Tag: Chicken

  • مرغی کا گوشت 500 روپے کلو کیسے ہوا؟ حکومت کو سینیٹرز کے ریٹ معلوم، مرغی کے نہیں

    مرغی کا گوشت 500 روپے کلو کیسے ہوا؟ حکومت کو سینیٹرز کے ریٹ معلوم، مرغی کے نہیں

    کراچی: ملک بھر میں مرغی کی قیمت کی چھری غریب کی جیب پر چلنے لگی ہے، کراچی میں مرغی کاگوشت 500 روپے کلو تک پہنچ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مہنگائی نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے، کھانے پینے کی روز مرہ کی اشیا کے ساتھ ساتھ مر غی کے گوشت کی قیمتوں میں بھی اچانک اضافے نے مرغی کا گوشت عوام کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔

    ملک بھر میں مرغی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، عوام سوال کرنے لگے ہیں کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں کہاں سوئی ہیں؟ ادھر شہری انتظامیہ نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر رکھی ہیں، کراچی سمیت دوسرے شہروں میں بھی حال برا ہے۔

    دوسری طرف پولٹری فارمرز کا کہنا ہے کہ مرغیوں کی خوراک دگنی مہنگی ہوگئی ہے چکن تو مہنگا ہوگا، دکان داروں کا الگ رونا ہے کہ شہری سپلائی مہنگی ہے، سستا گوشت کیسے بیچیں۔

    شہری کہتے ہیں سینٹ میں ووٹوں کی لگنے والی قیمت کا تو پھر پتا چل جاتا ہے مگر مہنگائی کہاں جا کر رکے گی کوئی بتانے کو تیار نہیں، خریدار دہائی دینے لگے ہیں کہ حکومت کو سینیٹرز کے ریٹ معلوم ہیں، مرغی کے نہیں۔

    واضح رہے کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کا نیا ریکارڈ بن رہا ہے، روز مرہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اچانک اضافہ متعلقہ محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

    اسلام آباد میں مرغی کا گوشت 460 روپے، لاہور میں 365 روپے کلو ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے خریدار ٹھنڈی آہ بھر کر سبزی خریدنے پر مجبور ہو چکے ہیں، کوئٹہ ہو یا سکھر یا فیصل آباد، چکن کو ہر جگہ پر لگ گئے ہیں۔

    تاہم عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ ملک میں سیلاب آیا نہ قدرتی آفت، پھر مرغی کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کیوں کیا گیا؟ کیا کوئی پوچھنے والا نہیں؟

  • سعودی عرب میں مرغی کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا؟

    سعودی عرب میں مرغی کی قیمت میں اضافہ کیوں ہوا؟

    ریاض: سعودی عرب میں چارے پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی ختم کیے جانے کے بعد مرغی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مرغی کمپنیوں نے مرغی پر 10 سے 12.5 فیصد تک نرخ بڑھا دیے۔ اس میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس شامل نہیں ہے۔

    مرغی کمپنیوں نے یہ اضافہ قومی چارہ فیکٹریوں کی جانب سے مصنوعات کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد اضافے پر کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ حکومت نے یکم جنوری 2020 سے چارے پر سبسڈی ختم کردی ہے، چارہ تیار کرنے والی فیکٹریوں نے سبسڈی ختم ہونے پر قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔

    مرغی کمپنیوں کے ذرائع کے مطابق ایک ٹن چارے کی قیمت میں 200 تا 400 ریال اضافے پر ایک مرغی کی پیداواری لاگت 60 تا 65 ہللہ بڑھے گی۔

    کمپنیوں کے مطابق مرغیوں کے نرخوں پر نظر ثانی مارکیٹ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے جڑی ہوئی ہے۔ چارے کے نرخوں میں غیر متوقع اضافے نے صورتحال بدل دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مرغیوں کے نرخ ایک ریال سے ڈیڑھ ریال تک بڑھیں گے اور یہ اضافہ وزن کے لحاظ سے ہوگا۔ نئے نرخ کچھ اس طرح ہوں گے:

    800 گرام والی مرغی ساڑھے 8 ریال کے بجائے 10 ریال، 900 گرام والی مرغی 10 ریال کے بجائے ساڑھے 11 ریال، 1 کلو والی مرغی ساڑھے 10 ریال کے بجائے 12 ریال، 11 سو گرام والی مرغی ساڑھے 11 ریال کے بجائے 13 ریال اور 12 سو گرام والی مرغی 13 ریال کے بجائے ساڑھے 14 ریال میں دستیاب ہوگی۔

  • مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    مرغیوں کی فیڈ میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مرغیوں کی فیڈ کے نمونوں میں خطرناک دھاتوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے مرغی کے صحت پر خطرناک اثرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمینٹل اسٹدیز کے ماہرین نے کراچی کے 34 علاقوں سے پانی اور پولٹری فیڈز کے 68 نمونے حاصل کیے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پریشان کن نتائج سامنے آئے۔

    نتائج کے مطابق چکن فیڈ کے 100 فیصد نمونوں میں سیسہ، نکل اور کرومیم کی مقدار عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ مقدار سے کہیں زیادہ پائی گئی۔

    تحقیقی ٹیم کے رکن ڈاکٹر عامر عالمگیر نے بتایا کہ گھریلو اور صنعتی استعمال شدہ پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے سمندر میں پھینکا جا رہا ہے اور زہریلے پانی سے مرنے والی مچھلیوں سے پولٹری فیڈ تیار کی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹر عامر کے مطابق کراچی کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں بھی دھاتوں کی مقدار نقصان دہ حد تک زائد پائی گئی، یہ دھاتیں مرغی کے جسم میں کلیجی اور پوٹے کے ذریعے فلٹر نہیں ہو پاتیں اور بائیو میگنی فیکشن کے عمل کے بعد ان کے منفی اثرات مزید بڑھ جاتے ہیں۔

    مرغی کی فیڈ میں زہریلی دھاتوں کی موجودگی کے علاوہ بھی اس کی مصنوعی طور پر افزائش کی جارہی ہے جس سے انسانی صحت کو سخت خطرات لاحق ہیں۔

    انڈوں سے جلدی چوزے نکالنے کے لیے انہیں مصنوعی حرارت دے کر یا انکیوبیٹر کے ذریعے باہر نکالا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مقررہ وقت سے قبل نشونما پا کر انڈے سے باہر نکل آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس طریقہ استعمال سے وجود میں آنے والے چوزے اور مرغیاں خود بھی بیمار ہوتی ہیں اور ان کا گوشت انسانی صحت کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہوتا ہے۔

    پاکستان میں مرغیوں کو پانی سے بھرے انجکشن لگانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس سے مرغیاں بظاہر موٹی اور صحت مند لگتی ہیں۔

  • مرغی کو دھونا فوڈ پوائزن کا سبب بن سکتا ہے

    مرغی کو دھونا فوڈ پوائزن کا سبب بن سکتا ہے

    مرغی ہماری روزمرہ کی عام غذا ہے جسے ہم مختلف طریقوں سے پکاتے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اس کے بارے میں ایک حیرت انگیز انکشاف کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرغی کو پکانے سے قبل دھونا فوڈ پوائزن کے امکان میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق مرغی کو دھونا اس میں موجود جراثیم کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ دھونے کے بعد یہ جراثیم ہمارے ہاتھوں، برتن اور دیگر اشیا میں منتقل ہوسکتے ہیں جو فوڈ پوائزن کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مرغی میں کچھ بیکٹریا نہایت مضبوطی سے چمٹے ہوتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں نکلتے۔

    مرغی کے نقصانات سے بچنے کا طریقہ اسے اچھی طرح پکانا ہے۔ ماہرین کی تجویز ہے کہ مرغی کو 165 فارن ہائیٹ پر پکانا چاہیئے۔

    ایک اہم ہدایت

    جب بھی آپ مرغی خریدنے جائیں تو خاص طور پر دھیان رکھیں کہ بظاہر موٹی تازی نظر آنے والی مرغی اگر سست دکھائی دے، یا کھڑے ہوتے ہوئے اس کے پنجے کمزوری کے باعث کانپتے ہوئے نظر آئیں تو ایسی مرغی ہرگز نہ خریدیں۔

    یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس مرغی کو دواؤں اور انجکشنز کے ذریعے مصنوعی طریقے سے موٹا کیا گیا ہے۔

  • بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    بھارتی گاؤں جہاں مرغی سے زیادہ چوہے کھائے جاتے ہیں

