ایک غار سے 60 سے زیادہ شکاری چیتوں کی باقیات اور ممیز ملی تھیں۔

    فن لینڈ کا سیاح جارج اوگیٹس ویلن 20 ستمبر 1845 کو سعودی عرب کے شہر حائل پہنچا تھا، انھوں نے اپنے سیاحتی مشاہدات میں لکھا کہ انھوں نے حائل میں شکاری چیتا دیکھا۔ یہ پہلے یورپی سیاح اور مہم جو تھے جو 19 ویں صدی عیسوی کے دوران شمالی جزیرہ عرب آئے تھے۔

    جرمن سیاح جیولیس اوٹینگ نے 24 دسمبر 1883 کو اپنی سیاحتی یادداشتوں میں لکھا کہ انھوں نے حائل شہر کے اجا پہاڑوں میں شکاری چیتے کا مشاہدہ کیا ہے۔ اوٹینگ مشرقی علوم اور قدیم سامی نقوش کے کتبوں کے نمایاں ترین ماہر مانے جاتے تھے۔

    ایک اور جرمن ماہر کارل ریسون نے 1926 کے دوران اپنی کتاب میں عرب علاقوں کے سیاہ خیموں کی تصویر شائع کی، جس میں الرولہ قبیلے کا ایک شخص چیتے کو پکڑے ہوئے تھا اور اس کے پہلو میں اس کا بچہ بھی نظر آ رہا ہے۔ کارل ریسون نے لکھا کہ عرب شہری نے مذکورہ چیتے کا شکار نفود صحرا اور طبیق پہاڑ کے درمیانی علاقے سے کیا تھا۔

  • ایک اور نایاب چیتا زخمی حالت میں شاہراہ کاغان پر آ گیا

    ایک اور نایاب چیتا زخمی حالت میں شاہراہ کاغان پر آ گیا

    مانسہرہ: بالاکوٹ کیوائی کے مقام پر ایک اور نایاب چیتا زخمی حالت میں شاہراہ کاغان پر آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہراہ کاغان کیوائی کے مقام پر ایک زخمی چیتے کو دیکھا گیا، جسے محکمہ جنگلی حیات کے اہل کاروں نے ریسکیو کر لیا۔

    ایس ڈی ایف او وائلڈ لائف کا کہنا تھا کہ چیتے کی کمر پر چوٹیں آئی ہیں، چیتے کو ڈھوڈیال فیزنٹری سنٹر منتقل کر کے معائنہ کیا جائے گا، چیتا عینی شاہدین کے مطابق گاڑی کی ٹکر سے زخمی ہوا ہے۔

    اہل کاروں ںے زخمی چیتے کو سڑک کے کنارے رسیوں کی مدد سے قابو کیا اور لے گئے، جس کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے۔

    زخمی چیتے کو سڑک پر دیکھ کر شہریوں نے اس کی ویڈیوز بھی بنائیں جو سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہی ہیں، جن میں چیتے کو سڑک پر پڑے دیکھا جا سکتا ہے، اور پاس ہی لوگ اس کی ویڈیو بنا رہے ہیں۔

  • مارگلہ ہلز میں چیتے کی موجودگی کی تصویر جاری، جنگل جانے سے گریز کی ہدایت

    مارگلہ ہلز میں چیتے کی موجودگی کی تصویر جاری، جنگل جانے سے گریز کی ہدایت

    اسلام آباد: وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں چیتے کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مارگلہ ہلز آنے والے اندھیرا ہونے پر جنگل جانے سے گریز کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 5 چیتوں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے، چیتے کی موجودگی کی 31 جنوری کو کھینچی گئی تصویر بھی جاری کر دی گئی۔

    وائلڈ لائف کا کہنا ہے کہ شہزادی نامی مادہ چیتا کی مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں مستقل رہائش پائی گئی ہے، اس چیتے کی رہائش مارگلہ ہلز ٹریلز 4 اور 6 کے درمیان ہے۔

    مادہ چیتے کی تصاویر وائلڈ لائف بورڈ کے لگائے گئے کیمروں نے بنائی ہیں، بورڈ کا کہنا ہے کہ چیتے کی موجودگی کی تصاویر 31 جنوری کو کھینچی گئی تھیں، مارگلہ ہلز میں 5 چیتے موجود ہیں۔

    چیئر پرسن وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ رانا سعید خان نے بتایا کہ چیتے دن کے اوقات میں ہائیکنگ ٹریکس پر آنے سےگریز کرتے ہیں، اور چیتے کے زیادہ تر حملے اپنے دفاع کے لیے ہوتے ہیں، جانتے بوجھتے چیتے کا حملہ بہت کم ہوتا ہے۔

    رانا سعید کا کہنا تھا مارگلہ ہلز میں چیتے کی موجودگی کی جگہوں پر وارننگ سائنز آویزاں کر دیے گئے ہیں، مارگلہ ہلز آنے والے اندھیرا ہونے پر جنگل میں جانے سے گریز کریں، اور یہاں گروپس کی صورت میں ہائیکنگ کی جائے، ہائیکنگ کے لیے مارگلہ ہلز جانے والے سورج غروب ہونے سے آدھاگھنٹہ پہلے واپس آ جائیں۔

