Tag: chief justice IHC

  • ڈیل سے متعلق بیان ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور کو طلب کرلیا

    ڈیل سے متعلق بیان ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : ڈیل سے متعلق بیان دینے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو طلب کرتے ہوئے 4صفحات پرمشتمل حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیل سے متعلق بیان دینے پر وفاقی وزیر غلام سرور خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو طلب کرلیا اور کہا غلام سرور خان 14 نومبر کو ہائیکورٹ میں پیش ہوں ، بتائیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ بھی جاری کیا ، جس میں کہا گیا غلام سرور نے میڈیکل رپورٹ کی جوڑ توڑ کے حوالے سے گفتگوکی، غلام سرورنے بیان دیا نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ جعلی ہے، وزیر نے تاثر دیا جعلی رپورٹ پیش کرکے عدالت کو گمراہ کیا گیا۔

    تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ میڈیکل بورڈ حکومت نے تشکیل دیا تھا، وزرا کے بیانات عدالتوں پر اثر انداز اور اعتماد ختم کرنے کی کوشش ہے، رکن کابینہ نے عدالت پر الزام لگایا ہے۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس : وفاقی وزیر غلام سرورخان اور پیمرا کو نوٹس جاری

    ہائی کورٹ کے حکم نامے کے مطابق معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کابھی معاملہ زیرسماعت ہے، وزرا کا مبینہ ڈیل کا تاثر دینا خود حکومت کے لیے فرد جرم ہے۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان ڈیل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں عدالت نے وفاقی وزیر غلام سرور خان اور پیمرا کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا تھا اگر ڈیل ہوئی ہےتو حکومت کو فیصلہ کرنے دیں، یہ حساس معاملہ ہے، کابینہ کے رکن اس طرح بیان دے؟سمجھ نہیں آتا، فردوس عاشق کا توہین عدالت کیس غلام سرور کیس کے ساتھ سنا جائے گا۔

  • دیکھنا ہے کہ انصار الاسلام بنا کر کوئی خلاف ورزی تونہیں کی ؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ

    دیکھنا ہے کہ انصار الاسلام بنا کر کوئی خلاف ورزی تونہیں کی ؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ

    اسلام آباد : جے یوآئی کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام پر پابندی کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہادیکھنا ہے کہ انصار الاسلام بنا کر کوئی خلاف ورزی تونہیں کی، اگر انصارالاسلام یونیفارم اورنام بدل لے تو کیا پابندی کا اطلاق ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا انصارالاسلام یونیفارم اور نام بدل لے تو کیا پابندی کا اطلاق ہوگا؟ سیاسی جماعت پرپابندی لگانی ہےتوالیکشن کمیشن میں شکایت دیں، نوٹیفکیشن سےپہلےانصارالاسلام کو سننا  چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے مزید کہا  کہ دیکھنا ہے کہ انصار الاسلام بناکر کوئی خلاف ورزی تونہیں کی، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت دے دی ہے ، ڈپٹی  کمشنر کو آگاہ کردیں انصار الاسلام رضاکار ہے۔

    وکیل جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ڈی سی کوآگاہ کردیا ہم ڈنڈے لیکر نہیں آئیں گے، اندرونی سیکورٹی کے لیے انصارالاسلام کو بنایا گیا، جس پر ڈپٹی کمشنر تمام معاملے  کو ریگولیٹ کررہے ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ آپ ڈی سی کوہدایت کردیں کیونکہ دوسری جانب وزارت داخلہ ہے جبکہ ہمارے کارکنان کی پکڑ دھکڑ بھی شروع کر دی گئی ہے، چیف جسٹس  نے جواب دیا رہبر کمیٹی اس معاملے کو حل کرلے گی، آپ انصارالاسلام کی وردی کا رنگ تبدیل کردیں۔

    مزید پڑھیں : انصارالاسلام پر پابندی ، وزارت داخلہ کے افسر کل طلب

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے انصارالاسلام پرپابندی سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا تھا اور حکم دیا تھا کہ وزارت داخلہ مطمئن کرے کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔

    یاد رہے حکومت نے جےیوآئی ف کی ذیلی تنظیم پرپابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ انصار الاسلام پر تشدد کارروائیوں میں ملوث ہوسکتی ہے، وفاق کو یقین ہے انصار الاسلام عسکری تنظیم بن چکی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق انصار الاسلام ملیشیا کے طور پر اسلام آباد میں کارروائیاں کرسکتی ہے، مذکورہ تنظیم کے خلاف کارروائی آرٹیکل 256 کے تحت کی گئی ہے، انصار الاسلام کے کارندے، لاٹھیوں اور تیز دھار آلات سے مسلح ہوتے ہیں، تنظیم کے کارندے قیام امن کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل حکومت نے جےیوآئی کی فورس انصار الاسلام کےخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصارالاسلام کی فورس کااسلحے سےلیس ہونا بھی خارج از امکان نہیں اور ان کی سرگرمیاں اسلام آباد اور صوبوں کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