Tag: Chemicals

  • بال ڈائی کرنے والی خواتین اس ’خطرے‘ سے باخبر رہیں

    بال ڈائی کرنے والی خواتین اس ’خطرے‘ سے باخبر رہیں

    بڑھتی عمر کے ساتھ بالوں کا سفید ہونا قدرتی عمل ہے تاہم بہت کم لوگ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے بالوں کو اصلی رنگت میں ہی رہنے دیتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ انہیں رنگنا پسند کرتے ہیں۔

    بالوں کے معاملے میں خاص طور پر خواتین کچھ زیادہ ہی حساس ہوتی ہیں اور آئے دن بالوں کو نیا لُک دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔

    بالوں کی سفیدی چھپانے کے لیے 75سے 80 فیصد لوگ مخصوص رنگوں کا استعمال کرتے ہیں لیکن بالوں کو رنگنے کیلئے استعمال کیے جانے والے کیمیکل کتنے خطرناک ہیں یا ان سے کتنا بڑا نقصان ہوسکتا ہے یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوتی ہے۔

    مختلف رنگوں کے بالوں کی خواہش ہونا کوئی نئی بات نہیں، زمانہ قدیم میں مہندی بالوں کو رنگنے کیلئے استعمال کی جاتی تھیلیکن اب دور جدید میں آئے دن نت نئے کیمیکل زدہ کلرز متعارف ہورہے ہیں۔

    حال ہی لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ خواتین جو سال میں 6 بار سے زائد اپنے بالوں کو مختلف رنگوں سے رنگتی ہیں ان کو چھاتی یعنی بریسٹ کینسر کے امکان کا شدید خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل بریسٹ کینسر کے ایک ماہر سرجن کے مطابق وہ خواتین جو اپنے بالوں کو بہت زیادہ رنگواتی ہیں ان میں بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا امکان 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے تجویز دی کہ خواتین بالوں کو رنگنے کے لیے مصنوعی رنگ یا کیمیکلز کے بجائے قدرتی اجزاء کا استعمال کریں جیسے مہندی یا چقندر وغیرہ۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے تاہم یہ بات مصدقہ ہے کہ بالوں کو رنگنے والے کیمیائی اجزا بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ان کے مطابق خواتین سال میں صرف 2 سے 6 بار بالوں کو رنگوائیں، اس سے زیادہ ہرگز نہیں۔ قدرتی اجزا سے بالوں کو رنگنا بالوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور یہ مضر اثرات بھی نہیں پہنچاتا۔

    محققین کے مطابق ان ہیئر ڈائی میں موجود کیمیکلز انسانی جسم میں ہارمونز کے افعال اور سطح میں خلل ڈالتے ہوئے کینسر کے امکانات کو بڑھاتے ہیں۔

  • پلاسٹک سے ذیابیطس : ماہرین نے خبردار کردیا

    پلاسٹک سے ذیابیطس : ماہرین نے خبردار کردیا

    کیا آپ جانتے ہیں ہم بازار سے پلاسٹک کی پیکنگ والی جو اشیا بھی خریدتے ہیں وہ ہمیں ذیابیطس (شوگر) میں مبتلا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

    ایک تحقیقی رپورٹ میں یہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ پلاسٹک کے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات سامنے آئے ہیں۔

    گزشتہ دنوں طبی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق بچوں کے فیڈرز، پانی کی بوتلیں ، مختلف غذائیں اور ایسی ادویات جن کی پیکنگ میں پلاسٹک استعمال ہوتا ہے وہ ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں ۔

    رپورٹ کے مطابق پلاسٹک سے خارج ہونے والا کیمیکل جسے بی اے پی بھی کہا جاتا ہے انسانی خون میں انسولین کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث انسان ذیابیطس کی بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک سے خارج ہونے والے کیمیکل سے اگرچہ وزن تو نہیں بڑھتا لیکن اس سے جسم میں انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے جس وجہ سے خون میں شوگر کا لیول بڑھتا ہے اور انسان کے ذیابیطس کا شکار ہونے کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

  • نقلی دودھ کی پہچان کیسے کی جائے؟

    نقلی دودھ کی پہچان کیسے کی جائے؟

    دودھ ایک مکمل غذا ہے یہ اینٹی آکسیڈینٹ کی خصوصیات سے بھر پور ہوتا ہے، اس کے استعمال سے جسمانی اور ذہنی نشوونما میں بہتر مدد ملتی ہے۔

    لیکن آج کل دودھ پہلے زمانے کی طرح خالص نہیں ملتا بلکہ اس میں کئی طرح کی ملاوٹ کی جاتی ہے ان میں سنگھاڑے کا آٹا، کارن اسٹارچ، یوریا یا سرف اور پانی شامل ہیں۔

    خراب دودھ یعنی ملاوٹ شدہ دودھ پینا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ درحقیقت میں دودھ میں پانی کے علاوہ بہت سے کیمیکل بھی ملائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم جلد بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔

    آپ گھر پر ہی اصلی اور نقلی دودھ کی آسانی سے شناخت کرسکتے ہیں، یہاں پر کچھ ایسے طریقے بتائے جارہے ہیں جن کی مدد سے آپ یہ کام گھر میں بھی کر سکتے ہیں اور صرف چند منٹ میں دودھ کے خالص یا ملاوٹ زدہ ہونے کے بارے میں جان سکتے ہیں۔

    دودھ میں کتنا پانی ہے؟ :

    خالص دودھ کی بات ہی الگ ہے مگر اس کی مقدار بڑھانے کے لئے دودھ والے جی کھول کر پانی ملاتے ہیں جو غلط ہے حالانکہ دودھ میں پانی ملا کر پینے سے آپ کی صحت کو کوئی نقصان نہیں ہوتا لیکن اس میں ایسے غذائی اجزاء نہیں ہوتے جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔

    یہ جاننے کے لیے کہ دودھ میں پانی ملا ہے یا نہیں، دودھ کا ایک قطرہ جھکی ہوئی سطح (ڈھال) پر رکھیں اور اسے بہنے دیں۔ اگر دودھ سطح پر رہے اور آہستہ بہے تو اس میں پانی کم ہے اور اگر بہت تیزی سے بہتا ہے تو اس میں دودھ سے زیادہ پانی ہے۔

    fake milk

    نقلی دودھ کی پہچان :

    دودھ بیچنے والے کئی بار بہت زیادہ منافع کمانے کے لیے اس میں کیمیکل اور صابن جیسی چیزیں ملا کر مصنوعی دودھ یعنی جعلی دودھ بناتے ہیں۔

    دودھ مصنوعی اس کی پہچان اس کے ذائقے سے کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ اسے رگڑنے پر یہ صابن کی طرح محسوس ہوتا ہے اور گرم ہونے پر پیلا ہو جاتا ہے۔

    دودھ کو ہلکی آنچ پر ابالیں:

    آپ دودھ کو زیادہ دیر تک ہلکی آنچ پر ابال کر بھی اس کی اصلی پن کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ اس کے لیے دودھ کو ہلکی آنچ پر 2-3 گھنٹے تک ابالیں جب تک کہ یہ گاڑھا نہ ہو جائے۔ اگر دودھ کے ذرات گاڑھے اور سخت ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ دودھ میں ملاوٹ ہے جبکہ گھی اور نرم ذرات کا مطلب ہے کہ یہ اچھی کوالٹی کا دودھ ہے۔

    دودھ میں اسٹارچ ہے یا نہیں؟

    اگر آپ کے بیچنے والے نے دودھ میں اسٹارچ ملایا ہے تو آپ 5 ملی لیٹر دودھ میں دو کھانے کے چمچ نمک (آیوڈین) ملا کر اس میں ملاوٹ کی جانچ کر سکتے ہیں۔ اگر دودھ میں اسٹارچ ہو تو ایسا کرنے سے دودھ پر نیلے رنگ کا مکسچر آجائے گا اور اگر اس میں ملاوٹ نہ ہو تو سفید رنگ ہی رہے گا۔

      دودھ میں یوریا ہے یا نہیں :

    بلا شبہ دودھ میں یوریا کی ملاوٹ آپ اور آپ کے خاندان کی صحت کے لیے خطرناک ہے، یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر دودھ میں یوریا ملایا جائے تو اس کے ذائقے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، اس لیے اس کی شناخت قدرے پیچیدہ ہے۔

    تاہم، اب آپ اسے آسانی سے پہچان سکتے ہیں، اس کے لیے آپ کو آدھا کھانے کا چمچہ دودھ اور سویا بین پاؤڈر ملا کر اچھی طرح ہلانا ہوگا۔

    پانچ منٹ کے بعد لٹمس پیپر کو اس مکسچر میں تیس سیکنڈ کے لیے ڈبو دیں اگر لٹمس پیپر کا رنگ نیلا ہو جائے تو سمجھ لیں کہ دودھ میں یوریا ملا دیا گیا ہے۔

  • ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا کیمکل جرمنی سے شام گیا، رپورٹ

    برلن : یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود جرمنی سے ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہو سکنے والے کیمیائی مادے جنگ زدہ ملک شام بھیجے گئے تھے۔ یہ مادے سارین گیس کی تیاری میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلا ت کے مطابق یہ حقیقت جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے تین میڈیا ہاؤس سز کی مشترکہ طور پر کی گئی چھان بین کے نتیجے میں سامنے آئی، جرمن صنعتی اداروں نے کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام پر یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے برآمدی کیمیائی مادے شام بھیجے تھے، جن سے کیمیائی ہتھیار بنائے جا سکتے تھے۔

    رپورٹ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ کیمیائی مادے جرمنی کی وسیع پیمانے پر کیمیکلز کا کاروبار کرنے والی کمپنی ‘برَینٹاگ اے جی‘ نے سوئٹزرلینڈ میں بنائی گئی اپنی ایک ذیلی کمپنی کے ذریعے 2014ءمیں شام کو بیچے اور ان میں آئسوپروپانول اور ڈائی ایتھائل ایمین جیسے کیمیائی مادے بھی شامل تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ جرمن ساختہ کیمیکلز ایک ایسی شامی دوا ساز کمپنی کو بیچے گئے، جو دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے بہت قریب تھی۔

