Tag: Chief Justice

  • قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

    قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز کا چیف جسٹس کو خط

    اسلام آباد(30 جولائی 2025): قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے بعد قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے 9 مئی کے مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا۔

    خط میں شبلی فرازنے لکھا 9 مئی کے مقدمات میں فئیر ٹرائل اور بنیادی انسانی حقوق پامال ہوئے، بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اپنا آئینی کردار ادا کریں۔

    سینیٹر شبلی فراز نے اپیل کی ہے کہ پولیس اور پراسیکیوشن کی جانبداری کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور 9مئی کے تمام کیسز کا آئینی اصولوں کے مطابق جائزہ لیا جائے۔

    انہوں نے خط میں مشکوک مقدمات کو دوبارہ کھولنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف اورجمہوریت کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔

  • چیف جسٹس بلاک پر حملہ، 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم

    چیف جسٹس بلاک پر حملہ، 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم

    اسلام آباد: چیف جسٹس بلاک پر حملے کے الزام پر 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 8 فروری 2021 کو چیف جسٹس بلاک پر حملے کے الزام میں 36 وکلا کے خلاف جاری توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی، وکلا نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی مانگ لی۔

    قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وکلا کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں وکلا کی جانب سے ممبر اسلام آباد بار کونسل عادل عزیز قاضی، بابر اعوان اور بار ایسوسی ایشن کے دیگر عہدے داران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عادل عزیز قاضی نے کہا کہ یہ کیس اسلام آباد بار کونسل سے بھی خارج کیا جا چکا تھا، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ واقعہ ایک ہڑتال کے نتیجے میں پیش آیا تھا، لیکن پولیس نے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ انھوں نے استدعا کی کہ کیس 5 سال سے زائد عرصے سے چل رہا ہے، لہٰذا اسے ختم کیا جائے۔

    وکلا کی جانب سے غیر مشروط معافی کے بعد عدالت نے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی، کیس میں سابق صدر ہائیکورٹ بار راجہ زاہد سمیت دیگر وکلا نامزد تھے، جب کہ سابق سیکریٹری تصدق حنیف کو عدالت چیف جسٹس بلاک حملہ کیس میں ڈسچارج کر چکی تھی۔ تصدق حنیف و دیگر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہائیکورٹ حملہ کیس میں وکلا کے خلاف توہین عدالت کارروائی ختم ہونے پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے فراخ دلی کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد بار کے وکلا کے خلاف میرٹ پر توہین عدالت کی تمام کارروائیوں کو خارج کیا گیا، ہائیکورٹ بار اور بینچ میں باہمی تعاون اور تعلقات کی بحالی کے لیے یہ ایک مثبت قدم ثابت ہوگا، وکلا نے بہادری سے عدالتی کارروائی کا مقابلہ کیا اور آج کیس ختم ہونے پر سرخ رو ہوئے۔

  • چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز کمپین چلانے والا گرفتار

    چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز کمپین چلانے والا گرفتار

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز مہم چلانے والے شخص عبدالواسع کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق 20 فروری کو عبدالواسع نے پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف  دھمکی آمیز سوشل میڈیاکمپین میں حصہ لیا ملزم نے ایکس پر چیف جسٹس کو دھمکیاں دیں اور کردار کشی کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا کمپین میں باقی کرداروں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے، مذموم سوشل میڈیا کمپین میں حصہ لینے والوں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

  • قومی اسمبلی میں چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور

    قومی اسمبلی میں چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لیے کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور کر لی گئی۔

    تحریک رکن قومی اسمبلی شازیہ ثوبیہ نے پیش کی، تحریک میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر کو اختیارات حاصل ہیں کہ وہ کمیٹی ممبران کو تبدیل کر سکتے ہیں، اسپیکر نے کہا تحریک کے حق میں زیادہ ممبران نے ہاں میں ووٹ دے دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ریفرنس کو حتمی شکل دینے کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں مختلف جماعتوں کے ارکان شامل ہوں گے، مختلف جماعتوں کے ارکان کمیٹی کے اختیارات سے متعلق مسودہ تیار کر رہے ہیں۔

    خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی تجویز اب سے کچھ دیر قبل وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی تھی۔ قبل ازیں، قومی اسمبلی میں آج کے ایجنڈے کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک بھی منظور کی گئی تھی۔

    اجلاس میں جناح ہاؤس، جی ایچ کیو اور دیگر سرکاری املاک پر حملوں کے خلاف بھی مذمتی قرارداد منظور کی گئی، قرارداد رکن پی ٹی آئی وجیہہ قمر کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

