Tag: Chemical free

  • کیمیکل سے پاک : بالوں کو کالا کرنے کا جادوئی تیل

    کیمیکل سے پاک : بالوں کو کالا کرنے کا جادوئی تیل

    انسان کی بڑھتی عمر کا اثر اس کی جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے لیکن بالوں کا سفید ہونا عموماً آپ کی عمر کے بڑھنے سے تعلق نہیں رکھتا کیونکہ بعض اوقات وقت سے پہلے بھی بال سفید ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

    بالوں کا سفید ہونا مختلف عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے جن میں عمر، طرز زندگی، خوراک میں غذائیت کی کمی، ماحولیاتی عوامل وغیرہ شامل ہیں۔

    بالوں کی سیاہی قائم رکھنے کے لیے انسانی جسم میں فولاد اور بالوں کی مضبوطی کے لیے کاپر زنک، سلفر، آئیوڈین، کیراٹینن اور میلانین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر صحت رانی آپا نے اس حوالے سے ایک مفید اور آزمودہ نسخہ بتاتے ہوئے تیل بنانے کا طریقہ ناظرین سے شیئر کیا اور بتایا کہ کس طرح سفید بالوں کو بغیر کسی ہیئر کلر کے کالا کیا جاسکتا ہے۔

    تیل کے اجزاء:

    ایک گلاس پانی
    کڑی پتا
    ایلو ویرا کا ایک ٹکڑا
    السی کے بیج
    کلونجی
    کالا زیرا

    ترکیب :

    ایک گلاس پانی کو ابالیں اور اور اس دوران اس میں کڑی پتے کی ایک گڈی ڈال دیں، ایک ایلو ویرا کا ٹکڑا اورایک ایک چمچ السی کے بیج کالا زیرا اور کلونجی بھی شامل کردیں۔

    جب یہ ابلتا ہوا پانی اتنا کھول جائے کہ اس کی مقدار آدھے گلاس سے بھی کم رہ جائے تو اس پانی میں ایک کپ سرسوں کا تیل ڈال کر ایک بار پھر پکائیں جس کے بعد یہ تیل تیار ہے۔

    اس تیل کو کم از کم ہفتے میں دوبار لگانا چاہیے جس سے آپ کے سفید بال رفتہ رفتہ بتدریج کالے ہوتے چلے جائیں گے اور تین ماہ کے بعد اس کا بہترین رزلٹ آپ کے سامنے ہوگا۔

    یاد رکھیں !! ہمیشہ بالوں کے ایسے اسٹائل بنانے سے پرہیز کریں جن میں کیمیکل اور ڈرائر کا استعمال ذیادہ ہو کیونکہ یہ بالوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور قبل از وقت آپ کے بالوں کوسفید کرسکتے ہیں۔

    اپنے بالوں کو ماحولیاتی اثرات سے بچائیں کیونکہ آلودگی اور الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں جیسے سخت ماحولیاتی عوامل کے خطرے آپ کے بالوں پر برا اثر ڈال سکتے ہیں اور وقت سے پہلے انکے رنگ کو ختم کرسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • قدرتی طور پر پکے اور کیمیکل سے تیار آم میں فرق کیسے کریں؟

    قدرتی طور پر پکے اور کیمیکل سے تیار آم میں فرق کیسے کریں؟

    ملک بھر میں موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی بازار مختلف قسم کے آموں سے بھر جاتے ہیں، آم کھانے کے شوقین اس کا مزہ چکھنے کے لیے اس کا بے صبری کے ساتھ انتظار بھی کرتے ہیں۔

    ایک عام شہری کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ جو آم وہ خرید رہا ہے وہ کیسے کب اور کہاں تیار ہوا، اس کو اس بات کا بھی احساس نہیں ہوتا کہ جو آم مارکیٹ میں لائے گئے ہیں وہ قدرتی طور پر پکے ہوئے اور میٹھے ہیں یا انہیں مصنوعی طریقوں سے کیمیکل لگا کر پکایا گیا ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں حکیم شاہ نذیر نے آموں کی تیاری اور اس کی افادیت سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور ناظرین کو احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آم میں موجود اجزاء انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتے ہیں اور جو لوگ آم کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دمے کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

    حکیم شاہ نذیر کے مطابق آم میں شامل اینٹی آکسیڈنٹ آنتوں اور خون کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے جب کہ گلے کے غدود کے کینسر کے خلاف بھی یہ مؤثر کردار ادا کرتا ہے، ذیابیطس کے مریض دن میں ایک چھوٹا سا آم کھا سکتے ہیں۔

