Tag: Chief Justice Mian Saqib Nisar

  • کراچی والوں کو پانی سے متعلق 25 دسمبر کو خوش خبری ملے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی والوں کو پانی سے متعلق 25 دسمبر کو خوش خبری ملے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز کی تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کراچی میں پانی سےمتعلق 25 دسمبر کو خوش خبری ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈھڈوچہ ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز کی تفصیلات طلب کرلیں اور اٹارنی جنرل کو ڈیمز کی معلومات ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کراچی میں پانی سےمتعلق 25دسمبرکوخوش خبری ملےگی، کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹس پرتیزی سے کام جاری ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم بنانا عدالتوں کاکام نہیں، حالات کی سنگینی کےباعث مداخلت کررہےہیں، ڈیم کی تعمیر کا حکم دینے سے پہلے 3ماہ ماہرین سے رائے لی۔

    چیف جسٹس نے بحریہ ٹاؤن اور پنجاب حکومت سے ڈھڈوچہ ڈیم پر17اکتوبر کی پیشرفت رپورٹ طلب کرلی اور کہا بحریہ ٹاؤن اورپنجاب حکومت میٹنگ کرکےنتائج سےآگاہ کریں۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ڈیم سے متعلق ایک شہری نےترانہ بھی بنایاہے، ترانے کو ڈیم اشتہار کا حصہ بنایا جائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں ڈیمز سے متعلق سماعت 17اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے جولائی میں چیف جسٹس نے کراچی میں واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کیا تھا اور افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آنے والی نسلوں کو تحفظ دینے کے لیے پانی کے ذخائر کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، گلگت کے لوگوں نے بھاشا اور دیا میرڈیم کی تعمیرپربہت خوشی کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی وہ اپنی شناخت کے لیے فکرمند تھے۔

    واضح رہے کہ واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ کی کل لاگت 36،117 ملین سے زائد ہے جس سے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ یومیہ 77 ملین گیلن گندے پانی کو صاف کرے گا جبکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ 180 ملین گیلن گندے پانی کوصاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

  • چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں،کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں انورمجید اور عبدالغنی کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے متعلق سماعت ہوئی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ، ان کے صاحبزادے اے جی مجید اور حسین لوائی کی میڈیکل رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انورمجید،عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کی رپورٹس آ چکی ہیں، بورڈ نے انور اور عبدالغنی مجید کو جیل منتقل کرنے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ایسی کوئی حالت نہیں کہ یہ بستر سے چپک گئے ہیں، اتنی بڑی بیماری نہیں ان کو، جس پر وکیل نے کہا نور مجید کو ڈاکٹروں نے ہارٹ سرجری تجویز کی ہے جبکہ عبدالغنی مجید کے لیے بھی سرجری تجویز ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا انورمجید کی اوپن ہارٹ سرجری کرانی ہے تو کرائیں ، انور مجید کو کوئی مسئلہ ہوا تو ان کی ہارٹ سرجری کرالی جائے گی، انھیں فوری جیل شفٹ کریں، ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں، کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟ یاد نہیں کسی کواتنا عرصہ کارڈیالوجی میں رکھا گیا جتنا انور مجید رہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا ابھی توانورمجید اوپن ہارٹ سرجری کرا ہی نہیں رہے، ابھی توانورمجید سرجری کے لیے ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔

    جس پر وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ عبد الغنی مجید کو ہومرائیڈ کی سرجری کرانی ہے، جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سرجری کرانے پر ہمارا اور آپ کا اختلاف نہیں ، سرجری بے شک کرائیں لیکن پہلے دونوں کو جیل بھیجیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو ہدایت کی کہ دونوں کو فوری طور پر جیل منتقل کریں، جب سرجری کاوقت ہو تو اسپتال منتقل کر دینا، حسین لوائی تو ویسے ہی فٹ ہیں انہیں کوئی مسئلہ نہیں رہا۔

    عدالت نے کہا سرجری کرانی ہوتوسپرنٹنڈنٹ سےاجازت لیکر اسپتال منتقل کیا جائے، سرجری مکمل ہونے کے بعد دوبارہ جیل بھیجا جائے۔

    چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ میں کہا وزیراعلیٰ سندھ کوخصوصی پیغام پہنچا دیں، وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی توسخت ایکشن لیں گے کیس میں کسی قسم کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انور مجید اور عبدالغنی کو سپرنٹنڈنٹ کےکمرے بٹھایا گیا تو اچھا نہیں ہو گا، وزیراعلیٰ نہیں کہہ سکیں گے ان کے لیے سپرنٹنڈنٹ کا کمرہ حاضر ہے، اگر ہمیں پتا چلا تو ہم کارروائی کریں گے، ہوسکتا ہے معاملہ سندھ سے پنجاب کے حوالے کر دیا جائے۔

    عدالت نے ملزمان کوفوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔

    یاد رہے کہ  سپریم کورٹ نے 17 ستمبر کو انور مجید اور عبدالغنی مجید کے طبی معائنے سے متعلق ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی تھی اور  ملزمان کے طبی معائنے کے لیے سرجن جنرل پاکستان کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے تھی۔

  • آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ملازمین کوادائیگی کے بعد مجھےتنخواہ دی جائے، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے، اس کے بعد میں چیک لوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاونٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 24،24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، ان کےگزربسراور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کےبعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔

    جس پر اے جی اور وزارت خزانہ حکام کی تنخواہ ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کرادی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے، جس پر اکاونٹنٹ جنرل پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بجٹ کی تاخیر یاکوئی اور وجہ ہو،تنخواہ وقت پر ادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں، مسئلہ صرف ڈیلی ویجز کا ہے جن کا سہ ماہی وار بجٹ آتا ہے۔


    مزید پڑھیں : جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس


    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