    نئی دہلی : بھارت کے کماری کاٹا نامی گاؤں میں تازہ چوہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں اور ان قیمت بھی مرغی کے گوشت سے زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے کماری کاٹا نامی گاؤں کے رہائشیوں کو چوہوں کا گوشت بے حد پسند ہے اور ہر خاص و عام چوہے کو بڑے شوق سے تناول کرتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں کچے یا پکے ہوئے چوہے مرغی اور خنزیر سے زیادہ مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں۔

    کماری کاٹا گاؤں گواہٹی سے 90 کلومیٹر دور بھوٹان اور بھارت کے سرحدی علاقے میں علاقے میں واقع چوہا بازار خاص اہمیت کا حامل ہوگیا ہے جہاں لوگ بڑی تعداد میں کھتیوں سے چوہے شکار کرکے لاتے ہیں اور یہاں فروخت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں کے افراد چوہوں کو مختلف انداز سے کھاتے ہیں، کچھ لوگ انہیں ابال کر کھانا پسند کرتے ہیں اور کچھ افراد چوہوں کا بار بی کیوں بناتے ہیں جبکہ بعض لوگ ان کا سالن پکاتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ گاؤں میں چوہے کھیتوں کی خرابی کا باعث بنتے تھے جس کی وجہ سے کسانوں نے چوہوں کا شکار شروع کردیا اور آہستہ آہستہ کرکے یہی چوہے غریبوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بن گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شکاری رات کے وقت بانسوں سے تیار کیے ہوئے شکنجوں کی مدد سے چوہے پکڑتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آسام کے چوہا بازار میں چوہے کا ایک کلو گوشت 2.8 امریکی ڈالرز (تقریباً 391 روپے پاکستانی) میں فروخت ہوتا ہے، جو مرغی اور خنزیر کے گوشت سے بھی مہنگا ہے۔

  • مزیدار چکن نگٹس گھر پر تیار کریں

    مزیدار چکن نگٹس گھر پر تیار کریں

    چکن نگٹس ایسی چیز ہیں جو بچے اور بڑے یکساں طور پر شوق سے کھاتے ہیں۔ نگٹس کو باآسانی گھر میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔

    Chicken Nuggets

    اس کے لیے انہیں مندرجہ ذیل ترکیب سے تیار کرنا ہوگا۔

    اجزا

    مرغی کا (بغیر ہڈی کا گوشت): آدھا کلو

    نمک: حسب ذائقہ

    پسا ہوا لہسن: 1 کھانے کا چمچ

    پسی ہوئی سفید مرچ: آدھا چائے کا چمچ

    سرکہ: 2 سے 3 کھانے کے چمچ

    سویا سوس: 2 کھانے کے چمچ

    میدہ: 1 پیالی

    مکئی کا آٹا: آدھی پیالی

    تیل: حسب ضرورت

    انڈے کی سفیدی: 2 عدد انڈے

    ترکیب

    سب سے پہلے گوشت میں نمک، لہسن، سفید مرچ، سرکہ اور سویا سوس لگا کر آدھے سے 1 گھنٹے کے لیے فریج میں رکھ دیں۔

    آمیزہ بنانے کے لیے انڈوں کی سفیدی پھینٹ کر میدہ، مکئی کا آٹا، نمک اور سفید مرچ ملا لیں۔

    اب اس میں پانی ڈال کر گاڑھا سا آمیزہ بنالیں اور چکن کی بوٹیاں اس آمیزے میں بھگو کر 15 سے 20 منٹ کے لیے فریج میں رکھ دیں۔

    کڑاہی میں کھانے کا تیل درمیانی آنچ پر 3 سے 5 منٹ گرم کر کے چکن نگٹس کو سنہری ہونے تک فرائی کرلیں اور ٹشو پیپر پر نکال لیں۔

    گرما گرم چکن نگٹس تیار ہیں۔ ٹماٹو کیچپ کے ساتھ پیش کریں۔

  • خبردار! چکن کو دھونا آپ کو بیمارکرسکتا ہے

    خبردار! چکن کو دھونا آپ کو بیمارکرسکتا ہے

    اگر آپ آج کے کھانے میں چکن بنانے جارہے ہیں تو یقیناً اسے دھویں گے بھی ، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ پکانے سے پہلے چکن کو دھونا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے ۔

