Tag: CHEMICAL

  • ڈوپامین : خوشی کا وہ راز جو ہماری زندگی بدل دیتا ہے

    ڈوپامین : خوشی کا وہ راز جو ہماری زندگی بدل دیتا ہے

    ڈوپامین ہمارے دماغ میں موجود ایک ایسا ہارمون ہے جو ہمیں خوشی کا احساس دلاتا ہے، دوسرے الفاظ میں اسے خوشی کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے۔

    آپ نے اپنے آس پاس کئی طرح کے لوگوں کا مشاہدہ کیا ہوگا کچھ لوگ آپ کو ہمیشہ خوش باش سے نظر آتے ہیں جبکہ بہت سارے لوگوں میں ہر وقت ایک طرح کی اداسی پائی جاتی ہے یا ایسا لگتا ہے کہ جیسے خوشی ان سے دور ہوچکی ہے جبکہ وہ اپنے حالات کا رونا روتے بھی نظر آتے ہیں۔

    خوشی کا ہارمون ڈوپامین

    ڈوپامین دماغ میں خارج ہونے والا ایک ایسا کیمیائی مرکب ہے جو انسان میں خوشی حاصل کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے، ڈوپامین کے بارے میں یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ یہ سماجی تعلقات کے حوالے سے بھی کردار ادا کرتا ہے۔

    کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کا دماغ جنک فوڈ، سوشل میڈیا اسکرولنگ، یا دیگر دل لبھانے والی چیزوں کا عادی ہوگیا ہے؟ یہ سب ڈوپامین کی وجہ سے ہے، یہ کیمیکل دماغ میں خوشی کا احساس دلانے کے ساتھ ساتھ ہمیں بار بار ان ہی چیزوں کی جانب مائل کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پارکنسن کی بیماری اس لیے پیدا ہوتی ہے کہ دماغ میں کیمیائی رطوبت ’ڈوپامین‘ کی کمی واقع ہو جاتی ہے اس کے علاوہ یہ کیمیکل جسمانی حرکات کی ترتیب اور نظم و ضبط میں اہم کردار کرتا ہے۔

    کسی شخص کا ڈوپامین کا نظام جتنا مستعد ہوگا اتنا ہی زیادہ ہشاش بشاش ایکٹو اور خود کو کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کا اہل سمجھے گا، لیکن ڈوپامین کی زیادہ مقدار پُرلطف لمحات کے حصول کی راہ میں حائل ہو سکتی ہے۔

    ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جسے آپ کا جسم خود بناتا ہے۔ یہ انسان کے اندر خوشی، حوصلہ افزائی اور اطمینان محسوس کرنے کا ذریعہ ہے۔

    مثال کے طور پر جب آپ اپنا کوئی مقصد حاصل کرلیتے ہیں تو آپ کے دماغ میں ڈوپامائن کا اضافہ خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے، یہ دماغ کے چار کیمیکلز میں سے ایک ہے جو آپ کے مثبت اور ‘اچھے محسوس’ جذبات کو چلاتا ہے۔

    ڈوپامین کے پیچھے بھاگنا آپ کی صحت، کیریئر اور زندگی کے اہداف کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ جب لوگ فوری خوشی کو ترجیح دیتے ہیں تو وہ اکثر سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔

    اس کے ساتھ وہ ویڈیو گیمز کے عادی بن جاتے ہیں یا کسی قسم کے نشے میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کی ذہنی و جسمانی صحت متاثر اور زندگی میں بے معنی پن کا احساس جنم لیتا ہے۔

    اس کے علاوہ یہ لت ایک ایسا چکر چلاتی ہے جس میں دماغ کو سکون فراہم کرنے کے لیے ہر بار پہلے سے زیادہ شدت درکار ہوتی ہے۔

    زندگی کے اہداف میں رکاوٹ

    یاد رکھیں !! جب آپ ہر وقت فوری خوشی کے حصول کے لیے سرگرداں رہتے ہیں تو دیگر اہداف پیچھے رہ جاتے ہیں، سستی اور کام کی تاخیر میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ لوگوں سے تعلقات بنانے کی خواہش اور صلاحیت کم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں انسان میں اندرونی خلا پیدا ہوجاتا ہے۔