    انھوں نے تنبیہ کی ہے کہ اندھیرا چھانے کے بعد چیتے ٹریک پر آ سکتے ہیں۔

    وزیر اعظم کے مشیر ماحولیات ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں چیتے کی موجودگی ایکو سسٹم کی بہتری کی علامت ہے، اسلام آباد کے شہری اس بات پر فخر محسوس کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا خطرے سے دوچار جانوروں نے مارگلہ میں مستقل رہائش اختیار کی ہے، چیتے کا شکار کرنا یا انھیں نقصان پہنچانا غیر قانونی ہے۔

  • بھارت : تیندوے نے حملہ کرکے چھ سالہ بچے کو چبا کر مار ڈالا

    بھارت : تیندوے نے حملہ کرکے چھ سالہ بچے کو چبا کر مار ڈالا

    بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں تیندوے نے حملہ کرکے چھ سالہ بچے کو چیر پھاڑ دیا، شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچنے سے پہلے بچے نے جان دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے علاقے چھتیس گڑھ کے ضلع گریابند کے کوچیگا گاؤں میں چھ سالہ بچہ تیندوے کے حملے سے ہلاک ہوگیا۔

    محکمہ جنگلات کے ذرائع کے مطابق گزشتہ شام پورب کمار نامی چھ سالہ بچے کو اُس وقت تیندوا نے حملہ کیا جب وہ گھر کے صحن میں کھیل رہا تھا۔ اپڑوسیوں کے شور کی وجہ سے تیندوا بچے کو چھوڑ کر جنگل کی طرف بھاگ نکلا۔

    گاؤں والوں نے اس واقعے کی اطلاع محکمہ جنگلات کو دی اور زخمی حالت میں بچے کو لے کر ضلع اسپتال پہنچے۔ ابتدائی علاج و معالجے کے بعد نازک حالت میں بچے کو رائے پور اسپتال منتقل کای جارہا تھا تاہم بچے نے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ دیا۔

    محکمہ جنگلات کے ایریا آفیسر منوج چندراکر نے میڈیا کو بتایا کہ بچے کی حادثے میں موت ہونے کی وجہ سے اس کے اہل خانہ کو 25ہزار روپے امداد دی گئی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم اور دیگر طبی و قانونی کارروائی کے بعد لاش کو آخری رسومات کے لیے گھروالوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

  • فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    فارمولا ای کار بمقابلہ چیتا: ایک فریق کی فنا کی طرف دوڑ

    دنیا بھر میں تیز رفتار ترین گاڑیوں کے مقابلے فارمولا ون کار ریسنگ کے بعد فارمولا ای کار ریسنگ بھی متعارف کروائی گئی جو اب تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں اگر فارمولا ای کار اور چیتے کے درمیان مقابلہ کروایا جائے تو کون جیتے گا؟

    سنہ 2014 میں متعارف کروائی جانے والی اس ریس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں حصہ لینے والی تمام گاڑیاں بجلی سے چلنے والی یا الیکٹرک گاڑیاں ہوتی ہیں۔

    ریس کی انتظامیہ نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فارمولا ای کار اور چیتے کو مدمقابل دکھایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چیتا دنیا کا سب سے زیادہ تیز رفتار دوڑنے والا جانور ہے۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ الجنڈرو ایگ کا کہنا تھا کہ ہم اس انوکھی ریس کا نتیجہ جاننے کے لیے بہت بے قرار اور پرجوش تھے۔

    تاہم چیتے کے ساتھ اس ریس کی وجہ صرف ایک تجربہ نہیں تھا۔ اس کا مقصد کچھ اور بھی تھا۔

    فارمولا ای کار ریسنگ کے سربراہ نے کہا کہ اس ویڈیو کا اصل مقصد چیتوں کی معدومی کی طرف توجہ دلانا ہے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں دنیا بھر میں کم از کم 1 لاکھ چیتے موجود تھے لیکن اب ان کی تعداد میں خطرناک کمی واقع ہوچکی ہے، اور اس وقت دنیا بھر میں اس تعداد کا 9 فیصد یعنی صرف 7 ہزار 100 چیتے موجود ہیں۔

    لندن کی زولوجیکل سوسائٹی کا کہنا ہے کہ چیتا اپنی جس تیز رفتاری کے باعث مشہور ہے، اسی تیز رفتاری سے یہ معدومی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں کی معدومی کے خطرے کی وجوہات میں ان کی پناہ گاہوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کے شکار (دیگر جنگلی حیات) میں کمی (یا انسانوں کا انہیں شکار کرلینا)، جسمانی اعضا کے حصول کے لیے غیر قانونی تجارت اور پالتو بنانے کے لیے تجارت شامل ہے۔

    یہ وہ تجارت ہے جس میں خطرناک جنگلی جانوروں کو گھروں میں پال کر ان کی جنگلی جبلت کو ختم کردیا جاتا ہے۔

    ای کار ۔ دنیا کا مستقبل

    دوسری جانب الجنڈرو ایگ کا کہنا ہے کہ ای کار ریسنگ کو شروع کرنے کا مقصد بھی دنیا کو ماحول دوست ذرائع سفر کی طرف راغب کرنا ہے۔ ’جتنا زیادہ ہم الیکٹرانک گاڑیوں کا استعمال کریں گے اتنا ہی زیادہ ہمارے کاربن کے اخراج میں کمی آتی جائے گی اور ہم موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے قابل ہوسکیں گے‘۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری بہتری اسی میں ہے کہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ایک صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک ماحول مہیا کریں جو اسی صورت میں ممکن ہے جب ہم اپنا کاربن اخراج کم کرسکیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