Tag: Chest Infection

  • سینے میں انفیکشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟

    سینے میں انفیکشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟

    سینے میں درد کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں،۔ بعض صورتوں میں، درد کچلنے یا جلنے والا معلوم ہوتا ہے تاہم علاج کے ساتھ ساتھ کچھ ضروری ہدایات پر عمل کرکے اس تکلیف سے نجات پانا کافی حد تک ممکن ہے۔

    نزلے یا زکام کے بعد سینے کا انفیکشن نہایت عام ہوتا ہے، اگرچہ یہ زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اوقات تشویشناک یہاں تک کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سینے میں درد کی دیگر صورتوں میں یہ گردن اور جبڑے تک جاسکتا ہے اور پیٹھ یا ایک یا دونوں مسائل سے نکل سکتا ہے اسکے علاوہ بہت سے مختلف مسائل سینے میں درد کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سینے میں انفیکشن کی علامات کسی بھی موسم میں لاحق ہو سکتی ہیں، تاہم موسمِ سرما میں اس انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ سینے میں انفیکشن سانس کی نالی کے انفیکشن کی ایک قسم ہے جو سانس کی نالی کے نچلے حصے کو متاثر کرتا ہے۔

    سینے میں انفیکشن کی علامات زیادہ خطرناک نہیں ہوتیں، اس لیے ان علامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویات استعمال نہیں کی جاتیں، تاہم اگر یہ علامات شدت اختیار کر جائیں تو پھر معالج کے مشورے سے ادویات استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    چیسٹ انفیکشن کی وجہ سے کئی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ علامات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    ان علامات میں مستقل کھانسی، سر میں درد، سانس لینے میں مشکلات، کھانسی کے ساتھ خون آنا، تھکاوٹ، بھوک نہ لگنا، سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز ہو جانا، جوڑوں یا جسم کے مختلف حصوں میں درد یا بخار کی کیفیت شامل ہیں۔

    سینے میں انفیکشن کے علاج کیلئے مندرجہ ذیل طریقے مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

    شہد

    صحت کو بہتر بنانے اور مختلف طبی مسائل کو ختم کرنے کے لیے شہد کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی آکسیڈنٹ، اور اینٹی سیپٹک خصوصیات پائی جاتی ہیں۔

    شہد کو گرم پانی میں لیموں کے ساتھ مکس کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہد کھانسی کی ادویات کی نسبت زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔ شہد کا استعمال نہ صرف کھانسی جیسی علامات کو کم کرتا ہے بلکہ نیند میں بہتری لانے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

    گرم دودھ پینا

    مریض کیلیے گرم دودھ کا استعمال بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ سردی کی وجہ سے لاحق ہونے والے چیسٹ انفیکشن کی علامات کو ختم کرنے کے لیے ایک گلاس گرم دودھ میں شہد، ہلدی، اور کالی مرچ شامل کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    بھاپ لینا

    انفیکشن کی وجہ سے کئی دفعہ سینے کی جکڑن کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھاپ لی جاتی ہے۔ بھاپ لینے کے لیے کسی برتن میں گرم پانی ڈال لیں اور سر کو تولیے یا کسی کپڑے سے ڈھانپ کر سانس لیں۔

    ہربل چائے

    سینے میں ہونے والی انفیکشن کے خلاف ہربل چائے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ کیمو مائل، پودینے، روز میری، اور ادرک جیسے مفید ہربز کے استعمال سے سینے کی انفیکشن اور جکڑن کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس کے علاوہ ادرک کو کچا چبا لیں جب کہ آپ اسے سلاد میں بھی شامل کرکے استعمال کر سکتے ہیں۔

    پانی زیادہ سے زیادہ پئیں

    جسم میں پانی کی متوازن مقدار ہونے سے بلغم کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے اور سینے میں انفیکشن سے نجات حاصل کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس لیے یہ انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں نیم گرم پانی کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے۔

    چیسٹ انفیکشن کے خلاف بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے گرم مشروبات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں

    سگریٹ نوشی نہ صرف پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس سے مجموعی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ سینے میں انفیکشن لاحق ہونے کی صورت میں ایسی چیزوں کے استعمال کو ترک کرنا کا مشورہ دیا جاتا ہے جو ان علامات کے بگڑنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    پیاز کا رس

    ممکن ہے کہ پیاز کا رس کو آپ کو پسند نہ ہو کیوں کہ اس ذائقہ اچھا نہیں ہوتا، تاہم سینے کی انفیکشن اور جکڑن کو ختم کرنے کے لیے پیاز کا رس مفید ثابت کو سکتا ہے۔ پیاز میں اینٹی مائیکروبیل خصوصیات پائی جاتی ہیں جو جسم کو انفیکشن سے لڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    پیاز کے رس کے ذائقے کو بہتر بنانے کے لیے آپ اس میں لیموں اور شہد شامل کر سکتے ہیں۔ اس مکسچر کو نیم گرم کر کے دن میں تین سے چار مرتبہ استعمال کریں۔