    ڈوپامین ڈیٹاکس کیا ہے؟

    ایسے لوگ جو سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد دیکھنے سے پرہیز کرنے کی سخت کوشش کرتے ہیں لیکن وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں جو ان کے دماغ میں ڈوپامین کے اخراج کی طلب پیدا کرتی رہتی ہیں جیسا کہ ویڈیو گیمز، فیس بُک کی ریلز ، موسیقی ، فلمیں یا ڈرامہ سیریلز وغیرہ۔

    یہ سب سرگرمیاں ایسی ہیں جن سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین کی کچھ نا کچھ مقدار خارج ہوتی رہتی ہے۔ اسے آپ ڈوپامین لیکیج (لیک ہونا یا رِسنا) کہہ سکتے ہیں۔

    جب ہمارا دماغ مسلسل لذت اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے انعام کے پیچھے بھاگ رہا ہے تو یہ طلب کم ہونے کی بجائے بڑھتی چلی جاتی ہے، جب ہم اوپر بیان کی گئی سرگرمیوں سے اُکتا جاتے ہیں تو دماغ مزید لذت یا انعام کی فرمائش کرتا ہے۔اس کے نتیجے میں ہمیں ڈوپامین کی ایک بڑی ہِٹ کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور ہم وہ غیر اخلاقی مواد دیکھنے کے لیے بے تاب ہوجاتے ہیں۔

    یہ سب چیزیں دماغ کو اس قدر زیادہ تحریص دیتی ہیں کہ سادہ چیزیں جیسے پڑھائی، دوستوں سے بات کرنا، یا صرف سکون سے بیٹھنا بھی بور لگتا ہے۔ ڈیٹاکس سے آپ اپنے دماغ کو ری سیٹ کرتے ہیں تاکہ وہ حقیقی، مثبت سرگرمیوں سے خوشی محسوس کرنا سیکھے۔

    ڈوپامین ڈیٹاکس سے کیا حاصل ہوتا ہے؟ :

    ڈوپامین ڈیٹاکس سے ذہنی خلفشار میں کمی اچھا موڈ، چڑچڑا پن کم اور زیادہ سکون میسر ہوتا ہے اور خود پر کنٹرول ہونے سے دماغ بھی قابو میں رہتا ہے۔

    ڈوپامین ڈیٹاکس کیسے حاصل کریں؟

    اپنی بری عادتوں کی شناخت کریں یہ سوچیں کہ آپ کس چیز میں پھنسے ہوئے ہیں؟ جنک فوڈ جیسے کہ چپس، کولڈ ڈرنک، چاکلیٹ؟ غیراخلاقی ویڈیوز، تصاویر، یا دل لبھانے والے شوز؟ یا پھر سوشل میڈیا میں انسٹاگرام ٹک ٹاک یا یو ٹیوب وغیرہ۔ اپنی بڑی 2 یا 3 بری عادتیں لکھ لیں اور خود سے ایماندار رہیں۔

    ڈیٹاکس کا ہدف طے کریں

    ایک دن یا ویک اینڈ چیلنج سے شروع کریں مشکل اوقات میں نہ کریں، یہ بات واضح کریں کہ آپ کن چیزوں سے پرہیز کریں گے مثلاً صرف صحت مند خوراک لیں گے، سوشل میڈیا بالکل چھوڑ دیں گے یا مختلف ایپس ڈیلیٹ کردیں گے۔

    بری عادتوں کی جگہ اچھی عادتیں ڈالیں

    آپ کا دماغ انعام پسند ہے، تو اسے صحت مند انعام دیں۔ جنک فوڈ کی جگہ تازہ اور موسمی پھل، خشک میوہ اوردہی کھائیں اور سادہ پانی پیئں، کوئی صاف ستھری فلم دیکھیں یا دلچسپ کتاب کا مطالعہ کریں۔

    سوشل میڈیا پر وقت گزاری کے بجائے چہل قدمی کریں، دوستوں کو فون کریں، نیا مشغلہ جیسے ڈرائنگ پینٹنگ یا کسی کھیلوں کی سرگرمیاں اپنائیں۔

    ماحول کو صاف رکھیں

    جنک فوڈز کو اپنے کچن اور کمرے سے نکال دیں، غیر اخلاقی ویب سائٹ بلاک کریں، سوشل میڈیا پرایسے نوٹیفکیشن بند کریں۔