  • چیف جسٹس کے ریمارکس پر جماعت اسلامی پاکستان کا رد عمل

    چیف جسٹس کے ریمارکس پر جماعت اسلامی پاکستان کا رد عمل

    لاہور: جماعت اسلامی پاکستان نے ملک میں ایک تاریخ کو انتخابات کرانے کے سلسلے میں چیف جسٹس آف پاکستان کے ریمارکس کا خیر مقدم کیا ہے، اس سے قبل ملک کی بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی مشورے کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کو کچھ وقت دے، چیف جسٹس کے ریمارکس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے لیے سراج الحق کی قیادت میں اخلاص کے ساتھ کوشش جاری ہے، جماعت اسلامی نے دیگر جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ پہلے ہی شروع کر دیا ہے۔

    سیکریٹری اطلاعات نے کہا "ہم پر امید ہیں کہ جماعت اسلامی کی کوششوں کا مثبت نتیجہ نکلے گا، تمام جماعتیں ایک ہی دن الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کر لیں گی، اب تک کے رابطوں اور ملاقاتوں میں تمام لیڈرز کے اشارے مثبت ہیں۔”

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ملک میں بہ یک وقت الیکشن کرانے کے کیس میں تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک مؤقف پر آ جائیں تو عدالت گنجائش نکال سکتی ہے، درخواست پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کی گئی ہے۔

    چیف جسٹس تھوڑا وقت دے دیں، ہم نے آپس میں مذاکرات شروع کر دیے ہیں، آصف زرداری

    عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ بادی النظر میں سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا موقع دینے کی رائے درست ہے، لیکن مذاکرات کا موقع دینے کا ہرگز مطلب نہیں کہ 14 مئی کو انتخابات کا حکم ختم ہو گیا، الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کے تحفظات معقول نہیں ہیں۔

  • مرتضیٰ جاوید عباسی کا چیف جسٹس سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال

    مرتضیٰ جاوید عباسی کا چیف جسٹس سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال

    ایبٹ آباد: مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے چیف جسٹس پاکستان سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مرتضیٰ جاوید عباسی نے تناول میں گیس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر تقریب کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال کیا ہے، ساتھ ہی چیف جسٹس کو پی ٹی آئی کا کارکن بھی کہہ دیا۔

    انھوں نے خطاب کے دوران کہا کہ چیف جسٹس پاکستان پی ٹی آئی کے کارکن بن گئے ہیں۔

    تناول کے عوام نے اس موقع پر احتجاجی مظاہرہ کیا، اور ن لیگی قیادت کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ ن لیگ گیس نہیں بلکہ لالی پاپ دے رہی ہے۔

  • موجودہ بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے 100 فی صد منافی ہے: وزیر اعظم

    موجودہ بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے 100 فی صد منافی ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے موجودہ بینچ کا فیصلہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے 100 فی صد منافی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پوری موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کے اس بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، چیف جسٹس فل کورٹ تشکیل دے دیں، جن ججز نے خود کو الگ کیا انھیں شامل نہ کریں تو ایسا فیصلہ پوری قوم کو قبول ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن خود پہلے بینچ سے الگ ہو چکے تھے، وہ کیسے بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کئی لوگ جیلیں کاٹ کر اسمبلی میں تقریریں کر رہے ہیں، چیف جسٹس سے پوچھتا ہوں کہ ہمارے خلاف جو بے بنیاد کیسز بنائے گئے تھے کیا ہم ضمانت لے کر سرخرو ہوئے یا بےعزت ہوئے؟

    انھوں نے کہا ایک جج جن کے خلاف سخت الزامات لگے ہیں، اپنے ساتھ بٹھا کر قوم کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں، ٹھیک ہے ہم جیلیں کاٹ کر آئے ہیں لیکن میرٹ پر ضمانتیں لے کر آئے ہیں، آپ نے تو ایسے شخص کو ساتھ بٹھایا جس کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں، مجھے اگر بات کرنی ہے تو پہلے میں اپنے گریبان میں جھانکوں گا۔

    پنجاب، کے پی انتخابات کیس کا فیصلہ محفوظ، سپریم کورٹ سے براہ راست

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پچھلے دور حکومت میں عمران نیازی کے پاس دن میں کوئی کام کرنے کو نہیں تھا، ان کی ایک ہی سوچ تھی کہ کسی طرح اپوزیشن لیڈرز کو جیل بھجوایا جائے، ایک بار نہیں مجھے عمران نیازی نے دو بار جیل بھجوایا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار جیل گیا تو ہائیکورٹ بینچ نے میرٹ پر مجھے ضمانت دی، سپریم کورٹ میں عمران نیازی نے میری ضمانت کو چیلنج کرایا، نعیم بخاری عمران نیازی کی طرف سے پیش ہوتے تھے، جب سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تو نعیم بخاری نے پٹیشن واپس لی اور دم دبا کر بھاگ گئے۔

    انھوں نے کہا کہ دوبارہ بار جیل سے ضمانت ملنے پر ان کو دوبارہ چیلنج کرنے کی جرات نہیں ہوئی، میراجرم یہ تھا کہ بطور اپوزیشن لیڈر حکومت کے غلط کاموں پر آواز اٹھاتا تھا۔