    اس تحقیقی میڈیا رپورٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی کہ ان کیمیکلز میں سے ڈائی ایتھائل ایمین جرمنی کی بہت بڑی کیمیکلز کمپنی بی اے ایس ایف کی طرف سے بیلجیم کے شہر اَینٹ وَریپ میں اس کے ایک کارخانے میں تیار کیا گیا تھا۔ اسی طرح آئسوپروپانول نامی کیمیائی مادہ شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ساسول سالوَینٹس نامی کمپنی کا تیار کردہ تھا۔

    ان کیمیکلز کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ انہیں مختلف ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان سے ایسے کیمیائی ہتھیار بھی تیار کیے جا سکتے ہیں، جن میں وی ایکس اور سارین نامی اعصابی گیسیں بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جہاں تک سارین گیس کا تعلق ہے تو یہ کیمیائی ہتھیار شامی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی طرف سے اب تک متعدد حملوں کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔

    جرمن صوبے ہَیسے میں ریاستی دفتر استغاثہ کی طرف سے کہا گہا کہ وہ شام کو ان کیمیائی مادوں کی برآمد کی غیر رسمی چھان بین کر رہا ہے اور یہ بات ابھی زیر غور ہے کہ آیا اس موضوع پر باقاعدہ مجرمانہ نوعیت کے الزمات کے تحت تفتیش کی جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسی طرح بیلجیم میں بھی حکام نے کہا کہ وہ شام کو ان کیمیکلز کی فراہمی کے معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں۔

  • کالی مرچ سے سفید بال کالے اور گھنے رکھنے کا قدرتی طریقہ

    کالی مرچ سے سفید بال کالے اور گھنے رکھنے کا قدرتی طریقہ

    بالوں کو صحت مند اور خوبصورت دیکھنا سب ہی کی خواہش ہوتی ہے، سفید بال انسان کی شخصیت میں ایک واضح تبدیلی لاتے ہیں، عام طور پر سفید بال ہی لوگوں کی عمر کے بارے میں بتاتے ہیں، جس کے سبب خود اعتمادی کے خاتمے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

    دور حاضر میں بالوں کو نت نئے رنگوں میں رنگنے کی روایت عام ہوگئی ہے۔ ایک وقت تھا جب محض تب ہی بال رنگے جاتے تھے جب وہ سفید ہورہے ہوں۔ لیکن اب تو نوجوان لوگ بھی کثرت سے اس فیشن کو اپنا رہے ہیں۔

    مصنوعی طریقوں سے بال رنگنا اکثر کافی مہنگا پڑ جاتا ہے۔ دکانوں میں ملنے والی ڈائیز اکثر نقصان دہ کیمیکلز سے تیار کئے جاتے ہیں جو بالوں کو کمزور کرتے ہیں ا وربال جھڑنے لگتے ہیں۔

    hair-post-1

    کتنا ہی اچھا ہو کہ کوئی ایسا طریقہ ہو جس سے آپ کے سفید بال بھی کالے ہوجائیں اور ان کی مضبوطی بھی برقرار رہے۔ مندرجہ ذیل آسان قدرتی طریقے سے آپ اپنے سفید بالوں کو بغیر کوئی نقصان پہنجائے کالے کرسکتے ہیں۔

    مصنوعی طریقوں کے مقابلے میں قدرتی نسخوں کے اثر کرنے میں وقت تو زیادہ لگتا ہے لیکن اس کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے، اس کے لئے کالی مرچ کے استعمال کا قدرتی طریقہ درج ذیل ہے۔

    سفید بال کالے کرنے کا آسان اور مجرب نسخہ

    سفید بالوں کیلئے سب سے بہترین چیز بھنگڑا سیاہ ہے، اس کے علاوہ روغن کلونجی، اور کالی مرچ نہایت مفید ہیں۔

    تیل بنانے کی ترکیب:

    بھنگڑا سیاہ 25 گرام ۔ کالی مرچ 25 گرام اور کلونجی کو ملا کر پانی میں ابال لیں اورپھر اسے چھان کر تیل میں ملا لیں اس تیل کو لگانے سے بال کالے رہیں گے اس کے ساتھ ساتھ آملہ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔

    صبح کے ناشتہ میں دو عدد آملہ اس طرح کھایئے جس طرح چیونگم کھائی جاتی ہے، اس طریقہ علاج سے آپ کے سفید بال سیاہ ہوجائیں گے۔

    bloodpressure

    بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کیلئے

    بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کیلئے چھوٹی چندن کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے، چھوٹی چندن سو گرام اور خشک دھنیا دو سو گرام اور سو گرام مصری لے کر ان تینوں اشیاء کو ملا کر ایک چائے کے چمچ کے برابر مقدار میں کھانے سے بلڈ پریشر کنٹرول ہو جاتا ہے۔