    اس کام کا آغاز آہستہ کریں

    اس کام کیلیے پہلا دن مشکل ہو سکتا ہے، جب آپ کو سوشل میڈیا کی طلب ہو؟ 10 منٹ گہری سانسیں لیں یا کھینچاؤ کی ورزش کریں۔ اگر جنک فوڈ چاہیے تو سیب کھائیں، یاد رکھیں ہر چھوٹا قدم بڑا فرق لاتا ہے۔

    خود سے سوال کریں اور انعام دیں

    ڈیٹاکس کے آخر میں خود سے دریافت کریں کہ اب کیسا محسوس ہو رہا ہے؟ یا بے چینی میں کوئی کمی آئی؟ کیا آپ پہلے سے زیادہ پر سکون اور پرعزم ہیں؟

    اس کامیابی پر خود کو انعام دیں، مثلاً نئی کتاب پڑھیں یا اچھی فلم دیکھیں مگر دوبارہ بری عادت بالکل نہ اپنائیں۔

    عادت کیسے بنائیں؟ (چند ٹپس)

    کسی دوست کو بتائیں اس سے آپ کو حوصلہ ملے گا۔ اپنی پروگریس کسی جرنل یا ایپ میں نوٹ کریں اسکرین ٹائم محدود کریں، 1-2 گھنٹے غیر ضروری اسکرین سے دور رہیں، ورزش کریں، چہل قدمی یا جاگنگ کریں، اچھی نیند لیں اس سے دماغی طاقت میں اضافہ ہوگا۔

    یہ عادتیں توڑنا کیوں مشکل ہے؟

    یہ چند چیزیں جیسے کہ جنک فوڈ، غیراخلاقی مواد یا سوشل میڈیا وغیرہ آپ کے دماغ کو حد سے زیادہ ڈوپامین دیتی ہیں۔

    جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بے چینی میں اضافہ، حقیقت سے دوری ہوجاتی ہے۔ ڈیٹاکس اس چکر کو توڑتا ہے اور آپ کو حال کا لطف لینے کے قابل بناتا ہے۔

    حوصلہ افزائی

    یاد رکھیں!! اس پریشانی میں آپ اکیلے نہیں اور بہت سے نوجوان ان عادتوں سے لڑ رہے ہیں لیکن آپ میں تبدیلی کی طاقت ہے۔ ڈوپامین ڈیٹاکس پرفیکشن کا نام نہیں، بلکہ یہ کنٹرول واپس لینے کا بہترین طریقہ ہے۔ چھوٹا چھوٹے اقدامات لیں، صبر کریں اور دیکھیں کہ زندگی کیسے بدلتی ہے۔ کسی اچھی ایک عادت کو منتخب کریں اور اس ہفتے اس پر کام کریں۔ یاد رکھیں کہ آپ یہ کر سکتے ہیں۔

  • چین کی کیمیکل فیکڑی میں دھماکا، 47 افراد ہلاک سینکڑوں زخمی

    چین کی کیمیکل فیکڑی میں دھماکا، 47 افراد ہلاک سینکڑوں زخمی

    بیجینگ : مشرقی چین میں واقع کیمیکل فیکڑی میں دھماکے کے بعد خوفناک آتشزدگی، حادثے میں 47 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔

    تفصییلات کے مطابق مشرقی چین میں واقع کھاد تیار کرنے والی فیکڑی کے کیمیکل پلانٹ میں دھماکے کے بعدہ ہولناک آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے جن میں 90 افراد کو انتہائی گہرے زخم لگے ہیں۔

    زلزلوں کی پیمائش کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ کیمیکل پلانٹ میں ہونے والا دھماکا 2اعشاریہ 2 نوعیت زلزلے کے جھٹکوں کے برابر تھا۔

    چینی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 47 ہوگئی ہے جبکہ مذکورہ حادثہ حالیہ برسوں میں ملک کی صعنتی تاریخ کا خوفناک ترین حادثہ ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اب تک 640 افراد کو اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے کہ جن میں بیشتر کی حالت تشویش ناک ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ فیکڑی کے قریب واقع عمارتیں بھی لرز اٹھیں۔

