Tag: chemical attack reaction

  • شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    شام پرامریکی حملہ دو ملکوں کےدرمیان جنگ کی چنگاری بھڑکا سکتا ہے، روس

    ماسکو : روس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام پر کیمیائی حملوں کے جواب میں فضائی حملے کرنا دو ملکوں کے درمیان جنگ کی چنگاری لگا سکتا ہے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں کیمیائی حملوں کے بعد روس اورامریکا کے درمیان قائم کشیدگی بڑھتی ہی جارہی ہے، روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ شام پر فضائی حملے دو ملکوں کے درمیان جنگ کا سبب بنے گے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات روس کے مستقل مندوب وسیلی نیبنزیا نے کہا ہے کہ ’پہلی ترجیج جنگ کے خطرات کو دور کرنا ہے‘۔

    وسیلی نبینزیا کا کہنا تھا کہ مغربی قوتیں شام پر حملے کی تیاری کررہی ہیں لیکن روس ان حملوں کی مخالفت کررہا ہے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ ’امریکا عالمی امن کو خطرے ڈال رہا ہے، موجودہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے‘۔

    وسیلی نیبنزیا کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملے سے عالمی امن کو خطرہ ہوگا کیوں کہ روسی افواج کی شام میں موجود ہیں اور وہ امریکی حملوں کا جواب دیں گی، جو کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتی ہے، ’ہماری بد قسمتی ہے کہ کسی بھی امکان کو خارج نہیں کرسکتے‘۔

    روسی افواج کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ عہدے داروں نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ ’امریکا کی جانب سے شام پر فائر کیے جانے والے میزائل روس مار گرائے گا، اور اگر روسی اہلکاروں کو خطرہ ہوا تو امریکا جس جگہ سے میزائل فائر کرے گا، اسے نشانہ بنایا جائے گا۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف مغربی افواج کی کارروائی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    وائٹ ہاوس کا کہنا تھا کہ امریکا مسلسل اپنی ایجنسیوں اور اتحادیوں سے رابطے میں ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کس طرح کی جائے۔

    مغرب شام کے خلاف فوجی کاررائی کیوں کرنا چاہتا ہے؟

    اس دوران کیمیائی ہتھیاروں کی پابندی کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ماہرین ہفتے کو شام جاکر مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کریں گی‘۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں شام میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، امداری سرگرمیاں انجام دینے والے اہلکاروں، حزب اختلاف اور ڈاکٹروں کے مطانق کیمیل اٹیک میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    روس کے حمایت یافتہ شامی صدر بشار الااسد نے دوما میں کیمیل اٹیک کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیمیائی بم حملوں کے ذریعے شامی حکومت کو بدنام کیا جارہا ہے۔

    وائلیشن ڈاکیومنٹیشن سنٹر کے مطابق شام میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے‘ کہا جارہا ہے کہ لاشوں کے منہ میں جھاگ بھرا ہوا تھا اور ان کی جلد نیلی پڑگئی تھی جبکہ آنکھوں کے قرنیے بھی جل چکے تھے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی عہدے داران کا کہنا تھا کہ دوما میں کیے گئے حملے میں متاثرہ افراد کے معائنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ شام میں کلورین اوراعصاب متاثر کرنے والے کیمیلز شامل تھے۔

    اسی طرح فرانسیسی صدرامینیول مکرون کا کہنا تھا کہ ’یہ ثابت ہوچکا ہے کہ شامی حکومت نے تفصیلات سے آگاہ کیے بغیر دوما میں کیمیائی ہھتیاروں حملہ کیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کی وفاقی کابینہ نے بشار الاسد کے خلاف کیمیائی حملوں میں ملوث ہونے پر فوجی کارروائی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

     اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    برطانوی پارلیمینٹ نے بشارالاسد کے خلاف کارروائی پررضامندی ظاہرکردی

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی وفاقی کابینہ نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں کیمیکل اٹیک روکنے کے لیے  شامی صدر بشار الاسد کے خلاف  ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ دنوں شام کے شہر دوما پر ہونے والے کیمیائی میزائل حملوں کے بعد عالمی سطح پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گذشتہ روز شام پر امریکی حملوں کی دھمکی کے بعد اپنی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے شام میں کیمیائی حملوں پر ردِعمل دیتے بشار حکومت کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ آئندہ شام کے شہریوں کو کیمیائی حملوں سے بچایا جاسکے۔

    اعلامیے کے مطابق برطانوی وزراء نے معصوم شہریوں پراعصاب شکن گیس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مبینہ کیمیل میزائل داغے جانے کا ذمہ دار بشارالااسد کی حکومت کو ٹہرایا ہے۔ اعلامیے میں شام میں فوجی آپریشن کےحوالے سے تاحال برطانیہ کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کی  تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے وزیرٹرانسپورٹ جو جونسن نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’برطانیہ کو شام کے خلاف حملے کی نوعیت جانے بغیر کسی قسم کی فوجی کارروائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے‘۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم پارلیمنٹ سے اجازت لیے بنا ہی شام پر فوجی کارروائی کا فیصلہ کرچکی ہیں۔

    تھریسا مے نے اپوزیشن پارٹیوں اور قدامت پسند رہنماؤں کی پارلیمنٹ میں میٹنگ بلائی ہے تاکہ شام پر فوجی کارروائی کے حوالے سے ووٹنگ کروائی جاسکے۔

    تھریسا مے نے کہا ہے کہ شامی شہر دوما میں باغیوں پر کیے گئے مبینہ کیمیائی حملوں کے تمام شواہد صدر بشار الااسد کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔

    دوسری جانب اجلاس میں برطانیہ کے لیبر پارٹی  کے رہنما جیرمی کوربائن کا کہنا تھا کہ ’مزید جنگ، قتل و غارت، اور بم حملے، کسی صورت انسانی جانوں کی حفاظت کرنے کے بجائے جنگ اورقتل عام کومزید پھیلائے گا‘۔

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ وہ بشار کے خلاف کارروائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے کا انتظار کررہی ہیں ، خیال رہے کہ اجلاس سے قبل امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا جس میں دونوں رہنماؤں نے شامی حکومت کے خلاف کارروائی پر رضامندی کا اظہارکیا تھا۔


    شام پرحملہ کب کریں گے، ٹائم فریم نہیں دے سکتے، ڈونلڈ ٹرمپ


    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس سے ہمارے تعلقات بدتر ہوتے جارہے ہیں، روس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی طرف آنے والے میزائل مار گرائے گا، روسی صدر ہمارے جدید اور اسمارٹ میزائل کے لیے تیار ہوجائے۔

    خیال رہے کہ شامی صوبے مغری غوطہ کے شہر دوما میں کیمیائی بموں سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں کمسن بچوں اور عورتوں سمیت درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئ.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