  • چیف جسٹس ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے، حکومت کا فوری قانون سازی کا فیصلہ

    چیف جسٹس ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے، حکومت کا فوری قانون سازی کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری قانون سازی کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ازخود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے فوری طور پر ایسے عدالتی اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے چیف جسٹس کا سوموٹو اختیار صرف ان کی ذات تک محدود نہیں رہ پائے گا، اور وہ تنہا ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ازخود نوٹس کے خلاف اپیل کے حق سے متعلق قانون سازی کی جا رہی ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ازخود نوٹس لینے کا اختیار فل کورٹ کو دیا جائے۔

    سپریم کورٹ کے بینچ تشکیل دینے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

  • چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، دو ججز کا اختلافی فیصلہ جاری

    چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، دو ججز کا اختلافی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے تفصیلی اختلافی فیصلہ جاری کرتے ہوئے پنجاب اور خیبر پختون خوا میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل نے پنجاب کے پی الیکشن سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے پاس ازخود نوٹس لینے اور اسپیشل بینچز بنانے کے وسیع اختیارات ہیں، ان اختیارات کی وجہ سے سپریم کورٹ پر تنقید اور اس کی عزت و تکریم میں کمی ہوتی ہے، یہ صحیح وقت ہے کہ ایک شخص کے وسیع اختیارات پر نظر ثانی کی جائے۔

    ججز نے تحریری فیصلے میں کہا کہ چیف جسٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، پوری عدالت کو صرف ایک شخص پر نہیں چھوڑا جا سکتا،ججز کو ان کی مرضی کے برعکس بینچ سے نکالنے کی قانون میں اجازت نہیں ہے۔

    اختلافی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ 2 ججز نے فیصلہ دیتے ہوئے بنچ میں رہنے کا معاملہ چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑا، لیکن ان کا فیصلہ معاملے کے اختتامی حتمی فیصلے میں شامل ہے، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے 23 فروری کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں۔

    ججز نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، اور از خود نوٹس کی کارروائی ختم کی جاتی ہے، ہائیکورٹ زیر التوا درخواستوں پر تین روز میں فیصلہ کرے۔

    28 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا ہے۔ اختلافی نوٹ میں‌ کہا گیا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ چیف جسٹس کے ون مین شو سے لطف اٹھانے کے اختیار کا دوبارہ جائزہ لیا جائے، چیف جسٹس کے فیصلے کرنے کے اکیلے اختیارات پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس کے اختیارات فل کورٹ کے بنائے گئے قوانین کے تحت ہونے چاہئیں۔

    اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ عدالت کا دائرہ اختیار آئین طے کرتا ہے نہ کہ ججز کی خواہش اور آسانی کرتی ہے، عدالتی دائرہ اختیار کیس کی نوعیت طے کرتی ہے نہ کہ اس سے جڑے مفادات، ججز کی خواہش غالب آ جائے تو سپریم کورٹ سامراجی عدالت بن جاتی ہے، عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظر میں اس کی ساکھ ختم ہوجاتی ہے، یقینی بنانا ہوگا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پارلیمنٹ کا اختیار محدود نہ ہو۔

    اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ ہائیکورٹ میں کیس زیر التوا ہونے کے باوجود از خود نوٹس لیا گیا، ازخود نوٹس کا دائرہ اختیار غیر معمولی، صوابدیدی اور بہت خاص نوعیت کا ہے، آرٹیکل 184 تھری کا دائرہ اختیار بنیادی حقوق کے مقدمات میں استعمال کیا جا سکتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کے از خود نوٹس لینے کا اختیار ریگولیٹ ہونا چاہیے۔

  • چیف جسٹس سے عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ

    چیف جسٹس سے عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: اسد عمر نے چیف جسٹس سے عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے سے روکنے کی کوششوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا، جس میں انھوں نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس انھیں جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے سے روکنے کی غیر قانونی کوششوں کا نوٹس لیں۔

    اسد عمر نے لکھا کہ پی ڈی ایم حکومت عمران خان کو انتقام کا نشانہ بنانا چاہتی ہے، عدالت نے حکام کو عمران خان کے خلاف ظالمانہ انتقامی کارروائیوں سے منع کیا لیکن پولیس نے عدالتی احکامات کو پیروں تلے روندتے ہوئے ان کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا، حملے کے دوران گھر کے دروازے توڑے گئے اور دیواریں منہدم کر دی گئیں۔

    انھوں نے مزید لکاھ کہ اسلام آباد میں پولیس نے بدترین خوف و ہراس کا ماحول قائم کر رکھا ہے، میڈیا اور وکلا سمیت اہم لوگوں کو عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا، عمران خان کو نامعلوم مقدمے میں گرفتار کرنے کے عزائم واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی زندگی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے معزز عدالت فوری از خود نوٹس لے، عمران خان عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد آ رہے ہیں، انھوں نے کل لاہور ہائیکورٹ سے 9 مقدمات میں ضمانت بھی حاصل کی۔