    کیمیکل زدہ آم کھانے کے نقصانات

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کاربائیٹ سے پکائے ہوئے آم کھانے کا نقصان یقینی طور پر ہوتا ہے، اس سے مختلف بیماریاں اور تکالیف کی شکایات بڑھ جاتی ہیں، جن میں معدے کی خرابی، منہ میں خشکی چھالے اور جلد پر دانے بھی نکل سکتے ہیں۔

    حکیم شاہ نذیر کا کہنا تھا کہ آموں کو گھر لانے کے بعد سب سے پہلے انہیں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ پانی کی بالٹی میں ڈالے رکھیں تاکہ کاربائیٹ کے زہریلے اثرات زائل ہوسکیں، آم کھانے کے بعد کچی لسی بھی لازمی پینی چاہیے۔

    بغیر کیمیکل کے آم کیسے تیار کریں

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کچے آم لاکر بغیر کیمیکل کے گھر میں بھی پکا سکتے ہیں اس کا طریقہ یہ ہے کہ کچے آموں کو کسی ایسی پیٹی یا برتن میں رکھیں جس میں ہوا اور روشنی نہ داحل ہوسکے اس برتن کو کمبل سے اچھی طرح ڈھک دیں دو دن بعد ہی وہ پکا ہوا آم بن جائیں گے۔

  • کیمیکل سے تیار ’آموں‘ کی کیا پہچان ہے؟ باخبر رہیں

    کیمیکل سے تیار ’آموں‘ کی کیا پہچان ہے؟ باخبر رہیں

    موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی آم کی فصل پکنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کے بعد مختلف اقسام کے آم مارکیٹ میں نظر آنے لگتے ہیں۔

    آم ایسا لذیذ اور ہر دلعزیز پھل ہے جس کا انتظار بچوں بڑوں بزرگوں سمیت سب کو بےصبری اور شدت سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مارکیٹ میں آتے ہی لوگ دیوانہ وار اس کی طرف لپکنے لگتے ہیں۔

    خریداروں کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہوتا کہ جو آم مارکیٹ میں لائے گئے ہیں وہ قدرتی طور پر پکے ہوئے اور میٹھے ہیں یا انہیں مصنوعی طریقوں سے کیمیکل لگا کر پکایا گیا ہے؟

    آج ہم آپ کو مصنوعی طریقوں سے تیار کیے گئے آموں اور ان کے طبی نقصانات کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔

    ماہرین کے مطابق عام طور پر مصنوعی طریقوں سے تیار کیے جانے والے آموں میں کیمیکل استعمال کیے جاتے ہیں۔ کیمیکل میں استعمال ہونے والے اجزاء قے، اسہال، کمزوری، جلد پر السر، بینائی اور سانس لینے میں تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔

    یہ کیمیکل اعصابی نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں اور سر درد، چکر آنا، غنودگی، ذہنی الجھن اور یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔ مصنوعی طور پر تیار کردہ آم کھانے کے بعد آپ اپنی ٹیسٹ بڈز پر ہلکی جلن محسوس کر سکتے ہیں۔ کبھی کبھی پیٹ میں درد، اسہال اور گلے کے نیچے جلن بھی ہو گی۔

    مصنوعی پکے ہوئے آم کو کیسے پہچانیں؟ 

    مصنوعی طور پر تیار کردہ اور کیمیکل سے پاک آموں کی شناخت کے کچھ طریقے یہ ہیں۔

    آموں کو پانی سے بھری بالٹی میں رکھیں، اگر آم ڈوب جائیں تو اصلی ہوتے ہیں اور اگر پانی میں تیرتے ہیں تو کیمیکل سے رس دار ہوتے ہیں۔

    کیمیائی طریقے سے تیار کیے گئے آم کے چھلکے پیلے دھبوں کے ساتھ پیلے اور سبز ہوتے ہیں، جبکہ قدرتی آم ہر طرف پیلے اور سبز ہوتے ہیں۔

    جب آپ کیمیکل سے پکے ہوئے آم کو کاٹتے ہیں تو اندر کے گودے کا رنگ مختلف ہوتا ہے، جب کہ قدرتی طور پر اگائے جانے والے آم کا اندر اور باہر دونوں طرف ایک ہی پیلے رنگ کا ہوتا ہے۔