    تکیے کا استعمال

    رات کو سونے سے قبل سر کے نیچے تکیے کو لازمی رکھیں، کیوں کہ بالکل سیدھا سونے سے بلغم آپ کے سینے میں جمع ہو سکتی ہے، جس سے انفیکشن کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ اس لیے نیند کے دوران سر کو اونچا رکھنے کے تکیے کو سر کے نیچے رکھیں۔

    اینٹی بائیوٹک ادویات سے گریز

    کچھ افراد سینے میں انفیکشن لاحق ہونے کی وجہ سے خود ساختہ طور پر اینٹی بائیوٹکس استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں جو مفید ثابت ہونے کے بجائے صحت کو متاثر کرتی ہیں۔ اس لیے معالج سے مشورہ کیے بغیر سینے کے انفیکشن سے نجات حاصل کرنے کے لیے اینٹی بائیوٹکس استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    موسم سرما میں جہاں ایک طرف تو کرونا وائرس اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے، وہیں مختلف موسمی بیماریاں اور انفیکشنز بھی مختلف افراد کو اپنا شکار بنا سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے موسم سرما میں لاحق ہوجانے والے سینے کے انفیکشن کے بارے میں حفاظتی گائیڈ جاری کی ہے جس میں اس کی علامات، علاج اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

    سینے کا انفیکشن کیا ہے؟

    نزلے یا زکام کے بعد سینے کا انفیکشن نہایت عام ہوتا ہے، اگرچہ یہ زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اوقات تشویشناک یہاں تک کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سینے کے انفیکشن کی علامات

    سینے کے انفیکشن کی بنیادی علامات یہ ہیں۔

    مستقل کھانسی
    کھانسی کے ساتھ زرد یا سبز بلغم کا آنا یا کھانسی کے ساتھ خون آنا
    سانس کا پھولنا یا تیز اور پھولی ہوئی سانس آنا
    سانس میں خرخراہٹ
    بخار
    دل کی تیز دھڑکن
    سینے میں درد یا تناؤ
    تذبذب اور بدحواسی

    سینے میں انفیکشن کی مزید علامات یہ بھی ہوسکتی ہیں۔

    سر درد، تھکاوٹ، پسینہ آنا، بھوک نہ لگنا یا جوڑوں اور جسم کے مختلف حصوں میں درد ہونا۔

    سینے کا انفیکشن کیسے ہوتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سینے کا انفیکشن پھیپھڑوں یا سانس کی نالی کا انفیکشن ہوتا ہے، اس میں حلق کی سوجن اور نمونیہ سامنے آسکتا ہے۔ حلق کی سوجن کی زیادہ تر بیماریاں وائرس کے سبب ہوتی ہیں جبکہ نمونیہ بکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    یہ انفیکشنز عام طور پر اس وقت پھیلتے ہیں جب کوئی متاثرہ شخص کھانس دے یا چھینک دے، اس کے ذریعے سیال کے چھوٹے چھوٹے ذرات، جن میں وائرس یا جراثیم موجود ہوتے ہیں، ہوا میں پھیل جاتے ہیں اور وہاں پر موجود دوسرے لوگ انہیں سانس کے ذریعے اپنے اندر لے جاتے ہیں۔

    اگر آپ اپنے ہاتھوں کے اندر، کسی چیز یا کسی سطح پر چھینک ماریں اور کوئی دوسرا شخص آپ سے ہاتھ ملائے، یا اپنے منہ یا ناک کو ہاتھ لگانے سے قبل ان سحطوں کو چھولے تو یہ انفیکشن پھیل سکتے ہیں۔

    چند مخصوص افراد کو سینے کے تشویشناک انفیکشن سے دوچار ہونے کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے مثلاً شیر خوار اور بہت ہی کم عمر بچے، نشونما کے مسائل سے دوچار بچے، وہ افراد جن کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے، بڑی عمر کے افراد، حاملہ خواتین، سگریٹ نوشی کے عادی افراد، وہ لوگ جن کو طویل مدت کی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ لوگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

    کسی حالیہ بیماری کی وجہ سے، کسی پیوند کاری، زیادہ اسٹیرائڈز والی خوراک، یا کیمو تھراپی سے گزرنے والا شخص بھی اس کا آسان شکار ہوتا ہے۔

    کیا گھر پر علاج کرنا ممکن ہے؟

    سینے کے بہت سے انفیکشن تشویشناک نہیں ہوتے اور چند دنوں یا ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، مریض کو عموماً ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی بشرطیکہ علامات تشویشناک نہ ہوں۔

