Tag: chief justice nasir il mulk

  • سپریم کورٹ نے 24 نومبر تک چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے 24 نومبر تک چیف الیکشن کمیشن کی تعیناتی کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمیشن کی تقرری سے متعلق اٹارنی جنرل کی جانب سے دائرکردہ درخواست رد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک میں جاری سیاسی بحران کے پیشِ نظر چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کی تاریخ میں ایک ماہ کے لئے توسیع کی استدعا کی تھی۔

    مقدمے کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے، بینچ نے ایک ماہ کے بجائے 24 نومبر تک چیف الیکشن کمیشن کی تقرری کا حکم دے دیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیف الیکشن کمیشن کے عہدے کے لئے جسٹس ریٹائرڈ بھگوان داس ، جسٹس ریٹائرڈتصدق حسین جیلانی اور جسٹس طارق پرویز اسلم نامزد کئے گئے تھے جن میں سے جسٹسریٹائرڈ بھگوان داس نے چیف الیکشن کمیشن کی ذمہ داریاں قبول کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کے نام پر پاکستان تحریک انصاف اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہے۔

  • افتخار چوہدری کی بنائی ہوئی عدالتی پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ

    افتخار چوہدری کی بنائی ہوئی عدالتی پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ

    چیف جسٹس ناصرالملک کی صدارت میں ہونیوالے عدالتی پالیسی سازکمیٹی کے اجلاس میں سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی بنائی گئی پالیسی تبدیل کرنے کافیصلہ کیاگیاہے۔

    عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کااجلاس چیف جسٹس جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں ہوا،اجلاس میں پانچوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس،آزاد جموں کشمیراوربلتستان کے جسٹس، چیف جج سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت، چیف جج کورٹ بلتستان شریک تھے۔

    اجلاس میں ضلعی عدالتوں کی گزشتہ سال کی کارکردگی کاجائزہ لیا گیا چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی پالیسی جو دس سال قبل سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بنائی اس کی تشکیل نو کی ضرورت ہے اس حوالے سے چیف جسٹس نے تمام چیف جسٹسز کوتجاوزتیارکرنے کی ہدایت کی تاکہ عدالتی نظام اورضلعی عدلیہ کی کارکردگی کومزیدبہتربنایاجاسکے۔

    عدالت نے اجلاس میں ضلعی عدالتوں کے اضافی فنڈزکی سفارشات کے معاملے کابھی جائزہ لیا گیا اورضلعی عدالتوں میں جلد آسامیاں پرکرنے کی سفارش کی گئی۔

    آزاد جموں کشمیر اورگلگت بلستان کے چیف صاحبان نے کہاکہ ان کے ہاں نہ صرف ججوں کی کمی ہے بلکہ عدالتی ڈھانچہ بھی کمزور ہے جس کی وجہ سے فراہمی انصاف تاخیر کاشکار ہے۔

    اجلاس میں آزادجموں وکشمیر اورگلگت بلتستان کے نظام کوافرادی قوت کے ذریعے مضبوط بنانے کی پیشکش کی گئی جبکہ اضافی فنڈز مختص کرنے کی ضرورت پربھی زوردیا گیا۔

    اجلاس میں ضلعی سطح پرسرکاری وکلاءکی مشکلات اوران کی تنخواہوں میں کمی کی شکایت پربھی غورکیاگیا اورسفارش کی گئی صوبائی حکومتیں ڈسٹرکٹ اٹارنیز کے حالات بہتربنائے جائیں۔