    متاثرہ فیکڑی سے 3 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہینگلیڈا فیکڑی کے اسٹاف کا کہنا ہے کہ دھماکے کی شدت سے ہمارے فیکڑی کی چھت زمین بوس ہوگئی جبکہ کھڑکیاں اور دروازے بھی ٹوٹ گئے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والے عملے اور فایئرفائیٹرز نے کئی گھنٹے کے جدوجہد کے بعد رات 3 بجے آگ پر قابو پایا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سنہ اگست2015 میں چینی فیکڑی میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 160 افراد ہلاک جبکہ 1 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے: او پی سی ڈبلیو کا قوی امکان

    شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے: او پی سی ڈبلیو کا قوی امکان

    دمشق: کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے عالمی ادارے ’او پی سی ڈبلیو‘ نے تحقیق کے بعد یہ قوی امکان ظاہر کیا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال شام کے شہر دوما میں دو حملے گیے تھے جس سے متعلق یہ تشویش تھا کہ یہ حملے کیمیائی ہوسکتے ہیں تاہم اب تحقیق کے بعد تقریباً ثابت ہوا ہے کہ حملے کیمیائی تھے۔

    او پی سی ڈبلیو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ گزشتہ برس شام میں ہوئے حملوں میں سارین اور کلورین جیسے مہلک کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ حملے کے بعد جاعے وقوعہ سے نمونے اکھٹے کیے گئے تھے بعد ازاں لیب میں جدید تحقیق کی جس سے تقریباً یہ ثابت ہورہا ہے شام میں حملے کیمیائی تھے۔


    شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کا معائنہ


    علاوہ ازیں اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان ہتھیاروں کا استعمال کس نے کیا تھا۔ شامی حکومت اور باغی گروہ اس کارروائی کے لیے ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ 7 اپریل کو شام کے علاقے دوما میں کیمائی حملے کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے بعد ازاں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے حملے کا الزام براہ راست روس پر عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ شامی شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملوں کی تحقیقات کی خاطر او پی سی ڈبلیو کے معائنہ کار چھان بین کے لیے وہاں پہنچے تھے جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ سات اپریل کو ہونے والے حملے میں آیا کسی ممنوعہ کیمیکل مواد کا استعمال کیا گیا تھا یا یہ محض جھوٹے دعوے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ، فرانس کی نئی تجویز

    کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کا ادارہ، فرانس کی نئی تجویز

    پیرس: فرانس نے نیدر لینڈ میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے ( او پی سی ڈبلیو) کے تحت ایک نئے میکانزم کی تجویز پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق او پی سی ڈبلیو کو صرف یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جگہ کیمیائی حملے کی نشاندہی کرتا ہے اسے یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یہ بتائے کہ حملہ کس ملک کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم اب نئے میکانزم کے ذریعے کیمیائی ہتھیاروں کے روک تھام کا ادارہ یہ بھی بتا سکے گا کہ حملہ کس ملک نے کیا ہے۔

    فرانس کے اتحادی ممالک اور مغربی طاقتیں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے ذمے داروں کے تعین کے لیے فرانس کی پیش کردہ نئی تجویز کا جائزہ لے رہی ہیں، جسے فوری طور پر عملی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت جاری ہے۔

    شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کا معائنہ

    خیال رہے کہ او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل اکتالیس ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے ستائیس ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے میکانزم پر روس اور ایران کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ روس کی جانب سے شامی شہر دوما میں کیمیائی حملہ کیا گیا تھا جس سے متعدد افراد شہید ہوگئے تھے اس حوالے سے تحقیات کے لیے کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے ’او پی سی ڈبلیو‘ نے گذشتہ روز دوما کا دورہ کیا اور جائے وقوعہ سے نمونے بھی اکھٹے کئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں70 افراد ہلاک، 1ہزارسے زائد زخمی

    دمشق: شام کے شہر دوما پر مبینہ کیمیائی حملے میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے زائد ہوگئی، امریکا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کیمیائی حملوں کا ذمہ دار روس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل شام کے جنوب مغربی حصّے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں حکومتی جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوئے۔

    شام میں امدادی کاموں میں مصروف وائٹ ہیلمٹ نامی تنظیم کے مطابق شام کے صوبے غوطہ میں دوما نامی شہر میں مرنے والے افراد کسی مہلک گیس سے متاثر ہوئے۔ مرنے والوں کی تعداد 70 تک جا پہنچی ہے جبکہ دیگر درجنوں افراد تنفس کے مسائل کا شکار ہیں۔

