Tag: chief justcie

  • خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے، چیف جسٹس

    خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے، چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سندھ ہائی کورٹ میں موٹرسائیکلیں تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بار کا دعوت نامہ دیکھا تو حیران ہوا کہ خواتین کیسے دو پہیوں پر چلیں گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک اچھا آغاز ہے کہ خواتین موٹر سائیکل چلائیں، میں سمجھتا ہوں کہ موٹر سائیکل چلانا ایک خطرناک کام ہے، خواتین مکمل ٹریننگ کے بعد ہی موٹر سائیکل چلائیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین کو باتیں کرنے کی عادت ہوتی ہے، موٹرسائیکل چلاتے وقت خواتین کی باتیں کرنے کی عادت نہیں چلے گی اور یہ تو بہت خطرناک ہوجائے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ سرکلر ریلوے کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔

    مزید پڑھیں: کل عمارت گرنے سے جو لوگ مرے، ان کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف جسٹس کے ریمارکس

    سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے کہا ایڈووکیٹ جنرل صاحب سرکلرریلوےپرپیشرفت سےآگاہ کریں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےسرکلرریلوے سے متعلق سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایا اور کہا بتانا چاہتا ہوں کہ پیش رفت ہوئی ہے۔

    دوران سماعت کراچی میں عمارت گرنے کاواقعے پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کل عمارت گری 14لوگ مرے، سب آرام سےسوئےرہے، کسی پر کوئی جوں تک نہیں رینگی، آپ سمجھتے ہیں نا کہ جو رینگنا کسے کہتے ہیں، ،ابھی تومرنے کی گنتی شروع ہو ئی ہے.

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ جس طرح کراچی میں تعمیرات ہوئیں بہت بڑا رسک بنا دیا گیا، خدانخواستہ کراچی پورا ہی نہ گر جائے۔

  • ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، جسٹس ثاقب نثار

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کیلئے1600ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے، ڈیمز کیلئے چندے کے علاوہ اور طریقہ کار بھی وضع کرنے ہوں گے کیونکہ ہمیں صرف ایک نہیں کئی ڈیم بنانے پڑیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والی نسل کو بچانے کے لئے قربانی دینے کا وقت آگیا ہے۔

    چندہ آگاہی مہم اس کا آغاز ہے تاکہ ڈیم مہم کو قومی سطح پر لایا جاسکے، ہمیں اپنے بچوں کیلئے پانی دیکھنا ہے، پاکستان کو پانی کی کمی اور بڑھتی آبادی کے بحران کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں کنویں کا پانی 40فٹ پرنظر آتا تھا، آج لاہور میں زیر زمین پانی 400فٹ پر بھی میسر نہیں ہے جبکہ کوئٹہ میں 1500فٹ پر زیر زمین پانی مل رہا ہے، پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور میں تمام ترفضلہ دریائے راوی میں ڈال دیا جاتا ہے، دریائے راوی کبھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا دریاتھا، آج گندا ہوچکا ہے، پورے پنجاب میں پانی پینے کے قابل نہیں رہا، پنجاب میں 40ارب صاف پانی کےنام پرخرچ ہوئے،40ارب کے باوجود لوگوں کو ایک گھونٹ صاف پانی مہیا نہیں کیا گیا، اگر ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا تو مسائل پر جلد قابو پالیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتیں 40سال تک پانی کا مسئلہ نظرانداز کرتی رہیں، پانی کی کمی کا مسئلہ نظرانداز کرکے ماضی کی حکومتوں نے جرم کا ارتکاب کیا،40سال پہلے تربیلا ڈیم بنا، اس کے بعد کوئی بڑا ڈیم نہیں بنا۔

    سندھ کا ذکر کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی منچھر جھیل مکمل آلودہ ہوچکی ہے، سندھ میں خود دیکھا کہ لوگ نہر سے گندا پانی لے کرپی رہے ہیں۔

  • سول ایوی ایشن ملازمین کا الاؤنس نہ ملنے پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    سول ایوی ایشن ملازمین کا الاؤنس نہ ملنے پر چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ

    کراچی : سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ملازمین نے بورڈ سے منظور شدہ 20 فیصد الاؤنس نہ ملنے پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

    ملازمین نے چیف جسٹس اور سیکریٹری ایوی ایشن و چئیرمین سی اے اے کو خط ارسال کیا ہے، مذکورہ خط کی کاپی اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    خط میں سیکریٹری ایوی ایشن و چئیرمین ثاقب عزیز سے 2014 سے منظور شدہ 20 فیصد الاؤنس فوری ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، عدم ادائیگی کی صورت میں ملک کے تمام ائیر پورٹس پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    سال2014ستمبر میں سول ایوی ایشن بورڈ نے سالانہ اجلاس میں 20 فیصد الاؤنس کی منظوری دی تھی۔ منظوری کے باجود رقم نہ ملنے کے باعث سول ایوی ایشن ملازمین کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق ایچ آر ڈائریکٹر سمیر سعید نے بورڈ کو غلط آگاہ کیا، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، چیف جسٹس

    سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، چیف جسٹس

    سکھر :چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، کل یا پرسوں منچھرجھیل کا دورہ کروں گا، سندھ میں اسپتالوں کی صورتحال بہت خراب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سندھ کے اسپتالوں کی حالت زار کا جائزہ لینے سکھر کے سول اسپتال پہنچے, انہوں نے سکھر کے سول اسپتال کے وارڈز کا دورہ کیا اور سہولیات کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کیلئے ایسے اسپتال کسی صورت قبول نہیں۔

    سول اسپتال کے آئی سی یو میں گندگی کی حالت دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں مریضوں کو کسی قسم بنیادی سہولتیں تک میسر نہیں ہیں، اسپتال میں وینٹی لیٹر نہیں ہے تو ایمرجنسی میں کیا کیا جاتا ہے؟ انسانوں کیلئے ایسے اسپتال کسی صورت قبول نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر انور پالاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سول اسپتال انتظامات سے مطمئن نہیں ہوں، آپ کی مجبوریاں جانتا ہوں، فنڈز کی کمی کے باعث مسائل لازمی ہوں گے، جامع رپورٹ تیار کرکے مجھے ارسال کریں تاکہ ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جاسکے، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حیرت ہے سول اسپتال میں کوئی نیورو سرجن اور وینٹی لیٹر موجود نہیں، سندھ میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر انہوں نے دیگر وارڈز کا بھی معائنہ کیا اور داخل مریضوں سے ان کے مسائل معلوم کیے۔

    چیف جسٹس نے مریضوں سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو دوائیں مفت مل رہی ہیں؟ جس کا مریضوں نے نفی میں جواب دیا، مریضوں کی جانب سے سول اسپتال میں ڈاکٹرز کی کمی کی شکایت بھی کی گئی۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس کے دورے کے دوران ایس آرپی کے برطرف اہلکاروں نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا، چیف جسٹس نے احتجاج کرنیوالے مظاہرین کے مطالبات غور سے سنے اور انہیں مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا کے کنارے ہونے کے باوجود سکھر کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی تک نہیں مل رہا، صاف پانی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کئےجائیں۔

    بعد ازاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے اور یہ مفاد عامہ کیلئے ہے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم کسی کو شکار بنا رہے ہیں، اداروں میں خامیاں پائی گئیں تو سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔

    عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، اسپتالوں سے آنے والی متعدد شکایات بنیادی حقوق سے جڑی ہیں،  سندھ میں پانی کے مسئلے کیلئے عدلیہ جدوجہد کررہی ہے، امید ہے3سے4ماہ میں مثبت اقدامات سامنے آجائیں گے۔

    مزید پڑھیں: تھرپارکر میں بچوں کی اموات، چیف جسٹس نےتحقیقاتی کمیشن بنا دیا

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کل یا پرسوں منچھر جھیل کا دورہ کروں گا، سپریم کورٹ کے ذریعے منچھرجھیل کے مسائل حل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن قریب آگئے ہیں کسی طرح کا سیاسی تاثر نہیں دیناچاہتا، کہنا چا ہتا ہوں میرے ریٹرننگ افسران کی عزت کی جائے، آراوز کیخلاف غیرضروری زبان کےاستعمال سے گریز کیا جائے، سیاستدان بھی عدلیہ کی عزت کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس بہترین طریقے سے عوام کی خدمت کررہے ہیں، شاہد آفریدی

    چیف جسٹس بہترین طریقے سے عوام کی خدمت کررہے ہیں، شاہد آفریدی

    کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو شاباش وہ بہترین طریقے سے عوام کی خدمت کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، شاہد آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس کے اچانک دوروں سے کافی بہتری آئی ہے۔

    شاہد آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نچلے کورٹس کا بھی ایسے اچانک دورہ کریں تاکہ ان کے ادارے کی کالی بھیڑوں کو ٹھکانے لگایا جاسکے۔

    شاہد آفریدی کے ٹویٹ کو صارفین کی جانب سے سراہا گیا، ایک صارف نے کہا کہ چیف جسٹس ثاقب نثار یقیناً ایمانداری سے کام کررہے ہیں، ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، انشاء اللہ تبدیلی آئے گی۔

    ایک اور صارف نے کہا کہ شاہد آفریدی نے بالکل صحیح کہا ہے جہاں چیف جسٹس اسپتالوں کا دورہ کررہے ہیں وہیں ان کو مختلف عدالتوں میں التواء کا شکار ہونے والے کیسز پر بھی نظر ڈالنی چاہئے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار مختلف اسپتالوں کا دورہ کررہے ہیں وہ وہاں کی ابتر صورتحال پر اظہار برہمی کررہے ہیں اور اسپتال کی حالت زار بہتر ہونے پر انہوں نے کراچی کے جناح اسپتال میں ایک لاکھ روپے کا چیک بھی پیش کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس نے کراچی سینٹرل جیل کا دورہ بھی کیا تھا اور قیدیوں سے معلومات حاصل کی تھیں جب جیل میں قیدیوں کو ملنے والے کھانے کو کھا کر چیک کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریںْ۔