    کچی چکن میں جراثیم کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے اور ان میں سے زیادہ تر انسانوں میں امراض ِ معدہ ، فوڈ پوائزننگ سمیت اور کئی طرح کے امراض کا سبب بن سکتا ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے کے مطابق چکن کو نلکے سے بہتے ہوئے پانی میں دھونا جراثٰمن کے پھیلاؤ کا سبب بنتا ہے ۔ جب نلکے سے پانی کی دھار چکن سے ٹکراتی ہے تو اس کے چھینٹے چکن سے جراثیم لے کر آپ کے سنک ، سلیب ، کپڑوں ، برتن اور ہاتھوں تک پہنچادیتی ہے ۔ یاد رہے کہ نل کے پانی کی دھار کم از کم ۵۰ سینٹی میٹر کے دائرے میں پھیلتی ہے۔

    جراثیم سے چھٹکارہ پانے کا بس ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ چکن کو ایک مناسب درجہ حرارت پر پکایا جائے، جراثیم کشی کے لیے کم از کم 165 ڈگری سینٹی گریڈ پر چکن کو پکانا ضروری ہے۔

    اگر آپ اس تحقیق سے مطمئن نہیں ہوتے تو ایک بار چکن کو ایسے پکا کر دیکھیں۔ آپ کو ذائقے میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا۔ بہت سے لوگوں کے لیے چکن کے ساتھ لگی گندگی ایک سنگین مسئلہ ہے ، اسے آپ کچن نیپکن یا پیپر ٹاول کی مدد سے صاف کرسکتے ہیں۔

    چکن

    تاہم اس کے بعد بھی اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو چکن دھونے کے بعد اپنی جگہ اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھویں۔ اور مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

    کبھی فریج میں چکن کو کھلا نہ رکھیں ورنہ وہ کھانے کی دیگر اشیا کو بھی خراب کرے گی ، اسے پیک کرکے فریز کریں۔

    اپنے چوپنگ بورڈ کو، چھری اور وہ دیگر تمام آلات جو آپ نے چکن کی تیار میں استعمال کیے ہیں ، انہیں اچھی طرح دھویں ۔

    کام کی تکمیل کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح صابن او ر گرم پانی سے دھو کر صاف کریں۔

    مندرجہ بالا احتیاطی تدابیر آپ کو بہت سی ایسی بیماریوں سے بچا سکتی ہے جن کے بارے میں آپ کو خبر بھی نہیں ہوتی کہ وہ چکن کے سبب پھیل رہی ہیں۔ خود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو محفوظ رکھیں۔

  • خبردار!! مرغی کے سینے کا گوشت بیماریوں کا باعث

    خبردار!! مرغی کے سینے کا گوشت بیماریوں کا باعث

    نیویارک: امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مرغی کے گوشت پر موجود سفید لائنیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جانور اعصابی طور پر کمزور تھا، ایسا  گوشت انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ورلڈ فارمنگ کی جانب سے عوامی آگاہی کے لیے موازنہ رپورٹ شائع کی گئی جس میں خصوصی طور پر مرغی کے گوشت کی پہچان اور اس میں موجود فرق کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

    نیشنل چکن کونسل کے مطابق چوزے کو  6 پاؤنڈ کی برائیلر مرغی بننے میں 47 دن کا عرصہ لگتا ہے تاہم بعض پولیٹری فارم مالکان زیادہ نفع کمانے کے چکر میں چوزوں کو ایسی ادویات دیتے ہیں کہ وہ وقت سے قبل بڑے ہوجاتے ہیں۔ کونسل کے مطابق سن 50 کی دہائی میں چوزے کو مرغی بننے میں 70 دن کا عرصہ لگتا اور اس کا وزن بھی زیادہ ہوتا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیق کے دوران 285 مرغیوں کے گوشت کی جانچ پڑتال ہوئی جن میں سے 96 فیصد  کا گوشت مضر صحت قرار پایا کیونکہ سینے کے حصوں میں سفید لائنیں واضح تھیں۔

    ماہرین کے مطابق جس مرغی کے گوشت میں واضح طور پر نظر آنے والی سفید لکریں جانور کے اندر موجود اعصابی بیماری کی عکاسی کرتی ہیں لہذا ایسے گوشت کو خریدنے سے باز رہا جائے۔ تحقیقاتی ماہرین نے  یہ بھی کہا ہے کہ مرغی کا ناقص گوشت کھانے کی وجہ سے بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