    شام کے صوبے غوطہ کے مشرقی حصّے میں واقع شہر دوما میں شامی فوج کی فضائی بمباری

     

    وائٹ ہیلمٹ نامی امدادی تنظیم نے دعویٰ کیا تھا کہ متاثرہ شہر کی عمارتوں کے تہ خانوں میں بیسیوں لاشیں موجود ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

    تاحال اس خبر کی تصدیق بااثر ذرائع سے نہیں ہوسکی ہے۔ کیوں کہ اس سے قبل ایک اور واقع میں مذکورہ تنظیم نے گیس حملوں میں 150 افراد کے ہلاک ہونے کی تصاویرشائع کی تھی لیکن بعد ازاں اسے تنظیم کی انتظامیہ نے خود ہی ڈیلیٹ کردیا تھا۔

    دوسری جانب شامی حکومت کے ترجمان نے کیمیائی حملے کی خبروں کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی حرکتیں دہشت گردوں اور غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے شامی حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

    جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے شہر دوما سے آنے والی اطلاعات انتہائی افسوس ناک ہیں، اور اگر یہ خبریں سچ ہوئیں تو پھراس مہلک گیس حملے کا ذمہ دارشام کی حمایت میں لڑنے والے ملک روس کو سمجھا جائے گا۔

    حکومت مخالف تنظیم غوطہ میڈیا سینٹرنے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج کی جانب سے مبینہ گیس حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ متاثرہوئے ہیں۔

    مذکورہ تنظیم نےحکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ دوما میں ایک سرکاری ہیکاپٹر نے بیرل بم برسائے تھے جو سارین نامی اعصاب متاثر کرنے والی کیمیائی گیس سے بھرے ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ غوطہ کے مشرق میں واقع شہر دوما باغیوں کے قبضے میں ہے جسے خالی کروانے کے لیے حکومتی افواج نے سے شہر کا کئی ماہ سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہور: نامعلوم افراد نے تین نوجوانوں پر کیمیکل پھینک دیا

    لاہور: نامعلوم افراد نے تین نوجوانوں پر کیمیکل پھینک دیا

    لاہور : نامعلوم افراد نے تین نوجوانوں پر کیمیکل پھینک دیا، تینوں نوجوانوں شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ وحدت کالونی رحمان پورہ میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار تین افراد پر کیمیکل پھنک کر فرار ہوگئے، تینوں افراد کو سروسز اسپتال منتقل کردیا۔

    وحدت کالنی رحمان پورہ بی بلاک میں 15 سالہ اسامہ ، 16سالہ فرقان اور 19 سالہ حمزہ تینوں مارکیٹ میں کھڑے تھے کہ اچانک موٹرسائیکل سواردو نامعلوم افراد نے تینوں لڑکوں کے چہروں پر کیمکل پھینک دیا، جس کے باعث تینوں افراد شدید زخمی ہوگئے جن کو سروسز اسپتال منتقل کردیا ۔

    ڈاکٹروں کے مطابق فرقان کی حالت تشویشناک ہے جبکہ اسامہ اورحمزہ بھی کیمیکل سے شدید متاثر ہوئے ہیں ۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی، تاہم آخری اطلاعات تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی.

     

  • ماحول دوست کاغذ جس پر بار بار لکھا جا سکتا ہے

    ماحول دوست کاغذ جس پر بار بار لکھا جا سکتا ہے

    یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نے ایسا ماحول دوست کا غذ تیار کرلیا ہے جس پر بار بار لکھنے پر بھی اس کی کوالٹی متاثر نہیں ہوتی۔

    یونیورسٹی آف کیلی فورنیامیں کی گئی تحقیق میں ایک ایسا کاغذ بنایا گیا ہے جس پر کم از کم 20بار مٹا کر لکھا جا سکتا ہے جبکہ لکھنے کے لئے ایک خاص کیمیکل کااستعمال کیا جاتا ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ اسے 20بار مٹانے کے بعد بھی دوبارہ لکھنے پراس کی کوالٹی متاثر نہیں ہوتی،

    یونیورسٹی کے پروفیسریاڈونگ ینا کہنا تھا کہ اس کاغذ پر لکھے ہوئےالفاظ تین دن تک با آسانی محفوظ رہ سکتے ہیں اوراس کے بعد چاہیں تو اس کاغذ پر مٹا کردوبارہ بھی لکھا جا سکتا ہے۔