Tag: Chief Justice LHC

  • جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    لاہور: جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں ہوئی، تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سمیت اسپیکر پنجاب اسمبلی، صوبائی وزرا اور لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے شرکت کی۔

    گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے جسٹس ملک شہزاد احمد خان سے حلف لیا، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان حلف لینے کے بعد ہائی کورٹ پہنچے تو انہیں پولیس کے چاق چوبند دستے نے سلامی دی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک شہزاد احمد خان کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

  • جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی کا کہنا ہے کہ جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں ، جو سچا ہوتا ہے اسےکچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اور رسول کے احکامات کے مطابق فیصلے کریں تو دنیا ،آخرت سنور جائے گی، یہ راستہ آسان نہیں ہے لیکن مشکل بھی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ جو آپ کے کام میں مداخلت کرے گا تو اسے نہیں کہنا سیکھ لیں، راستہ وہاں بنتا ہے جہاں آپ خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا کہ جو سچا ہوتا ہے اسےکچھ کہنے کی ضرورت نہیں، کسی کے کہنے پر کبھی فیصلہ مت کریں ، یہ اللہ کی طرف سے کام آپ کو دیا گیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ اور میں اللہ کی رضا کے لیے یہاں ہیں ، یہ بہت بڑا منصب ہے دنیا میں عظیم منصب ہے اسکی آپ نے عزت کرنی ہے، یہ پروفیشن لوگوں کی نظر میں مزید محترم ہو گا۔

    لوگوں کی مداخلت اس میں نہیں ہونے دینی چاہیے، آپ نے کل کو کچھ اور نہیں سوچنا کہ تنخواہ کم ہے یا سہولتیں کم ہیں۔

  • زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    زینب قتل کیس ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا چالان پیش ہونے کے بعد 7روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران جلد کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے متعلق سے متعلق احکامات جاری کر دیے۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جاری ایڈیشنل رجسٹرار کے نوٹیفیکیشن کے مطابق زینب قتل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور چالان پیش ہونے کے بعد مقدمہ کا سات روز کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ زینب کے قاتل کو جلد از جلد انجام تک پہنچانے لیے قانون کے مطابق اقدامات بھی کیے جائیں۔

    چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بہاولپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زینب قتل کیس کو روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا اعلان کیا تھا، جس کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، نوٹیفیکیشن میں انسداد دہشت گردی کے سجاد احمد کو مقدمہ کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان


    گذشتہ روز زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی نے اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    اس سے قبل ننھی زینب کے سفاک قاتل عمران علی کو سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے ملزم عمران کوچودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ننھی زینب کا سفاک قاتل 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


    یاد رہے کہ دو ہفتوں‌ کے انتطار کے بعد زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کو گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ میں سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

    عدلیہ میں سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ انسان میں اللہ کے سوا کسی کا بھی ڈر نہیں ہونا چاہئیے، ان کے پروفیشن میں سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور کے مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی سالانہ تقریب تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اپنے خطاب میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی میں آئی کیپ کا کردار بہت اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا چارٹر اکاؤنٹنٹ مضبوط ہوگا تو پاکستان مضبوط ہو گا۔ ون بیلٹ ون روڈ سی پیک منصوبے کے نتیجے میں ملک کی مجموعی پیداوار میں اضافہ کی امید ہے۔ ایسے میں ہمیں مزید پروفیشنل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی کیپ کا شمار اکاؤنٹنگ و آڈٹ کے بہترین انسٹی ٹیوٹ کے طور پر ہوتا ہے۔ تقریب کے اختتام پر چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ نے آئی کیپ کے 265 گریجویٹس میں میڈلز اور اسناد بھی تقسیم کیں۔