    گھر پر رہتے ہوئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔

    جسم میں پانی کا ضیاع روکنے کے لیے سیال مادے کی زیادہ مقدار استعمال کریں تاکہ پھیپھڑوں میں موجود بلغم پتلا ہو کر آسانی کے ساتھ کھانسی کے ذریعے باہر نکل سکے۔

    درد میں افاقہ کرنے والی ادویات لیں

    متواتر کھانسی کے سبب پیدا ہونے والی گلے کی سوزش میں افاقہ حاصل کرنے کے لیے شہد اور لیموں کا گرم مشروب نوش کریں۔

    سانس لینا آسان بنانے کے لیے سوتے ہوئے اضافی تکیوں کے ذریعے سر اونچا رکھیں۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں۔

    کھانسی کی دوائی سے اجتناب کریں کیونکہ اس کی افادیت کا معمولی سا ثبوت ملا ہے، کھانسی تیزی کے ساتھ پھیپھڑوں کے بلغم سے چھٹکارہ حاصل کر کے انفیکشن صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    اینٹی بائیوٹک سینے کے کئی طرح کے انفیکشن میں تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ یہ اسی صورت میں کام کرتی ہے جب انفیکشن وائرس کے بجائے جراثمیوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔

    ڈاکٹر صرف اسی وقت اینٹی بائیوٹک تجویز کریں گے جب ان کے خیال میں مریض کو نمونیہ یا پیچیدگی کا سامنا ہوگا، مثلاً پھیپھڑوں کے ارد گرد سیال اکٹھا ہونے لگے۔

    ڈاکٹر کے پاس کب جائیں؟

    ڈاکٹر کے پاس صرف مندرجہ ذیل صورتوں میں جائیں۔

    مریض بہت زیادہ بیمار محسوس کرے اور علامات شدید نوعیت کی ہوں

    علامات میں بہتری نہ آئے

    سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری

    کھانسی کے ساتھ خون یا بلغم میں خون آنا

    جلد یا ہونٹ نیلے پڑ جانا

    علاوہ ازیں اگر مریض حاملہ ہو، 56 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو، مریض کا وزن زیادہ ہو، مریض پانچ سال سے کم عمر ہو، مدافعتی نظام کمزور ہو یا مریض طویل مدت کی بیماری کا شکار ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر اسٹیتھو اسکوپ کے ذریعے سینے کی آواز سن کر بیماری کی تشخیص کرے گا جبکہ چھاتی کا ایکسرے، سانس کے ٹیسٹس اور بلغم یا خون کا ٹیسٹ کروانے کا بھی کہہ سکتا ہے۔

    سینے کے انفیکشن کی مندرجہ ذیل طریقے سے روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں، سگریٹ نوشی انفیکشن کے خلاف پھیپھڑوں کی قوت مدافعت کو کمزور کرتی ہے۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ ڈھانپیں۔

    متوازن غذاؤں کا استعمال کریں۔

    ویکسینیشن

    اگر مریض کو سینے کے انفیکشن کا شدید خطرہ لاحق ہے تو ڈاکٹر نزلے اور نمونیہ کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوانے کی تجویز دے سکتا ہے۔

    یہ ویکسینیشن مستقبل میں سینے کے انفیکشن کے امکانات کم کرسکتی ہے۔

    عام طورپر نزلے اورنمونیہ کی ویکسی نیشن حسب ذیل کے لیے تجویز کی جاتی ہے

    شیر خوار اور بہت کم عمر بچے

    حاملہ خواتین

    56 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد

    طویل عرصے سے بیمار یا کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد

  • چیسٹ انفیکشن کا گھر پر تیار کردہ علاج

    چیسٹ انفیکشن کا گھر پر تیار کردہ علاج

    موسم سرما میں سینہ جکڑ جانا اور چیسٹ انفیکشن نہایت عام بات ہے، تاہم اس سے نہایت آسانی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے گھر میں موجود اشیا سے قہوہ بن سکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ڈاکٹر فرح نے چیسٹ انفیکشن کا گھر میں تیار کردہ علاج بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ پین میں 2 گلاس پانی لیں، اس میں 1 چائے کا چمچ کالی مرچ، ایک چمچ لانگ پیپر یا پیپلی، 1 عدد دار چینی اور آدھا چائے کا چمچ ہلدی ملا لیں۔

    اسے تھوڑی دیر پکائیں اور 2، 3 ابال دیں، اس کے بعد اسے چھان لیں۔

    یہ 7 سے 8 ماہ کے بچوں کے لیے آدھا چمچ، بڑے بچوں کے لیے ایک سے 2 چمچ اور بڑوں کے لیے آدھا کپ مفید ہوگا۔

    دو دن میں یہ قہوہ چیسٹ انفیکشن سے نجات دلا دے گا اور سینے میں جما ہوا بلغم باہر نکل جائے گا۔

    فرح نے بتایا کہ اس کا ذائقہ بہتر کرنے کے لیے تھوڑا سا شہد بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