Tag: Chemically mixed

  • ملتان : کھلے مضر صحت دودھ کی سرعام فروخت جاری، امراض پھیلنے لگے

    ملتان : کھلے مضر صحت دودھ کی سرعام فروخت جاری، امراض پھیلنے لگے

    ملتان : مضرصحت کھلے دودھ کی فروخت سے شہری بیماریوں میں مبتلا ہوگئے، ملتان میں کیمیکل ملے کھلے دودھ کی سرعام فروخت جاری ہے جس کے سبب اسپتالوں میں اسہال اور ہیضے کے مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے مختلف علاقوں میں مضرصحت دودھ کی فروخت سے شہری پریشان ہیں، شہر مختلف علاقوں میں کیمیکل ملا کھلا دودھ سرعام فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ دودھ سیل پوائنٹس پر صفائی کے انتظامات بھی ناقص ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ نوے سے سو والے کلو دودھ کا میعار کچھ بہتر ہے جبکہ کھلے دودھ کے استعمال سے بچوں کو اسہال اور ہیضہ جیسے امراض کا سامنا کرنا رہتا ہے۔

    دودھ فروشوں کے مطابق ناجائز منافع خور کیمکل ملا کھلا دودھ بیچ کر لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیئے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق شہر میں خالص دوددھ نوے روپے سے ایک سو دس روپے میں جبکہ مضر صحت کیمیکل ملا دودھ ستر روپے کلو فروخت ہو رہا ہے مضر صحت دودھ کی فروخت متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کو خالص اور صحت بخش دوددھ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ شہریوں کو مہک امراض سے بچایا جاسکے۔

    گندے ماحول میں دودھ کی سپلائی، مضر صحت دودھ بنانے اور فروخت کرنے والے مافیا کے خلاف فوری طور پر مؤثر اور فیصلہ کن کارروائی نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں مختلف امراض کے شکار شہریوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • کھلا دودھ بیماریوں کا سبب جبکہ ڈبے کا دودھ جراثیم سے پاک ہے، ماہر صحت

    کھلا دودھ بیماریوں کا سبب جبکہ ڈبے کا دودھ جراثیم سے پاک ہے، ماہر صحت

    کراچی : پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکیرٹری جنرل ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے کہا ہے کہ کھلا دودھ گندگی سے بھرا  ہوا ہوتا ہے، اس میں بے شمار قسم کے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام اس وقت جو دودھ استعمال کررہے ہیں اس کا معیار انتہائی خراب ہے کیونکہ اس کے نکالنے سے لے کر سپلائی کیے جانے تک ہر چیز اور عمل غیر معیاری ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان جراثیموں سے دودھ کو پاک کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جاتے جس کے باعث یہ شہریوں خصوصاً بچوں کی صحت پر بہت برا اثر ڈالتا ہے، لہذا عوام کو چاہیے کہ جراثیم سے پاک بند ڈبے والا دودھ استعمال کریں۔

    پاکستان میں 90فیصد لوگ کھلا دودھ استعمال کرتے ہیں جو لمحہ فکریہ ہے، چند ممالک کے علاوہ دنیا بھر میں کھلا دودھ فروخت نہیں کیا جاتا، دنیا کے بیشتر ممالک میں دودھ کی فروخت میں حفظان صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر ایس ایم قیصر سجاد نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جان ہے تو جہان ہے آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کی خود حفاظت کریں، بند ڈبے کا دودھ اچھی صحت کا ضامن ہے، لہٰذا کھلے دودھ کے بجائے ڈبے میں بند دودھ استعمال کریں۔

    گزشتہ عرصے میں کیے گئے اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دودھ کی سالانہ پیداوار لگ بھگ 50 ارب لیٹر سے زائد ہے جبکہ75 فیصد عوام کو معیاری دودھ میسر نہیں ہے۔

    کھلے دودھ میں آلودہ پانی کی ملاوٹ کی جاتی ہے، اس کو گاڑھا کرنے کیلئے مختلف قسم کے کیمیکلز کی آمیزش کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اس دودھ کی کوالٹی کو چیک کرنے کیلئے بھی صفائی کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

    حلال جانور کا دودھ اگر چند گھنٹوں میں نہ ابالا جائے تو اس میں بیکٹیریا کی تعداد اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ وہ خراب ہو جاتا ہے اس لیے اسے فوراً ابالنا پڑتا ہے جس کے بعد اگر آپ اسے نارمل درجہ حرارت پر رکھتے ہیں تو وہ چار سے چھ گھنٹے میں خراب ہوجاتا ہے اور اگر آپ اسے ٹھنڈا کر لیتے ہیں تو وہ آٹھ سے دس گھنٹے میں خراب ہو جاتا ہے۔

    اسی طرح دودھ کی طلب اور رسد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس میں پانی ملایا جاتا ہے جس کے معیار کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    اس کے علاوہ کچھ گوالے اپنی بھینسوں کو کچھ ایسے ٹیکے لگاتے ہیں جس سے وہ جلد اور زیادہ دودھ دینے لگتی ہیں اور یہ انجکشن جانور اور صارف دونوں کی صحت کے لیے خطرناک ہیں۔

    بازار یا کسی گوالے سے خریدے ہوئے دودھ کا معیار چیک کرنے اور اسے دیر تک محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ دودھ کو فوری طور پر گرم کرلیں۔ دودھ گرم کرنے کے بعد اس پر جمنے والی ملائی سے اس کے خالص ہونے کا بہت آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے،اگر باقی رہ جانے والی ملائی میں تیل محسوس ہو تو یہ جان لیں کہ دودھ خالص ہے اگر یہ خشک محسوس ہو تو دودھ میں ملاوٹ کی گئی ہے۔